شمشاد
لائبریرین
ام الکتاب
صفحہ 213
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ ﴿43:٢٦﴾إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ ﴿43:٢٧﴾
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور قوم سے کہا تھا: تم جن (دیوتاؤں) کی پرستش کرتے ہو، مجھے ان سے کوئی سروکار نہیں، میرا اگر رشتہ ہے تو اس ذات سے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہنمائی گی۔
یعنی جس خالق نے مجھے جسم و وجود عطا فرمایا ہے، ضروری ہے کہ اس نے میری ہدایت کا بھی سامان کر دیا ہو۔
سورۃ شعراء میں یہی بات زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے :
الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ ﴿26:٧٨﴾وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ ﴿26:٧٩﴾وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿26:٨٠﴾
جس پروردگار نے مجھے پیدا کیا ہے، وہی میری ہدایت کریگا، اور پھر وہی ہے جو مجھےکھلاتا ہے اور پلاتا ہے، اور جب بیمار ہو جاتا ہوں تو شفا بخشتا ہے۔
یعنی جس پروردگار کی پروردگاری نے میری تمام ضروریات زندگی کا سامان کر دیا ہے، جو مجھے بھوک کے لیے غذا، پیاس کے لیے پانی اور بیماری میں شفا عطا فرماتا ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ اس نے مجھے پیدا تو کر دیا ہو، لیکن میری ہدایت کا سامان نہ کیا ہو؟ اگر اس نے مجھے پیدا کیا ہے تو یقیناً وہی ہے جو طلب و سعی میں میری رہنمائی بھی کرے۔
سورۃ صفّٰت میں یہی مطلب ان لفظوں میں ادا کیا گیا ہے :
اور (ابراہیم نے) کہا : میں (ہر طرف سے کٹ کر) اپنے پروردگار کا رخ کرتا ہوں، وہ میری ہدایت کرے گا۔
"ربی" کے لفظ پر غور کرو! وہ میرا "رب" ہے اور جب وہ "رب" ہے تو ضروری ہے کہ وہی مجھ پر راہ عمل بھی کھول دے۔