تو کسی اور ایلوپیتھی معالج سے رجوع کریں۔ ٹیسٹس دوبارہ کروائیں وغیرہ۔ درست طریقہ علاج بدل کر روحانی ڈرامے بازی اپنانے کی کیا ضرورت ہے؟یہ بتائیں کہ اگر ایلوپیتھی علاج سے شفا نہ ملے تو کیا کریں؟؟؟
تو کسی اور ایلوپیتھی معالج سے رجوع کریں۔ ٹیسٹس دوبارہ کروائیں وغیرہ۔ درست طریقہ علاج بدل کر روحانی ڈرامے بازی اپنانے کی کیا ضرورت ہے؟یہ بتائیں کہ اگر ایلوپیتھی علاج سے شفا نہ ملے تو کیا کریں؟؟؟
ایلو پیتھی معالج کی نہیں علاج کی بات کی یے...تو کسی اور ایلوپیتھی معالج سے رجوع کریں۔ ٹیسٹس دوبارہ کروائیں وغیرہ۔ درست طریقہ علاج بدل کر روحانی ڈرامے بازی اپنانے کی کیا ضرورت ہے؟
یہ بتائیں کہ اگر ایلوپیتھی علاج سے شفا نہ ملے تو کیا کریں؟؟؟
ایسی لا علاج بیماری (terminal ilness) میں یوتھینیزیا بھی ایک آپشن ہوتا ہے۔تو کسی اور ایلوپیتھی معالج سے رجوع کریں۔ ٹیسٹس دوبارہ کروائیں وغیرہ۔ درست طریقہ علاج بدل کر روحانی ڈرامے بازی اپنانے کی کیا ضرورت ہے؟
آپ شفا اور طریقہ علاج کو مکس کر رہے ہیں۔ شفا تو پلیس بو سے بھی ہو جاتی ہے۔ کچھ نہ کریں تب بھی محض جسمانی قوت مدافعت سے شفایاب ہوا جا سکتا ہے۔ایلو پیتھی معالج کی نہیں علاج کی بات کی یے...
اگر کسی اور طریقے سے شفا حاصل ہو تو وہ مریض کے لیے ڈرامہ بازی نہیں رہتی!!!
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی!!!آپ شفا اور طریقہ علاج کو مکس کر رہے ہیں۔ شفا تو پلیس بو سے بھی ہو جاتی ہے۔ کچھ نہ کریں تب بھی محض جسمانی قوت مدافعت سے شفایاب ہوا جا سکتا ہے۔
اصل طریقہ علاج سائنسی ہی ہے۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ اس سے لازمی شفا ہو۔ اس طریقہ علاج کے سایڈ ایفیکٹس بھی کافی ہیں۔ بہرحال یہی طریقہ علاج رائج اور درست ہے۔ باقی طرائق سے شفایابی ممکن ہے لیکن انکا طریقہ علاج غیر سائنسی ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہے۔
مثال سے سمجھاتا ہوں۔ آپکو پیٹ میں سخت تکلیف ہے۔ سائنسی معالج تمام علامات نوٹ کرنے کے بعد اس مقام سے جہاں درد ہے ٹیسٹ لیگا۔ ان ٹیسٹس کی بنیاد پر آگے کا علاج طے پائے گا۔ یہاں معالج کے پاس دوائی، آپریشن یا مزید ٹیسٹس کاُ چناؤ موجود ہے۔ جبکہ دیگر طریقہ علاج میں ایسے سائنسی انتخاب موجود نہیں ہوتے۔ کیونکہ ان میں ٹیسٹنگ کا تصور غیر سائنسی بنیادوں پر ہوتا ہے۔کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی!!!
اگر پھر بھی فائدہ نہ ہوا تو؟؟؟مثال سے سمجھاتا ہوں۔ آپکو پیٹ میں سخت تکلیف ہے۔ سائنسی معالج تمام علامات نوٹ کرنے کے بعد اس مقام سے جہاں درد ہے ٹیسٹ لیگا۔ ان ٹیسٹس کی بنیاد پر آگے کا علاج طے پائے گا۔ یہاں معالج کے پاس دوائی، آپریشن یا مزید ٹیسٹس کاُ چناؤ موجود ہے۔ جبکہ دیگر طریقہ علاج میں ایسے سائنسی انتخاب موجود نہیں ہوتے۔ کیونکہ ان میں ٹیسٹنگ کا تصور غیر سائنسی بنیادوں پر ہوتا ہے۔
ٹیسٹس یہ ثابت کر دیں گے کہ واقعی کسی جسمانی مسئلہ کی وجہ سے تکلیف ہو رہی ہے یا محض ذہنی عارضہ ہے۔ جیسے بہت سے لوگوں کو چھاتی میں شدید تکلیف ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک سمجھ کر ہسپتال پہنچ جاتے ہیں۔ ای سی جی اور دیگر ٹیسٹس بالکل نارمل نکلتے ہیں۔ ایسے حملے ایک ذہنی بیماری اینگزائیٹی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ سائنسی طریقہ علاج یوں اصل بیماری کی تشخیص کیلئے بہت ضروری ہے۔اگر پھر بھی فائدہ نہ ہوا تو؟؟؟
ہومیوپیتھی ایک روحانی طریقہ علاج ہے۔ مادے کی “روح” دوائی میں باقی رہ جاتی ہے کی کوئی سائنسی توجیح پیش نہیں کی جا سکتیمذہبی اور سائنسی کی بحث سمجھ نہیں آئی۔
میں بہت مذہبی ایلوپیتھی ڈاکٹرز کو جانتا ہوں، جو اپنی اپنی فیلڈ میں مانے ہوئے سپیشلسٹ ہیں۔
اور ایسے ہومیو پیتھ بھی دیکھے ہیں جو بظاہر مذہبی نہیں ہیں۔
یارو بار بار بور کیوں کر رہے ہیں! ایک بار ہی کہہ دیتے کہ یہ جملہ زبانی یاد کرنا ہے۔ہومیوپیتھی ایک روحانی طریقہ علاج ہے۔ مادے کی “روح” دوائی میں باقی رہ جاتی ہے کی کوئی سائنسی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی
مجبوری ہے۔ کیونکہ چند دن کے بعد پھر وہی رام لیلی شروع ہو جائے گی کہ ہومیوپیتھی ایک طریقہ علاج ہےیارو بار بار بور کیوں کر رہے ہیں! ایک بار ہی کہہ دیتے کہ یہ جملہ زبانی یاد کرنا ہے۔
شکریہ نئی بات بتانے کا۔ہومیوپیتھی ایک روحانی طریقہ علاج ہے۔ مادے کی “روح” دوائی میں باقی رہ جاتی ہے کی کوئی سائنسی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی
کچھ نسخے عنایت ہوجائیں!!!صاحبو! ہم تو غذا کے ذریعے علاج پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ مزے کا مزا، علاج کا علاج!