محترم شاکر القادری صاحب ۔۔۔ !
افسوس کہ آپ نے میری باتوں کا غلط مطلب سمجھ لیا جب کہ میں اپنے مراسلے اس بات کی وضاحت کر گیا تھا کہ میری باتوں کو غلط رنگ نہ دیا جائے ۔۔۔ !
خیر جہاں تک بات ہے بُرے اثر کی ۔۔۔ ۔۔ تو وہ شاید میں پوری طرح سے آپ کو سمجھا نہیں پایا۔۔ میرا مطلب یہ تھا جب آپ نے اپنے فونٹ کی نسبت خطاطی کے اتنے بڑے بزرگ تاج الدین زریں رقم صاحب کی طرف کی ہے اور ان کے طرزِ خطاطی پر مبنی ترسیمہ جات بنائے ہیں ۔۔۔ تو بات یہ ہے کہ اصولا جتنا بڑا نام تاج الدین زریں رقم صاحب کا ہے فونٹ کو بھی خطاطی کے حوالے سے اس پایہ کا ہونا چاہئے تھا۔۔۔ !
اب اسی مثال کو لے لیں کہ اس فونٹ میں لفظ ’’نستعلیق‘‘ جو کہ اتنا اہم اور فونٹ کا نام کا جزو ہے وہ ہی اصولِ خطاطی کے خلاف ہے ۔۔۔ اس میں ت کا جوڑ بڑا اور موٹا لگنا چاہئے نہ کہ چھوٹا۔۔۔ اب مجھے آپ خود ہی بتائیے کہ جب بھی کاتب یا خطاطی کو جاننے والا فونٹ کا نام کو دیکھے گا کہ اس کی نسبت تاج صاحب کی طرف ہے تو ضرور یہ فونٹ بھی زبردست ہو گا مگر جب وہ اس میں لفظ نستعلیق ہی لکھے گا ۔۔۔ تو خود سوچئے اس پر کیا اثر پڑے گا۔۔۔ !
اس لئے میں نے آپ کو یہ مخلصانہ مشورہ دیا تھا کہ آپ فونٹ کو ریلیز کرنے سے پہلے کسی ماہر خطاط (بہتر ہے کہ وہ تاج صاحب کا کوئی شاگرد یا ان کی طرز پر لکھنے والا ہو ) سے ترسیمہ جات کی درستگی کروا لیتے ۔۔۔ ۔ ! مگر پتہ نہیں کیوں آپ میرے اس مخلصانہ مشورے کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں ۔۔۔ ! آخر میں اس برائی کیا ہے ۔۔۔ ۔۔؟
ویسے میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی ہے کہ پہلے تو ساری دنیا شاکر صاحب کے پیچھے لگی ہوئی تھی کہ خدارا فانٹ جلد ازا جلد ریلیز کیا جائے اور اب فانٹ ریلیز ہو گیا ہے تو بھائی لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ اتنی جلدی کیوں ریلیز کیا؟ ایسا کیوں نہیں کر لیا ویسا کیوں نہیں کر لیا؟
تو بھائی جواب یہ ہے کہ ساری محنت اس فانٹ پر شاکر صاحب کی ہے سو ان کی مرضی جب چاہا اور مناسب سمجھا ریلیز کر دیا ۔ اب فانٹ ہے تو زبردست ہی اور زریں رقم صاحب کی خطاطی کے ہی مطابق ہے لیکن اس میں اغلاط موجود ہیں اور ہونی بھی چاہیں ، کہ نقش اولین میں ایسی خامیاں پائی جانا کوئی انوکھی بات نہیں۔ اسی لیے اس کا ابھی بیٹا ورژن آیا ہے پھر آئندہ کی ایک آدھ ریلیز کے بعد ان شاءاللہ اس کی کمیاں خوبیوں سے بدل جائیں گی۔آخر کو جناب زریں رقم نے بھی خطاطی اسی طرح سیکھی ہو گی اور رفتہ رفتہ آہستہ آہستہ ہی وہ اس مقام پر پہچےہوں گے کہ دنیا ان کو زریں رقم کا خطاب دیا ہو گا۔
آخری بات یہ کہ اس فانٹ کی اصلاح کرنے کا حقیقی اور درست طریقہ یہ ہے کہ اس میں موجود اغلاط کی نشاندہی کی جائےاور بقیہ کام جناب شاکر القادری کے اوپر چھوڑ دیا جائے، ان کو الم غلم کمنٹس کر کہ ٹارچر نہ کیا جائے، ایک شخص جس نے اپنی زندگی کے قیمتی سال صرف کر کہ اور انتہائی مشقفت کر کہ یہ کارنامہ مالی منفعت کے بغیر انجام دیا میرے خیال میں کم از کم اس بات کا تو مستحق ہی ہے۔