اوجِ تخیّل ۔ اشعار شامل کیجے۔

محمد وارث

لائبریرین
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
آغاز ہم نے کر دیا ہے۔ آگے آپ جانیے۔ سرگوشی مدِّ نظر رہے۔ :)
دیکھو تو دل فریبیِ اندازِ نقشِ پا
موجِ خرامِ یار بھی کیا گُل کتر گئی :)
غالب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
آغاز ہم نے کر دیا ہے۔ آگے آپ جانیے۔ سرگوشی مدِّ نظر رہے۔ :)
صرف مانع تھی حیا بندِ قبا کھلنے تلک
پھر تو وہ جانِ حیا ایسا کھلا، ایسا کھلا
رسا چغتائی
 

صائمہ شاہ

محفلین
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

امیر مینائی​
 
آخری تدوین:
Top