نہ جنوں رہا نہ پری رہی
(اس میں انسان کے دُکھ کی عکاسی ہے انسان کے کئی دُکھ ۔۔۔ ہمیشہ سے دنیا میں ، زندگی میں سب سے زیادہ دکھی مذہب کے نام پر ہوا ہے انسان۔۔۔ مجھے اس کہانی کے ایک ایک کردار سے محبت ہے اور خاص طور پر ایک بُوڑھا پارسی کپل۔۔۔ دونوں میاں بیوی بہت خوبصورت کردار ہیں ۔۔۔ )
ننھا سیّاح
آننا کاریننا
علی اور تنہائی ( یہ بہت چھوٹی سی کتاب ہے یہ تنہا رہنا سکھاتی ہے ، خُود کُشی سے باز رکھتی جو جیسے۔۔۔)
گردشِ رنگِ چمن (لوگ قرۃ العین حیدر ک آگ کا دریا کو بہترین قرار دیتے ہیں لیکن مجھے یہ ناول بہت پسند ہے اس میں بھی انسان کا دکھ بیان کیا ہے قرۃ العین نے )
چگونہ یک ماہی بین بیست نفر تقسیم شود !!
سالہای بے پناہی
چراغِ راہ
آوازِ دوست
ٹیل آف دا ٹو سٹی
منٹو کے بہترین افسانے
(یہ میں آج تک مکمل نہیں پڑھ سکی، بہت تلخی ہے اس میں۔۔۔منٹو کی تحریرمیں۔
یہ مجھے بھیا بھابھی نے میری ایک سالگرہ پر گفٹ کی تھی ابھی میں سوچتی ہوں تو مجھے حیرت ہوتی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں ایسے پڑھے لکھے افراد اور گھرانوں کی کمی نہیں جو اپنے گھر کی بیٹیوں کو قرآن پاک میں سورہ یُوسف تک پڑھنے سے منع کرتے ہیں۔۔۔ کُجا کہ منٹو کو پڑھنا۔۔۔ بھائی لوگ تو ویسے بھی بہنوں کے معاملے میں اچھی خاصی غیرتِ غیر ضروریہ کے عملی قائل ہوتے ہیں تو مجھے بہت اچھا لگا۔۔۔ یہ دراصل ایک اعتماد کا اظہار تھا۔۔۔ اور اس اظہار سے میرا اپنا کانفیڈنس حقیقی معنوں میں بہت بڑھا۔۔۔ لوگوں سے اعتماد کے ساتھ بات کرنا آیا۔
یہاں کچھ اس حوالے سے کہنا چاہوں گی۔۔۔ گھر کی جانب سے بچوں کو اعتماد ملنا بہت بڑی نعمت ہے سوچ پھر باغی یا احساسِ محرومی کا شکار نہیں ہوتی۔۔۔ انسان کی فطری آزادی سلب یا مجروح کر دی جائے تو زندگی کی تعمیر میں دراڑیں پڑنا شروع ہوجاتی ہیں پھر سوچ میں انتشار اور عمل میں تخریب در آتی ہے۔۔۔ غیر فطری ماحول میں اپنی سوچ و فکر و عمل کو مُثبت رکھنا پھر ہر کسی کے بس کی بات نہیں رہتی پھر کم ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ایسا کر سکیں۔۔۔ اپنی سوچ کو مثبت رکھ سکیں۔۔۔ )
ماضی کے مزار (بحیثیت انسان اپنی ماضی کی کچھ جھلک سی پتہ چلتی ہے۔۔۔ انسان نے کب خود کو کس طرح دیکھا ، سمجھا اور کیا کیا خود اپنے ساتھ اور اپنے ہی جیسے انسانوں کے ساتھ۔۔۔ )
فاطمہ فاطمہ است (یہ ڈاکٹر علی شریعتی کی تحریر ہے اور موضوع ہے حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا)
ہاں دوست ایسا ہی تھا (یہ بھی پسند ہے ڈاکٹر علی شریعتی کی یہ بھی)
اردو ادب کی تحریکیں
شہاب نامہ (لکھنے کا انداز اچھا ہے روانی ہے اسلوب میں)
الکھ نگری (یہ بھی رواں اسلوب کے سبب)
کوہِ دماوند
آبِ حیات (یہ کتاب ہر گھر میں ہونی چاہیے)
گُڈ بائے مسٹر چپس (اسے جب پہلی بار پڑھا تو نہیں سمجھ میں آیا تھا۔۔۔ دوسری بار جب پڑھا تو بہت اچھا لگا۔۔۔ میں اس ناول میں کہانی ، کرداروں ، منظر کشی ، احساسِ تنہائی۔۔۔یاد۔۔۔ ایک ایک چیز کو feel کیا۔۔۔ اسے میں کالج میں چھٹی کے بعد پڑھا کرتی تھی (جب دوسری بار پڑھا تھا) ایک دن میں ختم نہیں کیا بلکہ تین چار دنوں میں پڑھا۔ کالج میں گراؤنڈ میں ایک جانب ایک اسٹیج بنا ہوا تھا تو میں چُھٹی کے وقت اس کی سیڑھیوں پر بیٹھی ہوتی تھی گھر جانے کے انتظار میں۔۔۔ کالج تقریباً خالی ہو جاتا تھا تو میں اکیلے بیٹھنے کو اسی طرح انجوائے کرتی تھی خاموشی میں صرف تیز ہوا کے چلنے سے گراؤنڈ میں لگے درختوں کے پتے اور شاخوں کے جُھولنے کی آواز بہت اچھی لگتی تھی اور ٹہنیوں سے گرے ہوئے اِدھر اُدھر بھٹکتے ہوئے پتے : ) میں جب پڑھ رہی ہوتی تو پھر آس پاس سے بے خبر ہوجاتی تھی پھر درمیان میں زرد سُوکھے پتے آ جاتے اپنی کہانی سنانے۔۔۔ میں اسے فِیل کیا۔۔۔ اس کو پڑھنا
مسٹر چپس کا کردار بہت پسند مجھے
انسان کے کمال میں اخلاق کا کردار (یہ بہت دلچسپ کتاب ہے بہت اچھی اسے میں آج تک کبھی بھی شروع سے آخر تک نہیں پڑھا۔۔۔ بس جب دل چاہے کھولا اور جو صفحہ سامنے وہیں سے پڑھنا شروع کر دیا اس میں )
اُداس نسلیں
عام فکری مغالطے
جنٹلمین بسم اللہ
جنٹلمین الحمد لللہ
انسانی تماشا
شفیق الرحمٰن کی تمام تخلیقات
راجہ گدھ
سرسید احمد خان کی تخلیقات
The Lion , The Whitch & The Wardrob
۔۔۔۔
۔۔۔۔
۔۔۔۔
مجھے ہر کتاب پسند آنی