اور یہ جو دنیا کو غلام در غلام بنا کر رکھا ہوا ہے کہیں سیاسی کو کہیں مذہبی آقاٖؤں نے کیا ایسا تھا انسان؟ کیا یہی انسانیت کہی جا سکتی ہے کہ سانس لینا بھی محال ہو انسان کا ؟۔منہ سے نکلی بات پر قتل کر دیا جائے تو ٹحیک ہے؟کیا یہ زنجیرقں سے جکڑے معاشروں میں من مانی نہیں چل رہی ایک طرف سے دوسری طرف یہ غلامی نہیں سہہ رہی؟ ویسے کونسے آج کے معاشرے مثالی ہیں؟ اور میں ہمارا استمال نہیں کرتا کیونکہ ابھی ابھی تک اپنے علاوہ میں کسی ملحد سے ملا بھی نہیں ۔سو میرا کوئی خفیہ نا اوپن مشن ہے دنیا جیسی ہے ویسی بھی رہے تو مجھے فرق نہیں پڑ رہا۔
یہاں کوئی بلی نہیں ہے آپ جیسے لوگ مطلب؟ یہ سراسر بہتان ہے میرے جیسے لوگ اس مثالی خونی اسلامی معاشرے کو مزید کس طرف لے جا سکنے کی تمنا کر سکتے ہیں جہاں پہلے ہی زنا عام خون گٹر کے پانی سے سستا نفرت اتنی کہ لوگوں میں سانپ سے زیادہ زہر بھرا ہے ۔تفریق اتنی کہ عبادات کرنے پت بھی قتل و خون۔آپ کس اسلامی معاشرے کی بات کر رہے ہیں جسے ہم جیسے درشٹ پاپی اور کہیں لے جائیں گے؟ کیا آپ نہیں جانتے مسلمان ہی اسوقت کے سب سے بڑے کرپٹ بے ایمان دغا باز ہیں؟ کونسی فیلڈ ایسی ہے جس میں آپ کے مثالی معاشرے نے جھنڑے گاڑھے ہیں؟ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کونسی اخلاقیات باقی ہیں ؟ کس مسلم معاشرے کی بات آپ کرتے ہیں؟ جہاں ہر لڑکی کے سیکرٹ 4 موبائل فرینڈ ہیں کہاں رہ گئی ہے عزت کبھی اپنی نوجوان نسل کو دیکھا ہے آپنے؟ جہاں ساری ایلیٹ زنا شراب میں ڈوبی ہے جہاں غریبوں کا استھسال اتنا ہوتا ہے کہ انسانیت شرما جائے؟ جہاں جہالت اتنی ہے لوگ جہاں جس جگہ پر ہیں اپنے حصے کی بے ایمانی میں بھر پور حصہ لے رہے ہیں؟ جہاں ایک طرف آپ کے مسلمان بھائی بھوک سے خود کشیاں کریں تو دوسری طرف آپکے مذھبی سیاسی پیشوا ایک ایک دن میں اتنا اڑا دیں کے غریب سال میں وہ کھائے؟ آپ کا معاشرہ پہلے ہی کینسر ہے اور مجھے اس گندے معاشرے کو ٹچ بھی نہیں کرنا ۔ میں الحاد کی نا تبلیغ کرتا ہوں نا حامی و ناصر کے جھنڈے اٹھائے پھر رہا ہوں یہ میرا انفرادی فعل تھا اور ہے ۔ میں ان دین داروں کی طرح نہیں جو اپنے مذہب فرقے کی ہر بات ٹھیک اور دوسروں کوغلط کرنے میں دن رات مگن ہیں۔معصوم خواتین اسکارف باندھیں یا خود کو تھیلی میں بند کریں میں ان کے اس اقدام کو ان کی شخصی آزای سمجھ کر انہیں سپورٹ کرتا رہا ہوں میں نے کئی فورمز پر خود یہ نقطہ اٹھایا ہے کہ جب ہمیں ہر قسم کی آزادی ہے تو انہیں بھی ہونی چاہیے بشرط ہم سب کی آزادی سے کیس کا نقصان نا ہو ۔ اور روزے پر کس نے پابندی لگائی ھھھھھھھھھھھھھ داڑھی بھی انفرادی فعل ہے اور چاہے تو پشاور تک لمبی رکھ لیں بشرط موٹر وے پر نا آئے ۔میرے خیال سے ملحد کم اور مذہبی زیادہ ہیں وہ لوگ جو یہ پابندیاں لگا رہے ہیں ایک طرف کٹر مسلم ایک طرف کٹر عیسائی ۔
نہیں ایسا کچھ نہیں شراب کی حد تک ٹھیک ہے کہ میں کبھی کبھی 3-4 پیگ پی بھی لوں تو میں اس کے لیے کسی اتھارٹی کو نہیں سمجھتا کہ وہ آ کر مجھے اپنی مرضی کا تابع کرے رہی بے حیائی اس کا مجھے شوق نہیں ۔جن کو ہے وہ آپ جانتے ہیں آُ کے ہی معاشرے میں ہیں ذرا باہر نکل کر دیکھیں۔برا کہلوانے کی نا مجھے پروا ہے اور نا ہی میرے آس پاس کوئی ہے جو مجھے برا کہے یا سمجھے ۔نا کوئی ایسا ہے جو مجھے دیندار ایماندار سمجھے میں اکیلا ہوتا ہوں تو کسی کے کہنے کہلوانے کا سوال؟اور ناہی میں نے علم اٹھا رکھا ہے کہ میں لوگوں سے تلخ باتیں کروں یا سنوں کیونکہ صرف میں ان جیسا یقین نہیں رکھتا ان دیکھی چیزوں پر ۔
نہیں میرا نظریہ اب کوئی اتنا بڑا معاملہ نہیں رہا نا مسئلہ جس پر سوچ سوچ کے ہلکان ہوں میں۔ جب تک سوچ تھی تبدیلی آ رہی تھی تب تک سوال اٹھے اب میں بالکل مطمعن ہر مذہب اور مذہبی چیز سے دور اپنی پر سکون زندگی گزار رہا ہو÷ن مذہب کا چولا اتار کو خود کا ہلکا پھلکا مزید توانا محسوس کر رہا ہوں۔ آبائی عقیدے کو سینے سے لگائے رکھنا تقلید اور مجبوری تو ہو سکتی ہے پر ایسا نہیں کہ اس پر مر مٹیں۔ سنجیدگی کا مطلب تو وہی ہوا نا کہ پھر سے پابند زندگی ۔ سیدھی سے بات ہے جس تک ایسا نہیں تھا سوچا فکر کی اب کیا بچا ہے جسے سوچیں؟ سب ٹھیک ہی تو ہے بات ہی ختم کر دی جب تو بار بار اسے گلے لگا کر روئیں کیا ھھھھھھھھھھھھھھھھھ مجھے کسی کو مطمعن نہیں کرنا اور میں خود بہت ہی مطمعن ہوں میرے اندر اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں کہ مذہب کے بغیر میں بالکل ٹھیک ہوں
ایسا کچھ نہیں ہوا تھا کہ میں ایکدم سے مسجد سے نکل کر ملحد بن گیا یا کوئی ایسی بات ہوئی بہت سال تک ایسے خیالات کو دبا دبا کر میں نے مذحب کو اپنائے رکھا پھر ایک حد جو کراس ہو گئی ۔ اب ایسا کچھ نہیں کہ میں اس بارے میں شئر کروں ایسا کوئی دن نہیں تھا جب فیصلہ کیا ہو بلکہ یہ سب آہستہ آہستہ ہوتا رہا ۔
ویسے تو یہ حد سے زیادہ ہے اور آپ انسلٹ پر اتر آئے ہیں۔
لیکن نہیں میں خود غرض نہیں جہاں تک میں اپنے آپ کو جانتا ہوں میں اب بھی دوسروں کے بہت کام آتا ہوں آفس میں کام میں یا کہیں اور ۔اور بے وقوف اب آپ کو ویسا جواب تو نہیں دے سکتے کیونکہ پھر ایتھسٹ اور دین دار کا فرق مٹ جائے گا اگر ہم نے وہی زابن استمال کی تو۔لیکن آپ نے پڑھا نہیں وہ ایک خواہش تھی جیسا کہ اوپر طالوت بھائی نے کہا ۔کیونکہ ایسا نا ممکن ہے تو یہ سوچ سوچ ہی رہے گی۔ اور میں اس مشین میں ہی ہوں ایسا نہیں کہ میں ایلین ہوں میں کام رتا ہوں جس سے دوسروں کو سروسز ملتی ہیں اور اس کے بدلے مجھے پیسے جس سے میں اپنے لیے سروسز خریدتا ہوں نا دنیا میں مجھے کوئی احسان کر کے فری کچھ دے رہا ہے نا میں بھیک مانگ کر لے رہا ہوں میں ان سروسز کے بل چکاتا ہوں جیسے ہر انسان اور اس بلز کو کمانے کے لیے میں رازانہ 8 گھنٹے کام کرتا ہوں کیا آُ اتنے ہی نا سمجھ ہیں؟ کیا ملحد انسانیت سے باہر کوئی آسمانی مخلوق ہیں؟عملی دنیا میں دین دار ہیں جو ان دیکھی چیزوں کے آگے سارا دن گرے پڑے رہتے ہیں؟ یا ملحد جو کام کو کام اور فارغ اوقات کو فارغ اوقات کی طرح استمال کرتے ہیں
نوٹ آپ سے گزارش ہے اگر بات ہی کرنی ہے تو سوالات اور دلائل کے درمیان آپ یہ انسلٹس اور سستی باتیں نا شامل کریں ہم بات کر رہے ہیں نا کہ میں ملحد ہوں تو میری کوئی عزت نفس نہیں۔ جیسے میں نے آپکو ٹریٹ کیا ویسا آُ کر سکیں تو ٹھیک ورنہ ان کی ضرورت نا تھی ۔لگتا ہے آُ اپنا غصہ نکال رہے ہیں جو کہ اچھی بات نہیں ۔یہاں عجیب بات خود دیکھ لیں ایک ملحد تو تمیز اور اخلاقیات میں بات کر رہا ہے اور دین دار مسلمان شخصی آزادی کے نام پر انسلٹ اور گالی واہ رے تیری شان ایمان دارو