امریکہ میں کورونا وائرس

جاسم محمد

محفلین
کورونا وائرس اموات: امریکہ بہادر چین سے آگے نکل گیا :(
image.png
 

محمد سعد

محفلین
امریکیوں کو بھی معلوم تھا۔ چینیوں کو بھی معلوم تھا۔ جس کسی نے بھی سارس کی وباء کا سنجیدگی سے جائزہ لیا تھا، ہر اس شخص کو معلوم تھا کہ اس خاندان کے وائرس فطرت میں کھلے عام پھر رہے ہیں اور کسی بھی وقت ایک نئی صورت میں حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
سارا معاملہ نا اہلی اور الٹی ترجیحات کا ہے کہ اس سب کے باوجود دنیا بھر میں ہتھیار تو بنائے اور خریدے جاتے رہے لیکن مجال ہے کہ ہسپتالوں کو کسی بڑی وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کر لیا جائے۔

Fan, Y.; Zhao, K.; Shi, Z.-L.; Zhou, P. Bat Coronaviruses in China. Viruses 2019, 11, 210.
Bat Coronaviruses in China

During the past two decades, three zoonotic coronaviruses have been identified as the cause of large-scale disease outbreaks–Severe Acute Respiratory Syndrome (SARS), Middle East Respiratory Syndrome (MERS), and Swine Acute Diarrhea Syndrome (SADS). SARS and MERS emerged in 2003 and 2012, respectively, and caused a worldwide pandemic that claimed thousands of human lives, while SADS struck the swine industry in 2017. They have common characteristics, such as they are all highly pathogenic to humans or livestock, their agents originated from bats, and two of them originated in China. Thus, it is highly likely that future SARS- or MERS-like coronavirus outbreaks will originate from bats, and there is an increased probability that this will occur in China. Therefore, the investigation of bat coronaviruses becomes an urgent issue for the detection of early warning signs, which in turn minimizes the impact of such future outbreaks in China.
 

محمد سعد

محفلین
زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی وباء کو سامنے دیکھ کر بھی آپ کو امریکہ میں ایسے لوگ ملیں گے جو یونیورسل ہیلتھ کئیر کے تصور کی مخالفت کریں گے۔ انشورنس کے نام پر بھتہ ہر ماہ جمع کروانا پسند کریں گے جو انہیں کبھی ضرورت کے وقت واپس نہیں ملے گا، جبکہ ٹیکس کی بنیاد پر چلنے والے سسٹم کی جان کے دشمن ہوں گے جو کم از کم ضرورت کے وقت انہیں سہارا تو دے گا بجائے یہ کہنے کے کہ کانٹریکٹ کی شق چار سو پچپن کی ذیلی شق نمبر تینتیس کی رو سے ان کا کیس انشورنس میں کور نہیں ہے۔
 

سید عمران

محفلین
خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ اور امریکہ کو دیکھ کر برطانیہ رنگ پکڑتا ہے...
برطانیہ میں بھی ہزاروں "خفیہ مریض" دریافت...
بھانڈا پھوڑنے والے کو گرفتار کرلیا...
اظہار آزادی رائے صرف دوسروں کے لیے ہے!!!
 

جاسم محمد

محفلین
زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی وباء کو سامنے دیکھ کر بھی آپ کو امریکہ میں ایسے لوگ ملیں گے جو یونیورسل ہیلتھ کئیر کے تصور کی مخالفت کریں گے۔ انشورنس کے نام پر بھتہ ہر ماہ جمع کروانا پسند کریں گے جو انہیں کبھی ضرورت کے وقت واپس نہیں ملے گا، جبکہ ٹیکس کی بنیاد پر چلنے والے سسٹم کی جان کے دشمن ہوں گے جو کم از کم ضرورت کے وقت انہیں سہارا تو دے گا بجائے یہ کہنے کے کہ کانٹریکٹ کی شق چار سو پچپن کی ذیلی شق نمبر تینتیس کی رو سے ان کا کیس انشورنس میں کور نہیں ہے۔
سارا معاملہ نا اہلی اور الٹی ترجیحات کا ہے کہ اس سب کے باوجود دنیا بھر میں ہتھیار تو بنائے اور خریدے جاتے رہے لیکن مجال ہے کہ ہسپتالوں کو کسی بڑی وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کر لیا جائے۔
امریکہ میں آج بھی ایک بہت بڑا طبقہ بنیاد پرست ہے۔ صدر اوبامہ نے ریپبلکن پارٹی کی بھرپور تنقید کے باوجود اپنے دور میں صحت پروگرام Obama care لا کر امریکی عوام کو پبلک ہیلتھ کیئر دلانے کی ایک کوشش کی تھی۔ مگر یہ بہرحال اسکینڈیوین ممالک میں میسر یونیورسل ہیلتھ کیئر کا متبادل نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر موجودہ اعداد و شمار میں سے امریکہ کے ڈیٹا Outlier کو نظر انداز کیا جائے توریگریشن تجزیہ میں R squared بہتر ہو جاتا ہے جس سے اس شک کو تقویت ملتی ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے امریکی اعداد و شمار جعلی ہیں
 

محمد سعد

محفلین
کسی دور میں اردو پوائنٹ کی کلک بیٹنگ کو بہت گالیاں دیتا رہا ہوں لیکن حقیقت ٹی وی کے حالات دیکھ کر میں اس سب کے لیے دل کی گہرائیوں سے اردو پوائنٹ سے معذرت خواہ ہوں۔
 
Top