انٹر نیٹ سے چنیدہ

سید عمران

محفلین
ابھی کچھ دن پہلے ٹیلیویژن پر ایک سیریل دکھایا گیا آخر کب تک ۔۔جو ایسی خواتین کے جذبات کا خلاصہ ہے جو اس اذیت سے گذری ۔اس میں فینٹیسی سے ہٹ کر اس حساس مسلئے کو پیش کیا گیا ۔۔بہت ضروری ہے اس پر آواز اُٹھانا !!!ہمیں لگتا ہے کہ یہ زیادہ پرائیوٹ یونیورسٹیز کا مسلۂ ہے ۔۔۔پروردگار سے دعا ہے کہ وہ بچیوں کو اپنی امان میں رکھے ۔۔
کیا لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی میں پڑھنا، ڈگری لینا اتنا ضروری ہے !
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پہلے تو شاید نہ چڑھتا پر آپ کے مراسلے کے بعد نظر نہ آنے والوں کو بھی دکھائی دینے لگے گا!!!
اگر یہ بات ہے تو کچھ لوگوں کو یا کچھ اور لوگوں کو یا مزید کچھ اور لوگوں کو ٹیگ بھی کر دیا جائے تو کیا ہی مزا ہو۔
ڈریں مت۔ یہ نیلا رنگ محض رنگ ہی ہے ۔ کسی کو ٹیگ کرنے کی وجہ سے نیلا نہیں ہوا۔ 😂😂😂
 

سید عمران

محفلین
اگر یہ بات ہے تو کچھ لوگوں کو یا کچھ اور لوگوں کو یا مزید کچھ اور لوگوں کو ٹیگ بھی کر دیا جائے تو کیا ہی مزا ہو۔
ڈریں مت۔ یہ نیلا رنگ محض رنگ ہی ہے ۔ کسی کو ٹیگ کرنے کی وجہ سے نیلا نہیں ہوا۔ 😂😂😂
ہم اس نیلے رنگ سے تو نہیں ڈر رہے۔۔۔
پر یہ سوچ کر ڈر رہے ہیں کہ اگر آپ ان کے ہاتھ لگ گئے تو وہ آپ کے یاتھ نیلے نہ کردیں!!!
 

زوجہ اظہر

محفلین
ایک ارب روپے کتنے ہوتے ہیں۔۔۔؟؟؟

پہلی مثال: ۔۔اگر کسی کو ایک ارب روپے، ایک ایک روپیہ کی شکل میں دئیے جائیں اور کہا جائے کہ انہیں گنو۔۔۔
اور وہ شخص بغیر کسی وقفے کے دن رات بغیر کھائے پئیے سوئے۔۔۔گننا شروع کرے۔۔۔اور فی سیکنڈ ایک روپیہ گنے۔۔۔تو یہ رقم گنتے گنتے تقریباً 32 سال لگ جائیں گے۔۔۔۔

*دوسری مثال:
* فرض کیجئے۔۔۔ایک شخص*یکم جنوری سن ایک عیسوی کو پیدا ہوا اور اس نے روزانہ ایک ہزار (1000) روپے خرچ کرنا شروع کیے تو وہ تقریباً 2740 سال تک روزانہ یہ رقم خرچ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔
یعنی سن ایک عیسوی سے لیکر 31 دسمبر 2018 تک اس نے تقریباً پونے ارب روپے خرچ کئیے ۔۔۔۔
اور بقیہ رقم سے مزید 722 سال تک روزانہ ایک ہزار کے اخراجات کر سکتا ہے۔۔۔۔

اب آخری مثال ۔۔۔۔
فرض کیجئے ایک 10 سال کی عمر کے بچے کے اکاونٹ میں ایک ارب روپے جمع کروا دئیے جائیں ،

اور وہ بچہ روزانہ تیس ہزار روپے (30000) روپے اکاونٹ سے نکلوا کر کھائے پئیے، کھلونے خریدے، رشتہ داروں میں بانٹے یا ان نوٹوں سے چڑیاں طوطے بنا کر اڑا دے۔۔۔۔۔

پھر دوسرے دن تیس ہزار نکلوائے اور دل کھول کر خرچ کرے۔۔۔۔۔۔اورپھر تیسرے۔۔۔چوتھے۔۔۔۔اسی طرح روزانہ تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے ۔
حتی' کہ جوان ہو، ادھیڑ عمری اور پھر بڑھاپے تک پہنچ جائے ۔۔۔اور پھر 100 سال کی عمر تک پہنچ کر دنیا سے رخصت ہوجائے
تب بھی اس کے اکاونٹ میں تقریباً، ڈیڑھ کروڑ روپے باقی بچ رہیں گے۔۔۔۔

سمجھ میں آئی کوئی بات ؟؟؟؟
اب ذرا سوچئیے ۔۔۔
یہ تو صرف ایک ارب روپے کی بات تھی۔۔

پاکستان میں سوائے چند ایک کے ہر کسی نے دوچار ارب سے لے کر دو چار سو ارب روپے لوٹے۔۔۔۔
آپ اور میں روزانہ سنتے اور پڑھتے ہیں فلاں نے اتنے ارب روپے کرپشن کی، فلاں نے ملکی خزانے کو اتنے ارب کا نقصان پہنچایا اور کمیشن وصول کیا، اور فلاں نے اتنے اربوں کا ڈاکہ ڈالا۔۔۔۔۔

میں حیران ہوتا ہوں کیا یہ اتنا پیسہ کفن میں ڈال کر قبروں میں ساتھ لے جائیں گے؟؟؟۔۔۔کیا کریں گے ۔۔۔

ضرورتیں تو محدود ہوتی ہیں اور خواہشیں لا محدود۔۔۔۔

اگر ساری دنیا کے کاغذ ، نوٹ بن جائیں تو یہ ان نوٹوں کو اکٹھا کرنے کا سوچتے سوچتے مر جائیں گے۔۔۔قناعت ہرگز نہ کریں گے۔۔۔۔

پاکستان کے خراب معاشی حالات میں ایک فیکٹر یہی ہے ۔۔۔
جیسے بھی ہو، جہاں سے بھی ہو۔۔۔ بس پیسہ اکٹھا کرنا ہے۔۔۔۔

کسی ایک، دو سیاست دانوں کی یا افسروں کی بات نہیں ہو رہی۔۔۔چند ایک کی تخصیص کے بغیر سب کا ایک سا چلن ہے۔۔۔

اپنے عہدے کے زور پر ناجائز کام کرنا،
کم بولی پر ٹھیکے فرنٹ مین کو دلوانا،
سرکاری اراضی،
سرکاری جنگلات بیچ کر تجوریاں بھرنا۔۔۔

یہ سب اور ان جیسے بیسیوں کام ایسے ہیں جو یہ افراد اپنا استحقاق سمجھ کر کرتے ہیں۔۔۔

ان سب پہ کوئی حیرت نہیں،
ملال اور غصہ تو ہے ۔۔ مگر حیرت نہیں۔۔۔
کیونکہ انکو گھٹی ہی حرام مال سے دی گئی ہو گی۔۔۔۔

حیرت اور افسوس اور دکھ اپنے ان دوستوں پر ہوتا ہے جو اپنے ایسے لوگوں کو جانتے ہوئے بھی انکو سپورٹ کرتے ہیں۔

دوبارہ عرض کرتا ہوں۔۔۔۔
کسی ایک پارٹی کی بات نہیں،
کسی ایک بندے کی بات نہیں ہو رہی

کوئی بھی جماعت فرشتوں سے نہیں بنی،
لیکن انسانیت کا معیار تو رکھ ہی سکتے ہیں۔۔۔۔

اگر آپ غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح نہیں کہہ سکتے تو پھر آپ کو خراب ملکی حالات اور خراب معاشی حالات اور مہنگائی کا رونا بھی نہیں رونا چاہئیے ....

یہ انتہائی غیر سیاسی پوسٹ ہے

اللہ تعالیٰ ہمیں شعوری طور پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین
 

سید عمران

محفلین
جب تم اپنے گھر سے باہر نکلو گے تو تمہیں دو قسم کی عورتوں سے سابقہ پڑے گا:

پہلی قسم :
ایسی عورت جو عزیز مصر کی بیوی والے مرض میں مبتلا ہوگی ۔ بن سنور کر ، خوشبوؤں میں نہا کر ، بے پردگی سے نکلے گی۔ اور زبان حال سے کہ رہی ہوگی:
هيت لك
ہاں (میری طرف برے ارادے کے ساتھ)آجا۔

دوسری قسم :
ایسی عورت جو با پردہ و با حجاب ہوگی ، لیکن حالات نے اسے حاجات و ضروریات کی انجام دہی کے لیے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہوگا ۔ اس کی زبان حال گویا ہوگی:

وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَۖ وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِهِ۔مُ امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدَانِ ۖ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۖ قَالَتَا لَا نَسْقِىْ حَتّ۔۔ٰى يُصْدِرَ الرِّعَآءُ ۖ وَاَبُوْنَا شَيْخٌ كَبِيْ۔رٌ
جب حضرت موسی (مصر سے نکل کر )مدین آئے وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا، اور ان سے پرے دو عورتوں کو پایا جو اپنے جانور روکے ہوئے کھڑی تھیں، کہا تمہارا کیا حال ہے، بولیں جب تک چرواہے نہیں ہٹ جاتے ہم (ان جانوروں کو پانی) نہیں پلاتیں، اور ہمارا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے۔

لہذا پہلی قسم کی عورت کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام والا طرز عمل اختیار کرنا ، نگاہوں میں سرمۂ حیا لگا کر جھکائے رکھنا اور کہنا: معاذ الله۔
اور دوسری قسم کی عورت کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرز عمل کو اپنانا یعنی بہت ہی ادب کے ساتھ خدمت پیش کرکے اپنی راہ اپنا لینا۔

فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓى اِلَى الظِّلِّ

پس موسیٰ نے (حضرت شعیب کی باحجاب بیٹیوں)کے مویشیوں کو پانی پلا دیا، پھر (ان سے دور ہٹ کر)سائے کی طرف آگئے ۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی عفت نے آپ کو حاکم مصر بنا دیا۔اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خودداری و باوقار خدمت کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے سرو سامانی کے عالم میں ٹھکانہ اور نیک صالح بیوی عطا فرمائی ۔

عورت کے لباس باپ کی تربیت ، بھائی کی غیرت ، شوہر کی عزت نفس ، ماں کی نگہداشت ، اور ان سب سے قبل اس کے اللہ تعالیٰ سے تعلق کو بیان کر دیتے ہیں ۔
اسی وجہ سے لوگوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کہا تھا:
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّا
ہارون کی بہن تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔

حضرت مریم کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی ، باپ اور ماں کو بھی ذکر کیا ، کہ ان کی صلاح و دینداری میں لڑکی کی صلاح و عفت ہے۔
ایک خاتون کہتی ہیں :
جب میں کسی لڑکی کو فیشن و نمائش میں اور بے حیا و تنگ لباس دیکھتی ہوں تو اس کے والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے :

وَقِفُوْهُ۔مْ ۖ اِنَّ۔هُ۔مْ مَّسْئُ۔وْلُوْن
ان( مجرموں) کو (ہمارے حضور)کھڑا کرو، (ہمیں )ان سے (ان کے جرائم کے بارے میں )دریافت کرنا ہے۔

تو میں اور زیادہ با حیا بن جاتی ہوں تا کہ میرے والدین سے مجھ سے متعلق سوال نہ ہو !!!

فحاشی و عریانی جنت میں بھی حلال نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دونوں جہانوں میں حرام رکھا ہے ۔ لباس اور ستر پوشی بہت بڑی نعمت ہے ۔
اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْ۔هَا وَلَا تَعْرٰى (118)
بے شک تو اس (جنت)میں بھوکا اور ننگا نہیں ہوگا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جب تم اپنے گھر سے باہر نکلو گے تو تمہیں دو قسم کی عورتوں سے سابقہ پڑے گا:

پہلی قسم :
ایسی عورت جو عزیز مصر کی بیوی والے مرض میں مبتلا ہوگی ۔ بن سنور کر ، خوشبوؤں میں نہا کر ، بے پردگی سے نکلے گی۔ اور زبان حال سے کہ رہی ہوگی:
هيت لك
ہاں (میری طرف برے ارادے کے ساتھ)آجا۔

دوسری قسم :
ایسی عورت جو با پردہ و با حجاب ہوگی ، لیکن حالات نے اسے حاجات و ضروریات کی انجام دہی کے لیے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہوگا ۔ اس کی زبان حال گویا ہوگی:

وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَۖ وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِهِ۔مُ امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدَانِ ۖ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۖ قَالَتَا لَا نَسْقِىْ حَتّ۔۔ٰى يُصْدِرَ الرِّعَآءُ ۖ وَاَبُوْنَا شَيْخٌ كَبِيْ۔رٌ
جب حضرت موسی (مصر سے نکل کر )مدین آئے وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا، اور ان سے پرے دو عورتوں کو پایا جو اپنے جانور روکے ہوئے کھڑی تھیں، کہا تمہارا کیا حال ہے، بولیں جب تک چرواہے نہیں ہٹ جاتے ہم (ان جانوروں کو پانی) نہیں پلاتیں، اور ہمارا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے۔

لہذا پہلی قسم کی عورت کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام والا طرز عمل اختیار کرنا ، نگاہوں میں سرمۂ حیا لگا کر جھکائے رکھنا اور کہنا: معاذ الله۔
اور دوسری قسم کی عورت کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرز عمل کو اپنانا یعنی بہت ہی ادب کے ساتھ خدمت پیش کرکے اپنی راہ اپنا لینا۔

فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓى اِلَى الظِّلِّ

پس موسیٰ نے (حضرت شعیب کی باحجاب بیٹیوں)کے مویشیوں کو پانی پلا دیا، پھر (ان سے دور ہٹ کر)سائے کی طرف آگئے ۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی عفت نے آپ کو حاکم مصر بنا دیا۔اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خودداری و باوقار خدمت کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے سرو سامانی کے عالم میں ٹھکانہ اور نیک صالح بیوی عطا فرمائی ۔

عورت کے لباس باپ کی تربیت ، بھائی کی غیرت ، شوہر کی عزت نفس ، ماں کی نگہداشت ، اور ان سب سے قبل اس کے اللہ تعالیٰ سے تعلق کو بیان کر دیتے ہیں ۔
اسی وجہ سے لوگوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کہا تھا:
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّا
ہارون کی بہن تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔

حضرت مریم کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی ، باپ اور ماں کو بھی ذکر کیا ، کہ ان کی صلاح و دینداری میں لڑکی کی صلاح و عفت ہے۔
ایک خاتون کہتی ہیں :
جب میں کسی لڑکی کو فیشن و نمائش میں اور بے حیا و تنگ لباس دیکھتی ہوں تو اس کے والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے :

وَقِفُوْهُ۔مْ ۖ اِنَّ۔هُ۔مْ مَّسْئُ۔وْلُوْن
ان( مجرموں) کو (ہمارے حضور)کھڑا کرو، (ہمیں )ان سے (ان کے جرائم کے بارے میں )دریافت کرنا ہے۔

تو میں اور زیادہ با حیا بن جاتی ہوں تا کہ میرے والدین سے مجھ سے متعلق سوال نہ ہو !!!

فحاشی و عریانی جنت میں بھی حلال نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دونوں جہانوں میں حرام رکھا ہے ۔ لباس اور ستر پوشی بہت بڑی نعمت ہے ۔
اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْ۔هَا وَلَا تَعْرٰى (118)
بے شک تو اس (جنت)میں بھوکا اور ننگا نہیں ہوگا۔
دعا ہے اللہ پاک اپنے پسندیدہ راستے ہمارے لیے کھول دے اور خوب آسانیاں عطاء فرمائے اور نا پسندیدہ راستے ہم پر بند فرما دے۔
 

سیما علی

لائبریرین
جب ہم نومولود بچی کا نام پوچھ بیٹھے ؟
ماشااللہ ! بڑی ہی پیاری بچی ہے ۔ کیا نام رکھا ہے اس کا ؟
"مشخافتلہ نارتین"
ہیں جی؟؟
ہم شش و پنج میں پڑ گئے کہ اگر نام دہرائیں تو کیا عین مین تلفظ اسی طرح ادا کر بھی پائیں گے یا نہیں ۔ اور اگر اس کوشش میں یہ نام غلط بول دیا تو ہماری خیر ہے لیکن بچی کی والدہ کی خوامخواہ سبکی سی ہوجائے گی۔
ہمت جٹا کر صرف اتنا پوچھ پائے کہ اس کا معنی کیا ہوتا ہے؟
"جنت میں زمرد کے پائیں باغ کے پچھواڑے کی دیوار جو عنبر و مشک کی بنی ہے۔ اس میں ایک "شیلف" (طاق) ہے ۔ اس میں جو چراغ رکھا ہوا ہے اسے "مشخافتلہ" کہتے ہیں۔
جبکہ اس چراغ کی دو شاخہ آتشیں لو کو کہتے ہیں "نارتین" !"
اچھھھھا جی !
ہمممممممممم۔۔۔۔۔۔۔
ہم لاجواب سے ہوگئے۔ اور اپنی کم مائیگی اور کم علمی پر کف افسوس مل رہے تھے کہ ہمیں خاموش دیکھ کر خاتون اپنی ہی تائید میں بولیں
" کیسا زبردست نام ہے ناں؟
اور ہم ایک لمبی ہممممممممممم بھر کر رہ گئے
 

سیما علی

لائبریرین
آج صبح تین انڈوں والے آملیٹ کے ساتھ دو آلو والے پراٹھے کھانے کے بعد لسی کا گلاس پیتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ:

1. ٹریڈ مِل کے موجد 54 سال کی عمر میں چل بسے۔
2. جمناسٹکس کے موجد 57 سال کی عمر میں چل بسے۔
3. ورلڈ باڈی بلڈنگ چیمپئن کا 41 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا.
4. دنیا کے بہترین فٹ بالر میراڈونا کا 60 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔
5.کنگ آف مارشل آرٹ 32 سال تک جئے


لیکن

6. کے ایف سی کا موجد 94 سال کی عمر میں فوت ہوا تھا۔
7. نوٹیلا برانڈ کا موجد 88 سال کی عمر میں فوت ہوا
8. سگریٹ بنانے والی کمپنی ونسٹن کا 102 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔
9.افیون کا موجد 116 سال کی عمر میں ایک زلزلے میں فوت ہوا۔
10.ایم ڈی ایچ مسالے بنانے والی کمپنی کا مالک 97 سال تک زندہ رہا۔


پھر ہم ڈاکٹر کیسے اس نتیجے پر پہنچے کہ ورزش زندگی کو طول دیتی ہے؟
خرگوش ہمیشہ اچھلتا کودتا ہے لیکن وہ صرف 2 سال تک زندہ رہتا ہے اور کچھوا جو 400 سال تک زنده رہتا ہے کبھی ورزش نہیں کرتا ہے لہذا ٹھنڈ پروگرام رکھیں، کھائیں پئیں موجیں ماریں۔ سلامت رہیں۔
😜😁😂🙏🙏🏻
 

سیما علی

لائبریرین
کیا بات ہے پرانے دوستوں کی......
🤔🤔🤔🤨🤨🤨

*کون کہتا ھے کہ پچاس سال کے ھونے والے شرارتی نہیں ھوتے؟*

*پرانے دوستوں کے ایک واٹس ایپ گروپ نے دوپہر کے کھانے پر ملنے کا فیصلہ کیا۔*

*اُن میں سے تمام 15 دوست ملے اور اُنہوں نے اچھا کھانا، مشروبات اور میٹھا کھایا۔*

*پِھر بل آیا۔*

*اُن میں سے سبھی 15 دوست ادائیگی کے لیے بل لینے کے لیے کاؤنٹر پر پہنچ گئے۔*

*ایک ایسا منظر تھا جس میں سب دوست بل لینے کے لیے لڑ رھے تھے۔*

*ھوٹل کے منیجر نے یہ دیکھا اور بل ادا کرنے کے لیے ھر ایک کی محبت اور نیک نیتی کو سراھا۔*

*آخر کار اُن 15 میں سے ایک دوست نے کہا: "بِل تو ادا کرنا ھے اور ھر کوئی اسے ادا کرنا چاھتا ھے۔ کوئی نہیں چاھتا کہ دوسرا ادا کرے۔ اس لیے ھم ایک ریس کا اھتمام کریں گے۔ سب کو ھوٹل کے احاطے کا چکّر لگانا چاھیے اور جو بھی پہلے آئے وہ کاؤنٹر پر بل ادا کرے۔"*

*اتنے مہذب اور فیاض دوستوں کے گروپ کی بِل ادا کرنے کی خواھش دیکھ کر منیجر حیران رہ گیا۔*

*منیجر نے کہا کہ وہ سیٹی بجا سکتا ھے اور سبھی ھوٹل کے ارد گرد بھاگ سکتے ھیں۔ جو پہلے آئے گا وہ بل ادا کرے گا۔*

*آج تیسرا دن ھے اور ابھی تک کاؤنٹر پر کوئی نہیں پہنچا!*

🤣🤣🤣✈️ ✈️✈️✈️
 

سیما علی

لائبریرین
میں ہر اس ماں سے مخاطب ہوں جو کسی نہ کسی وجہ سے مام گِلٹ کا شکار ہے۔ مام گِلٹ ہر رنگ اور ہر شکل میں ملتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو پھر ساری عمر رکتا نہیں۔ صبح آنکھ نہ کھلی تو گلٹی محسوس کر رہے ہیں کہ اف کیسی ماں ہوں میں۔ بچے نے غلطی سے گرم ہیٹر پر ہاتھ لگا لیا، ماں دکھی کیساتھ شرمندہ سی بھی ہے۔ بچے کا کسی سے جھگڑا ہو گیا، ہم اپنی تربیت کو کوسنے لگے۔ گھر رہتے ہیں تو افسوس، جاب کرتے ہیں تو پریشان۔ ڈانٹ دیا تو سارا دن خود کو کوس رہے ہیں۔ تو کیسے پائیں مام گِلٹ سے چھٹکارا؟

سب سے پہلی بات تو یہ کہ کچھ دیر می۔ ٹائم کے لئے نکالیں۔ شروع میں پریشانی ہو گی، وہی منحوس گِلٹ لیکن پھر بھی ٹائم نکالئے۔ آپکو کڑھائی پسند ہے، بیکنگ، مطالعہ، یا ایکسرسائز کرنا، بہن سے فون پر بات کرنا، میک اپ کرنا، پودے لگانا۔۔۔۔ جو بھی چیز آپکو خوشی دیتی ہے اسکے لیے آدھ پون گھنٹہ نکالیں۔ بچوں کو بتا دیجیے کہ ابھی ماما شاور لینے جا رہی ہیں، آپ باہر سے آوازیں نہیں لگائیں گے۔ ماما ابھی بک پڑھ رہی ہیں، لکھ رہی ہیں، آپ اپنی بک پڑھیں یا لیگو بنائیں یا جو جی چاہے کریں۔ آپ ماں ہیں، لیکن آپ *آپ* بھی ہیں۔ خود سے محبت کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ پونا گھنٹہ جو آپ بچے سے الگ رہ کر خود کو ریفریش کر لیتی ہیں تو بچے کو تازہ دم ہو کر ایک چڑچڑی ماں سے بچا لیتی ہیں۔

تازہ ہوا میں گہری سانسیں لیں۔ چاہے پانچ منٹ روز کر سکیں، لیکن کریں۔ پارک ہو، سبزہ ہو، پانی کی آواز ہو، بہت اعلی۔ اگر نہیں بھی ہو تو چھت پر سورج کی پہلی کرنیں جذب کریں۔ چڑیوں کی آوازیں سنیں۔ سانس کے آنے جانے کے عمل پر غور کیجیے۔ اگر وہ زیادہ صبح ہے تو مغرب کے وقت یہ اہتمام کر لیں۔ یا پھر رات۔ چاند دیکھیں۔ چاندنی اپنے اندر تک محسوس کریں۔

رو لیں۔
دکھ کو اندر رکھ کر پالنے سے بہتر ہے کہ اسے بہا دیں۔ دھوپ رہے یا بارش ہو، بس حبس اور گھٹن کا موسم نہ ہو۔ دل کے موسم کا خیال رکھیں۔

جب بھی منفی خیالات آنے لگیں، انہیں own کریں۔ ہاں، مجھ سے غلطی ہوئی۔ ہاں میں نے وہ فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بچوں ہی کی وجہ سے وہ فیصلہ کیا۔ میں انسان ہوں۔ مجھ میں بشری کمزوریاں ہیں۔ مجھ سے غلطی بیشک ہوئی، لیکن میں ایک اچھی ماں بننے کی کوشش کر رہی ہوں، اور یہی چیز ضروری ہے۔

یاد رکھیں کہ پرفیکشن بس اللہ ہی کو سجتی ہے۔ پرفیکشن کے پیچھے خود کو ہلکا نہ کریں۔

دعا دعا دعا!
یعنی
سکون سکون سکون!
بالکل جیسے امی ابو، شوہر، اولاد، اپنی صحت ایمان کے لئے دعا کی جاتی ہے، اپنے دلی اور ذہنی سکون کے لئے دعا کرتے رہیں۔ آپکا سکون ضروری ہے۔ آپ ضروری ہیں۔
میں ہر اس ماں سے مخاطب ہوں جو کسی نہ کسی وجہ سے مام گِلٹ کا شکار ہے۔ مجھے آپ سے کہنا ہے کہ آپ پریشان نہ ہوں۔ آپ کوشش جاری رکھیے کہ ہمارے ذمہ کوشش ہی رکھی گیئ ہے۔ اور کوشش کیساتھ دعا کی گرہ لگا دیں۔ بس! جو بیت گئی سو بات گئی۔ پچھلے فیصلوں پر اب اس لمحے کے بعد سے پچھتانا نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے وقت کی مناسبت سے جو بھی فیصلے کیے، اس میں بچوں کی خیر کو مقدم جانا۔ اس بات کا یقین خود کو بھی دلوائیں۔ خود سے بھی محبت کریں۔

😇😇😇😇😇
 

سیما علی

لائبریرین
عکس
*پینسل گم ہونے کے دو واقعات*

*پہلا:*
ایک ڈاکو کا کہنا ہے کہ:
میں چوتھی کلاس میں تھا ایک دن جب میں مدرسے سے گھر واپس آیا میری پینسل گم ہوگٸی میں نے جب اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے مجھے سزا کے طور پر بہت مارا !!!
اور مجھے بہت زیادہ گالیاں دیں اور مجھےبے عقل کہا اور یہ کہ مجھ میں زمہ داری کا احساس نہیں اور بھی اس کے علاوہ جو بھی کہہ سکتی تھیں وہ کہا۔
اپنی والدہ کے اتنی سختی کےنتیجے میں میں نے خود سے پکا ارادہ کیا کہ اب اپنی والدہ کے پاس خالی ہاتھ نہ جاٶں گا اس کے لیے میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنی کلاس کے ساتھیوں کے قلم چرا لوں گا۔
آنے والے دن میں میں نے منصوبہ بنایا اور میں نے ایک یا دو قلم چرانے پر اکتفاء نہ کیا بلکہ اپنی کلاس کے تمام لوگوں کے قلم چرا لیے کام کے شروع میں میں ڈرتے ڈرتے چوری کرتا تھا پھر آہستہ آہستہ مجھے حوصلہ ملا اور میرے دل میں ڈر کی کوئی جگہ نہ رہی ایک ماہ گزرنے کےبعد مجھے اس کام میں وہ لذت نہ رہی جو شروع میں تھی پھر میں نے ساتھ والی کلاسز میں جانے کا ارادہ کیا ایک کلاس سے دوسری کلاس تک جاتے جاتے آخر کار سکول کے پرنسپل کے کمرے تک چلا گیا۔
یہ سال عملی تجربہ لینے کا سال تھا اس میں میں نے نظری اور عملی دونوں طرح سے چوری کرنے کا سیکھا پھر اس کے بعد میں پیشہ ور ڈاکو بن گیا۔

*دوسرا:*

ایک والدہ کا کہنا ہے:
جب میرا بیٹا دوسری کلاس میں تھا وہ جب مدرسے سے واپس آیا تو اپنی پنسل گم کر کے آیا۔
میں نے اس سے پوچھا پھر آپ نے کس چیز کے ساتھ لکھا ؟
اس نے کہا: میں نے اپنے کلاس فیلو سے پینسل مستعار لی ,میں نے اس سے کہا : آپ نے اچھا کام کیا لیکن آپ کے کلاس فیلو نے کیا کیا جب اس نے آپ کو لکھنے کے لیے اپنی پینسل دے دی ؟
کیا اس نے آپ سے کچھ کھانا لیا یا پینے کی چیز یا کوئی مال ؟

اس نے کہا نہیں اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
والدہ نے اس سے کہا: اے میرے بچے اس نے بہت ساری نیکیوں کا سودا کیا وہ آپ سے بہتر کیسے ہوا؟
کیوں نہ آپ بھی ایسی نیکیاں کمایٸں؟

اس نے کہا :یہ کیسے ہوگا؟

والدہ نے کہا: عنقریب ہم آپ کے لیے دو قلم خریدیں گے۔
ایک قلم سے آپ لکھیں گے اور دوسرے قلم کو ہم *قلم الحسنات* کا نام دیں گے!!!
اور ایسا ہم اس لیےکریں گے کہ اگر کوئی اپنا قلم لانا بھول جائے یا جس سے گم ہو جائے تو آپ اس کو یہ دے دیں گے اور جب ان کا کام مکمل ہو جائے گا تو آپ اس کو ان سے واپس لے لیں۔
اس سوچ سے میرا بیٹا بہت خوش ہوا اور اس پر عمل کرنے سے اس کی خوشبختی میں بہت اضافہ ہوا اس نے اپنےبیگ میں ایک قلم اپنے لکھنے کے لیے رکھا اور چھ قلم *قلم الحسنات*!!
اس واقعہ میں سب سے عجیب بات یہ تھی کہ میرے بیٹے کو مدرسے جانا سخت ناپسند تھا اور وہ پڑھنے میں بھی کمزور تھا۔
پھر جب اس نے اس سوچ پر تجربہ کیا تو اسے مدرسے سے محبت ہو گٸی۔
اور یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ کلاس کا تارہ بن گیا تو سب اساتذہ اسے پہچاننے لگے اور سارے کلاس فیلوز مشکل میں اس کی تعریف کرتے
جس کسی کا قلم گم جاتا وہ اس سے قلم لیتا اور استادکوجب پتہ چلتا کہ کوئی اس لیے نہیں لکھ رہا کہ اس کے پاس قلم نہیں تو استاد کہتے کہاں ہے احتیاطی قلم رکھنے والا
نتیجتاً میرے بیٹے کو مدرسے سے محبت ہو گٸی وہ آہستہ آہستہ پڑھائی میں بھی اچھا ہوگیا۔
اور خوبصورت بات یہ ہے کہ آج وہ اپنی تعلیم مکمل کرچکا ہے اس نے شادی کی اسے اللہ نے اولاد دی لیکن وہ آج بھی *قلم الحسنات* نہیں بھولا
اور آج وہ ہمارے شہر کے سب سے بڑے ویلفیٸر کا انچارج ہے

بہت اعلیٰ سبق ہے ماؤں کیلئے،
بچوں کو اچھی سوچ دینا انکے نہ صرف دنیاوی اعمال اور کردار سنوارتا ہے بلکہ آخرت بھی۔
جبکہ منفی سوچ اس کے برعکس اسکے اعمال کے ساتھ ساتھ آخرت بھی لے ڈوبتی ہے۔

اسی لیے قوموں کے کردار اور اخلاق کو سنوارنے میں ماؤں کا بہت بڑا کردار ہے۔
نوعمری کا زمانہ کتنی اہمیت رکھتا ہے کہ زندگی کے بعض تجربات یا تو بچے کا رخ راہ راست کی طرف کر دیتے ہیں، دوسری صورت میں وہ گمراہی کے راستوں پر چل پڑتا ہے۔

کھانا بناتے ہوئے زیادہ بنا لیں کہ کسی اور کو بھی بھجوا دیں گے۔
کپڑے لیتے ہوئے کبھی ایک جوڑا اضافی لے لیں کسی اور کو دے دیں گے
سودا سبزی پھل آٹا خریدتے وقت کچھ چیزیں اایسی لے لیں جو کسی اور کو بھی دے دیں گے۔
باہر جاتے ہوئے کھلے پیسے ساتھ رکھیں کہ کسی کو دے دیں گے۔
اپنے بچوں کی فیس کے ساتھ
کسی ایک اور کی فیس بھی لگا لیں۔
بعض دفعہ اپنا دل اداس بھی ہو تو دوسروں سے ملتے ہوئے مسکرا لیں کہ مسکراہٹ ہی کسی اور کے کام آ جائے گی۔
اپنے لیئے سادگی کیسے اپنائیں ؟
اس میں بھی کسی اور کو کچھ نہ کچھ دینے کا نسخہ ہی کار گر ہے۔
جب کسی اور کو دینے کی فکر غالب آ جائے تو خود پہ لگانے کا شوق کم ہو جاتا ہے۔
جب ذوق بدلتا ہے تو اس کے مطابق عمل بدل جاتا ہے ۔
جیسا ذوق ہو گا ویسی ہی زندگی گزرے گی۔...
 

شرمین ناز

محفلین
فیس بک کے کسی گروپ میں کی گئی پوسٹ پر ایک ایسا تبصرہ کہ جس نے پوسٹ کی مت مار کر رکھ دی

میرے پڑ دادا مجھ سے ہمیشہ آپ کی پوسٹوں کا ذکر کیا کرتے تھ۔ انھیں دن رات آپکی پوسٹوں کے خواب آیا کرتے تھے۔ پھر انھوں نے مجھے مرنے سے پہلے آپ کی قیمتی پوسٹوں کی نشانی دیتے ہوئے ایک وصیت کی کہ تم پہلے کچھ تعلیم حاصل کرنا پھر ہمارے ملک میں ایک عجوبہ آئے گا جو ایسی پوسٹیں لگائے گا۔ اس کی تلاش کر کے اسکے بیعت ہو جانا
بس پھر میں نے کچھ تعلیم حاصل کر کے ایسی پوسٹ کی تلاش جاری کر دی اور کئی موبائلز اور پیکج ضائع کر چکا ہوں
آخر کار مجھے آج وہ عظیم پوسٹ مل گئی اس مبارک گھڑی میں علاقے میں ہوائی فائرنگ بھی کروا دی ہے اور بہت سے میرے دوست دنیا کے کونے کونے سے ٹرک بھر بھر کر اور پرائیویٹ جیٹ طیاروں کے ذریعے بس آپ کی پوسٹ دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں
اب میرا دل کر رہا ہے کہ میں دوبارہ سے اپنی تعلیم شروع کردوں اور ٹیچر بن جاؤں اور اضافی وقت نکال کر آنے والی نسلوں کو آپ کی قیمتی پوسٹوں کے بارے میں آگاہ کروں
دوسرا یہ دل کرتا ہے کہ شادی کر لوں اور صدقہ جاریہ سمجھ کر اپنی اولاد کو یہی کام سونپ دوں کہ وہ آپ کی پوسٹوں کے اشتہارات چھپوا کے دنیا کے کونے کونے میں پہنچائیں تاکہ قبر میں میں سکون حاصل کر سکوں
 

شرمین ناز

محفلین
انسان بھی کیا عجیب شے ہے
دولت کمانےکےلیے اپنی صحت کھو دیتا ہے اور پھر صحت کو واپس پانے کےلیے اپنی دولت کھو دیتا ہے
مستقبل کوسوچ کےاپنا حال ضائع کرتا ہے اور پھر مستقبل میں اپنا ماضی یاد کرکے روتا ہے
جیتاایسےہےجیسے کبھی مرے گا ہی نہیں اور مر ایسے جاتا ہے جیسے کبھی جیا ہی نہیں
 
Top