جاسمن
لائبریرین
یکم مارچ 2023
ہماری پہلی نشست
یہاں سے تنقیدی نشست نمبر دو کا آغاز ہوتا ہے ۔
اب ہم
ہماری پہلی نشست
اختتام
کو پہنچی۔یہاں سے تنقیدی نشست نمبر دو کا آغاز ہوتا ہے ۔
اب ہم
جاسمنیہاں سے تنقیدی نشست نمبر دو کا آغاز ہوتا ہے ۔
اسے ہم "الف عین نثری اسٹوڈیو" یا کوئی اور نام بھی دے سکتے ہیں۔اگر اسے اسٹوڈیو 2 کر دیں تو جو نثر کے لیے "الف عین اسٹوڈیو 2" سوچا ہوا ہے، اس کا کیا؟
عاطف بھائی ، آپ کے فراخدلانہ کلماتِ تائید اور مثبت فیڈ بیک کے لیے بہت ممنون ہوں ۔آپ نے نہایت اچھے انداز میں شرکائے نشست کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے ۔ بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اس تنقیدی نشست میں حصہ لینے والے تمام خواتین و حضرات کی بے غرض کاوشوں کا اعتراف کیا اور انہیں اعتبار بخشا، ان کی قدر افزائی کی۔ بے شک ہیرے جواہرات کا قدر شناس جوہری ہی ہوتا ہے۔ اللّٰہ کریم آپ کو خوش رکھے۔ سلامت رہیں !محفل اور دھاگے میں شریک محفلین ! الف عین سٹوڈیو 1
آج کی اس تنقیدی نشست کا اختتام ہو رہا ہے ۔ یہاں شریک ہونے والے اساتذہ ظہیراحمدظہیر بھائی، عرفان علوی اور غزل پیش کرنے والی ممبر صابرہ امین کے ساتھ ساتھ تمام محفلین کا شکریہ جو اس نشست کا حصہ بن کر شعر و ادب کی اس مؤقر محفل کا حصہ بنے ۔ دس صفحات پر پھیلی اس تمام گفتگو میں نہ صرف موجودہ پیش کردہ غزل کے محاسن و معایب اور صنائع و بدائع پر سیر حاصل گفتکو ہوئی ہے بلکہ اردو غزل کی ساخت تنوع اور تشکیل دینے والے عناصر اور تکمیل کرنے والی خصوصیات بھی بحث میں جابجا آتی رہیں ۔ یہ تمام تر بحث نہ صرف اردو زبان کی تعلیم اور شعری تخلیق کے معیار کو بلند کرنے کا ایک موثر اور یقینی ذریعہ ہے بلکہ انٹر نیٹ پر شعر و ادب کی لگن رکھنے والے متلاشیان علم کی پیاس کے لیے کسی منہلِ زلال سے کم نہیں ۔
بحث میں شامل کردہ مندرجات اور گفتگو سے اس تنقیدی نشست کے معیار کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو دوران گفتگو غزل کی تکنیکی و فنی تجزیہ کاری اور لسانی پہلوؤں پر تبصرہ آرائی اور شاعرہ کے فکری نقطہء نظر پر تبصرے کی شکل میں اساتذہ نے مفصل طریقے سے پیش کیا۔
یہاں یہ کہنا بھی بالکل بجا ہو گا کہ اردو زبان کی شعری تنقید پر مبنی یہ گفتگو، بجائے خود تنقید کا ایک معیار کہی جاسکتی ہے جو اسے نہ صرف عمومی سوشل میڈیائی مواد سے منفرد اور ممتاز مقام دیتی ہے بلکہ دور جدید میں اردو زبان میں جگہ جگہ بکھرے ہوئے ان بے مہار لسانی رویوں کے درمیان ایک معیاری لب و لہجے، شستہ و شائستہ اسلوب اور اعلی ادبی اقدار کا راستہ دکھاتی نظر آتی ہے ۔
آخر میں اس نشست کے تصور کی خالق اپنی محفل کی معروف و ہر دلعزیز رکن جاسمن کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے کہ جنہوں نے اپنی انتھک محنت اور جانفشانی سے بھرپور قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ایسے اجتماعی انعقاد کی میزبانی کی ۔ یقیناََ اس نشست سے جس سے اصلاح سخن کا گوشہ جو استاد محترم اعجاز بھائی الف عین نے تن تنہا ایک چراغ تھام کر سنبھال رکھا تھا اسے بھی ایک شعلہء جوالہ کا تعاون حاصل ہو گا جاسمن کے لیے میزبانی کے فرائض کے کو بحسن و خوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کر نے کے سا تھ ساتھ اس سلسلے کے دوام کے لیے مساعی کو دوام بخشنے کی سفارش کی جاتی ہے اور ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کی جاتی ہے ۔
اس ضمن میں مجھے قوی امید ہے کہ اصلاح سخن والے طلبہ و شائقین ادب کے لیے بھی یہ انعقاد خصوصی طور پر کسی بیش بہا خزینے سے کم نہیں ہو گا اور ہماری طرح وہ بھی ان نشستوں سے باہمی دلچسپی کے دوستانہ ماحول اور پیش کردہ تجزیوں اور تبصروں پر مبنی تربیتی مواد سے خوب مستفید ہوں گے ۔
ظہیر بھائی!میں سمجھتا ہوں کہ میں نے اپنی طرف سے ان تین اشعار پر ایسی کوئی تنقید نہیں کی جو غیر معقول یا ناگوار ہو۔ لیکن اس کے باوجود اگر شاعرہ پر میری گزارشات گراں گزری ہیں تو میں معذرت خواہ ہوں۔ کئی شرکائے محفل نے اس طرح کا عندیہ دیا ہے یا اس بات کی تائید کی ہے کہ میری تنقید انتہائی سخت ، کھری کھری ، بیجا یا غیر معقول تھی جسے شاعرہ نے انتہائی خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔
میں نے اس مراسلے کو متفق کی ریٹنگ دی تھی کہ آپ نے جو بات لکھی تھی اسے کچھ اور ارکان بھی کافی عرصہ سے محسوس کر رہے ہیں۔آج صبح میں نے اس دھاگے میں ایک جوابی مراسلہ پوسٹ کیا تھا وہ اب نظر نہیں آرہا ۔ کیا اسے حذف کردیا گیا ہے ؟! اگر حذف کردیا گیا ہے تو کیا ایسا کرنے کی وجہ بتائی جاسکتی ہے؟! میں جاننا چاہوں گا کہ اس مراسلے میں ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے اسے حذف کیا گیا؟ بہت شکریہ!
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
جاسمن
زیک
نبیل
میں انتظار کروں گا کہ کوئی مدیر مجھے اس کی وجہ بتادے ۔میں نے اس مراسلے کو متفق کی ریٹنگ دی تھی کہ آپ نے جو بات لکھی تھی اسے کچھ اور ارکان بھی کافی عرصہ سے محسوس کر رہے ہیں۔
آپ کے پہلے تین ٹیگ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ حذف کیوں کیا گیا۔ میرا محفل سے انتظامی تعلق صرف بیک اینڈ کا ہے اور اس کا بھی وقت کم ہی ملتا ہے۔
ظہیراحمدظہیر بھائی اس خالصتاََ تعلیمی نشست کے دھاگے میں میزبان کی طرف سے ایک مراسلے کی وجہ کچھ مربوط مراسلے میزبان کی جانب برائے حذف کی طرف سے رپورٹ ہونے پر حذف ہوئے تھے ۔ میزبان کی طرف سے خدشہ تھا کہ ماحول خراب نہ ہو جائے ۔آج صبح میں نے اس دھاگے میں ایک جوابی مراسلہ پوسٹ کیا تھا وہ اب نظر نہیں آرہا ۔ کیا اسے حذف کردیا گیا ہے ؟! اگر حذف کردیا گیا ہے تو کیا ایسا کرنے کی وجہ بتائی جاسکتی ہے؟! میں جاننا چاہوں گا کہ اس مراسلے میں ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے اسے حذف کیا گیا؟ بہت شکریہ!
میں اس اقدام سے بالکل اتفاق نہیں کرتا ۔ لڑی کے ماحول کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے مراسلے حذف کرنا ضروری نہیں ۔ سینسر سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ بے یقینی اور شک و شبہات کی فضا جنم لیتی ہے۔ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام شرکا پر ساری صورتحال واضح ہوجائے ۔ قارئین اور شرکا سمجھدار لوگ ہیں وہ اچھے برے کی تمیز جانتے ہیں اور خود فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ مجھے اپنے دفاع کا پورا حق ملنا چاہیے ۔ میں نے اس میں کوئی ناشائستہ یا فضول بات نہیں کی ۔ ایک پس منظر بیان کیا ہے ۔ اگر آپ اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنے کے بجائے انہیں پوشیدہ رکھیں گے اور تحفظ فراہم کریں گے تو آگے چل کر یہ مسائل جنم لیتے ہی رہیں گے ۔ ختم نہیں ہوں گے۔ خواہر محترم جاسمن مدیر صاحبہ سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ وہ تمام حذف شدہ مراسلات کو واپس شامل کریں اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش نہ کریں ۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ حذف شدہ مراسلات دھاگے میں واپس ہونے کے بعد اس موضوع پر مزید کچھ اور نہیں لکھوں گا اور اس معاملے کو اسی مقام پر چھوڑ دوں گا ۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ تما تر شفافیت کے ساتھ تمام شرکا اور قارئین کے سامنے واضح ہوجائے ۔ظہیراحمدظہیر بھائی اس خالصتاََ تعلیمی نشست کے دھاگے میں میزبان کی طرف سے ایک مراسلے کی وجہ کچھ مربوط مراسلے میزبان کی جانب برائے حذف کی طرف سے رپورٹ ہونے پر حذف ہوئے تھے ۔ میزبان کی طرف سے خدشہ تھا کہ ماحول خراب نہ ہو جائے ۔
امید ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ شروع کردہ یہ تعلیمی سلسلہ اپنے آغاز کی طرح مثبت طریقے سے جاری رہے گا، اور شرکاء میزبانی اور شراکت کے آداب کا پاس رکھتے ہوئے نشست کو آگے بڑھائیں گے اور دب کی محفل میں ادب ہی کے ساتھ علم کی روشنی سے استفادہ کریں گے۔ میری جانب سے معذرت کہ میزبان شاید کچھ نا گزیر امور میں مصروف ہیں ۔
میں ایک بات کہ ۔
ازخدا جوئیم توفیق ادب
بے ادب محروم ماند از فضل رب
شاہ صاحب میری دریدہ دہنی معاف فرمائیے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مزاح کے معطوف کا عطف کھا جاتے ہیں اور اپنے طنز و مزاح کو صرف مزاح کہتے ہیں جس کو دراصل طنز و آہ کہنا چاہیئے، کہ صرف ڈاکٹر صاحب ہی نہیں ہم جیسے خاموش قاری بھی یہی محسوس کرتے ہیں۔ظہیر بھائی یہ پہلے بھی دو ایک بار ہو چکا ہے کہ آپ نے میرے مزاح کو دل پہ لے لیا ہے -میں نے یہ نظم ازروے مزاح لکھی تھی اور اس وقت جبکہ میں ایک امتحان کی تیّاری میں مشغول ہوں جس کے لیے مجھے یکسوئی بھی چاہیے میں کسی کی دل آزاری کو افورڈ بھی نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی بحث کا متحمل ہو سکتا ہوں تو اپنے پیر پہ میں کیوں کلہاڑی ماروں گا -بس مجھ سے ایک غلطی ہو گئی کہ مکمل نظم پیش نہ کر سکا کہ کہیں ناشائستگی سرزد نہ ہو جائے اور کسی کی دل آزاری نہ ہو -گو میں نے نظم لکھنے سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ یہ مزاحیہ ہے مگر شاید وہ دو اشعار حذف کرنے کی وجہ سے طنزیہ زیادہ ہو گئی ،مکمل نظم یہ ہے(میں انتظامیہ سے درخواست کروں گا کہ ظہیر بھائی کے فیصلے سے پہلے اسے حذف نہ کیا جائے ، تاکہ میرا ما فی الضمیر ان تک پہنچ جائے ) :
اسٹوڈیو ڈلیوری
کسی ڈاکٹر نے بنام نقد غزل کی کر دی ہے سرجری
ابھی تک غشی سی غزل پہ ہے مرا سخت اداس ہے فروری
اُسے کر رہے ہیں سزیرین کہ جو نارمل ہے ڈلیوری
کنے کچھ رہا نہیں باپ کے ہوئی ماں کی گود ہری بھری
مجھے لگ رہی تھی غزل پری مجھے تھا جنونِ سخنوری
وہ سنی ہے میں نے کھری کھری نہ جنوں رہا نہ رہی پری
کبھی میر میں، کبھی جون میں ،ابھی کچھ پتا نہیں کون میں
ابھی کچھ بھی تو نہیں سوجھتا کبھی سوجھتی تھی ہری ہری
"گلۂ جفائے وفا نما" کہ ادب کو نقدِ ادب سے ہے
"کسی بت کدے میں بیاں کروں تو کہے صنم بھی ہری ہری "
اس میں شاعر جس پہ تازہ تنقید ہوئی ہے دل کے پھپھولے پھوڑ رہا ہے ،نظم میں میں نے یہی ثابت کیا ہے کہ اگر ادبی تنقید نہ ہوگی ہر مبتدی خود کو میر اور غالب سمجھنے لگے گا اور اس میں ایک شاعرانہ "میں" در آئے گی جیسا کہ اس مصرع میں تین بار آگئی ہے "کبھی میر میں، کبھی جون میں ،ابھی کچھ پتا نہیں کون میں"
اور ساتھ ہی تنقید نگار کو شاعر نے اس طرح کی باتیں سننے پہ آمادہ کیا ہے جو کہ تنقید کا رد عمل ہوتی ہیں یعنی دل کے پھپھولے تو پھوٹیں گے -
باقی حسد سے پاک تو میں خود کو کبھی سمجھتا ہی نہیں خود کہا ہے اپنے آپ سے :"جلنا بھی تو سید صاحب اک مہلک بیماری ہے"
ایک دعوے کی اجازت دیجیے کہ" آئی لو یو " یہ بات میں نے بیگم کے علاوہ کسی سے نہیں کی مگر آپ سے کر رہا ہوں ،ابھی آپ قریب ہوتے آپ کے پاؤں دبا رہا ہوتا۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔اللہ تعالیٰ آپ کو عافیت سے رکھے۔آمین
غالب ولی ہی تھے......پہلے پہل جب شاعری سے واسطہ صرف پڑھنے اور امتحان پاس کرنے تک تھا تو مجھے مرزا غالب پر شدید حیرت اور کبھی کبھی غصہ بھی آتا تھا کہ یہ کیا وظیفہ خوار ہیں۔ برے حال ہیں مگر کام وام نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ ۔ میری ان سے توقعات بہت زیادہ تھیں کہ اتنا عقلمند شخص کیسے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا سکتا ہے! جب ہماری استاد (جو کہ خود بھی صاحب کتاب شاعرہ تھیں اور جن سے متاثر ہو کر ہم نے بھی اپنی پہلی دو غزلیں فٹافٹ لکھ ڈالیں!) یہ کہتی تھیں غالب جیسا شاعر ہونا کسی بھی شاعر کا خواب ہو سکتا ہے یا غالب کا ایک شعر پوری داستاں سموئے ہوئے ہوتا ہے۔ تو اور بھی عجیب لگتا تھا کہ اتنے قابل اور سمجھدار انسان کچھ چھوٹی موٹی نوکری ہی کر لیتے۔ مگر اب سمجھ آتا ہے کہ درد وہی اچھے سے لکھ سکتا ہے جس نے درد سہا ہو، رسوائی اصل میں وہی جانتا ہے جو رسوا ہوا ہو۔ عشق اسے ہی معلوم ہے جس نے کیا ہو! مجھے اب اس بات پر یقین ہو چلا ہے کہ غالب شاید ولی ہی ہوتے اگر بادہ خوار نہ ہوتے! انہوں نے شاعری سے عشق کیا اور جم کر کیا۔ ہم جیسے اسمارٹ لوگ اپنے فالتو وقت میں شاعری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نتیجتا ً ناغالب ہی رہتے ہیں۔ غالب کی جگہ خالی ہی رہی گی کہ اتنا کچھ ہر کوئی سہہ ہی نہیں سکتا۔
یہ شعر کچھ عرصے پہلے غالب کو سوچ کر کہا؎
جنوں نے جیت لی بازی کمالِ جرت سے
یہ فکرِ شعر و سخن ہوشمند کیا کرتے
شاعری ایک روگ کے سوا کیا ہے!
پتا نہیں کہاں دی ریٹنگ .... شاید کہیں دب گیا ہوگیا بٹن ...آپ دل پر نہ لیں ..چونکہ کچھ کام کا ہو رہا ہے محفل میں تو حاضر ہوگئی .... کام کا سے مراد ادب سے متعلق ...... اچھا لگا .... ورنہ گپ شپ حالات حاضرہ وغیرہ تو چلتا ہے... محفل تو خاندان کی مانند جڑی رہے سدا ...آمیناخاہ ! نور وجدان ۔۔ کیسی ہیں آپ ۔ آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا!
یہ ریٹنگ یقیناً غلطی سے دی ہوگی! آپ کی حس مزاح تو بہت عمدہ ہے ۔
وارث بھائی آپ کا بھی یہی فیصلہ ہے تو دل و جان سے تسلیم ہے۔میں نادم ہوں اپنے رویے پہ استفراللہ من کل ذنب و اتوب الیہ۔معذرت خواہ ہوں ان سب سے جن کی میری وجہ سے دل آزاری ہوئی ہے ۔کوشش کروں گا مثبت تبدیلی کی اور ان سے دور رہنے کی کہ جن سے مناسبت نہیں ۔شاہ صاحب میری دریدہ دہنی معاف فرمائیے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مزاح کے معطوف کا عطف کھا جاتے ہیں اور اپنے طنز و مزاح کو صرف مزاح کہتے ہیں جس کو دراصل طنز و آہ کہنا چاہیئے، کہ صرف ڈاکٹر صاحب ہی نہیں ہم جیسے خاموش قاری بھی یہی محسوس کرتے ہیں۔
رہی سرجری کی بات تو میں سمجھتا ہوں اس لڑی میں تو کوئی ایسی سخت بات ہوئی ہی نہیں وگرنہ تنقیدی مجلسوں میں تو شاعروں کی مٹی پلید ہو جاتی ہے اورایسے بال کی کھال اتاری جاتی ہے کہ کلام اور صاحب کلام دونوں ہی بغیر کھال کے ہو جاتے ہیں۔ اپنے ڈاکٹر صاحب قبلہ تو بہت شگفتہ لہجے میں پتے کی بات کرتے ہیں تا کہ محسوس بھی نہ ہو اور اثر بھی ہو جائے۔
باقی آپ سید بادشاہ ہیں، جو مزاجِ جناب میں آئے۔