صفحہ نمبر ۴۶۱
۴۔ دور دراز کی جھیل ۔ مدتوں سے سکون کی نیند سو رہی تھی۔ نہ لہر نہ ہچکولا۔
اے لو مینڈک اس میں کود پڑا
۵۔ لڑائی کا میدان ہزاروں کے خون سے رنگین بنا آج بہار کے پھلوں سے بھرا پڑا ہے۔
شکست و فتح کے خوابوں کی تعبیر یہ ہے۔
۶۔ بوڑھے سفید بالوں والے کا جنازہ باپ داد ا کی ہڑواڑ میں رکھا ہے۔ جو زندہ ہیں لٹھیا پر ٹیک لگائے کھڑے ہیں۔
۷۔باغ کی گھاس کے کیڑے ابھی تو چوں چوں کر رہا تھا۔ کون کہہ سکتا کہ تو یک بارگی چپ ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے ہے ان اشعار سے تو غم کے بادل چھا گئے ۔ میری محفل سے رنجیدہ نہ اٹھیے۔ ایک ہولی سن لیجیے۔اور خوش خوش گھر جائیے۔ نہیں تو مجھے شرمندگی ہوگی۔
ساری ڈاروئیو موپہ رنگ کی گگر
ایسا دھوکہ دیا ۔ میں تو بھولے سے دیکھن لاگی ادھر
ساری ڈاردئیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بن رنگ ڈارے میں جانے نہ دوگی
جاتے کہاں ہو کدر ۔ساری ڈاروئیو۔۔۔۔۔(کافی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صفحہ نمبر ۵۵۲ کا بقیہ:۔
8. The Reconstruction of Religion Thought in Islam, Lahore. 1981.p.42
9.Ibid.p.128
10. Ibid. pp. 142. 43
11.Ibid. p. 147
۱۲۔ دیکھئے ۔ انور معظم ۔ اقبال کا تصور تہذیب۔ ذہن جدید۔ جلد ۲ شمار ۳،۱۹۹۱
۱۳۔ تشکیل جدید الہیات اسلامیہ۔ ترجمہ سید نذیر نیازی لاہور، ص ۱۸۶
۱۴۔حوالہ بالا ۔ ص ۔۱۸۵
۱۵۔حوالہ بالا۔ص۔۱۸۵
۱۶۔حوالہ بالا۔ص۔۱۸۶۔۱۸۵
۱۷۔انور معظم ۔ سر سید احمد خاں جمال الدین افغانی کی نظر میں ’’علی گڑھ میگزین‘‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ ۔۱۹۶۰