جاسم محمد
محفلین
عام آدمی کی زندگی پر سب سے بڑا اثر مہنگائی کا ہوتا ہے۔ اور ناقابل برداشت مہنگائی تب ہوتی ہے جب ملکی معیشت غیر پائیدار بنیادوں پر قائم ہو۔ ذیل میں آپ دو معیشتوں بنگلہ دیش و پاکستان کا موازنہ دیکھ سکتے ہیں۔ملکی ذخائرہ میں اضافے سے ایک عام آدمی کی گھریلوں زندگی پر کیا اثرات پڑے گے ؟
یہ ثابت کر رہا ہے کہ جب بنگلہ دیش کی معیشت بڑھتی ہے تو اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس ملک کی کرنسی ٹکا پر کوئی دباؤ نہیں آتا۔ وہ بیرونی قرضے اپنی جیب سے ادا کر سکتے ہیں۔ کسی آئی ایم ایف کی محتاجی نہیں۔ اس مستحکم معیشت کی بدولت وہاں مہنگائی بھی کنٹرول میں ہے:
دوسری طرف پاکستانی معیشت ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں۔ جب یہاں معاشی گروتھ ہوتی ہے تو زرمبادلہ کے ذخائر گر جاتے ہیں۔ اور بالآخر حکومت کو بیرونی قرضے ادا کرنے کیلئے بار بار آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں ڈالر کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہے:
امید ہے اب آپ کو سمجھ آ گئی ہوگی کہ پاکستان میں مہنگائی تب تک کنٹرول میں نہیں آئے گی جب تک معیشت کے دیگر اہم اشاریہ بنگلہ دیشی معیشت کی طرح مستحکم نہیں ہو جاتے۔