اپنے شہر کی چار مشہور چیزیں بتائیں

فہیم

لائبریرین
میں جب بھی کراچی گیا، سب سے زیادہ قیام لالو کھیت ہی رہا، پیلی کوٹھی کے قریب۔۔۔ مجھے معاف کیجیے گا ، میں کراچی سے محبت کرتا ہوں لیکن لالو کھیت سے زیادہ سڑا ہوا علاقہ شاید ہی کراچی میں کہیں اور ہو۔ ہر گلی کی پشت پر گندی گلی نے نام سے کچرا کنڈی اور ہر دو چوک کے بعد کوڑے کے اتنے بڑے ڈھیر کے بلی کے قد کے چوہے دوڑتے پھرتے دیکھے۔۔۔الامان و الحفیظ۔ ایک بار وہاں موجود تھا کہ بارش ہوگئی اور اس کے بعد سارے لالو کھیت کا جو حال تھا وہ سوچ کر ہی وحشت ہوتی ہے۔ لالو کھیت کی جس بات نے بہت متاثر کیا وہ یہ کہ وہاں بریانی بہت سستی تھی اور کسی حد تک معیاری بھی۔ ناشتہ بھی پنجاب کی نسبت آدھی قیمت پر میسر تھا اور بہرحال ذائقے میں تو کراچی کا پاکستان بھر میں کوئی ثانی نہیں۔ شاید دس نمبر میں صابری برادران کے گھر بھی حاضری دی، بہت محبت سے استقبال ہوا۔ لالو کھیت سے باہر نکلتے ہی کراچی بدلا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ سامنے عزیز آباد، ناظم آباد، نیو /نارتھ ناظم آباد، ڈیفنس، صاف ستھرے اور خوبصورت علاقے ہیں۔ اور ہاں لالو کھیت کے لوگوں سے محبت کی بو آئی، اہلِ زبان ہیں اس لیے اور زیادہ اپنائیت محسوس ہوئی۔اللہ تعالیٰ ان علاقوں کے سیاسی حالات بہتر کرے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ آمین
شکر ہے آپکو کراچی لالو کھیت سے آگے بدلا ہو ملا ۔نارتھ ناظم آباد اب تو بالکل پہلے جیسا نہیں رہ گیا ۔پہلے واقعی بہت خوبصورت تھا ۔۔اب تو تجاوزات نے کراچی کی اصل شکل ہی بدل دی انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرانا کراچی بہت زیادہ اچھا تھا ۔۔آپکی دعاؤں پر آمین ۔مالک پاکستان کے ہر شہر پر اپنا کرم فرمائے ۔آمین
2008 کے بعد سے لالو کھیت سمیت کراچی بھر کا حال کچھ ایسا ہی ہوتا جا رہا ہے۔
ناظم آباد کے حالات بھی بلڈر مافیا کے بعد سے اب پہلے جیسے نہیں رہے۔
ورنہ ناظم آباد 2 نمبر بہت زبردست علاقہ تھا اب وہ بھی لالو کھیت بنتا جا رہا ہے۔
 
2008 کے بعد سے لالو کھیت سمیت کراچی بھر کا حال کچھ ایسا ہی ہوتا جا رہا ہے۔ ناظم آباد کے حالات بھی بلڈر مافیا کے بعد سے اب پہلے جیسے نہیں رہے۔ ورنہ ناظم آباد 2 نمبر بہت زبردست علاقہ تھا اب وہ بھی لالو کھیت بنتا جا رہا ہے۔
2008 کے بعد سے لالو کھیت سمیت کراچی بھر کا حال کچھ ایسا ہی ہوتا جا رہا ہے۔
ناظم آباد کے حالات بھی بلڈر مافیا کے بعد سے اب پہلے جیسے نہیں رہے۔
ورنہ ناظم آباد 2 نمبر بہت زبردست علاقہ تھا اب وہ بھی لالو کھیت بنتا جا رہا ہے۔

مجھے ماموں نے بتایا تھا کہ یہاں سیاست دانوں نے ایسا کیا ہے۔ پی پی پی یہاں سے جب سے ہار رہی ہے، بدلے میں انتظامی صورتِ حال کچھ ایسی ہوگئی ہے۔ کوئی نہ کوڑ ااٹھاتا ہے اور نہ ہی کوئی دیگر انتظامی ذمہ داری نبھاتا ہے۔ بہت افسوس ہوا۔
 
اقبال اسٹیڈیم سے منسلک پورا علاقہ ہی کافی خوبصورت تھا جب ہم وہا ں رہا کرتے تھے۔
فیصل آباد گلبرگ سی اور گوبند پورا محلہ میں رہائش رہی ہماری۔
آپ کونسے علاقہ / محلے سے ہیں۔
پونے دو سال سے تو میں ملازمت کے سلسلے میں سیالکوٹ ہوں۔ جامعہ سے منسلک ہونے کے بعد عارضی طورپر یہیں قیام کرلیا ہے ۔ فیصل آباد میں میں گلبرک رہتا تھا، اب ستیانہ روڈ ٹیک ٹاؤن۔ کچھ عرصہ سمن آباد بھی رہائش رکھی ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
مجھے ماموں نے بتایا تھا کہ یہاں سیاست دانوں نے ایسا کیا ہے۔ پی پی پی یہاں سے جب سے ہار رہی ہے، بدلے میں انتظامی صورتِ حال کچھ ایسی ہوگئی ہے۔ کوئی نہ کوڑ ااٹھاتا ہے اور نہ ہی کوئی دیگر انتظامی ذمہ داری نبھاتا ہے۔ بہت افسوس ہوا۔
کہہ سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی رسہ کشی اور ذاتی مفادات نے کراچی کا بیڑہ غرق کردیا۔

بے ہنگم تعمیرات، چنگ چی رکشوں اور جگہ جگہ لگے ٹھیلوں کا اس میں بڑا کردار ہے۔

باقی رہا لیاقت آباد تو اس کی کچھ خوبیاں بھی ہیں کہ، یہ شہر کے سینٹر کا علاقہ ہے رہا ہے۔ یہاں سے آپ کو کہیں بھی جانا زیادہ دور محسوس نہیں ہوتا تھا۔
کیماڑی جانا ہو یا سرجانی بہت زیادہ سفر نہیں ہے۔
لیاقت آباد کی مارکیٹ آپ کو ضروریات زندگی کی تمام چیزیں آفر کرتی ہے۔ اس میں سبزی و گوشت سے لے کر برتن، کپڑے، جہیز کا سامان یعنی فرنیچر وغیرہ، سونار، پنسار، غرض ہر چیز پورا سال دستیاب ہے۔
 
آخری تدوین:
شکر ہے آپکو کراچی لالو کھیت سے آگے بدلا ہو ملا ۔نارتھ ناظم آباد اب تو بالکل پہلے جیسا نہیں رہ گیا ۔پہلے واقعی بہت خوبصورت تھا ۔۔اب تو تجاوزات نے کراچی کی اصل شکل ہی بدل دی انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرانا کراچی بہت زیادہ اچھا تھا ۔۔آپکی دعاؤں پر آمین ۔مالک پاکستان کے ہر شہر پر اپنا کرم فرمائے ۔آمین
آمین۔ ثم آمین۔
بچپن سے کراچی جارہا ہوں، یہ میرے پسندیدہ شہروں میں شامل ہے لیکن اس کے دگر گوں حالات واقعتا دکھی کرتے ہیں۔
12 مئی کو کراچی سے فیصل آباد واپسی تھی۔ اس دن جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا، انتہائی، انتہائی تکلیف دہ تھا۔ لالو کھیت سے ریلوے اسٹیشن تک پہنچنا ایک الگ کہانی ہے درمیان میں جلی ہوئ بسیں، بکھری لاشیں، مخصوص سیاسی جماعتوں کے گن بردار جلوس اور بلند و بالا عمارات میں اتنی خاموشی کہ کوئی کھڑکی تک نہ کھلی دکھائی دیتی تھی۔ اس دن ایک عجیب کرب سے گزرا۔ اعزا جان پر کھیل کر مجھے اسٹیشن پہنچا آئے تھے۔ وہاں بھی ایک ٹرین کی کچھ بوگیاں جلی ہوئی تھیں۔ میری ٹرین اللہ اللہ کرکے تقریبا 5 گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوئی۔ خو ف اور سراسیمگی کا ایسا ماحول ، نہ دیکھا تھا نہ سنا تھا۔ حالات کی بہتری کے لیے بس دعا ہی کرسکتے ہیں۔
 
کہہ سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی رسہ کشی اور ذاتی مفادات نے کراچی کا بیڑہ غرق کردیا۔

بے ہنگم تعمیرات، چنگ چی رکشوں اور جگہ جگہ لگے ٹھیلوں کا اس میں بڑا کردار ہے۔

باقی رہا لیاقت آباد تو اس کی کچھ خوبیاں بھی یہ ہیں کہ یہ شہر کے سینٹر کا علاقہ ہے رہا ہے۔ یہاں سے آپ کو کہیں بھی جانا زیادہ دور محسوس نہیں ہوتا تھا۔
کیماڑی جانا ہو یا سرجانی بہت زیادہ سفر نہیں ہے۔
لیاقت آباد کی مارکیٹ آپ کو ضروریات زندگی کی تمام چیزیں آفر کرتی ہے۔ اس میں سبزی و گوشت سے لے کر برتن، کپڑے، جہیز کا سامان یعنی فرنیچر وغیرہ، سونار، پنسار، غرض ہر چیز پورا سال دستیاب ہے۔
بے شک درست فرمارہے ہیں، بالکل ایسا ہی ہے۔ میں پیدل کا شوقین تھا تو یہاں سے پیدل صدر تک جاچکا ہوں۔ لالوکھیت کے بازار سے بچوں کے لیے کپڑے اور تحائف بھی خریدے۔ یہ فیصل آباد کے بازارکی نسبت کپڑوں کے معاملے میں کم از کم دس فیصد سستا لگا۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
آبائی شہر لاہور کی تو بے شمار مشہور چیزیں ہیں، ہماری پسندیدگی کی فہرست میں:
نیو کیمپس کی نہر
ایف-سی کالج
پرانی انار کلی کی رس ملائی
مال روڑ پر فیروز سننز کی دوکان
 
Top