محمد سعد
محفلین
گویا ان غیرملکی ”دہشتگردوں“ اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں؟
فواد صاحب کے بیانات سے تو نہیں لگتا کہ کوئی فرق ہو۔
گویا ان غیرملکی ”دہشتگردوں“ اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں؟
خدا نہ کرے اگر کبھی امریکا پاکستان پر حملہ آور ہوا تو یہی ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم اس کا بھی دفاع کررہی ہوگی کہ تنخواہ دار ملازمین کو یہی زیب دیتا ہے۔
ویڈیو ہے کہیں؟ آپ جنرل جمشید گلزار کیانی کی تو بات نہیں کر رہے؟آج ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام (میرے مطابق) میں کافی پول کھلے ہیں۔
صدر مشرف بالکل ننگا ہوکر رہ گئے ہیں۔ تنزلی کےآثار دیکھ رہا ہوں۔
سعد میاں آپ بار بار ایک ہی بات کئے جا رہے ہیں۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ غیر مسلموں کو اپنا ولی نہ بناؤ لیکن کیا اللہ نے یہ بھی کہیں کہا کہ غیر مسلموں کے ساتھ تلوار کے سوا کوئی بات ہی نہ کرنا؟ کیا غیر مسلموں کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات رکھنا ناجائز ہیں؟ اور اگر ہیں تو پھر اہل کتاب کے ساتھ نکاح کی اجازت کو کہاں فِٹ کیجئے گا؟ آپ ان کو اپنا ولی نہ بنائیے لیکن اسلام یہ تو نہیں کہتا کہ ان کے ساتھ تمہارا تعلق صرف دشمنی کا ہے؟ اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اسلام منع نہیں کرتا۔ یہ الگ بات کہ ہم کیونکہ اسلام کے احکام پر عمل نہیں کرسکتے اس لئے اسلام ہی بدل دیتے ہیں۔ اب آپ کے کسی نے ہاتھ باندھے ہیں کہ آپ امریکہ سے برابری اور خودمختاری کے ساتھ بات نہ کریں؟ ووٹ تو آپ قاضی، نواز و زرداری کو دیں اور توقع رکھیں امریکہ سے لڑ جانے کی۔ اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی والا ہی معاملہ ہے۔ پہلے اپنا گھر ٹھیک کیجئے، اپنے لوگوں کی خود قدر کیجئے، اپنے عوام کو انصاف و دیگر سہولیات مہیا کیجئے پھر آپ امریکہ کیا ساری دُنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں گے وگرنہ جو لوگ خود تو ایک سپاہی کو رشوت لینے پر ببانگ دُہل لعنت نہیں کرسکتے وہ اوروں کو نہ جانے کس مُنہ سے امریکہ سے ٹکرا جانے کی دعوت دیتے ہیں۔
سعد آپ کے جواب کا بہت شکریہ۔ میں فواد کی حمایت نہیں کر رہا لیکن اس جذباتی انتہا پسندی کے خلاف ہوں جو اوروں سے توقع رکھے کہ وہ ہمارا خیال رکھیں گے۔ آپ کو اپنا خیال خود رکھنا ہوتا ہے۔ امریکہ کے مسلمان اور غیر مسلم ممالک سب سے تعلقات ہیں۔ ان کے تعلقات برطانیہ، فرانس، موزنبیق، چین، ہندوستان سمیت سارے ممالک سے ہیں۔ پھر آپ نے مسلم ممالک کی ابتری کی ذمہ داری امریکہ پر ڈال دی۔ لیبیا کے تعلقات تو امریکہ سے اچھے نہیں تھے، ان کے عوام کی حالت کیا ہے؟ ایران کے عوام کی کیا حالت ہے؟ شمالی کوریا کے عوام کا کیا حشر ہے؟ بات امریکہ کا طفیلی بننے کی نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کے عوام و حکمران انصاف سے محروم ہیں۔ جو کچھ بھی ان کا عظیم دین انہیں بتاتا ہے، اس کا دھڑلے سے اُلٹ کرتے ہیں اور پھر بھی اصرار دنیا پر حکومت کا۔ آپ مجھے صرف یہ بتا دیں کہ کیا امریکہ مسلم حکمرانوں کو کہتا ہے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ انصاف نہ کریں اور ان کا استحصال کریں؟ آپ مجھے صرف ایک مسلم ملک کا نام بتا دیں جس کا سرکاری مذہب اسلام ہو اور وہاں انصاف ہوتا ہو۔ صرف ایک ملک۔ اور اگر نہ بتا سکیں تو اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا ایسی صورت حال میں امریکہ سمیت کسی بھی ملک کا کوئی قصور ہو سکتا ہے ہماری بربادی میں؟ قصور آپ کا اپنا ہے اور اگر آپ اپنی قوم و ملت کو خودداری کا سبق دیں گے تو دوسرے بھی اس خودداری کی قدر کریں گے۔ یہ توقع رکھنا کہ خودداری آپ کو خیرات میں مل جائے گی حماقت ہی ہوگی۔ وہ جو کہتے ہیں نا انگریزی میں تو You Have To Earn It۔
یہ فلسفہ کہ نظریاتی اختلاف کی سزا موت ایک بھیانک فلسفہ ہے۔ دنیا میں مختلف نظریات کی قوموں کو جینے کا حق ہے۔ جو یہ حق چھیننے کی بات کرتا ہے وہ سب سے پہلے یہ حق کھو دیتا ہے۔ 6 بلین کی اس آبادی میں مسلمان کتنے ہیں ، 150 ملین پاکستانی 200 ملین عرب، 150 ملین بنگلہ دیشی ۔ 200 ملین اندونیشی اور کوئی مزید 100 ملین دوسرے ممالک میں نکل آئیں گے ۔ اگر یہ دنیا کی آبادی کا چھٹا ساتواں آٹھواں حصہ یہ کہتا ہے کہ باقی دنیا کو مار دو تو کیا یہ خدا کی نمائندگی کرتا ہے۔ جو سب انسانوں کا خدا ہے۔
دنیا کی صف میں امن کے ساتھ کھڑے ہونا اصل ایمان ہے۔ اصل اسلام ہے۔ اسلام یعنی سلم یعنی سلامتی ، امن و آشتی ۔ اسلام کے اصل معانی کیا ہوئے؟ کیا صرف فساد کرنے والے مفسدوں کا مذہب اسلام کہلائے گا؟ یقینا نہیں ۔ نفرت وہ معجون ہے جسے آپ کہیں اور بیچیں ؛)