اپنے ہومیو پیتھی تجربات شئیر کریں!

سید عمران

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
مخصوص مرض کے لیے مخصوص غذا مخصوص تعداد و مخصوص مقدار اور مخصوص طریقےکے ساتھ استعمال کرنے کے نسخے کی بات ہی خاص ہوتی ہے!!!
بہتر ہو گا کہ اس دھاگے کے مفاد عام کو عام محفلین کے وسیع تر حلقے کے لیے رکھا جائے اور خاض نہ ہونے دیا جائے۔تاکہ استفادہ مخصوص امراض اور مخصوص حلقے تک محدود نہ رہے۔
 
صاحبو! ہم تو غذا کے ذریعے علاج پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ مزے کا مزا، علاج کا علاج! :)
کچھ نسخے عنایت ہوجائیں!!!
ملاحظہ فرمائیں!

(نوٹ: اس کے ساتھ نصف صدی یا پچاس برس پہلے لکھے جانے کا نوٹ بھی کم و بیش پچاس برس سے ہی جوں کا توں شامل کیا جاتا رہاہے اور محفل میں کئی دفعہ مختلف لوگوں نے شریک کیا ہے۔) :) :) :)
 

سین خے

محفلین
یہ لڑی پڑھی تو تھی۔ کافی بار سوچا کہ ذرا اپنے مشاہدات بھی شریکِ محفل کئے جائیں لیکن بس ہر بار رہتا ہی رہا۔

ایک حیرت انگیز واقعہ ہمارے جاننے والوں میں ہوا کہ ایک صاحب کو برین ٹیومر تھا اور ان کا صرف ہومیوپیتھک کے علاج سے ناجانے کیسے وہ ٹھیک ہو گیا۔ اب اس واقعے کے بعد وہ صاحب اور ان کی فیملی اس قدر ہومیوپیتھک کے دیوانے ہوئے کہ گھر میں ایلوپیتھی کے نام لینے پر بھی پابندی لگ گئی۔

ابھی دو سال پہلے ان صاحب کی بیوی کی طبعیت بہت خراب ہوئی۔ ان کی بیگم کے گھر والے ان کو ذبردستی ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ خاتون بیچاری شوگر کی مریضہ تھیں پر شوہر کے کہنے پر بس ہومیوپیتھی پر گزارا تھا۔ ان کا ای سی جی ٹھیک نہیں آیا اور ڈاکٹر نے ان کو ہارٹ اٹیک روکنے کے لئے ایک گولی لکھ کر دی۔ ان کے شوہر نے ان کو کھانے نہیں دی۔ دو مہینے وہ خاتون ناجانے دل کی تکلیف کس طرح برداشت کرتی رہیں، اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ پھر ایک دن ان کی طبعیت بہت خراب ہوئی اور انھوں نے اپنے شوہر سے بہت کہا کہ ان کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے لیکن وہ لے کر نہیں گئے۔ اسی طرح ایک اور دن نکل گیا۔ تیسرے دن ان کی اتنی زیادہ طبعیت خراب ہوئی کہ وہ اکیلی ہی ٹیکسی میں بیٹھ کر ہسپتال چلی گئیں۔ ہسپتال والوں نے ان سے گھر کا نمبر وغیرہ پوچھ کر فون کیا لیکن شوہر صاحب اور ان کے بچوں کے پہنچنے تک وہ زندہ نہیں رہ سکیں اور ان کا ہارٹ اٹیک میں انتقال ہو گیا۔

اس اتنے بڑے سانحے سے بھی ان صاحب نے سبق نہیں سیکھا۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ان کی والدہ کو Dementia ہو گیا ہے اور آجکل ہر آئے دن ان کی اپنے بہن بھائیوں سے خطرناک جھڑپیں ہوتی ہیں کہ ان کا ہومیوپیتھک کا علاج کروایا جائے۔ ان کے بقول ان کا بھی والدہ پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ دوسرے بہن بھائیوں کا۔ بہن بھائی بیزار ہیں۔ ان کی والدہ کی تقریباً یاداشت جا چکی ہے اور وہ بے انتہا غصہ کرتی ہیں۔ Dementia کے بارے میں ہمارے یہاں اتنی awareness نہیں ہے لیکن جن کے کسی فیملی ممبر کو یہ بیماری ہو جاتی ہے ان کے لئے بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے کیونکہ ایسے مریض کو ہینڈل کرنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔ بس اچھی بات یہ ہے کہ ڈاکٹرز کا کہنا یہ ہے کہ بروقت علاج سے ان میں بہتری آنے کے چانسز موجود ہیں۔

بتانے کا مقصد یہ تھا کہ ہومیوپیتھی ہو سکتا ہے کچھ افراد کے لئے کام کر جاتی ہو پر ضروری نہیں ہے کہ ہر بار کام کرے کیونکہ بہرحال اس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ سائیڈ ایفکٹس ہر چیز کے اس دنیا میں ہوتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے کے بھی سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈاکٹر کے پاس ضرور جایا کریں۔
 

فاتح

لائبریرین
یہ لڑی پڑھی تو تھی۔ کافی بار سوچا کہ ذرا اپنے مشاہدات بھی شریکِ محفل کئے جائیں لیکن بس ہر بار رہتا ہی رہا۔

ایک حیرت انگیز واقعہ ہمارے جاننے والوں میں ہوا کہ ایک صاحب کو برین ٹیومر تھا اور ان کا صرف ہومیوپیتھک کے علاج سے ناجانے کیسے وہ ٹھیک ہو گیا۔ اب اس واقعے کے بعد وہ صاحب اور ان کی فیملی اس قدر ہومیوپیتھک کے دیوانے ہوئے کہ گھر میں ایلوپیتھی کے نام لینے پر بھی پابندی لگ گئی۔

ابھی دو سال پہلے ان صاحب کی بیوی کی طبعیت بہت خراب ہوئی۔ ان کی بیگم کے گھر والے ان کو ذبردستی ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ خاتون بیچاری شوگر کی مریضہ تھیں پر شوہر کے کہنے پر بس ہومیوپیتھی پر گزارا تھا۔ ان کا ای سی جی ٹھیک نہیں آیا اور ڈاکٹر نے ان کو ہارٹ اٹیک روکنے کے لئے ایک گولی لکھ کر دی۔ ان کے شوہر نے ان کو کھانے نہیں دی۔ دو مہینے وہ خاتون ناجانے دل کی تکلیف کس طرح برداشت کرتی رہیں، اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ پھر ایک دن ان کی طبعیت بہت خراب ہوئی اور انھوں نے اپنے شوہر سے بہت کہا کہ ان کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے لیکن وہ لے کر نہیں گئے۔ اسی طرح ایک اور دن نکل گیا۔ تیسرے دن ان کی اتنی زیادہ طبعیت خراب ہوئی کہ وہ اکیلی ہی ٹیکسی میں بیٹھ کر ہسپتال چلی گئیں۔ ہسپتال والوں نے ان سے گھر کا نمبر وغیرہ پوچھ کر فون کیا لیکن شوہر صاحب اور ان کے بچوں کے پہنچنے تک وہ زندہ نہیں رہ سکیں اور ان کا ہارٹ اٹیک میں انتقال ہو گیا۔

اس اتنے بڑے سانحے سے بھی ان صاحب نے سبق نہیں سیکھا۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ان کی والدہ کو Dementia ہو گیا ہے اور آجکل ہر آئے دن ان کی اپنے بہن بھائیوں سے خطرناک جھڑپیں ہوتی ہیں کہ ان کا ہومیوپیتھک کا علاج کروایا جائے۔ ان کے بقول ان کا بھی والدہ پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ دوسرے بہن بھائیوں کا۔ بہن بھائی بیزار ہیں۔ ان کی والدہ کی تقریباً یاداشت جا چکی ہے اور وہ بے انتہا غصہ کرتی ہیں۔ Dementia کے بارے میں ہمارے یہاں اتنی awareness نہیں ہے لیکن جن کے کسی فیملی ممبر کو یہ بیماری ہو جاتی ہے ان کے لئے بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے کیونکہ ایسے مریض کو ہینڈل کرنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔ بس اچھی بات یہ ہے کہ ڈاکٹرز کا کہنا یہ ہے کہ بروقت علاج سے ان میں بہتری آنے کے چانسز موجود ہیں۔

بتانے کا مقصد یہ تھا کہ ہومیوپیتھی ہو سکتا ہے کچھ افراد کے لئے کام کر جاتی ہو پر ضروری نہیں ہے کہ ہر بار کام کرے کیونکہ بہرحال اس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ سائیڈ ایفکٹس ہر چیز کے اس دنیا میں ہوتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے کے بھی سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈاکٹر کے پاس ضرور جایا کریں۔
 

سین خے

محفلین
میرے ایک کزن کو بچپن میں ایک ٹیچر سے خوف بیٹھ گیا تھا۔ اس کی وجہ سے ہر وقت اس کے پیٹ میں درد رہتا تھا۔ والدین نے اسے کافی ڈاکٹرز کو دکھایا پر کسی کو سمجھ نہیں آیا کہ کیا مسئلہ ہے۔ اس عرصے میں ہومیوپیتھی شروع کروا دی گئی۔

کچھ عرصے بعد وہ لوگ گھبرا کر کراچی آئے اور آغا خان لے کر گئے۔ آغا خان کے ڈاکٹرز نے کزن کا چیک اپ کیا اور اسے پیار سے بتایا کہ "بیٹا ہم اندر آپ کے پیٹ میں کیمرہ ڈالیں گے۔ پھر ہمیں پکچر نظر آئے گی۔ یہ دیکھیں کتنے پیارے ہم نے ٹوائز رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بنی پسند آرہا ہے؟ پکچر لینے کے بعد ہم آپ کو یہ بنی دیں گے"

دوسرے دن سے اس کا پیٹ کا درد غائب ہو گیا اور اس نے اسکول جانا شروع کر دیا :rolleyes: کامیابی ہومیوپیتھی کے حصے میں آئی کیونکہ وہی واحد دوا تھی جو دی جا رہی تھی :)

اب اس نے اتنے سالوں بعد بتایا کہ اس نے اس وقت بیڈ پر لیٹے لیٹے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ یہ ڈاکٹرنی کچھ بھی دے دے چاہے آئس کریم کے پہاڑ لگا دے لیکن کیمرہ وہ اپنے پیٹ میں جانے نہیں دے گا :)
 

فاتح

لائبریرین
کسی بھی وجہ سے نروس ہونا پیٹ درد کا باعث بنتا ہے جیسا کہ آپ نے لکھا:
میرے ایک کزن کو بچپن میں ایک ٹیچر سے خوف بیٹھ گیا تھا۔ اس کی وجہ سے ہر وقت اس کے پیٹ میں درد رہتا تھا۔
اور اس کا علاج ذہنی طور پر اس نروسنیس پر قابو پانا ہے جو آپ نے کزن نے کیا۔۔۔ فیصلہ کر کے
اس نے اس وقت بیڈ پر لیٹے لیٹے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ یہ ڈاکٹرنی کچھ بھی دے دے چاہے آئس کریم کے پہاڑ لگا دے لیکن کیمرہ وہ اپنے پیٹ میں جانے نہیں دے گا :)
 

سین خے

محفلین
کسی بھی وجہ سے نروس ہونا پیٹ درد کا باعث بنتا ہے جیسا کہ آپ نے لکھا:

اور اس کا علاج ذہنی طور پر اس نروسنیس پر قابو پانا ہے جو آپ نے کزن نے کیا۔۔۔ فیصلہ کر کے

جی بالکل درست فرمایا بھائی :) ایک ڈر دوسرے ڈر کو ڈرا کر بھگانے میں کامیاب ہو گیا :D ڈاکٹرز سمجھ گئے تھے کہ کیا مسئلہ ہے۔ انھوں نے نفسیاتی حربہ آزمایا تھا :)
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
یہ میرے خاندان کا واقعہ ہے۔ میرے ایک رشتے دار امریکہ میں کسی چینی ڈاکٹر سے ہومیوپیتھک علاج کروا رہے تھے۔ وہ خود بھی ہومیوپیتھک پر کتابیں پڑھتے رہتے تھے۔ ایک دن انھوں نے اس سے کسی دوا پر بحث کی کہ تم مجھے جان بوجھ کر کم پوٹینسی کی دوا دے رہے ہو اور اتنا وقت لگا رہا ہو اور مجھے لوٹ رہے ہو۔

اس نے پوٹینسی زیادہ کر کے دے دی لیکن یہ یاد رہے کہ وہ پوٹینسی بھی ہومیوپیتھک میں عام استعمال کی جاتی ہے۔ 200x کی پوٹینسی تھی۔ خیر انھوں نے دوا دو تین بار کھائی اور اس کے بعد ان کو بے انتہا خطرناک ہارٹ برننگ ہو گئی یہاں تک کہ وہ ابلا ہوئے کھانا کھانے پر مجبور ہو گئے۔

کچھ دنوں بعد ان کو شک ہوا کہ یہ شائد دوا سے ہو رہا ہے۔ انھوں نے دوا چھوڑی تو کافی بہتری آئی۔

پھر ہوا یہ کہ انھوں نے اس کے کلینک پر جا کر بہت ہنگامہ کیا پر وہ ایک ہی بات کہتا رہا کہ ہومیوپیتھی کے تو سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہی نہیں ہیں :) وہاں پر سب مریض بھی اپنے lovely اور great ڈاکٹر کے ساتھ مل گئے :)
 

فاتح

لائبریرین
یہ میرے خاندان کا واقعہ ہے۔ میرے ایک رشتے دار امریکہ میں کسی چینی ڈاکٹر سے ہومیوپیتھک علاج کروا رہے تھے۔ وہ خود بھی ہومیوپیتھک پر کتابیں پڑھتے رہتے تھے۔ ایک دن انھوں نے اس سے کسی دوا پر بحث کی کہ تم مجھے جان بوجھ کر کم پوٹینسی کی دوا دے رہے ہو اور اتنا وقت لگا رہا ہو اور مجھے لوٹ رہے ہو۔

اس نے پوٹینسی زیادہ کر کے دے دی لیکن یہ یاد رہے کہ وہ پوٹینسی بھی ہومیوپیتھک میں عام استعمال کی جاتی ہے۔ 200x کی پوٹینسی تھی۔ خیر انھوں نے دوا دو تین بار کھائی اور اس کے بعد ان کو بے انتہا خطرناک ہارٹ برننگ ہو گئی یہاں تک کہ وہ ابلا ہوئے کھانا کھانے پر مجبور ہو گئے۔

کچھ دنوں بعد ان کو شک ہوا کہ یہ شائد دوا سے ہو رہا ہے۔ انھوں نے دوا چھوڑی تو کافی بہتری آئی۔

پھر ہوا یہ کہ انھوں نے اس کے کلینک پر جا کر بہت ہنگامہ کیا پر وہ ایک ہی بات کہتا رہا کہ ہومیوپیتھی کے تو سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہی نہیں ہیں :) وہاں پر سب مریض بھی اپنے lovely اور great ڈاکٹر کے ساتھ مل گئے :)
وہ مریض درست کہتے تھے۔ میں نے اپنا واقعہ (بلکہ دو سالوں پر محیط روزانہ ہومیوپیتھک ادویات کھانے کے واقعات کی سیریز) شیئر کیا تھا۔ آپ بھی پڑھیں
ہمارے ہاسٹل میں ناشتے میں دہی کے ساتھ چینی نہیں ملتی تھی اور ایک لمبے عرصے تک ہم بلا ناغہ ہاسٹل کے quack سے کسی نہ کسی بہانے سے ہومیوپیتھک میٹھی گولیاں لے لیا کرتے تھے (جو وہ مفت بانٹا کرتے تھے) اور روزانہ صبح دہی میں ڈال کر دہی میٹھا کر کے کھاتے تھے۔
ان quack صاحب کی ڈسپنسری میں جتنی ہومیوپیتھک ادویات موجود تھیں سال بھر میں ان کی اکثریت ہم دہی میں ملا کر کھا چکے تھے لیکن حرام ہے کہ کبھی کوئی سائنسی نتیجہ (سائڈ ایفیکٹ) برآمد ہوا ہو سوائے جسم کو گلوکوز مالیکیولز ملنے کے۔ :)
 

سین خے

محفلین
وہ مریض درست کہتے تھے۔ میں نے اپنا واقعہ (بلکہ دو سالوں پر محیط روزانہ ہومیوپیتھک ادویات کھانے کے واقعات کی سیریز) شیئر کیا تھا۔ آپ بھی پڑھیں

جی بالکل بس perception کا فرق ہے۔ آپ کسی بھی چیز کو موردِ الزام ٹہرا سکتے ہیں یا پھر کسی بھی چیز کو فائدے مند قرار دے سکتے ہیں۔ :) اور وہ بھی صرف ذاتی تجربات کی بنیاد پر :) حالانکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز سرے سے کوئی اثر رکھتی ہی نہ ہو۔

ویسے کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی تھی۔ :rolleyes: ہمارے رشتے دار ایک اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے ان کو چند قطرے پینے کے لئے دئیے کہ اس سے پہلی والی دوائی کا اثر ختم ہو جائے گا۔ اور پھر ہوا یہ کہ وہ بالکل ٹھیک بھی ہو گئے :)
 

فاتح

لائبریرین
جی بالکل بس perception کا فرق ہے۔ آپ کسی بھی چیز کو موردِ الزام ٹہرا سکتے ہیں یا پھر کسی بھی چیز کو فائدے مند قرار دے سکتے ہیں۔ :) اور وہ بھی صرف ذاتی تجربات کی بنیاد پر :) حالانکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز سرے سے کوئی اثر رکھتی ہی نہ ہو۔

ویسے کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی تھی۔ :rolleyes: ہمارے رشتے دار ایک اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے ان کو چند قطرے پینے کے لئے دئیے کہ اس سے پہلی والی دوائی کا اثر ختم ہو جائے گا۔ اور پھر ہوا یہ کہ وہ بالکل ٹھیک بھی ہو گئے :)
انسانی دماغ بہت پیچیدہ چیز ہے۔ آپ یقین کی قوت سے بہت کچھ کر سکتے ہیں، کئی بیماریوں کا علاج بھی۔
 

ام اویس

محفلین
میں نے بھی ہومیو پیتھی دوا کو کافی مؤثر پایا ہے ۔
ایک بار مجھے سانس کی شدید الرجی ہوگئی ڈاکٹرز مختلف ٹیسٹ وغیرہ کرواتے رہے کوئی کہتا دمہ ہے کوئی کہتا ٹی بی
ایک ہومیو پیتھی لیڈی ڈاکٹر نے مکمل کورس کروایا اور الله کریم نے شفا دے دی
 

ام اویس

محفلین
اسی طرح ایک ذاتی غم نے مجھے ہوش وحواس سے تقریبا بے گانہ کر دیا ۔ امور دنیا میں حصہ تو لیتی تھی مگر کھانا پینا یاد نہیں رہتا تھا ۔ ہر بات پر آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے تھے وقت کا احساس ہی ذہن سے محو ہوگیا ۔ تنگ آ کر ایک دن خود ہی ہومیوپیتھی ڈاکٹر احسن وارث کے کلینک پر پہنچ گئی جو گھر کے پاس ہی تھا ان سے علاج کروایا پہلے ہفتے میں ہی نمایاں تبدیلی محسوس کی شاید تین ماہ کا کورس تھا الحمد لله طبیعت سنبھل گئی اور الله سبحانہ وتعالی نے شفا عطا فرمائی
 
Top