شمشاد
لائبریرین
زبر پیش میں نہیں بدلے گی، بلکہ ایک زبر اور بڑھ جائے گی۔چار کرنے کے بعد "زبر" خود ہی "پیش" میں بدل جائے گی لولزز
زبر پیش میں نہیں بدلے گی، بلکہ ایک زبر اور بڑھ جائے گی۔چار کرنے کے بعد "زبر" خود ہی "پیش" میں بدل جائے گی لولزز
بالکل مذہبی رشتہ ہے نوید خان صاحب۔ قرآن میں تاکید کی گئی ہے زنا سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہی ہے۔ نبیوں اور رسولوں کی سنت ہے۔شادی ایک سماجی رشتہ ہے نہ کہ مذہبی اس لیے اسے سماج پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ جیسے چاہے اس پہ اپنا طرہقہ وضع کرے!
شادی کا ادارہ سماج نے قائم کیا ہے، مذہب نے صرف اس کی توثیق کی ہے، اس لیے یہ سماجی رشتہ ہی رہے گا اور سماج اس میں اپنی مرضی کی تبدیلی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس تبدیلی کی توثیق چاہے تو مذہب کرے، چاہے نہ کرے وہ اتنا ہی ویلیو ایبل رہے گا جتنا سماج اسے ویلیو دے گا!بالکل مذہبی رشتہ ہے نوید خان صاحب۔ قرآن میں تاکید کی گئی ہے زنا سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہی ہے۔ نبیوں اور رسولوں کی سنت ہے۔
شرط ہے۔
بھیا آپ بھی ناہم آپ کو ہرگز ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس مضمون کو پڑھ کر ایک موہوم سی امید پیدا ہوئی ہے ہمارے دل میں کہ کسی دن ہماری نصف بہتر پڑھنے کے لیے کچھ اور نہ ملنے پر اس مضمون کو پڑھ پائیں گی اور ان کا گداز دل اپنی کسی بہن کے لیے پسیج جائے گا۔ کہیں آپ نے جواب مضمون لکھ دیا تو ہمارے ارمانوں پر تو اوس پڑ جائے گی!
معلوم نہیں ایسا ہمارے یہاں ہی کیوں ہوتا ہے!!!چار کرنے کے بعد "زبر" خود ہی "پیش" میں بدل جائے گی لولزز
کیا تمام صحابہ نے ان تمام شرائط پر عمل کیا تھا؟؟؟آخری جملہ :
شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3
4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔
اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
شادی ایک سماجی رشتہ ہے نہ کہ مذہبی اس لیے اسے سماج پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ جیسے چاہے اس پہ اپنا طرہقہ وضع کرے!
پہلے بات تو یہ کہ فاروق سرور خان بھائی آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔آخری جملہ :
شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3
4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔
اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
تم اب بھی اپنی رائے اُسی طرح تھوپنے کی کوشش کر رہے ہو ۔ جیسا کہ پہلے کیا کرتے تھے ۔ میں سمجھا تھا کہ شایداتنے عرصہ کے بعد کچھ بڑے ہوگئے ہوگے ۔مسلمانوں کے لئے نبی کریم ﷺ کی سنت راہنما ہیں ۔ نہ کہ کسی اور نبی کی۔
رہی بات اس سوال کی تو آدم کے لئے ایک حوا پیدا کی گئی تو یہ جوازقابل بحث نہیں کہ جس کی وجہ سے ہزاروں بیٹیاں گھروں میں بیٹھی شادیوں کے انتظار میں ان کا گھر نہ بسنے دیا جائے۔ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور تا قیامت پیارے نبی ﷺ ہی کی شریعت کی پیروی کی جائےگی۔
آپ مولویوں کو نہیں جانتے۔ یقین مانیں ۔ ایسی تاویلیں مذہب کے تناظر میں پیش کریں گے کہ ہوسکتا ہے کہ بھابھی ان فتوؤں سے متاثر ہوکر شایدکسی بہن کی تلاش میں نکل جائیں ۔ہم آپ کو ہرگز ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس مضمون کو پڑھ کر ایک موہوم سی امید پیدا ہوئی ہے ہمارے دل میں کہ کسی دن ہماری نصف بہتر پڑھنے کے لیے کچھ اور نہ ملنے پر اس مضمون کو پڑھ پائیں گی اور ان کا گداز دل اپنی کسی بہن کے لیے پسیج جائے گا۔ کہیں آپ نے جواب مضمون لکھ دیا تو ہمارے ارمانوں پر تو اوس پڑ جائے گی!
یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ شادی کا ادارہ سماج نے بنایا ہے ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ مذہب کی شادی کی بندش سے پہلے لو گ کس طرح رہا کرتے تھے ۔شادی کا ادارہ سماج نے قائم کیا ہے، مذہب نے صرف اس کی توثیق کی ہے، اس لیے یہ سماجی رشتہ ہی رہے گا اور سماج اس میں اپنی مرضی کی تبدیلی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس تبدیلی کی توثیق چاہے تو مذہب کرے، چاہے نہ کرے وہ اتنا ہی ویلیو ایبل رہے گا جتنا سماج اسے ویلیو دے گا!
شمشاد بھائی آپ اچانک کہیں گم ہوگئے تھے۔ وقتاً فوقتاً محفل پر آپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ چونکہ میں 2017 سے مکمل پاکستان میں ہوں تو یہاں پر کچھ سماجی اور سیاسی سرگرمیوں اور دانہ پانی کمانے کی وجہ سے محفل میں چکر بہت کم لگتا ہے۔ آپ سنائیں آج کل کہاں پر ہوتے ہیں۔ آپ کو دوبارہ محفل میں دیکھ کر ’ایک تو حسب عادت لوگ کہتے ہیں کہ خوشی ہوئی‘‘ لیکن مجھے واقعی دل سے خوشی ہوئی۔فاروق بھائی آپکو ایک عرصے بعد محفل میں دیکھ کر یقیناً خوشی ہوئی ہے۔
فاروق سرور صاحب آپ چونکہ احادیث پر یقین نہیں رکھتے تو اس لئے بحث مناسب نہیںآخری جملہ :
شرائط دیکھئے : سورۃ النساء ، آیت 3
4:3 اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے شرط اول ، یتیم لڑکیاں نا کہ آزاد خواتین؟؟
تو ان عورتوں میں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، شرط دوم، ان یتیم اور لاوارثوں سے عقد نکاح کرو۔
دو دو اور تین تین اور چار چار ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں -- شرط سوم - عدل، اگر عدل کے قابل نا ہو تو صرف ایک سے شادی
، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو - آزاد عورت یا یتیم لاوارث عورت؟ عدل کی شرط یا نہیں؟ بہتری یہ کہ ایک عورت سے شادی کی جائے۔
اب ان مفتیوں سے یہ سوال، مردوں کو چار تک شادی کی اجازت ہے۔ تو ہم کو یہ بتائیے کہ وہ کون سی آیت ہے جو عورتوں کو صرف ایک شادی تک محدود کرتی ہے؟ تاکہ ہم عورتوں پر شرعی دھونس جما سکیں کہ ایک سے زائید شادی ان کو جائز نہیں؟
ایک اور مماثلت ۔آپکو بھی رضا کی طرح چڑ ہے ۔ہمشیہ کہے گا شادی کے لئیے فوراً اسلام یاد آجائے گا۔چاہے قرآنِ پاک کو سالوں سے طاق سے اُٹھا کر بھی نہ دیکھا ہو ۔۔آپ مولویوں کو نہیں جانتے۔ یقین مانیں ۔ ایسی تاویلیں مذہب کے تناظر میں پیش کریں گے کہ ہوسکتا ہے کہ بھابھی ان فتوؤں سے متاثر ہوکر شایدکسی بہن کی تلاش میں نکل جائیں ۔
تم اب بھی اپنی رائے اُسی طرح تھوپنے کی کوشش کر رہے ہو ۔ جیسا کہ پہلے کیا کرتے تھے ۔ میں سمجھا تھا کہ شایداتنے عرصہ کے بعد کچھ بڑے ہوگئے ہوگے ۔
خیر ۔۔۔اگرتمہیں چار شادیوں کی اسلام میں حقیقت کا کچھ پتا ہے ۔ تو اس پر اپنا نقطہ بیان کرو۔ زبردستی بغیر کسی دلیل اور استدلال کے بحث میں حصہ نہیں لیا کرو۔ یہ بات میں تمہیں عرصہ قبل کہہ چکا ہوں ۔