460
جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے
رومال دو دو دن تک جوں ابر تر رہے ہے
آگہ تو رہیے اُس کی طرزِ رہ و روش سے
آنے میں اُس کے لیکن کس کو خبر رہے ہے
ان روزں اتنی غفلت اچھی نہیں ادھر سے
اب اضطراب ہم کو دو دو پہر رہے ہے
در سے کبھو جو آتے دیکھا ہے میں نے اُس کو
تب سے اُدھر ہی اکثر میری نظر رہے ہے
میر اب بہار آئی، صحرا میں چل جنوں کی
کوئی بھی فصلِ گُل میں نادان گھر رہے ہے!