وہاب اعجاز خان
محفلین
417
تیری گلی سے جب ہم عزمِ سفر کریں گے
ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے
آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا
تم حرف سر کرو گے، ہم گریہ سر کریں گے
سر جائے گا ولیکن آنکھیں اُدھر ہی ہوں گی
کیا تیری تیغ سے ہم قطعِ نظر کریں گے
اپنی خبر بھی ہم کو اب دیر پہنچتی ہے
کیا جانے یار اُس کو کب تک خبر کریں گے
گر دل کی تاب و طاقت یہ ہے کہ ہم نشیں ہم
شامِ غمِ جدائی کیوں کر سحر کریں گے
یہ ظلم بے نہایت دیکھو تو خوبرو یاں
کہتے ہیں جو ستم ہے، ہم تجھ ہی پر کریں گے
اپنے ہی جی میں آخر انصاف کر کہ کب تک
تُو یہ ستم کرے گا، ہم درگزر کریں گے
صناع طرفہ ہیں ہم عالم میں ریختے کے
جو میر جی لگے گا تو سب ہنر کریں گے
ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے
آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا
تم حرف سر کرو گے، ہم گریہ سر کریں گے
سر جائے گا ولیکن آنکھیں اُدھر ہی ہوں گی
کیا تیری تیغ سے ہم قطعِ نظر کریں گے
اپنی خبر بھی ہم کو اب دیر پہنچتی ہے
کیا جانے یار اُس کو کب تک خبر کریں گے
گر دل کی تاب و طاقت یہ ہے کہ ہم نشیں ہم
شامِ غمِ جدائی کیوں کر سحر کریں گے
یہ ظلم بے نہایت دیکھو تو خوبرو یاں
کہتے ہیں جو ستم ہے، ہم تجھ ہی پر کریں گے
اپنے ہی جی میں آخر انصاف کر کہ کب تک
تُو یہ ستم کرے گا، ہم درگزر کریں گے
صناع طرفہ ہیں ہم عالم میں ریختے کے
جو میر جی لگے گا تو سب ہنر کریں گے