جاپان سے ہم صفائی اور نفاست کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟
سٹیو جان پاول اور اینجلز میرین کیبلو بی بی سی ٹریول
Image copyrightJAPAN/ALAMY
Image captionبدھ مت کے زین فرقے کے مطابق روزانہ کھانا کھانے اور رہائش کی جگہ کی صفائی مذہبی احکامات پر عمل کے مترادف ہے
اگر آپ جاپان کا پہلی بار دورہ کر رہے ہیں تو سب سے پہلے جو چیز آپ کی توجہ حاصل کرے گی وہ ہے جاپان کی صفائی۔ آپ دیکھیں گے نہ تو جاپان کی گلیوں میں کوڑے دان ہیں اور نہ ہی صفائی کرنے والے نظر آئیں گے۔ آخر جاپان کی صفائی کا راز کیا ہے؟
طالبعلم دن بھر کی پڑھائی کے اختتام پر اپنے بستے ڈیسک پر رکھ کربیٹھے ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ دن بھر کی پڑھائی کے بعد چھٹی ملے گی اور وہ گھر جائیں گے۔
وہ اپنے استاد کی ہر بات کو دھیان سے سن رہے ہیں جس نے ابھی کچھ اعلانات کرنے ہیں۔ ٹیچر کا اعلان شروع ہوتا ہے: ’آج کا صفائی کا روسٹر کچھ ایسے ہے۔ پہلی اور دوسری لائن کلاس روم کی صفائی کریں گی، تیسری اور چوتھی لائن راہداری اور سیڑھیوں کی صفائی کریں گی اور پانچویں لائن ٹوائلٹ صاف کرے گی۔'
پانچویں لائن سے کچھ چوں چراں کی آوازیں آتی ہیں لیکن طالبعلم کلاس روم کی الماری میں سے صفائی کا سامان اٹھا کر ٹوائلٹ کی صفائی کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔
یہ منظر کسی ایک سکول کا نہیں ہے بلکہ پورے ملک کے سکولوں میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
جو لوگ پہلی مرتبہ جاپان آتے ہیں وہ یہاں صفائی کی صورتحال دیکھ کر بہت حیران ہوتے ہیں۔ ان کے مشاہدے میں آتا ہے کہ گلیوں میں نہ تو کوڑے دان ہیں اور نہ ہی صفائی کرنے وا لے جھاڑو لگا رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر ان کے ذہن میں ایک ہی سوال ابھرتا ہے کہ جاپان اتنا صاف ستھرا کیسے ہے؟
Image copyrightIAN DAGNALL/ALAMY)
Image captionجو لوگ پہلی بار جاپان آتے ہیں وہ ملک میں صفائی دیکھ کر بہت حیران ہوتے ہیں
اس سوال کا آسان جواب تو یہ ہے کہ جاپان کے رہائشی خود اپنے ملک کو اتنا صاف رکھتے ہیں۔ ہیروشیما پریفیکچر کی حکومت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائیکو ایوانے کہتے ہیں کہ 'پرائمری کلاس سے لے کر ہائی سکول تک 12 برسوں میں طالب علموں کے لیے صفائی روز کا معمول ہے۔ ہمارے گھروں میں والدین تلقین کرتے ہیں کہ اپنی اشیا اور اپنی جگہوں کو صاف نہ رکھنا بری بات ہے۔‘
’معاشرتی شعور اور سکول کے نصاب کی وجہ ہمارے بچوں میں صفائی کے بارے میں آگاہی پیدا ہوتی ہے اور وہ اپنے اردگر کے ماحول سے محبت کرتے ہیں۔ کون چاہتا ہے کہ اس کا سکول گندہ ہو جسے انھوں نے خود صاف کرنا ہے۔‘
جاپانی زبان کی ایک مترجم چیکا ہیاشی کہتی ہیں: 'بعض اوقات میں سکول میں صفائی نہیں کرنا چاہتی ہوں لیکن پھر میں اس پر راضی ہو جاتی ہوں کیونکہ یہ ہمارے سکول کا معمول ہے ۔ میں سمجھتی ہوں کہ سکول کی صفائی اچھی چیز ہے کیونکہ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم جن چیزوں اور جگہوں کا استعمال کرتے ہیں انھیں صاف رکھنا کتنا ضروری ہے۔‘
جب طالبعلم سکول آتے ہیں تو انھیں اپنے جوتے لاکر میں رکھ کر ٹرینر پہننے ہوتے ہیں۔ گھروں میں بھی لوگ گلی میں پہنے جانے والے جوتوں گھر کے سامنے والے حصے میں اتار دیتے ہیں۔
جاپانی معاشرے میں صفائی کے رجحان کی وجوہات اس سے بھی گہری ہے۔ صفائی بدھ مت کا بنیادی جزو ہے۔ بدھ مت چھٹی اور آٹھویں صدی میں چین اور کوریا کے راستے جاپان تک پہنچے۔ بدھ مت کے فرقے زین کے مطابق روزمرہ کی صفائی اور کھانا پکانے کو مراقبے جیسا روحانی عمل تصور کیا جاتا ہے۔
بدھ مت کے زین فرقے کا جاپان میں ظہور بارہویں اور تیرویں صدی میں ہوا۔ زین فرقے کے مطابق روزانہ کھانا کھانے اور رہائش کی جگہ کی صفائی بدھ مت کےاحکامات پر عمل کرنے کا موقع مہیا کرتا ہے۔
ہیروشیما پریفیکچرکے شنشوجی مندر کے ایروکو کواگی کہتے ہیں: 'جسمانی اور روحانی گندگی کی صفائی روزہ مرہ کے معمولات کا اہم جز ہے۔‘
اوکاکارا کاکورو کی مشہور زمانہ کتاب
'دی بک آف ٹی'(چائے کی کتاب) میں لکھا ہے کہ جس گھر میں چائے کی تقریب کا انعقاد ہو رہا ہو وہاں ہر چیز کا انتہائی صاف ستھری حالت میں ہونا ضروری ہے۔ اگر کمرے کے کسی تاریک کونے میں بھی گرد کا ایک ذرہ بھی نظر آ جائے اس کا مطلب ہے تقریب کا اہتمام کرنے والا اپنے فن کا ماہر نہیں ہے۔
انٹرنیٹ کاپی