بہت کم لوگ واقف ہیں سُخن آثار لمحوں سے جسے محسوس کرتے ہیں، اُسے لکھا نہیں جاتا عجب ہی آئینہ خانہ ہے یہ دنیا تحیّر کا یہاں آنکھیں چلی جاتی ہیں اور چہرا نہیں جاتا
بہک کر باغ جنت سے چلا آیا تھا دُنیا میں
سُنا ہے بعد محشر پھر اُسی جنت کی دعوت ہے
چلا تو جاؤں جنت میں مگر یہ سُوچ کر چُپ ہؤں
میں آدم ذات ہوں مجھے بہک جانے کی عادت ہے.
(علامہ اقبال)