کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤنگا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاؤنگا
آخر ۔۔ ۃم نے بھی شعر لکھ ہی لیا ۔۔۔۔
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا
پُتلا ہے وہ اک پیالہ بھری مٹی کا
مئے خار پیئں گے جس پیالہ میں شراب
وہ پیالہ بنے گا کل اِسی مٹی کا
نثر سے ہی کام چلاتے ہیں