اہل محفل کی محبتوں کا یقین تو مجھے پہلے ہی تھا۔۔ اب عین القین بلکہ حق الیقین ہو گیا ۔ کہ آپ سب لوگ مجھے کتنی عزت دیتے ہیں
کل کی تقریب پذیرائی اہل محفل کی محبتوں کا انمٹ نقش ہے جو میرے دل کی گہرائیون میں کہیں ثبت ہو کر رہ گیا ہے۔ اللہ تمام محفلین کو شاد و آباد رکھے۔ آپ کی محبتوں اور آپ کی جانب سے بخشے گئے اعتماد کی بدولت میں نے تقریب میں اپنے دل کی باتین بھی کہہ دیں ۔۔
راولپنڈی کا مرد درویش
الف نظامی ( جس کے بارے میں ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد شعبہ اردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا خیال ہے کہ الف نظامی کی "الف" خط نستعلیق والی نہیں بلکہ خط دیوانی والی ہے
) کی محبت اور اخلاص نے تو مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ میں کیسے اس کا شکریہ ادا کروں۔ اردو ویب کے منتظم
ساجد نے اردو ویب کے بانی و منتظم اعلی سید
نبیل حسن نقوی کا پیغام پڑھ کر سنایا ۔ اردو محفل پر سید نبیل حسن کے پیغامات میرے لیے ہمیشہ حوصلہ افزائی کا باعث بنتے رہے اور تقریب میں بھی انکی جانب سے پڑھا جانے والا پیغام میری عزت افزائی کا موجب تھا۔ نبیل اور
ساجد کا شکر گزار ہوں کہ نبیل نے پیغام لکھ کر میری حوصلہ افزائی کی اور ساجد اس پیغام کو پڑھنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد تک پہنچے ۔۔ البتہ اگر یہ پیغام تقریب کے صدر چیئرمین اکادمی ادبیات کے خطاب سے پہلے بلکہ تقریب کی ابتدا میں ہی تمہیدی کلمات کے بعد پڑھ دیا جاتا تو اس کی افادیت بڑھ جاتی اس اعتبار سے بھی کہ یہ بعد میں اظہار خیال کرنے والے لوگوں کے لیے ایک ٹریک فراہم کر دیتا اور دوسرے پروٹوکول کے تقاضے بھی پورے ہو جاتے۔ کیونکہ عام طور پر صدر محفل کے خطاب کے بعد کچھ کہنا آداب کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔
خرم شہزاد خرم تمام وقت اپنے چہرے پر بلا کی مصومیت سجائے تصویر کشی میں مشغول رہے لیکن کمال ہشیاری کے ساتھ اپنی تصاویر بنوانے کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔
@محمدسعد پرنور چہرے والا کم گو اور کم آمیز نوجوان جو کہ چیٹنگ کے دوران تو چہکتا مہکتا رہتا ہے لیکن تقریب میں شرماتا ہی رہا ۔ @ م بلال م (اردو انسٹالر والے) مجھے ملے لیکن مجھے ان سے زیادہ بات کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ بزرگ کرم فرماؤں میں سے افتخار اجمل بھوپال ، محمد اصغر
تلمیذ اور @سیدزبیر نے تقریب میں شرکت کرکے گویا اس تقریب کو معتبر کر دیا۔ اور سید زبیر تو سنا ہے کہ اپنا کیمرہ مین بھی ہمراہ لائے تھے۔
خاورچودھری اور عاطف بٹ کے مسکراتے اور شاداب چہرے ہر طرف شادابیاں بکھیر رہے تھے@نیرنگ خیال کی نیرنگیاں اپنے جوبن پر تھیں۔
سعادت بھی اپنی تمام تر سعادت مندی کے ساتھ سرگرم عمل تھے۔@علوی امجد کی پشاور سے تشریف آوری بھی میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہ تھی۔اور
باباجی کی تو سج دھج ہی نرالی تھی سچ پوچھیئے تو میں نے جن لوگوں کو باوجود عدم ملاقات کے پہلی نظر میں شناخت کیا وہ محمد سعد اور باباجی ہی تھے۔ میں کس کس کا ذکر کروں ممکن ہے سب کے ناموں کو فردا فردا نہ لکھ سکوں البت سب کا فردا فردا ذاتی پیغام میں شکریہ ضرور ادا کرونگا۔ اٹک سے میرے ہمراہ، میرا بیٹا فیضان، اس کا دوست ظہیر، مشہور نعت خوان سید بلال، خاور چودھری، راشد علی زئی اور حسین امجد نے تقریب میں شرکت کی۔
دوستوں سے جدا ہوئے تو اسلام آباد کے مولانا صالح محمد بہ اصرار کھانا کھلانے لے گئے دو گھنٹے انکے ساتھ گزارے پر تکلف کھانے کا مزا لیا
سی این جی کی عدم دستیابی کی بنا پر پہلے اسلام آباد کی سڑکوں پر گھومتے رہے اور پھر ایک سی این جی سٹیشن پر موجود ایک لمبی قطار میں گاڑی کو لگا کر بند کر دیا اور وقفے وقفے سے اگلی گاڑی کے آگے بڑھ جانے پر گاڑی کو دھکا لگا کر آگے لے جانے کی مشقت بھی ہوتی رہی کوئی گھنٹب بھر یہ سلسلہ جاری رہا" سی این سے سے فیض یاب ہوتے تو سفر کا از سر نو آغاز ہوا پہلے خاور چودھری کو حضرو چھوڑا پھر اٹک کی سمت چل پڑے۔۔ کوئی رات ایک بجے کا عالم ہو گا جب لوٹ کے بدھو گھر کو آئے۔۔۔