اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

زحال جب شاعری کا ش بھی مجھے نہیں آتا تھا تب بھی یہ شعر آتا تھا لیکن آج تک کبھی یہ نہیں پتا تھا کہ یہ ہے کس کا۔ نہ کبھی جاننے کی کوشش کی۔
 

زبیر مرزا

محفلین
زحال جب شاعری کا ش بھی مجھے نہیں آتا تھا تب بھی یہ شعر آتا تھا لیکن آج تک کبھی یہ نہیں پتا تھا کہ یہ ہے کس کا۔ نہ کبھی جاننے کی کوشش کی۔
کوئی بات نہیں چندا شاعر کا نام معلوم ہونا کوئی اتنا بھی ضروری نہیں
میں نے یہ غزل کئی بارسنی اور پڑھی ہے تو مقطعہ میں شاعر کا تخلص نام کا پتا دیتا ہے

زندگی یوں تھی کہ جینے کا بہانہ تو تھا
ہم فقط زیبِ حکایت تھے فسانہ تو تھا
ہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوئے موسم تھے زمانہ تو تھا
اب کے کچھ دل ہی نہ مانہ کہ پلٹ کر آتے
ورنہ ہم در بدروں کا ٹھکانہ تو تھا
یارواغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز
اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ تو تھا
 

بےمروت

محفلین
السلام علیکم
پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں چہرہ دیر تک نہیں رہتا
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
 

نیلم

محفلین
گرم مرطوب موسم میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دسمبر ڈھونڈتے رھنا
طبیعت ٹھیک ھے تیری، یا پھر سے عشق طاری ھے
 

زبیر مرزا

محفلین

صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا
سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
 
Top