چھوڑ کر در کو وہ تیرے کامراں ہوتا نہیں
وہ بشر جو تجھ کو چھوڑے شادماں ہوتا نہیں
دنیا داری کے سبھی ہیں یاد ہم کو ٹوٹکے
ذکر اللہ کا مگر رطب اللساں ہوتا نہیں
آج دنیا کے مصائب توڑ ہی دیتے کمر
گر تؤکل کا تیری سرِّ نہا ں ہوتا نہیں
قسم ہے مجھ کو تیری ملتا نہ دل کو یہ ثبات
غمخواری کو اگر تو رازداں ہوتا نہیں
چھوڑ کر جانا تجھے ممکن بھی ہو سکتا ہے کیا؟
یہ تو بتلا دے خدایا تو کہاں ہوتا نہیں
کس طرح ہوتا ہمیں ادراک ہست وبود کا
رہنمائی کو اگر تو مہرباں ہوتا نہیں
سوچتی ہے طاہرہ کس طور پر جیتی بھلا
اس کی رگ رگ میں اگر تو مثلِ جاں ہوتا نہیں
طا ہؔرہ مسعود