اپنے شوہرکو دوسری شادی سے روکنے والی بہنوں کے نام

نوید خان

محفلین
شادی ایک سماجی رشتہ ہے نہ کہ مذہبی اس لیے اسے سماج پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ جیسے چاہے اس پہ اپنا طرہقہ وضع کرے!
 

شمشاد

لائبریرین
شادی ایک سماجی رشتہ ہے نہ کہ مذہبی اس لیے اسے سماج پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ جیسے چاہے اس پہ اپنا طرہقہ وضع کرے!
بالکل مذہبی رشتہ ہے نوید خان صاحب۔ قرآن میں تاکید کی گئی ہے زنا سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہی ہے۔ نبیوں اور رسولوں کی سنت ہے۔
 

نوید خان

محفلین
بالکل مذہبی رشتہ ہے نوید خان صاحب۔ قرآن میں تاکید کی گئی ہے زنا سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہی ہے۔ نبیوں اور رسولوں کی سنت ہے۔
شادی کا ادارہ سماج نے قائم کیا ہے، مذہب نے صرف اس کی توثیق کی ہے، اس لیے یہ سماجی رشتہ ہی رہے گا اور سماج اس میں اپنی مرضی کی تبدیلی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس تبدیلی کی توثیق چاہے تو مذہب کرے، چاہے نہ کرے وہ اتنا ہی ویلیو ایبل رہے گا جتنا سماج اسے ویلیو دے گا!
 

شمشاد

لائبریرین
سماج پہلے ہے یا مذہب پہلے ہے؟
ظاہر ہے کہ مذہب پہلے ہے، سماج تو بعد میں ہے۔ سماج جو مرضی پابندیاں لگاتا رہے، وہ سماجی ہی رہیں گی۔ مذہب نے جو آزادی دی ہے یا پابندی لگائی ہے، اس کی توثیق سماج نہیں کر سکتا۔
 
آخری جملہ :

شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3

4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔

اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
 

سیما علی

لائبریرین
ہم آپ کو ہرگز ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس مضمون کو پڑھ کر ایک موہوم سی امید پیدا ہوئی ہے ہمارے دل میں کہ کسی دن ہماری نصف بہتر پڑھنے کے لیے کچھ اور نہ ملنے پر اس مضمون کو پڑھ پائیں گی اور ان کا گداز دل اپنی کسی بہن کے لیے پسیج جائے گا۔ کہیں آپ نے جواب مضمون لکھ دیا تو ہمارے ارمانوں پر تو اوس پڑ جائے گی!
بھیا آپ بھی نا:):)
 

سید عمران

محفلین
آخری جملہ :


شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3

4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔

اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
کیا تمام صحابہ نے ان تمام شرائط پر عمل کیا تھا؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
شادی ایک سماجی رشتہ ہے نہ کہ مذہبی اس لیے اسے سماج پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ جیسے چاہے اس پہ اپنا طرہقہ وضع کرے!

شادی کے بندھن میں بندھنا تو عین مذہبی عمل ہے۔۔۔
اگر اسلام کے حوالہ سے بات کریں تو اس معاملہ میں شرائط بھی ہیں اور ممانعات بھی۔۔۔
مثلاً:
بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بہنوں سے نکاح کرنا۔۔۔
ساس یا بہو سے نکاح کرنا۔۔۔
تمام محرم خواتین سے نکاح کرنا وغیرہ۔۔۔
پھر نکاح کی شرائط مثلاً مہر ادا کرنا، ضرورت ہو توطلاق دینا۔۔۔
اس کے بعد طلاق دینے کے طریقے۔۔۔
اس کے برعکس اگر شادی کو محض سماجی بندھن تصور کیا جائے تو درج بالا شرائط پر عمل کرنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔
پھر ماں بہن بیٹی وغیرہ سے نکاح کیے بغیر تعلقات قائم کرنے میں کیا ممانعات ہیں؟؟؟
 

ظفری

لائبریرین
آخری جملہ :


شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3

4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔

اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
پہلے بات تو یہ کہ فاروق سرور خان بھائی آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے جتنی بھی آیتیں یہاں کوٹ کیں ہیں ۔ ان کا سیاق و سباق بھی بتادیں تو بہتوں سو کا بھلا ہوجائے گا ۔ کیونکہ اس طرح آیتیں کوٹ کرنے سے صرف وہی تاثر ابھرتا ہے ۔ جو تاثر آپ دینا چاہتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
مسلمانوں کے لئے نبی کریم ﷺ کی سنت راہنما ہیں ۔ نہ کہ کسی اور نبی کی۔
رہی بات اس سوال کی تو آدم کے لئے ایک حوا پیدا کی گئی تو یہ جوازقابل بحث نہیں کہ جس کی وجہ سے ہزاروں بیٹیاں گھروں میں بیٹھی شادیوں کے انتظار میں ان کا گھر نہ بسنے دیا جائے۔ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور تا قیامت پیارے نبی ﷺ ہی کی شریعت کی پیروی کی جائےگی۔
تم اب بھی اپنی رائے اُسی طرح تھوپنے کی کوشش کر رہے ہو ۔ جیسا کہ پہلے کیا کرتے تھے ۔ میں سمجھا تھا کہ شایداتنے عرصہ کے بعد کچھ بڑے ہوگئے ہوگے ۔ :thinking:
خیر ۔۔۔اگرتمہیں چار شادیوں کی اسلام میں حقیقت کا کچھ پتا ہے ۔ تو اس پر اپنا نقطہ بیان کرو۔ زبردستی بغیر کسی دلیل اور استدلال کے بحث میں حصہ نہیں لیا کرو۔ یہ بات میں تمہیں عرصہ قبل کہہ چکا ہوں ۔
 

ظفری

لائبریرین
ہم آپ کو ہرگز ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس مضمون کو پڑھ کر ایک موہوم سی امید پیدا ہوئی ہے ہمارے دل میں کہ کسی دن ہماری نصف بہتر پڑھنے کے لیے کچھ اور نہ ملنے پر اس مضمون کو پڑھ پائیں گی اور ان کا گداز دل اپنی کسی بہن کے لیے پسیج جائے گا۔ کہیں آپ نے جواب مضمون لکھ دیا تو ہمارے ارمانوں پر تو اوس پڑ جائے گی!
آپ مولویوں کو نہیں جانتے۔ یقین مانیں ۔ ایسی تاویلیں مذہب کے تناظر میں پیش کریں گے کہ ہوسکتا ہے کہ بھابھی ان فتوؤں سے متاثر ہوکر شایدکسی بہن کی تلاش میں نکل جائیں ۔:D
 

ظفری

لائبریرین
شادی کا ادارہ سماج نے قائم کیا ہے، مذہب نے صرف اس کی توثیق کی ہے، اس لیے یہ سماجی رشتہ ہی رہے گا اور سماج اس میں اپنی مرضی کی تبدیلی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس تبدیلی کی توثیق چاہے تو مذہب کرے، چاہے نہ کرے وہ اتنا ہی ویلیو ایبل رہے گا جتنا سماج اسے ویلیو دے گا!
یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ شادی کا ادارہ سماج نے بنایا ہے ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ مذہب کی شادی کی بندش سے پہلے لو گ کس طرح رہا کرتے تھے ۔
 

ظفری

لائبریرین
اس سارے دھاگے کو بحث برائے بحث سے بچانے کے لیئے میرا سب سے سوال ہے کہ ایک سے زائد شادی یا چار شادیوں کی اسلام میں حقیقت کیا ہے ۔ اور اس کو آپ کس طرح ڈیفائینڈ کریں گے ۔ مگر پلیز آیتوں کو کوٹ کریں تو اس کا سیاق وسباق کے علاوہ اپنا ویژن بھی دیں کہ یہ چار شادیاں کس طرح جائز ہوئیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
فاروق بھائی آپکو ایک عرصے بعد محفل میں دیکھ کر یقیناً خوشی ہوئی ہے۔
شمشاد بھائی آپ اچانک کہیں گم ہوگئے تھے۔ وقتاً فوقتاً محفل پر آپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ چونکہ میں 2017 سے مکمل پاکستان میں ہوں تو یہاں پر کچھ سماجی اور سیاسی سرگرمیوں اور دانہ پانی کمانے کی وجہ سے محفل میں چکر بہت کم لگتا ہے۔ آپ سنائیں آج کل کہاں پر ہوتے ہیں۔ آپ کو دوبارہ محفل میں دیکھ کر ’ایک تو حسب عادت لوگ کہتے ہیں کہ خوشی ہوئی‘‘ لیکن مجھے واقعی دل سے خوشی ہوئی۔
 

dxbgraphics

محفلین
آخری جملہ :


شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3

4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔

اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
فاروق سرور صاحب آپ چونکہ احادیث پر یقین نہیں رکھتے تو اس لئے بحث مناسب نہیں
لیکن
آپ کیا آپ قرآن سے بتا سکتے ہیں کہ
دوسری تیسری چوتھی شادی کر کے عدل نہ کرنا بڑا گنا ہے
یا
زنا بڑا گنا ہے؟

کسی کی دوسری تیسری چوتھی بیوی بننا گنا ہے
یا
اپنے معاش کے لئے زنا کرنا گناہ ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
آپ مولویوں کو نہیں جانتے۔ یقین مانیں ۔ ایسی تاویلیں مذہب کے تناظر میں پیش کریں گے کہ ہوسکتا ہے کہ بھابھی ان فتوؤں سے متاثر ہوکر شایدکسی بہن کی تلاش میں نکل جائیں ۔:D
ایک اور مماثلت ۔آپکو بھی رضا کی طرح چڑ ہے ۔ہمشیہ کہے گا شادی کے لئیے فوراً اسلام یاد آجائے گا۔چاہے قرآنِ پاک کو سالوں سے طاق سے اُٹھا کر بھی نہ دیکھا ہو ۔۔:crying3::crying3:
 
آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
تم اب بھی اپنی رائے اُسی طرح تھوپنے کی کوشش کر رہے ہو ۔ جیسا کہ پہلے کیا کرتے تھے ۔ میں سمجھا تھا کہ شایداتنے عرصہ کے بعد کچھ بڑے ہوگئے ہوگے ۔ :thinking:
خیر ۔۔۔اگرتمہیں چار شادیوں کی اسلام میں حقیقت کا کچھ پتا ہے ۔ تو اس پر اپنا نقطہ بیان کرو۔ زبردستی بغیر کسی دلیل اور استدلال کے بحث میں حصہ نہیں لیا کرو۔ یہ بات میں تمہیں عرصہ قبل کہہ چکا ہوں ۔

میرا بھی خیال تھا کہ آپ بھی بڑے بزرگ ہوگئے ہونگے لیکن ’’تم ‘‘ کے طرز تخاطب سے آپ نے میرے خیال کو غلط کر دیا ۔ آپ جتنا بھی چاہیں میں آپ کو کبھی بھی ایسے مخاطب نہیں کرونگا۔ آپ آپ ہی رہیں گے۔

رہی بات چار شادیوں کی تو اب میں آپ کی طرح اپنے آپ کو فلاسفر تو نہیں سمجھتا
لیکن
میرے خیال میں ایک عورت کے لئے کسی کی دوسری تیسری چوتھی بیوی بننا زیادہ بہتر ہے
بجائے
اس کے کہ وہ معاش کے چکر میں زنا یا دیگر برے کاموں میں مبتلا ہوجائے۔

میں نے اپنا نقطہ بیان کر لیا ہے ۔لیکن آپ نے اب بھی اس کو زبردستی والی دلیل اور استدلال ثابت کرنا ہے۔

باقی میری طرف سے آپ کو ’’تم‘‘ مخاطب کرنے کی پوری پوری اجازت ہے ۔ کیا یاد کریں گے۔
 
Top