انڈیا، بھارت یا ہندوستان

محمدظہیر

محفلین
موضوع کو کس زمرے میں شروع کروں معلوم نہیں ہوا سو یہاں شامل کر رہا ہوں

دیکھنے میں آیا ہے انڈیا کے اردو اخبارات میں ہندوستان لکھا جاتا ہے۔ ہندی خبروں میں بھارت اور انگریزی میں انڈیا کہا جاتا ہے
برصغیر میں موجود اس ملک کو انگریزی میں انڈیا ، ہندی میں بھارت کہتے ہیں
زیادہ تر پاکستان کے اردو اخبارات اور اردو ٹی وی چینل اسے بھارت لکھتے اور کہتے ہیں
بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ متحدہ ہندوستان کے تقسیم کے بعد ہندوستان کہنا صحیح نہیں
عربی زبان میں آج بھی اس ملک کو ہند یا الہند کہا جاتا ہے
عام لوگ اپنی بول چال میں انڈیا ہی کہتے ہیں
سب سے بہتر اردو لفظ اس ملک کے لیے کیا ہونا چاہیے ؟
 
عموما ہندوستانی مسلمان اور اردو داں طبقہ ہندوستان کہنے کو ترجیح دیتا ہے.

ذاتی طور پر مجھے بھی ہندوستان کہنا اچھا لگتا ہے، اس کے بعد انڈیا...... اور بھارت کہنا بالکل پسند نہیں. پتا نہیں کیوں.

اہل پاکستان، ہندوستان کہنے سے شاید اس میں ہندو لفظ کی وجہ سے احتراز کرتے ہوں ، لیکن خیال رہے لفظ ہندو، ہندو مذہب کے ساتھ خاص نہیں ہے.
 
ہندوستان، بھارت، انڈیا، ہند، الہند؛ جو بھی کہیں اگر مراد یہی ملک ہے تو درست ہے۔
کسی ایک ملک کے ایک سے زیادہ ناموں کی بھی یہ واحد مثال نہیں۔ (الف): شام، سوریہ (سوریا)، سیریا؛ ایک ہی ملک ہے۔ لفظی معانی کو دیکھیں تو اردو میں شام ایک وقت ہے، پنجابی میں شام کا معنی خوشی ہے، عربی میں بری جگہ؛ ہندی میں سوریا سورج کو کہتے ہیں۔ (ب): الجزائر برِ اعظم افریقہ کا ایک خاصا وسیع ملک ہے اور سمندر سے بھی اچھا خاصا دور واقع ہوا ہے۔ وغیرہ
نسبتاً چھوٹی جگہوں کی بات بھی کچھ بہت مختلف نہیں۔ (ج): لاہور میں ایک چوک ہے۔ وہاں کسی زمانے میں برگد کا درخت ہوتا تھا جس کا اب نشان تک نہیں (ممکن ہے موجودہ نسل کو اس بات علم بھی نہ ہو)، مگر نام "بوڑھ والا چوک" ہے۔ (د): واہ کے ایک بس سٹاپ کا نام "پیلا بورڈ" ہے۔ خود مجھے چالیس برس ہو گئے میں نے اس بس سٹاپ پر یا آگے پیچھے پیلے رنگ کا کوئی بورڈ نہیں دیکھا۔ ہاں ایک نیلے بیک گراؤنڈ کلر والا بورڈ بہت نمایاں ہے۔ وغیرہ

جب کوئی لفظ یا ترکیب وغیرہ اسمِ علم کے طور پر رائج ہو جائے تو لفظی معانی کی حیثیت کبھی تو ثانوی رہ جاتی ہے کبھی وہ بھی نہیں رہتی۔ کہ اسم علم بجائے خود ایک علامت ہے۔
 
انسانوں کے ناموں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔
اسد، زبیر، ضیغم، عباس، غضنفر، حیدر؛ سب میں شیر کے معانی پائے جاتے ہیں۔ اب یہ تو ناممکن سا لگتا ہے کہ ان ناموں کے حامل سب لوگ وحشیانہ خصائل رکھتے ہوں۔ ہم نے ادبی زبان میں شیر کو بہادری کی علامت بنا لیا ہے، رُڈیارڈ کپلنگ کے ہاں وہ مکاری اور ظلم کی علامت ہے۔
الو اُدھر عقل مندی کا استعارہ ہے ہے تو اِدھر حماقت کا۔ ایسا ہی کچھ گدھے کے ساتھ ہے۔ ہم بے وقوف کو گدھا کہتے ہیں، امریکا میں یہ ایک سیاسی پارٹی کا (مستقل) نشان ہے۔

سو، صاحبان! میں تو اسم علم میں معنوی رعایات نہیں ڈھونڈا کرتا۔ آپ کا اپنا ذوق ہے! خوش رہئے۔
 
آخری تدوین:
میلان کی بات اور ہے۔
مجھے نہیں پتہ کہ کیوں، مگر میں اردو پنجابی وغیرہ میں بات کروں تو "بھارت" کہنے کو ترجیح دیتا ہوں، اور انگریزی میں بات ہو تو "انڈیا"۔

ایک بات ذہن میں آ گئی، احباب کو شریک کرتا چلوں۔
اِنڈس سے مراد سندھ ہے، شاید اسی خطے کو محمد بن قاسم نے ہند کہا تھا (بمعنی: حسینہ)، عرب میں "ہند" آج بھی معروف زنانہ نام ہے۔ دریائے سندھ کا نام انگریزی میں اِنڈس ریور ہے۔ اور وادیء سندھ کو اِنڈس ویلی کہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا جو معاہدہ ہوا اس کو اردو میں "سندھ طاس معاہدہ" اور انگریزی میں "اِنڈس بیسن ٹریٹی" کہتے ہیں۔
 

افضل حسین

محفلین
استاد محترم نے درست کہا کئی اور ملک ہیں جن کےایک سے زیادہ نام ہیں۔ انگلینڈ۔انگلستان۔یوکے ایک ہی ملک کے نام ہیں۔ برما۔میانمار بھی ایک ہی ملک کے دو نام ہیں۔
 
استاد محترم نے درست کہا کئی اور ملک ہیں جن کےایک سے زیادہ نام ہیں۔ انگلینڈ۔انگلستان۔یوکے ایک ہی ملک کے نام ہیں۔ برما۔میانمار بھی ایک ہی ملک کے دو نام ہیں۔
نیدرلینڈز اور آیر لینڈ اسی طرح مصر اور ایجپٹ بھی۔
لیکن ایک ملک کے مختلف نام پر گفتگو نہیں ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو مجھے ہمیشہ محسوس ہوا ہے کہ پاکستانی حضرات عموماً تضحیک کے ساتھ بھارت کہتے ہیں۔ جب کہ یہاں اردو میں محض ’ہندتوا وادی‘ اردو داں ہمارے ملک کو بھارت کہتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ میرے سسر مرحوم نے آل انڈیا ریڈیو (اسے بھی اردو میں کوئی آکاش وانی نہیں کہتا) کی ہندی خبریں سنیں تو پوچھا کہ یہ بھارت کون سا ملک ہے؟۔ امرئکہ اور سعودی میں مقیم پاکستانی دوستوں کو تعجب ہوا کہ اردو میں ہم اس کو ابھی بھی ہندوستان کہتے ہیں، ورنہ وہ تو یہی سمجھتے ہیں کہ ’بھارت‘ ہی سرکاری نام ہے۔ سرکاری اشتہاروں میں اردو میں بھی دونوں نام مستعمل ہیں، لیکن وہاں بھی ہمیشہ حکومت ہند لکھا جاتا ہے، نہ بھارت نہ ہندوستان۔
 

x boy

محفلین
عربی لفظ " بھارات" کا مطلب مصالحہ ہوتا ہے بھارت دنیا بھر میں مصالحوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے جبکہ عربی میں بھارت کو "ہند" کہتے ہیں
مجھے ہندوستان لکھنا یا بھارت لکھنا کوئی مشکل نہیں لگتا۔
 

اسد

محفلین
میں عموماً انڈیا کا لفظ استعمال کرتا ہوں۔ لیکن گفتگو میں اکثر وہی نام استعمال کرتا ہوں جو دوسرے استعمال کر رہے ہوں، جو عام طور پر ہندوستان ہوتا ہے۔ اپنی تحریروں میں موضوع کی مناسبت سے بھارت بھی لکھتا ہوں، کیونکہ کئی سال پہلے جب انڈیا کا اردو سرکاری نام تلاش کیا تھا تو بھارت ہی ملا تھا۔ پاکستان میں عام طور پر گفتگو کے دوران انڈیا یا ہندوستان ہی استعمال ہوتے ہیں۔

کوئی ایک لفظ تمام حالات میں بہترین نہیں ہو سکتا۔ موقعے کی مناسبت سے استعمال ہونے والا لفظ ہی بہتر ہو گا۔
یہ تو مجھے ہمیشہ محسوس ہوا ہے کہ پاکستانی حضرات عموماً تضحیک کے ساتھ بھارت کہتے ہیں۔ ...
جزوی طور پر یہ بات درست ہے، لیکن پاکستان میں گفتگو کے دوران عموماً یہ نام ان لوگوں کے سامنے طنزیہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو آج بھی اپنے تئیں ہندوستانی یا مہاجر کہتے اور کہلواتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
یہ تو مجھے ہمیشہ محسوس ہوا ہے کہ پاکستانی حضرات عموماً تضحیک کے ساتھ بھارت کہتے ہیں۔
یہ محض آپکا تاثر ہے جبکہ میرا ماننا ہے کہ ہر مقام کو اسکے قدیم ترین یعنی اصل نام سے ہی پکارنا چاہئے۔ سنسکرت جو کہ اس خطے کی قدیم ترین زبان ہے میں اس علاقہ کو بھارت کہا گیا اسلئے یہی نام درست ہے۔ بھارت کا اردو دان طبقہ اسے ہندوستان یا الہند کہتا ہے جو کہ غلط بھی نہیں البتہ تاریخی اعتبار سے ہندوستان کی اصطلاح ہمیشہ ہی سے بھارت کے شمال مغربی علاقوں کیلئے استعمال ہوتی رہی ہے۔ مغلیہ دور میں بھارت کے صرف وہ علاقے جو اسکے زیر تسلط تھے کو ہندوستان کہا جاتا تھا۔ باقی علاقوں کیلئے مختلف نام تھے۔اسی طرح ہندی یا اردو زبان بھارت کےشمال اور مغربی علاقوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے ہندوستانی زبان کہلائی:
Hindi_belt.png

اسی حساب سے دنیا کے دیگر ممالک کا موازنہ کرلیں:
  • دنیا بھر کے تمام یہودی پچھلے 4000 سال سے اپنے آبائی ملک کو عبرانی زبان میں Eretz Israel یعنی ارض اسرائیل کہہ رہے ہیں۔ جبکہ رومی تسلط کے بعد سے اس علاقہ کو غیر یہود اقوام میں فلسطین کا نام دیا جاتا رہا ہے۔ 1948 میں ملک اسرائیل کی حیات ثانیہ کے بعد اسے اسکے اصل نام کیساتھ پکارا جانے لگا، البتہ عرب اور اکثر مسلمان ممالک آج تک اس ملک کے وجود ہی سے انکاری ہیں۔ جبکہ خود قرآن پاک میں اس علاقہ کے قدیم ترین لوگوں کو بنی اسرائیل کے نام سے پکارا گیا۔ یعنی اسرائیل کے فرزند، باسی وغیرہ۔ یوں ہندوستان کی طرح فلسطین کی اصطلاح بھی دیگر اقوام کی ایجاد ہے جبکہ اس خطے کا اصل نام ارض اسرائیل ہی ہے۔
  • Deutschland کو انگریزی میں Germanyکہا جاتا ہے۔یہ لاطینی لفظ جرمانیہ سے لیا گیا جو کہ زمانہ قدیم سے اس خطے کے لوگوں کیلئے مستعمل ہے۔
  • Norge کو انگریزی میں Norwayکہتے ہیں جو کہ قدیم نارویجن زبان نارس کی اصطلاح norðrvegr سے لیا گیا۔ یعنی شمال تک جانے کا راستہ۔ یہ اصطلاح تاریخی طور پر ناروے کے ساحلوں کیلئے مستعمل تھی جن میں سے گزر کر لوگ قطب شمالی سے منسلک علاقوں تک کا سفر کیا کرتے تھے۔ جبکہ علاقائی طور پر یہاں کے مقامی اپنے آپکو Nordmenn یعنی شمالی لوگ کہتے ہیں۔ اور اپنے ملک کو norðmannaland مطلب شمالی لوگوں کا وطن۔ لیکن چونکہ اقوام عالم میں ناروے ہی مشہور ہے تو اسکی قریب ترین نارویجن اصطلاح Norge اس ملک کا سرکاری نام بن گئی ہے۔
ہالینڈ کوئی الگ ملک نہیں بلکہ ملک نیدرلینڈ کے شمال اور مغربی علاقوں کو تاریخی طور پر ہالینڈ کہا جاتا تھا:
holland.gif

یوں اقوام عالم میں یہ اصطلاح پورے ملک کیلئے استعمال ہونے لگی۔ بالکل ویسے ہی جیسے بھارت کے شمال مغربی علاقوں کو دریائے سندھ کے نام پر ’’ہند‘‘ یا ’’الہند‘‘ کہنے کی وجہ سے پورے ملک کا نام اقوام عالم میں انڈیا کے نام سے مشہور ہو گیا ہے۔ جبکہ اس خطے کا قدیم ترین اور اصل نام بھارت ہی ہے۔
 
آخری تدوین:

محمدظہیر

محفلین
آپ تمام حضرات کے تبصروں کو پڑھنے کے بعد ذہن میں ایک نیا سوا پیدا ہوا ہے۔ کیا اردو اور ہندی دو مختلف زبانیں ہیں؟
ایسے لوگ کم نہیں جو کہتے ہیں کہ ہندی اور اردو ایک ہی ہیں صرف رسم الخط یعنی لکھنے کے طریقے میں فرق ہے۔

اردو اور ہندی کو دو مختلف زبانیں سمجھا جائے تواردو میں سانسکرت کم اور فارسی و عربی الفاظ زیادہ ملیں گے۔
جب کہ ہندی میں فارسی و عربی کم اور سانسکرت بہت زیادہ ملے گی۔ بھارت بھی سانسکرت کا لفظ ہے۔
لفظ ہند اسلام کی مقدس کتابوں میں سب سے پہلے پایا گیا ہے۔ ایک روایت کے مطابق جس کی صحت کا مجھے علم نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے ہند سے اسلام کی خوشبو یا تھنڈی ہوائیں آرہی ہے۔

بعض اہل علم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کا پختہ ثبوت نہیں ہے کہ ہند خصوصا انڈیا کے لیے استعمال ہوا ہے۔
بہر حال ، اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں ہند عربی زبان میں پایا گیا ہے۔

انڈیا کو ہندوستان کہنے والوں کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اکثر اردو کتابوں میں لفظ ہندوستان ہی زیادہ پڑھنے کو ملتا ہے۔ حضرت اقبال کی شروع شروع کی شاعری میں بھی ہند اور ہندوستان کا ذکر بہت ہے ان کا ایک شعر 'ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا ' انڈیا میں کافی مشہور ہوا ۔
بھارت لفظ سے بہت سے انڈیا کے مسلمانوں کو چڑ ہے ۔ اکثر ہندو بھارت ماتا کی جئے کہتے ہیں اور محبان اردو کا بڑا طبقہ بھارت کو ماتا کہنا پسند نہیں کرتا اور اس طبقے میں مسلمان بھی ہیں : )

ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ شدت پسند ہندو، جو مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے کی مخالفت کرتے ہیں، وہ لوگ اپنی تقریروں میں آج کل انڈیا کو ہندوستان کہنے پر کچھ زیادہ ہی زور دے رہے ہیں۔ وہ ہندوستان کا مطلب ہندوؤں کی رہنے کی جگہ لیتے ہیں۔ استھان ہندی میں جگہ کو کہا جاتا ہے۔ ہندو ، سناتن دھرم کے ماننے والے کو کہا گیا ہے۔ یعنی جہاں سناتن دھرم کے لوگ رہتے ہوں وہ ہندوستان ہے۔

استاد یعقوب آسی صاحب کے مطابق اردو میں بھارت ، ہندوستان اور انڈیا کچھ بھی کہنے سے فرق نہیں پڑتا اور یہ سب استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
آپ سے کافی دلچسپ معلوما ت بھی حاصل ہوئیں ہیں۔
استاد الف عین صاحب ہندوستان کہنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ میں ذاتی طور پر اس رائے سے متفق ہوں
مصباحی صاحب کی بھی یہی رائے ہے۔
عارف کریم صاحب نے اس سلسلے میں زبانوں کی پوری انسائکلو پیڈیا ہی کھول کر معلومات کا بھنڈار پیش کیا ہے۔

بہرحال ، آپ سب کے قیمتی تبصروں سے معلومات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ شکریہ
 
سر محمد یعقوب آسی
پیلا بورڈ موجود تها۔ جب ویلفیر کی بس سروس چلائی گئی تو اس جگہ کے آس پاس کوئی مشہور جگہ نہیں تهی تو مسافروں اور ویلفیر کے سٹاف نے اس سٹاپ کا نام پیلا بورڈ رکه دیا کہ یہاں ایک بورڈ لگا ہوتا تها جو DD-2 ( ڈبل ڈسپنسری نمبر 2)کی نشاندہی کرتا تها۔

غالباً 1989 کے بعد اس بورڈ اور واہ کینٹ کے اندر لگے ہوئے نشاندہی کے دیگر بورڈز کا رنگ تبدیل کر کےنیلا کر دیا گیا۔ لیکن سٹاپ پیلا بورڈ ہی کہلاتا رہا جو مال روڈ کے ڈبل ہو جانے کے بعد چوکی سٹاپ میں ضم ہو کر اپنا وجود کهو بیٹها۔ لیکن بہت سے پرانے لوگ اب بهی پیلا بورڈ ہی کہتے ہیں۔

اس بورڈ سے لڑکپن کی ایک خوشگوار اور کچھ عجیب سی یاد بهی وابستہ ہے اس وجہ سے اس کا پیلا رنگ بهی بہت اچهی طرح سے یاد ہے۔
 
Top