القلم تاج نستعلیق کی تخلیق پر سید شاکر القادری کے اعزاز میں تقریب کی تصویریں

محترم برادران و محفلین!
السلام علیکم! آپ اپنی محنت پر بے حد خوش دکھائی دئیے، اللہ تعالیٰ آپ کی خوشیوں کو دوبالا کرے۔ اس میں شک نہیں کہ سید شاکر القادری کی محنت و لگن ہمیشہ لاجواب رہی ہے۔اردو زبان کیلئے ان کی کاوشوں سے میں بخوبی آگاہ ہوں۔ میری دعا ہے کہ اللہ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور ان کے احسن جذبوں کی تکمیل کی توفیق بخشے۔ بے شک اللہ بڑا حلیم و کریم اور صاحب قدرت ہے۔(آمین)
زبردست جی
 
واہ جی واہ
ماشاءاللہ، سبحان اللہ
کیا خوب تقریب، کیا ہی خوب شخصیات
ادب، علم و روحانیت کی قدآور شخصیات
محبت ہی محبت ، علم و عمل کی روانی
وہ چند گھنٹے جو ساری زندگی یادوں کے ذخیرے میں تاحیات روشنی دیتے رہیں گے
بظاہر ایک چھوٹی سی تقریب کتنے ہم خیال اور آپس میں محبت رکھنے والے لوگوں کی قربت کا بہانہ بن گئی
کیا لکھوں کیا نا لکھوں
نا ہی اپنے اندر اتنی سکت پاتا ہوں نا ہی اتنی اوقات ہے میری
اپنے کرتوتوں اور گناہوں کے بوجھ سے پہلے سر اٹھا نہیں پاتا
کہ تقریب میں شریک ہونے والے اور نا شرکت کرسکنے والے آپ سب محفلین کی محبت کا بوجھ بھی ہے مجھ پر
کچھ میری نظر سے:
ساجد بھائی : بہترین مبصر، کائیاں، شریر اور جوانوں سے زیادہ جوان
عاطف بٹ : پڑھا لکھا ، سوچ میں گہرائی، انکھوں میں چمک رکھنےوالا اور ہر وقت موبائل اور کمپیوٹر پر کسی سے بات کرتے ہوئے
زیر لب مسکرانے والا جوان
نیرنگ خیال : ذہین، بہت پیارا، بہت ہی مخلص لڑکا، انمول خلوص کا مالک
الف نظامی : میں سمجھا کوئی بہت دبنگ قسم کا بوڑھا انسان ہوگا دھان پان سا جس میں میری دھان پان والی بات سچ نکلی بس ۔ اصل میں
نعیم اختر نظامی احترام و ادب ، محبت ، مہمانداری اور عقیدت میں گندھا ہوا خاص طرح کا عام آدمی ہے
خرم شہزاد خرم : نا کبھی اتنی بات ہوئی اور اکا دکا دھاگہ کی وجہ سے تعارف تھا ، پر جب ملاقات ہوئی تو بھی تعارف کی ضرورت نا پڑی
ان کی شریر مسکراہٹ اور شرارت بھری آنکھیں ، وہ مسکراتے ہوئے آئے اور دوستی ہوگئی
سید زبیر سرکار : مجھے لگتا تھا ان کے مراسلات پڑھ کر کے بہت ہی شفیق اور مہربان ہستی ہیں پر، جب ملا تو پتا چلا کہ ان کی محبت کے آگے
شفقت، مہربان جیسے الفاظ بہت ہیچ ہیں ۔ محبت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہیں شاہ جی ، میں بہت نافرمان اولاد ہوں کبھی میں ن
اپنے والد مرحوم کی بات نہیں مانی اور نا کبھی اتنا قریب رہا جب شاہ جی نے گلے لگایا تو الگ ہونے کا دل ہی نہیں کیا
اتنی محبت اُف ، بار بار ملنے کو دل چاہتا ہے شاہ جی سے
تلمیذ صاحب سرکار : پہلی بار دیکھا ، کیا نورانی چہرہ، دبنگ شخصیت، شفقت کا احساس ہوتا ہے انہیں دیکھ کر ، جب نام پتا چلا کہ بزرگوار
جناب محمد اصغر صاحب "تلمیذ" کے نام سے محفل پر ہوتے ہیں تو حیران رہ گیا اورجس محبت سےمجھے گلے لگایا
محبت دی تو اور احترام بڑھ گیا
شاکرالقادری سرکار : نام سے پہلے تعارف تھا، پھر کام کا تعارف بھی ہوگیا محفل گردی کرتے ہوئے ، کچھ پرانے محفلین سے ان کے بارے
میں سنا اور مرعوب ہونا شروع ہوگیا گاہے بگاہے ان کے مراسلات بھی پڑھے مرعوبیت بھی بڑھی لیکن کہیں دل میں
یہ احساس بھی تھا کہ ان سے کوئی نہ کوئی روحانی تعلق ضرور ہے پھر پتا چلا کہ شاکر شاہ جی سرکار کے اعزاز میں ایک
تقریب منعقد ہورہی ہے فوراً ہی مصمم ارادہ کیا کہ ضرور جاؤں گا ، تو جناب وہ دن آ گیا کہ سرکار شاکر شاہ جی سے
ملاقات ہونی تھی ، پہنچے اکادمی ادبیات وہ بھی دیر سے اندر جاتے ہی شاہ جی کی تلاش میں نظر دوڑائی اور فوراً ہی
دیدارِ یار ہوگیا اگے بڑھا اور شرکاء میں جا بیٹھا ایسی جگہ کے وہاں سے نظر پڑتی رہے اور تشنگی مٹتی رہے ، دفعتاً
شاہ جی نے دیکھا اور اپنی بولتی آنکھوں سے کہا کہ میں نے تمہیں اسی وقت پہچان لیا تھا جب تم کانفرنس ھال میں
داخل ہوئے تھے پھر کچھ وقت بعد محفل کا اختتام ہوا اور ریفریشمنٹ کے لیئے کہا گیا تو فوراً دست بوسی کے لیئے
آگے بڑھا مصافحہ کیا اور تمام مرعوبیت اڑن چھو ہوگئی اس کی جگہ عقیدت و محبت نے لے لی کہ شاہ جی میں سوائے
محبت، انکساری، عاجزی، نرمی کے میں نے کچھ اور نہیں دیکھا، تمام بیٹھے ہوئے شرکاء سے آنکھوں آنکھوں میں باتیں
کر رہیں مسکرا رہے ہیں ، سب کو برابر اہمیت دی جارہی ہے ، بالکل نہیں لگتا کہ یہی وہ شخصیت ہے جس نے اتنا
ٹیکنکل کام کیا ہے بہت ہی عام سے نظر آنے والے بہت ہی خاص ہیں سید ابرار حسین شاکر القادری سرکار
آپ سے ملاقات ہوئی دھن بھاگ ہمارے سرکار ،ایک بار ملے بار بار ملتے رہنے کی تمنا ہے ۔

تو یہ تھا کچھ میرا اپنا خیال و دل کی داستان اس تقریب میں شرکت کے حوالے سے باقی ہمارے سفر کی روداد اور تقریب کی تصاویر اور خیالات جناب ساجد بھائی کی ذمہ داری ہے ۔
بہت شاندار۔ وَدیا جناب۔ زبردست
 
اہل محفل کی محبتوں کا یقین تو مجھے پہلے ہی تھا۔۔ اب عین القین بلکہ حق الیقین ہو گیا ۔ کہ آپ سب لوگ مجھے کتنی عزت دیتے ہیں
کل کی تقریب پذیرائی اہل محفل کی محبتوں کا انمٹ نقش ہے جو میرے دل کی گہرائیون میں کہیں ثبت ہو کر رہ گیا ہے۔ اللہ تمام محفلین کو شاد و آباد رکھے۔ آپ کی محبتوں اور آپ کی جانب سے بخشے گئے اعتماد کی بدولت میں نے تقریب میں اپنے دل کی باتین بھی کہہ دیں ۔۔
راولپنڈی کا مرد درویش الف نظامی ( جس کے بارے میں ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد شعبہ اردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا خیال ہے کہ الف نظامی کی "الف" خط نستعلیق والی نہیں بلکہ خط دیوانی والی ہے :) ) کی محبت اور اخلاص نے تو مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ میں کیسے اس کا شکریہ ادا کروں۔ اردو ویب کے منتظم ساجد نے اردو ویب کے بانی و منتظم اعلی سید نبیل حسن نقوی کا پیغام پڑھ کر سنایا ۔ اردو محفل پر سید نبیل حسن کے پیغامات میرے لیے ہمیشہ حوصلہ افزائی کا باعث بنتے رہے اور تقریب میں بھی انکی جانب سے پڑھا جانے والا پیغام میری عزت افزائی کا موجب تھا۔ نبیل اور ساجد کا شکر گزار ہوں کہ نبیل نے پیغام لکھ کر میری حوصلہ افزائی کی اور ساجد اس پیغام کو پڑھنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد تک پہنچے ۔۔ البتہ اگر یہ پیغام تقریب کے صدر چیئرمین اکادمی ادبیات کے خطاب سے پہلے بلکہ تقریب کی ابتدا میں ہی تمہیدی کلمات کے بعد پڑھ دیا جاتا تو اس کی افادیت بڑھ جاتی اس اعتبار سے بھی کہ یہ بعد میں اظہار خیال کرنے والے لوگوں کے لیے ایک ٹریک فراہم کر دیتا اور دوسرے پروٹوکول کے تقاضے بھی پورے ہو جاتے۔ کیونکہ عام طور پر صدر محفل کے خطاب کے بعد کچھ کہنا آداب کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ خرم شہزاد خرم تمام وقت اپنے چہرے پر بلا کی مصومیت سجائے تصویر کشی میں مشغول رہے لیکن کمال ہشیاری کے ساتھ اپنی تصاویر بنوانے کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ :) @محمدسعد پرنور چہرے والا کم گو اور کم آمیز نوجوان جو کہ چیٹنگ کے دوران تو چہکتا مہکتا رہتا ہے لیکن تقریب میں شرماتا ہی رہا ۔ @ م بلال م (اردو انسٹالر والے) مجھے ملے لیکن مجھے ان سے زیادہ بات کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ بزرگ کرم فرماؤں میں سے افتخار اجمل بھوپال ، محمد اصغر تلمیذ اور @سیدزبیر نے تقریب میں شرکت کرکے گویا اس تقریب کو معتبر کر دیا۔ اور سید زبیر تو سنا ہے کہ اپنا کیمرہ مین بھی ہمراہ لائے تھے۔ خاورچودھری اور عاطف بٹ کے مسکراتے اور شاداب چہرے ہر طرف شادابیاں بکھیر رہے تھے@نیرنگ خیال کی نیرنگیاں اپنے جوبن پر تھیں۔ سعادت بھی اپنی تمام تر سعادت مندی کے ساتھ سرگرم عمل تھے۔@علوی امجد کی پشاور سے تشریف آوری بھی میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہ تھی۔اور باباجی کی تو سج دھج ہی نرالی تھی سچ پوچھیئے تو میں نے جن لوگوں کو باوجود عدم ملاقات کے پہلی نظر میں شناخت کیا وہ محمد سعد اور باباجی ہی تھے۔ میں کس کس کا ذکر کروں ممکن ہے سب کے ناموں کو فردا فردا نہ لکھ سکوں البت سب کا فردا فردا ذاتی پیغام میں شکریہ ضرور ادا کرونگا۔ اٹک سے میرے ہمراہ، میرا بیٹا فیضان، اس کا دوست ظہیر، مشہور نعت خوان سید بلال، خاور چودھری، راشد علی زئی اور حسین امجد نے تقریب میں شرکت کی۔
دوستوں سے جدا ہوئے تو اسلام آباد کے مولانا صالح محمد بہ اصرار کھانا کھلانے لے گئے دو گھنٹے انکے ساتھ گزارے پر تکلف کھانے کا مزا لیا
سی این جی کی عدم دستیابی کی بنا پر پہلے اسلام آباد کی سڑکوں پر گھومتے رہے اور پھر ایک سی این جی سٹیشن پر موجود ایک لمبی قطار میں گاڑی کو لگا کر بند کر دیا اور وقفے وقفے سے اگلی گاڑی کے آگے بڑھ جانے پر گاڑی کو دھکا لگا کر آگے لے جانے کی مشقت بھی ہوتی رہی کوئی گھنٹب بھر یہ سلسلہ جاری رہا" سی این سے سے فیض یاب ہوتے تو سفر کا از سر نو آغاز ہوا پہلے خاور چودھری کو حضرو چھوڑا پھر اٹک کی سمت چل پڑے۔۔ کوئی رات ایک بجے کا عالم ہو گا جب لوٹ کے بدھو گھر کو آئے۔۔۔ :)
شاہ جی لطف آگیا۔ اللہ عز وجل آپ کو برکتوں سے مالا مال فرمائے
 
ابتداء میں تو مجھے شکوہ کے جیسی کیفیت تھی کہ میں مدعو کیوں نہ تھا لیکن ایک دھاگے کا لنک ملا جس میں دعوت تھی۔ دُکھ دور ہوا۔ شاندار پارٹی تھی۔ اللہ عز وجل سے دعا ہے کہ تمام بزرگوں دوستوں کو برکتوں سے سرفراز فرمائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
374467_3752406619273_142617499_n.jpg
سب سے بائیں : امجد حسین علوی
 
بہت خوب
کچھ لوگوں کو پہلے پہچانتا تھا اور کچھ کا تعارف ہوگیا
بہت اچھا لگا دیکھ کر
نیرنگ خیال کافی معصوم لگ رہا تھا پہلے پہل تو مجھے شک پڑ گیا کہ کیا یہ محفل والا ہی نیرنگ خیال
باقی بھی بہت سے لوگوں کا دیدار ہو گیا
اور خرم شہزاد خرم بھائی بہت بہت شکریہ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
منظوم خراجِ تحسین
تاج نستعلیق اردو فونٹ کا یہ افتتاح
اہلِ اردو کے لئے ہے حوصلہ افزا خبر
اس کے خالق کو جزائے خیر دے پروردگار
ہو یہ ترویج زباں کا اک وسیلہ معتبر
( احمد علی برقی اعظمی )
 
تمھیں صرف باتیں کرنی آتی ہے اور تم پاکستان گئے ہی کب تھے؟ نا تم پاکستانی ہو نا ہی تمھارا کوئی واسطہ یورپ کے ممی ڈیڈی بچے جو ممی کے بغیر رات کو باتھ روم نہیں جاتے اور ڈر سے باتھ روم کا دروازہ لاک نہیں کرتے وہ کیا جانیں پاکستانی

یہ پچھلے دنوں کی بات ہے اسی پاکستان کی جس میں تم جیسے ڈرپوک نہیں رہتے

guiness-record-anthem-lahore-inp-670x450.jpg

455131image1350912426918640x480.jpg




li06.jpg

human-pakistani-flag-lahore-app-670.jpg



اتنی تمھارے ملک کی آبادی نہیں جتنی لاہور جلسے میں پبلک آئی تھی بڑا آیا پاکستان کے حالات بتانے والا
1152_13220428215-tpfil02aw-23608.jpg


karachi-mqm.jpg


h7.jpg
صدقے جاواں تیریاں ایہو ادواں تے مار دیاں نیں
 
واہ جی واہ
ماشاءاللہ، سبحان اللہ
کیا خوب تقریب، کیا ہی خوب شخصیات
ادب، علم و روحانیت کی قدآور شخصیات
محبت ہی محبت ، علم و عمل کی روانی
وہ چند گھنٹے جو ساری زندگی یادوں کے ذخیرے میں تاحیات روشنی دیتے رہیں گے
بظاہر ایک چھوٹی سی تقریب کتنے ہم خیال اور آپس میں محبت رکھنے والے لوگوں کی قربت کا بہانہ بن گئی
کیا لکھوں کیا نا لکھوں
نا ہی اپنے اندر اتنی سکت پاتا ہوں نا ہی اتنی اوقات ہے میری
اپنے کرتوتوں اور گناہوں کے بوجھ سے پہلے سر اٹھا نہیں پاتا
کہ تقریب میں شریک ہونے والے اور نا شرکت کرسکنے والے آپ سب محفلین کی محبت کا بوجھ بھی ہے مجھ پر
کچھ میری نظر سے:
ساجد بھائی : بہترین مبصر، کائیاں، شریر اور جوانوں سے زیادہ جوان
عاطف بٹ : پڑھا لکھا ، سوچ میں گہرائی، انکھوں میں چمک رکھنےوالا اور ہر وقت موبائل اور کمپیوٹر پر کسی سے بات کرتے ہوئے
زیر لب مسکرانے والا جوان
نیرنگ خیال : ذہین، بہت پیارا، بہت ہی مخلص لڑکا، انمول خلوص کا مالک
الف نظامی : میں سمجھا کوئی بہت دبنگ قسم کا بوڑھا انسان ہوگا دھان پان سا جس میں میری دھان پان والی بات سچ نکلی بس ۔ اصل میں
نعیم اختر نظامی احترام و ادب ، محبت ، مہمانداری اور عقیدت میں گندھا ہوا خاص طرح کا عام آدمی ہے
خرم شہزاد خرم : نا کبھی اتنی بات ہوئی اور اکا دکا دھاگہ کی وجہ سے تعارف تھا ، پر جب ملاقات ہوئی تو بھی تعارف کی ضرورت نا پڑی
ان کی شریر مسکراہٹ اور شرارت بھری آنکھیں ، وہ مسکراتے ہوئے آئے اور دوستی ہوگئی
سید زبیر سرکار : مجھے لگتا تھا ان کے مراسلات پڑھ کر کے بہت ہی شفیق اور مہربان ہستی ہیں پر، جب ملا تو پتا چلا کہ ان کی محبت کے آگے
شفقت، مہربان جیسے الفاظ بہت ہیچ ہیں ۔ محبت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہیں شاہ جی ، میں بہت نافرمان اولاد ہوں کبھی میں ن
اپنے والد مرحوم کی بات نہیں مانی اور نا کبھی اتنا قریب رہا جب شاہ جی نے گلے لگایا تو الگ ہونے کا دل ہی نہیں کیا
اتنی محبت اُف ، بار بار ملنے کو دل چاہتا ہے شاہ جی سے
تلمیذ صاحب سرکار : پہلی بار دیکھا ، کیا نورانی چہرہ، دبنگ شخصیت، شفقت کا احساس ہوتا ہے انہیں دیکھ کر ، جب نام پتا چلا کہ بزرگوار
جناب محمد اصغر صاحب "تلمیذ" کے نام سے محفل پر ہوتے ہیں تو حیران رہ گیا اورجس محبت سےمجھے گلے لگایا
محبت دی تو اور احترام بڑھ گیا
شاکرالقادری سرکار : نام سے پہلے تعارف تھا، پھر کام کا تعارف بھی ہوگیا محفل گردی کرتے ہوئے ، کچھ پرانے محفلین سے ان کے بارے
میں سنا اور مرعوب ہونا شروع ہوگیا گاہے بگاہے ان کے مراسلات بھی پڑھے مرعوبیت بھی بڑھی لیکن کہیں دل میں
یہ احساس بھی تھا کہ ان سے کوئی نہ کوئی روحانی تعلق ضرور ہے پھر پتا چلا کہ شاکر شاہ جی سرکار کے اعزاز میں ایک
تقریب منعقد ہورہی ہے فوراً ہی مصمم ارادہ کیا کہ ضرور جاؤں گا ، تو جناب وہ دن آ گیا کہ سرکار شاکر شاہ جی سے
ملاقات ہونی تھی ، پہنچے اکادمی ادبیات وہ بھی دیر سے اندر جاتے ہی شاہ جی کی تلاش میں نظر دوڑائی اور فوراً ہی
دیدارِ یار ہوگیا اگے بڑھا اور شرکاء میں جا بیٹھا ایسی جگہ کے وہاں سے نظر پڑتی رہے اور تشنگی مٹتی رہے ، دفعتاً
شاہ جی نے دیکھا اور اپنی بولتی آنکھوں سے کہا کہ میں نے تمہیں اسی وقت پہچان لیا تھا جب تم کانفرنس ھال میں
داخل ہوئے تھے پھر کچھ وقت بعد محفل کا اختتام ہوا اور ریفریشمنٹ کے لیئے کہا گیا تو فوراً دست بوسی کے لیئے
آگے بڑھا مصافحہ کیا اور تمام مرعوبیت اڑن چھو ہوگئی اس کی جگہ عقیدت و محبت نے لے لی کہ شاہ جی میں سوائے
محبت، انکساری، عاجزی، نرمی کے میں نے کچھ اور نہیں دیکھا، تمام بیٹھے ہوئے شرکاء سے آنکھوں آنکھوں میں باتیں
کر رہیں مسکرا رہے ہیں ، سب کو برابر اہمیت دی جارہی ہے ، بالکل نہیں لگتا کہ یہی وہ شخصیت ہے جس نے اتنا
ٹیکنکل کام کیا ہے بہت ہی عام سے نظر آنے والے بہت ہی خاص ہیں سید ابرار حسین شاکر القادری سرکار
آپ سے ملاقات ہوئی دھن بھاگ ہمارے سرکار ،ایک بار ملے بار بار ملتے رہنے کی تمنا ہے ۔

تو یہ تھا کچھ میرا اپنا خیال و دل کی داستان اس تقریب میں شرکت کے حوالے سے باقی ہمارے سفر کی روداد اور تقریب کی تصاویر اور خیالات جناب ساجد بھائی کی ذمہ داری ہے ۔
اے تے کمال ای کر دتا جے شاہ جی
 
اہل محفل کی محبتوں کا یقین تو مجھے پہلے ہی تھا۔۔ اب عین القین بلکہ حق الیقین ہو گیا ۔ کہ آپ سب لوگ مجھے کتنی عزت دیتے ہیں
کل کی تقریب پذیرائی اہل محفل کی محبتوں کا انمٹ نقش ہے جو میرے دل کی گہرائیون میں کہیں ثبت ہو کر رہ گیا ہے۔ اللہ تمام محفلین کو شاد و آباد رکھے۔ آپ کی محبتوں اور آپ کی جانب سے بخشے گئے اعتماد کی بدولت میں نے تقریب میں اپنے دل کی باتین بھی کہہ دیں ۔۔
راولپنڈی کا مرد درویش الف نظامی ( جس کے بارے میں ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد شعبہ اردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا خیال ہے کہ الف نظامی کی "الف" خط نستعلیق والی نہیں بلکہ خط دیوانی والی ہے :) ) کی محبت اور اخلاص نے تو مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ میں کیسے اس کا شکریہ ادا کروں۔ اردو ویب کے منتظم ساجد نے اردو ویب کے بانی و منتظم اعلی سید نبیل حسن نقوی کا پیغام پڑھ کر سنایا ۔ اردو محفل پر سید نبیل حسن کے پیغامات میرے لیے ہمیشہ حوصلہ افزائی کا باعث بنتے رہے اور تقریب میں بھی انکی جانب سے پڑھا جانے والا پیغام میری عزت افزائی کا موجب تھا۔ نبیل اور ساجد کا شکر گزار ہوں کہ نبیل نے پیغام لکھ کر میری حوصلہ افزائی کی اور ساجد اس پیغام کو پڑھنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد تک پہنچے ۔۔ البتہ اگر یہ پیغام تقریب کے صدر چیئرمین اکادمی ادبیات کے خطاب سے پہلے بلکہ تقریب کی ابتدا میں ہی تمہیدی کلمات کے بعد پڑھ دیا جاتا تو اس کی افادیت بڑھ جاتی اس اعتبار سے بھی کہ یہ بعد میں اظہار خیال کرنے والے لوگوں کے لیے ایک ٹریک فراہم کر دیتا اور دوسرے پروٹوکول کے تقاضے بھی پورے ہو جاتے۔ کیونکہ عام طور پر صدر محفل کے خطاب کے بعد کچھ کہنا آداب کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ خرم شہزاد خرم تمام وقت اپنے چہرے پر بلا کی مصومیت سجائے تصویر کشی میں مشغول رہے لیکن کمال ہشیاری کے ساتھ اپنی تصاویر بنوانے کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ :) @محمدسعد پرنور چہرے والا کم گو اور کم آمیز نوجوان جو کہ چیٹنگ کے دوران تو چہکتا مہکتا رہتا ہے لیکن تقریب میں شرماتا ہی رہا ۔ @ م بلال م (اردو انسٹالر والے) مجھے ملے لیکن مجھے ان سے زیادہ بات کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ بزرگ کرم فرماؤں میں سے افتخار اجمل بھوپال ، محمد اصغر تلمیذ اور @سیدزبیر نے تقریب میں شرکت کرکے گویا اس تقریب کو معتبر کر دیا۔ اور سید زبیر تو سنا ہے کہ اپنا کیمرہ مین بھی ہمراہ لائے تھے۔ خاورچودھری اور عاطف بٹ کے مسکراتے اور شاداب چہرے ہر طرف شادابیاں بکھیر رہے تھے@نیرنگ خیال کی نیرنگیاں اپنے جوبن پر تھیں۔ سعادت بھی اپنی تمام تر سعادت مندی کے ساتھ سرگرم عمل تھے۔@علوی امجد کی پشاور سے تشریف آوری بھی میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہ تھی۔اور باباجی کی تو سج دھج ہی نرالی تھی سچ پوچھیئے تو میں نے جن لوگوں کو باوجود عدم ملاقات کے پہلی نظر میں شناخت کیا وہ محمد سعد اور باباجی ہی تھے۔ میں کس کس کا ذکر کروں ممکن ہے سب کے ناموں کو فردا فردا نہ لکھ سکوں البت سب کا فردا فردا ذاتی پیغام میں شکریہ ضرور ادا کرونگا۔ اٹک سے میرے ہمراہ، میرا بیٹا فیضان، اس کا دوست ظہیر، مشہور نعت خوان سید بلال، خاور چودھری، راشد علی زئی اور حسین امجد نے تقریب میں شرکت کی۔
دوستوں سے جدا ہوئے تو اسلام آباد کے مولانا صالح محمد بہ اصرار کھانا کھلانے لے گئے دو گھنٹے انکے ساتھ گزارے پر تکلف کھانے کا مزا لیا
سی این جی کی عدم دستیابی کی بنا پر پہلے اسلام آباد کی سڑکوں پر گھومتے رہے اور پھر ایک سی این جی سٹیشن پر موجود ایک لمبی قطار میں گاڑی کو لگا کر بند کر دیا اور وقفے وقفے سے اگلی گاڑی کے آگے بڑھ جانے پر گاڑی کو دھکا لگا کر آگے لے جانے کی مشقت بھی ہوتی رہی کوئی گھنٹب بھر یہ سلسلہ جاری رہا" سی این سے سے فیض یاب ہوتے تو سفر کا از سر نو آغاز ہوا پہلے خاور چودھری کو حضرو چھوڑا پھر اٹک کی سمت چل پڑے۔۔ کوئی رات ایک بجے کا عالم ہو گا جب لوٹ کے بدھو گھر کو آئے۔۔۔ :)
:applause::zabardast1:
 
Top