حسان خان
لائبریرین
حسان horse کے بارے میں کیا کہو گے؟
ہورس درست تر ہے، اور میری نظر میں بہتر ہے۔ پر اگر تحریری اردو میں ہارس رائج ہے اور اسی کو مستعار لیتے وقت معیار مانا گیا ہے تو میں ہارس ہی استعمال کروں گا۔
حسان horse کے بارے میں کیا کہو گے؟
کیسے نکلے گا عفریت؟ انگریزی کے بہت احسانات ہیں اردو پر
ہاں اس کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں نے اہل عرب سے "وقت" کا تلفظ سنا۔ گویا ہمارے "و" اور عربی کے "و" میں کچھ فرق ہے۔عثمان بھائی اسی سے آپ نے ایک دلچسب بات یاد دلا دی۔ عربی میں w کی آواز تو ہے جسے و سے لکھا جاتا ہے مگر v کی نہیں۔ لہذا تحریری عربی میں video کے لیے فیدیو کا لفظ مستعمل ہے۔ کیونکہ انگریزی کے v کی طرح ف بھی نچلے ہونٹ کے اوپری دانتوں سے رگڑ سے پیدا ہوتا ہے۔
ہاں اس کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں نے اہل عرب سے "وقت" کا تلفظ سنا۔ گویا ہمارے "و" اور عربی کے "و" میں کچھ فرق ہے۔
ہر زبان کے پاس آوازوں یا صوتیوں کا ایک سیٹ ہوتا ہے۔ جب دوسری زبان سے اس میں الفاظ مستعار لیے جائیں تو ایسی آوازیں جو مستعار لینے والی زبان میں موجود نہ ہوں، ان کو قریب ترین آوازوں سے بدل دیا جاتا ہے۔ پالیسی کو الف سے پڑھنا عین جائز ہے، چونکہ اردو میں آ اور او کے درمیان کوئی واؤل نہیں جیسا کہ انگریزی میں ہے۔
حسان، خوش رہو کہ تم نے اچھا موضوع چنا ہے ۔
اردو والوں نے ادب خاص طور پر شاعری اور تنقید پر تو کام کیا ہے لیکن صوتیات کو بھاری پتھر جان کر اٹھانے کی کوشش نہیں کی گئی۔۔ اردو لکھنے اور اس کو درست کرنے کا کام شاعروں اور بزعم خود قسم کے ادیبوں کے سپرد کر دیا گیا یا انہوں نے آپ ہی خود کو اس کام کا اہل سمجھ کر طبع آزمائی شروع کردی۔
ایسے ہی جاہلوں کی وجہ سے پتہ کو پتا اور راجہ کو راجا لکھنے بولنے پر زور دیا جا رہا ہے۔۔ عادل زادہ صاحب جو اس بدعت کے امام ہیں وہ بڑی عجیب وجہ بتاتے ہیں۔ بقول ان کے ہندی الفاظ (ہ) پر ختم نہیں ہو سکتے اس لئے الف پر ختم کئے جائیں۔ اب ان کو کون بتائے کہ یہ ہندی عربی کا نہیں خالص صوتیات کا مسئلہ ہے۔۔ بھائی صاحب ہندی میں الف کی چھہ (6) الگ الگ آوازیں ہیں جن کو لکھنے کے لئے ماترائیں بھی چھہ ہی ہیں۔۔ پتہ اور راجہ میں الف کی محدود آواز بولی جاتی ہے کامل الف ادا نہیں ہوتا اس لئے اردو والوں نے ہ کا سہارا لیا ۔۔ تحریر آواز کو مادی شکل میں نقل کرنے کا نام ہے اور وہ مادی نقل ان آوازوں کی اشکال پر منحصر ہے۔۔ کسی بھی آواز کو درست ڈھنگ سے اور قریب ترین صورت میں نقل کرنے کے لئے حروف کے ساتھ ساتھ واولز، ماتراوں یا اعراب کا استعمال کیا جاتا ہے۔۔
اردو صوتیات سمجھنے کے لئے آپ کو ہندی کا سہارا ضرور لینا پڑے گا بولی جانے والی ہندی کا نہیں لکھی جانے والی ہندی یعنی دیوناگری کا
تو پھر حاصل بحث کیا رہا؟
ایک اور قضیہ لئے، کئے، جئے وغیرہ کو لیے، کیے، جیے کی صورت میں لکھنا ہے۔بعض اوقات پروف ریڈنگ میں اول الذکر املا غلط تصور کی جاتی ہے۔
احباب سے گذارش ہے کہ اس ضمن میں بھی اپنی 'مصدقہ' آراء سے نوازیں۔