اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

جاسم محمد

محفلین
ملکی ذخائرہ میں اضافے سے ایک عام آدمی کی گھریلوں زندگی پر کیا اثرات پڑے گے ؟
عام آدمی کی زندگی پر سب سے بڑا اثر مہنگائی کا ہوتا ہے۔ اور ناقابل برداشت مہنگائی تب ہوتی ہے جب ملکی معیشت غیر پائیدار بنیادوں پر قائم ہو۔ ذیل میں آپ دو معیشتوں بنگلہ دیش و پاکستان کا موازنہ دیکھ سکتے ہیں۔
یہ ثابت کر رہا ہے کہ جب بنگلہ دیش کی معیشت بڑھتی ہے تو اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس ملک کی کرنسی ٹکا پر کوئی دباؤ نہیں آتا۔ وہ بیرونی قرضے اپنی جیب سے ادا کر سکتے ہیں۔ کسی آئی ایم ایف کی محتاجی نہیں۔ اس مستحکم معیشت کی بدولت وہاں مہنگائی بھی کنٹرول میں ہے:




دوسری طرف پاکستانی معیشت ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں۔ جب یہاں معاشی گروتھ ہوتی ہے تو زرمبادلہ کے ذخائر گر جاتے ہیں۔ اور بالآخر حکومت کو بیرونی قرضے ادا کرنے کیلئے بار بار آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں ڈالر کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہے:





امید ہے اب آپ کو سمجھ آ گئی ہوگی کہ پاکستان میں مہنگائی تب تک کنٹرول میں نہیں آئے گی جب تک معیشت کے دیگر اہم اشاریہ بنگلہ دیشی معیشت کی طرح مستحکم نہیں ہو جاتے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
امید ہے اب آپ کو سمجھ آ گئی ہوگی کہ پاکستان میں مہنگائی تب تک کنٹرول میں نہیں آئے گی جب تک معیشت کے دیگر اہم اشاریہ بنگلہ دیشی معیشت کی طرح مستحکم نہیں ہو جاتے۔
ان اعداد و شمار و گراف سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ سٹیٹ بینک میں غیر ملکی شہریت یافتہ ، عالمی مالیاتی اداروں کا ملازم شخص گورنر بنا دیا جائے اور اسے احتساب سے بالاتر رکھا جائے اور سٹیٹ بنک پر بھی حکومت کا اختیار ختم کر دیا جائے؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
ان اعداد و شمار و گراف سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ سٹیٹ بینک میں غیر ملکی شہریت یافتہ ، عالمی مالیاتی اداروں کا ملازم شخص گورنر بنا دیا جائے اور اسے احتساب سے بالاتر رکھا جائے اور سٹیٹ بنک پر بھی حکومت کا اختیار ختم کر دیا جائے؟؟؟
جس ملک میں گورنر اسٹیٹ بینک سیاسی حکومت کا غلام ہوتا ہے۔ وہاں وہ حکومت کی فرمائش پر بے جا نوٹ چھاپتا ہے، ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طریقہ سے کنٹرول کرتا ہے۔
یہ معیشت چلانے کا درست طریقہ نہیں۔ کیونکہ ان تمام اقدامات کے نتیجہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اور آنے والی حکومت کو بیرونی قرضے ادا کرنے کیلئے دوبارہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔
پاکستان اس مسلسل بوم بسٹ یعنی مصنوعی معاشی ترقی کے چنگل سے نکلے، اس کیلئے لازمی ہے کہ اسٹیٹ بینک آزاد و خودمختار ادارہ بنے۔ تفصیل:
In defence of SBP bill - Opinion - Business Recorder
 
آپ کی بات کو کچھ گھماتے ہیں: ایسٹ انڈیا کمپنی کے آنے سے عام ہندوستانی کو کیا فرق پڑا تھا؟
جہاں تک میری معلومات ہے ،
عام ہندوستانی پر تو براہ راست کوئی فرق نہیں پڑا تھا مگر پاکستان کی طرح اس وقت کے متحدہ ہندوستان کے سرکاری محکموں پر ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنا اثر و رسوخ قائم کرتے ہوئے معاشی بالادستی حاصل کر لی تھی جو آگے جا کر براہ راست تاج برطانیہ کے زیر نگیں ہونے میں مددگار ثابت ہوئی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جس ملک میں گورنر اسٹیٹ بینک سیاسی حکومت کا غلام ہوتا ہے۔ وہاں وہ حکومت کی فرمائش پر بے جا نوٹ چھاپتا ہے، ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طریقہ سے کنٹرول کرتا ہے۔
یہ معیشت چلانے کا درست طریقہ نہیں۔ کیونکہ ان تمام اقدامات کے نتیجہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اور آنے والی حکومت کو بیرونی قرضے ادا کرنے کیلئے دوبارہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔
پاکستان اس مسلسل بوم بسٹ یعنی مصنوعی معاشی ترقی کے چنگل سے نکلے، اس کیلئے لازمی ہے کہ اسٹیٹ بینک آزاد و خودمختار ادارہ بنے۔ تفصیل:
In defence of SBP bill - Opinion - Business Recorder
آئی ایم ایف سے پوچھیں کہ ڈالر چھاپنے میں کون سا زرِ ضمانت ہے؟
شرافت دکھائیں تو شریفوں کو ، لچوں کے ساتھ کاہے کی شرافت؟
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر اشفاق ۲۰۱۰ میں زرداری حکومت کا ترجمان تھا اور آئی ایم ایف سے متعلق میڈیا کو بیانات دیتا تھا
Pak to begin IMF loan return in 2012: Dr Ashfaq
وہی ڈاکٹر اشفاق نواز حکومت میں پیشگوئی کر چکا تھا کہ ملک دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جائے گا
‘Pakistan headed towards another IMF bailout’ | The Express Tribune
اور آج ۲۰۲۱ میں کہہ رہا ہے کہ ہم اسی آئی ایم ایف کی وجہ سے لٹ گئے برباد ہو گئے جو خود پچھلی تین حکومتوں کے آئی ایم ایف پروگرامز میں پیش پیش رہا
 
یہ سوال ۲۲ مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنے سے قبل پوچھنا چاہیے تھا :)
اس بات کا تو غم ہمیں کھائے جارہا ہے کہ یہ حکمران ہمیشہ اپنی من مانی کرتے ہیں اور ہم سے مشورہ تک نہیں کرتے ،
جب ہی معاملات اتنے بگڑتے جا رہے ہیں ۔
:mad::mad::mad:
 

الف نظامی

لائبریرین
اس بات کا تو غم ہمیں کھائے جارہا ہے کہ یہ حکمران ہمیشہ اپنی من مانی کرتے ہیں اور ہم سے مشورہ تک نہیں کرتے ،
جب ہی معاملات اتنے بگڑتے جا رہے ہیں ۔
:mad::mad::mad:
انتہائی باخبر ماہرین معاشیات سے میں نے جو معلومات حاصل کیں وہ دل ہلا دینے والی ہیں۔ ذرا آپ بھی دل تھام کر سنئے۔ ان کا کہنا ہے کہ
  1. سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 2021ء کے ذریعے گورنر سٹیٹ بینک کو فنانشل وائسرائے بنایا جا رہا ہے۔
  2. اب یہ قومی بینک ایک ایسا ادارہ ہوگا جو ملکی آئین اور قانون سے بالاتر ہوگا۔
  3. ریاست پاکستان کا یہ بینک ریاست کے کسی ادارے کو جوابدہ نہیں ہوگا۔
  4. اس قانون کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ سمیت پاکستان کا کوئی ادارہ گورنر سٹیٹ بینک کو نہیں ہٹا سکے گا۔
  5. اسی طرح احتساب کے ادارے جو صدر اور وزیراعظم کو تو احتساب کے لیے بلا سکتے ہیں لیکن وہ گورنر سٹیٹ بینک، اُن کے ڈپٹی گورنرز حتیٰ کہ سٹاف کے کسی فرد کو بھی نہیں بلا سکیں گے۔
  6. اس وقت سٹیٹ بینک دیہی ترقیاتی قرضے، صنعتی قرضے اور گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے دیتا ہے۔ نئے بل کے مطابق سٹیٹ بینک یہ ترقیاتی و تعمیراتی قرضے نہیں دے گا۔
اپنی خود مختاری سے اپنے ہاتھوں دستبرداری کے بعد سادگی یا تضاد ملاحظہ کیجئے کہ حکومت کا کہنا ہے‘ سٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرے گا، ملک میں مالی استحکام لائے گا اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے اس کی مدد کرے گا۔ جب ملک کا یہ اہم ترین مالیاتی ادارہ آپ کو جوابدہ ہی نہیں ہوگا تو وہ اُن کی پالیسیوں پر عملدرآمد کرائے گا جن کو یہ جوابدہ ہوگا۔
حکومت نے سینیٹ الیکشن کے ہنگام چپکے سے یہ بل 9 مارچ کو کابینہ کے سامنے پیش کیا۔ کابینہ کے ممبران نے 5 سے 7 منٹ کے اندر سر ہلا ہلا کر اس کو ایوان میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کی بلا چوں و چرا رضامندی سے اُس کی استعداد کا اندازہ لگا لیں کہ کسی نے بل پڑھا نہ سمجھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرے گا، ملک میں مالی استحکام لائے گا اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے اس کی مدد کرے گا۔ جب ملک کا یہ اہم ترین مالیاتی ادارہ آپ کو جوابدہ ہی نہیں ہوگا تو وہ اُن کی پالیسیوں پر عملدرآمد کرائے گا جن کو یہ جوابدہ ہوگا۔
گورنر اسٹیٹ بینک پورے پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہو گا جیسا کہ دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔ قوم کو گمراہ کرنا بند کریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
گورنر اسٹیٹ بینک پورے پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہو گا جیسا کہ دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔ قوم کو گمراہ کرنا بند کریں۔
قوم کو سٹیٹ بینک کے بارے میں ترمیمی بل کا ایک لفظ بھی منظور نہیں یہ سب فارن فنڈڈ دھرنے ، فارن فنڈڈ ترسیلات زر ، فارن فنڈڈ گورنر سٹیٹ بینک اور اب سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ہاتھ میں دینا ہر گز منظور نہیں۔ نا اہل ، نکمے ، نکھٹو ، مل دشمن ، چور ، لٹیرے ، فارن ایجنٹس ملائیں تو یہ موجودہ حکومت بنتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قوم کو سٹیٹ بینک کے بارے میں ترمیمی بل کا ایک لفظ بھی منظور نہیں یہ سب فارن فنڈڈ دھرنے ، فارن فنڈڈ ترسیلات زر ، فارن فنڈڈ گورنر سٹیٹ بینک اور اب سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ہاتھ میں دینا ہر گز منظور نہیں۔ نا اہل ، نکمے ، نکھٹو ، مل دشمن ، چور ، لٹیرے ، فارن ایجنٹس ملائیں تو یہ موجودہ حکومت بنتی ہے۔
آئی ایم ایف سے ۲۲ بار بھیک یعنی فارن فنڈنگ لی، غیرت نہیں جاگی۔ ملک کا بیرونی قرضہ صرف ۱۳ سالوں میں ۴۰ سے ۱۱۵ ارب ڈالر تک پہنچ گیا، غیرت نہیں جاگی۔ پاکستان کو ہر سال پرانے قرضوں کی صرف قسطیں ادا کر نے کیلئے سالانہ۱۰ ارب ڈالر کا نیا قرضہ لینا پڑ رہا ہے۔ اس پر بھی غیرت نہیں جاگ رہی۔ ہاں جونہی حکومت نے مسلسل بڑھتے قرضوں کے اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کی کوشش کی تو قومی غیرت جاگ گئی۔ بغض و جہالت سے کوٹ کوٹ بھری ایسی قوم آج تک نہیں دیکھی۔
BB01-B601-3722-4-B27-9-C07-F38-E388-EB415.jpg

Pakistan signed up for $10.5bn foreign loan in FY20 - Newspaper - DAWN.COM
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
Top