نایاب
لائبریرین
نایاب جی بابا بلھے شاہ رح دے کلام دی بہوں سوہنی تشریح کیتی تساں۔ ہو سکے تے شہزاد ناصر ہوں ہورا دے شیئر کیتے گئے کلام دی وی تشریح بیان کر دیو۔ مہربانی
میرے سوہنے بھرا اوشو سرکار کدے پنجابی نوں سکھن تے جانن دا بڑا چاہ سی ۔ آوارہ پھردیاں مزاراں درباراں تے آپنے ایس چاہ نوں پورا کیتا ۔ تے ملامت بھرے کلام تو آشنائی ملی ۔ اے تشریح جیہڑی بابا بلھے شاہ سرکار دے کلام دی لخی اے ۔ اے وی کدرے سنی سی ۔ کج چیتا ریا تے کج بھل گیا ۔
حضرت شاہ مقیم رح دا کلام وی بھیداں نال بھریا ہویا اے ۔۔۔۔۔مجاز اچ حقیقت نوں کھولیا اے ۔
حجرے شاہ مقیم دے اک جٹی عرض کرے
میں بکرا دیواں پیر دا جے سر دا سائیں مرے
ہٹی سڑے کراڑ دی جتھے دیوا نت بلے
کتی مرے فقیر دی، جیڑی چوں چوں نت کرے
پنج ست مرن گوانڈھناں، رہندیاں نوں تاپ چڑھے
گلیاں ہو جان سنجیاں، وچ مرزا یار پھرے
میری روح میرے دل کے حجرے میں مقیم سچے بادشاہ سے یہ دعا کررہی ہے کہ " میں اسوہ حسنہ کی بے چون و چرا تابعداری و اطاعت کر سکتی ہوں ۔ اگر وہ شیطان جو مجھے گمراہ کرنے میں مشغول رہتے میری عقل کو خواہشات نفسانی کے تکمیل کی راہیں دکھاتا ہے مر جائے میرا پیچھا چھوڑ دے ۔۔۔۔۔میرے " نفس " میں جو ہر لمحہ خواہشوں کا دیا جلتا ہے بجھ جائے۔ میرا " غرور " جو مجھے " میں میں " میں مبتلا رکھتا ہے فنا ہوجائے ۔۔۔۔ میری وہ پانچ سات عادتیں جو کہ جھوٹ غیبت چغلی دھوکہ بازی بے ایمانی جو ہر لمحہ میرے وجود سے منسلک رہتی ہیں ختم ہو جائیں ۔ اور جو باقی بھی دیکھنے میں نظر نہیں آتی وہ کمزور ہو جائیں ۔ کاش کہ ایسا ہو اور میرے سوچ و خیال و وجدان و قلب کی گلیوں میں صرف میرے اسی یار کا آنا جانا ہو جس سے کبھی میری روح بچھڑی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حجرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ مقام جہاں کوئی انسان اپنی حقیقت کو پانے کے لیئے اپنے باطن میں اتر غور وفکر کرے ۔
شاہ مقیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل میں مقیم وہ ہستی پاک جس کی کرسی زمینوں آسمانوں کو گیرے ہوئے ہے ۔ طط
جٹی ۔۔۔۔۔ روح جو کہ بالذات نہ تو مذکر ہے نہ ہی مونث صرف اک " نفخ " اور صیغہ مونث میں ذکر کی جاتی ہے ۔
عرض ۔۔۔۔۔ التجا ۔ خواہش ۔ دعا
بکرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قربانی ۔۔۔ ذبح عظیم کی مثال ۔۔اللہ کے حکم کی بے چون و چرا اطاعت
پیر ۔۔۔۔۔۔۔ پیر کامل سخی دو جہاں وہ ہستی پاک جس نے اللہ تعالی کا پیغام انسانوں تک پہنچایا ۔
سر دا سائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " شیطان " جو کہ اللہ سے مہلت پا ئے ہوئے ہے ۔ جادو وہ جو سر چڑھ بولے ۔۔۔۔۔ شیطان اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیئے انسان کے سر کو ہی اپنے قابو کرتا ہے ۔ اور اس سر میں موجود دماغ عقل کی رہنمائی میں سازش بنتی ہے ۔ اور خواہشات کی تکمیل کی کوششوں میں جتی رہتی ہے ۔
ہٹی ۔۔۔۔۔ وہ مقام جہاں پر دنیاوی ضروریات جمع شدہ ہوتی ہیں ۔ بدن انسانی میں یہ مقام " نفس " کہلاتا ہے جہاں ہر پل نفسانی خواہشات جمع رہتی ہیں ۔
مندرجہ بالا تشریح کو درست کرنے کا حق سب کو حاصل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔