کیا اس کو یومِ حماقت کہا یا پکارا جا سکتا ہے؟
جی کیوں نہیں۔ جنہیں یہ دن محض جھوٹ بولنے یا کسی کی تضحیک کرنے کا دن لگتا ہے وہ اسے یوم حماقت کہہ سکتے ہیں۔
اس کو یومِ حماقت کی بجائے یومِ کذب بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس میں جھوٹ بول کر لوگوں کی تفریح کا کم اور جان کنی کا زیادہ سامان کیا جاتا ہے
ایسا آپ کا ماننا ہے۔ ہم مغرب میں اپریل فول ایسے نہیں مناتے۔ اپریل فول کا مقصد نہ تو محض جھوٹ بول کر کسی کو تکلیف پہنچانا ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی تضحیک کرنا۔ اپریل فول تو محض ہنسی مذاق کا دن ہے جب ہم دوستوں، رشتہ داروں کیساتھ ہلکی پھلکی سی چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں۔ جنہیں اپریل فول کی تاریخ یاد ہوتی ہے وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں اور شرارت کا شکار نہیں ہوتے۔ البتہ جن کے ذہن میں نہیں ہوتا وہ پھنس جاتے ہیں۔
ہماری کچھ شرارتیں:
کچھ سال قبل کی بات ہے یکم اپریل اتوار کے روز آیا۔ ہمارا چھوٹا بھائی جسکو اسکول جانے کی بہت جلدی ہوتی تھی اس دن دیر تک سویا رہا۔ ہمیں شرارت سوجھی اور گھر کی تمام گھڑیاں 7 بجے کر کے اسکو جگایا اور کہا کہ اسکول نہیں جانا اتنی دیر ہو گئی ہے۔ وہ بیچارا جلدی جلدی اٹھا، منہ ہاتھ دھو کر ناشتہ کر کے بستہ اٹھایا اور گھر سے باہر نکلنے ہی والا تھا کہ ہم نے کہہ دیا: اپریل فول! بس پھر کیا تھا ہم دونوں کا ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا۔
ہمارے ایک کولیگ ہیں جنکا کام کمپنی کے سرورز کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ پچھلے سال یکم اپریل کو جب ہم آفس پہنچے تو وہ ابھی تک آئے نہیں تھے۔ ہم نے مانیٹر کی ساری تاریں اتار دیں تاکہ تمام سرورز آف لائن نظر آئیں۔ اسکا اسنیپ شاٹ لیا اور اصل پروگرام کو ٹاسک بار میں ڈال کر اسنیپ شاٹ سکرین پر آویزاں کر دیا۔ اور پھر تمام تاریں واپس جوڑ دیں۔
موصوف دیر سے آفس پہنچے تو مانیٹر اسکرین دیکھ کر ہوش اڑ گئے۔ دوڑے دوڑے گئے اور ملک میں موجود مختلف آفسز میں فون کھڑکا دیا کہ کیا معاملہ ہے جہاں سے اطلاع ملی کہ تمام سسٹمز نارمل کام کر رہے ہیں۔ پسینہ پونچھ کر واپس مانیٹر روم میں آئے تو اسکرین پر اپریل فول آویزاں تھا اور تمام کولیگز ٹھاٹھے مار کر ہنس رہے تھے۔ جسپر انکی جان میں جان آئی اور وہ بھی بہت ہنسے۔
ان سب مثالوں کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مغرب میں اپریل فول بالکل ویسے نہیں منایا جاتا جیسا پاکستان میں رواج ہے۔ کہ جھوٹ بول کر بندے کو ہسپتال پہنچا دو یا اسکی تضحیک کر کے ذلیل و رسوا کرو۔ مغربی اپریل فول اور دیسی اپریل فول میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
انتظار والی بات بھی ٹھیک ہے۔ مگر میرا دل اس بات پر بہت کڑھتا ہے کہ ہمارے ہاں ہنسی مذاق کا مطلب عموماً دوسرے کی تضحیک لیا جاتا ہے۔
درست۔ پاکستان میں پیروڈی کا معیار دیگر اخلاقیات کی طرح بہت گر چکا ہے۔ اسے ابھارنے کی ضرورت ہے۔
ویسے آپس کی بات ہے یہ بیوقوفانہ GREETINGS بڑے بیوقوفانہ طریقے سے دی گئی یہاں ...مبارک کہنے کا کوئی محل نہیں ہے ...
آپکو نہیں دینی تو نہ دیں۔ جنکو دینی ہے وہ دیں۔