arifkarim
معطل
افغانستان میں کون سا تیل نکلتا ہے ؟ ہاں وہاں پر ہیروئن اور افیم بہت ہوتی ہے۔
تیل نکلتا نہیں، البتہ تیل کی پائپ لائن تو گزر سکتی ہے نا!
افغانستان میں کون سا تیل نکلتا ہے ؟ ہاں وہاں پر ہیروئن اور افیم بہت ہوتی ہے۔
اسلام آباد (جنگ نیوز) پاکستان نے دو دن کی تاخیر کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری طور پر اعتراف کیا ہے کہ قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں ایک گھر پر ہونے والا میزائل حملہ امریکہ ہی نے کیا تھا۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہاکہ حملہ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں نے کیا ،اور اس سلسلے میں کوئی اجازت لی گئی نہ ہی معلومات کا تبادلہ کیا گیا،جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی مداخلت روکنے سے پاکستان کے انکار پر کارروائی کی ،امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جواب سے مایوس ہو کر اقدام کیاگیا،دوسری جانب باجوڑ میں ہونے والے امریکی حملے کیخلاف مذہبی جماعتوں کی اپیل پر ملک بھر میں ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے،مظاہرین نے امریکی آپریشن اور قتل عام پر شدید احتجاج کیا اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے خاتمے اور اس میں امریکا کا ساتھ نہ دینے کا مطالبہ کیا،تفصیلات کے مطابق پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق حملے کے بارے میں ہونیوالی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو روز قبل باجوڑ ایجنسی کے ڈمہ ڈولہ کے علاقے میں ایک گھر پر ہونے والا حملہ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے امریکی طیاروں نے کیا تھاجس کے نتیجے میں 14افرادا جا بحق ہوئے تھے تاہم انہوں نے مرنے والوں میں کسی بھی غیر ملکی کی ہلاکت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔انہوں نے بتایا کہ قبائلی علاقے میں حملے سے قبل امریکی حکام نے پاکستان سے کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں لی تھی اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت نے انکے ساتھ معلومات کا کوئی تبادلہ کیا تھاجبکہ تحقیقات کی روشنی میں پاکستان نے اس اقدام پر اتحادی فورسز سے سخت احتجاج کیا ہے ۔حملے کی ہم سے نہ اجا زت لی گئی اور نہ ہی معلومات کا تبادلہ کیا گیا ۔ واضح رہے کہ حکومت نے باجوڑ ایجنسی میں ہونیوالے واقعے کے بارے میں دو دن تک مکمل خاموشی اختیار ررکھی تھی جبکہ تحقیقات کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری طور پر انہوں نے اتحادی فورسز سے احتجاج کیا ہے ۔ امریکی حکام نے بدھ کی شب پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ پر امریکی طیارے سے میزائل حملہ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ پاکستانی حکام کی جانب سے اس انکار کے بعد کیا گیا ہے کہ وہ سرحد پار طالبان کی مداخلت نہیں روک سکتے جس پر امریکی حکام نے مایوس ہو کر یہ اقدام اٹھایا۔ اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے گزشتہ ہفتے امریکی نائب وزیر خارجہ نیگروپونٹے نے بھی ایک تھنک ٹینک سے خطاب کے دوران پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کی کارروائیوں کو روکے جو افغانستان میں جا کر کارروائیاں کرتے ہیں جس پر کینیڈا اور دوسرے ممالک نے اپنی افواج کو واپس بلانے کی وارننگ دے رکھی ہے۔دوسری جانب دینی ومذہبی جماعتوں کی اپیل پر جمعتہ المبارک کو ملک گیر سطح پر باجوڑ حملے کے خلاف امریکہ مردہ باد ریلیاں اور مظاہرے منعقد کئے گئے ، امریکہ کی طرف سے قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن اور بے گناہ معصوم بچوں کے قتل عام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ کا ساتھ دینا ترک کردے اور ملک کی آزادی اور خود مختاری کو داؤ پر نہ لگایا جائے ، اس سلسلہ میں جمعتہ المبارک کو علماء اکرام ، مشائخ عظام نے نماز جمعہ کے خطبات میں خصوصی طور پر گزشتہ دنوں قبائلی علاقہ ڈمہ ڈولہ میں امریکی حملہ کے نتیجہ میں بے گناہ اور معصوم افراد کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت کی امریکہ نواز پالیسیوں پر کڑی تنقید کی گئی ، اس موقع پر راولپنڈی اسلام آباد ، لاہور ، گجرانوالہ ، فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گجرات ، وزیر آباد ، شیخورپورہ ، ملتان ، اوکاڑہ ، ساہیوال ، حیدر آباد ، کراچی ، کوئٹہ ، زیارت ، گوادر ، پشاور ، مردان ، نوشہرہ ، کوہاٹ ، ڈیرہ اسماعیل خان ، ایبٹ آباد ، ہری پور ، سوات ، مانسہرہ سمیت آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں بھی امریکہ کی طرف سے باجوڑ حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری کسی بھی قسم کی ممکنہ گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے تعینات کی گئی تھی ، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز ، بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کے الفاظ درج تھے ۔ باجوڑ ایجنسی میں ڈمہ ڈولہ کے مقام پر امریکی طیاروں کی بمباری کے خلاف سرحد کے مختلف شہروں میں جے یو آئی اور طلبہ کی مختلف تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے اور امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی۔جمعیت علماء اسلام پشاور، پاسبا ن ، امامیہ سٹوڈنٹس اور باجوڑ اسٹوڈنٹس سوسائٹی نے باجوڑ کے علاقہ ڈمہ ڈولا میں ہونے والی امریکی بمباری کے خلاف گزشتہ روز پشاور پریس کلب اورشہربھرمیں احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے باجوڑپرحملہ پاکستان کی سالمیت پرحملہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے امریکہ جیسے دہشت گردملک کے ساتھ تعلقات ختم کرکے سانحہ باجوڑکی تحقیقات کرائی جائیں ۔
افغانستان میں کون سا تیل نکلتا ہے ؟ ہاں وہاں پر ہیروئن اور افیم بہت ہوتی ہے۔
ابھی وہ آئیں گے اور کہیں گے کہ وہاں اتنے دہشت گرد امریکہ پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ کچھ اعداد و شمار دیں گے، کچھ وزیروں کے بیان یہاں لکھیں گے۔ اللہ اللہ خیر سلہ۔
مردان ميں خودکش حملہ اور اس کے نتيجے ميں 13 افراد ہلاک۔ اس حوالے سے تحريک طالبان کا اعتراف اور ان کے ترجمان مولوی عمر کا يہ بيان
"مردان کا خودکش حملہ ڈمہ ڈولہ میں امريکی جارحيت پر ہمارا انتقام ہے"
http://geo.tv/5-19-2008/18311.htm
ايک اور خبر – طالبان کی جانب سے ايک پاکستانی فوجی کا سر قلم کر کے يہ پيغام ديا گيا کہ يہ تحريک طالبان کی جانب سے "امريکی حملے" کا انتقام ہے۔
http://news.yahoo.com/s/afp/20080516/wl_sthasia_afp/pakistanafghanistan
يہ دو خبريں امريکہ اور پاکستان کو لاحق انتہا پسندی اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کو سمجھنے کے ليے کافی ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
یہ بات ہماری سمجھ سے بھی بالا تر ہے مگر ایک سفارش آپ اپنی حکومت سے کرلیں تو ہمارے پاکستانی شہریوں کی بچت ہوسکتی ہے"امريکی دہشت گردی" کے جواب ميں بطور "احتجاج" بے گناہ پاکستانی شہريوں کا دانستہ قتل ميری سمجھ سے بالا تر ہے۔
وہ زمانہ دور نہیں جب یہ الفاظ تھے کے ساتھ لکھے جائیں گےيہ درست ہے کہ امريکہ اور پاکستان ان انتہاپسند اور دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے ليے باہمی اتحادی ہيں اور اس ضمن ميں تعاون کا دائرہ کار محض مالی امداد تک محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی سازوسامان کی امداد کے علاوہ انٹيلی جينس کا تبادلہ بھی شامل ہے۔
جب سب کیلیے ایک سے اصول ہونے چاہیے تو ایسے حملے ایران پر کیوں نہیں ہوتے جہاں سے افغانستان اور خاص کر عراق میں دراندازی ہوتی ہے؟ اور جس کا واویلا بھی مچایا جاتا ہے۔امریکہ کی حمایت مقصود نہیں لیکن اگر آپ امریکہ کے فوجیوں پر حملے کریں گے اور اسے جہاد کہیں گے تو امریکہ سے یہ توقع کیوں کہ وہ آپ پر جوابی حملہ نہ کرے؟ اگر پاکستان کی حکومت سے یہ توقع ہے کہ وہ قبائلیوں کو امریکہ پر حملہ کرنے سے نہ روکے تو اس سے یہ توقع کیوں کہ وہ امریکہ کو قبائلیوں پر حملہ کرنے سے روکے؟ اور پھر اس کی سزا پاکستان کے عام شہریوں کو کیوں دی جائے؟ اصول اگر وضع ہی کرنے ہیں تو سب کے لئے ایک سے تو کیجئے لیکن شاید "قبائلی اسلام" اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔
اصول اگر وضع ہی کرنے ہیں تو سب کے لئے ایک سے تو کیجئے لیکن شاید "تیل کی سیاست" اس چیز کی اجازت نہیں دیتی۔
تو کیا فساد کہیں گے ؟
واویلے کی بات چھوڑئیے، آپ یہ بتائیے کہ ایران میں کتنے گروپ ہیں اور کتنے لوگ ہیں جو عراق "جہاد" کے لئے جاتے ہیں؟ کوئی کسی کی بڑھک، کسی کی دھمکی کبھی پڑھی آپ نے؟ اگر پڑھی ہو تو ہمیں بھی دکھائیے گا۔ ایران تو طالبان کے خلاف امریکہ کا حمایتی تھا۔ ایران، بھارت اور امریکہ کا مشترکہ فوجی گروپ تھا جو طالبان کے خلاف تدبیراتی اقدامات تجویز کیا کرتا تھا اور شمالی اتحاد کی امداد کرتا تھا۔ اسے کیا ضرورت ہے افغانستان میں شمالی اتحاد کی حکومت کے خلاف کوئی شرارت کرنے کی؟ اور عراق میں ایران کا مقابلہ امریکہ سے نہیں سعودی عرب سے ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بغداد پر قبضے میں ایران نے امریکہ کی مدد کی تھی۔ اسی لئے امریکہ دھمکیاں چاہے جتنی بھی دے، حملہ فی الحال ایران پر نہیں کرے گا بلکہ شائد کبھی بھی نہ کرے۔ اس کا مقصد صرف ایک ایسے حل تک پہنچنا ہے جس پر ایران اور سعودی عرب دونوں راضی ہوں اور یہ کام نا ممکن ہے۔ قصہ مختصر ایران نے کبھی بھی امریکی فوجیوں یا شہریوں پر کسی حملہ کی نہ اجازت دی ہے اور نہ اسے سپورٹ کیا ہے۔ احمدی نژاد جیسی کٹھ پتلیوں کی باتیں بس دل لگی کے لئے ہوتی ہیں۔جب سب کیلیے ایک سے اصول ہونے چاہیے تو ایسے حملے ایران پر کیوں نہیں ہوتے جہاں سے افغانستان اور خاص کر عراق میں دراندازی ہوتی ہے؟ اور جس کا واویلا بھی مچایا جاتا ہے۔
صوبہ سرحد کی حکومت اور سوات کے مقامی طالبان کے مابین پندرہ نکاتی امن معاہدہ طے پاگیا ہے اور فریقین نے معاہدے پر دستخط بھی کر دیے ہیں۔
اس بات کا اعلان بدھ کی شام سوات کے لیے بنائی گئی امن کمیٹی کے سربراہ اور سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور نے مذاکرات کے اختتام پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
بشیر احمد بلور نے اخبار نوسیوں کو معاہدے کے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سوات کے مقامی طالبان پاکستانی ریاست، صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی عملداری تسلیم کرتے ہوئے ان کے دائرہ کار کے اندر رہیں گے جبکہ معاہدے کے مطابق حکومت مالاکنڈ ڈویژن میں بہت جلد شریعت محمدی کا نفاذ عمل میں لائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں طے پایا ہے کہ عسکریت پسند حکومتی اہلکاروں، فوج، پولیس اہلکاروں اور سرکاری املاک پر حملے نہیں کریں گے، پرائیویٹ ملیشاء پر پابندی ہوگی، عسکریت پسند خود کش حملوں سے دست بردار ہونگے اور اسکی مذمت کی جائیگی، ذاتی اور سرکاری دوکانوں پر حملے نہیں ہونگے۔ اس کے علاوہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں بھی نہیں ہونگے اور فوج کو حالات کے مطابق بتدریج واپس بیرکوں میں بھیجا جائے گا۔ سوات میں قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لے کر ان کو رہا کیا جائے گا
امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں حکومت اور مقامی عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کو دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی آڑ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
امریکہ کے دفتر خارجہ کے ترجمان شان میکارمک نے کہا ہے کہ’ہم یہ نہیں دیکھنا چاہیں گے کہ سمجھوتے کی آڑ میں شدت پسندوں کو دہشت گردی کی منصوبہ کی آزادی مل جائے‘۔