اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

آئی ایم ایف کیا پاکستان کے لیے مستقبل میں ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہوگا ؟
یہ سوال ہمارے ذہن میں گزشتہ سے پیوستہ شجر کی مانند ہرا بھرا سا ہے اور گزرتے وقت کا ساتھ تناور درخت کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے ۔
ویسے ہمارا سیاست سے کوئی خاص یارانہ نہیں مگر پھر بھی دل ہے پاکستانی کیونکہ جب ایسی خبریں ہمارے کانوں میں رس گھول ہیں تو ہمارا ذہن اور دل ناجانے کیوں ایک عجیب سی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے ،
ہمارے بزرگ زمانے قدیم سے سیاست دانوں کے جھوٹے بہلاؤں اور روٹی کپڑا مکان ،بنے گا نیا پاکستان اور نسل پرست نعروں کے سرسبز و شاداب سیلمانی سپنوں کو اپنے نینوں میں سجائے لوٹ مار اور مہنگائی دہشت گردی اور معاشرے کی کئی اخلاقی برائیوں کے ساتھ گردش دوراں کا سفر جاری رکھتے ہوئے سپرد خاک ہو چکے مگر نہ بدلا تو امور سلطنت کا انداز اور نہ امیر سلطنت کے اطوار ۔
چہرے نئے آتے رہے مگر دستور وہی سابقہ رہا، غریب غریب رہا اور امیر سلطنت اپنی امارت کی جوڑ توڑ کی جستجو میں رہا ۔
ہمارے ملک میں موجود اسٹیبلشمنٹ جیسی روحانی قوت جس نے ہر دور میں اپنے زور بازو پر ہر آنے والے جمہوریت پسند فرمارواں کو نکیل ڈالی اور اپنے من پسند فیصلوں کا پابند کر دیا۔
ہم موضوع سے بہک جائیں اس بہتر ہے کہ اپنا رخ اس ہی سوال کی جانب کرتے ہیں اور آپ محفلین سے التجاء کرتے ہیں کہ ذرا اس جانب بھی توجہ فرمائیں اور اپنے علم و حکمت سے ہمیں فیضیاب کریں ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کی وجہ یہ کہی جاتی ہے کہ سیاست دان اس کے امور میں مداخلت کرتے ہیں
تو
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئی ایم ایف کا سابقہ ملازم بطور گورنر سٹیٹ بینک ملکی مفادات کو ترجیح دینے کے بجائے آئی ایم ایف کی ہدایات کو ترجیح نہیں دے گا؟
گویا سوال یہ بنا کہ :
who will guard the guards
سٹیٹ بینک کی خود مختاری کن امور میں مانگی جاتی ہے؟
  1. شرح سود کا تعین کرنے میں خود مختاری​
  2. نوٹ چھاپنے کی تعداد کے تعین میں خود مختاری​
  3. ایکسچینج ریٹ کے تعین میں خود مختاری​
 
سٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کی وجہ یہ کہی جاتی ہے کہ سیاست دان اس کے امور میں مداخلت کرتے ہیں
تو
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئی ایم ایف کا سابقہ ملازم بطور گورنر سٹیٹ بینک ملکی مفادات کو ترجیح دینے کے بجائے آئی ایم ایف کی ہدایات کو ترجیح نہیں دے گا؟
گویا سوال یہ بنا کہ :
who will guard the guards
بلی کو دودھ کی رکھوالی سونپ دی گئی ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر حکومت حقیقی معنوں میں ملک کی معاشی صورت حال کو بہتر کرنا چاہتی ہے تو پرویز مشرف کے بنائے ہوئے قانون
"فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لیمیٹیشن ایکٹ"
پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کرے یہ قانون قرضے لینے کی حد کا تعین کرتا ہے کہ قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے ساٹھ فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ تمام مسائل حد سے زیادہ قرضے لینے کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے ہمارا سیاست سے کوئی خاص یارانہ نہیں مگر پھر بھی دل ہے پاکستانی کیونکہ جب ایسی خبریں ہمارے کانوں میں رس گھول ہیں تو ہمارا ذہن اور دل ناجانے کیوں ایک عجیب سی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے ،
اس میں آپ معصوم اور سادہ لوگوں کا قصور نہیں۔ پاکستانی میڈیا کا کام ہی قوم کو گمراہ کرنا ہے۔ وگرنہ اگر ان کو ملک کی فکر ہوتی تو عمران خان کی آمد سے قبل ہی ملک ٹھیک کر دیتے۔

 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت کے ماتحت سٹیٹ بینک ہوتے ہوئے گورنر سٹیٹ رضا باقر نے ایکسچینج ریٹ کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے ڈالر کی قیمت ۱یک سو ساٹھ تک پہنچائی اور پاکستان کے قرضوں کا حجم خود بخود بڑھ گیا۔ اب یہ خود مختاری حاصل کر کے جو طوفان مچائے گا اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ جن لوگوں کو اس بات پر اعتراض ہے وہ کنفیشن آف اکنامک ہٹ مین والی کتاب پڑھ لیں
جب کہ حکومت کا سوشل میڈیا پروپگنڈا ونگ محض ہر بات ٹرول ازم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئی ایم ایف کا سابقہ ملازم بطور گورنر سٹیٹ بینک ملکی مفادات کو ترجیح دینے کے بجائے آئی ایم ایف کی ہدایات کو ترجیح نہیں دے گا؟
ضمانت تو اس بات کی بھی نہیں تھی کہ جب ملک کا تین بار کا وزیر اعظم آئین و قانون کے عین مطابق اپنا سمدھی وزیر خزانہ رکھے گا تو ملکی معیشت و مالیات کا کیا حشر کر کے ملک سے فرار ہوگا۔
C6-FE47-A1-BC1-E-41-BB-A11-F-9-A47987-AE808.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
ضمانت تو اس بات کی بھی نہیں تھی کہ جب ملک کا تین بار کا وزیر اعظم آئین و قانون کے عین مطابق اپنا سمدھی وزیر خزانہ رکھے گا تو ملکی معیشت و مالیات کا کیا حشر کر کے ملک سے فرار ہوگا۔
C6-FE47-A1-BC1-E-41-BB-A11-F-9-A47987-AE808.jpg
واٹ اباوٹ ازم موجودہ حکومت کی نااہلی کا جواز نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بلی کو دودھ کی رکھوالی سونپ دی گئی ہے ۔
اسٹیٹ بینک کا کام ملکی مالیات اور معیشت کی رکھوالی کرنا ہے۔ ماضی میں اسٹیٹ بینک سیاسی حکومتوں کی کٹھپتلی ہوا کرتا تھا۔ اسی کی بدولت ملک میں کرپشن، منی لانڈرنگ کا بازار گرم ہوا۔ ڈالر کی قدر کو مصنوعی رکھا گیا۔ بے دریغ نوٹ چھاپے گئے۔ آئیندہ ایسا نہ ہو اس کی روک تھام کیلئے حکومت قانون میں تبدیلی لا رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
واٹ اباوٹ ازم موجودہ حکومت کی نااہلی کا جواز نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک کو آزاد و خودمختار بنانے کیلئے حکومت قانون سازی لا رہی ہے۔ اس پر بھی اعتراض ہے۔ ماضی میں اسٹیٹ بینک سیاسی حکومتوں کا غلام ہوتا تھا۔ اس پر چپ کا روزہ رکھا ہوا تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اسٹیٹ بینک کو آزاد و خودمختار بنانے کیلئے حکومت قانون سازی لا رہی ہے۔ اس پر بھی اعتراض ہے۔ ماضی میں اسٹیٹ بینک سیاسی حکومتوں کا غلام ہوتا تھا۔ اس پر چپ کا روزہ رکھا ہوا تھا۔
سیاسی نظام کو بہتر بنائیں ، مجوزہ قانون سازی سے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کا غلام بنتا ہے۔
لہذا بات سیاسی نظام کو درست کرنے پر آتی ہے۔ آپ انتخابی اصلاحات کریں اور اچھے پڑھے لکھے سیاست دان پارلیمان میں لائیں نا کہ پیچ ورک سے کام چلائیں کہ
جی سیاست دان غلط کام کرتے ہیں لہذا سٹیٹ بینک کو خود مختار کر دو تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اسی کرپٹ نظام میں سٹیٹ بینک کا گورنر فرشتہ ثابت ہو جائے اور وہ غلط کام نہ کرے؟
دنیا کے کتنے ممالک میں سٹیٹ بینک خود مختار ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کے ماتحت سٹیٹ بینک ہوتے ہوئے گورنر سٹیٹ رضا باقر نے ایکسچینج ریٹ کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے ڈالر کی قیمت ۱یک سو ساٹھ تک پہنچائی
رضا باقر کا کھلواڑ یاد ہے اور جو اس سے پہلے والے نے ۴ سال لگاتار قومی خزانہ سے اربوں ڈالر مارکیٹ میں پھینک کر ڈالر کی قیمت بڑھنے نہیں دی اس کھلواڑ پر چپ کا روزہ رکھ لیا۔


Govt injected $7b to keep rupee overvalued in recent years | The Express Tribune
 

جاسم محمد

محفلین
مجوزہ قانون سازی سے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کا غلام بنتا ہے۔
یہ آپ سے اپوزیشن نے کہا ہے جو ماضی میں اسٹیٹ بینک کو اپنے گھر کی لونڈی کے طور پر استعمال کیا کرتی تھی۔ اوپر ترجمان شریف فیملی محمد زبیر کی پریس کانفرنس سن لیں جو آپ نے خود پوسٹ کی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت کی ہر چیز غلط ہے تو پچھلی حکومت جو قومی خزانہ کیساتھ کر کے گئی ہے وہ بالکل ٹھیک کیسے ہو گیا؟
موضوع بحث ایک سپیسیفک بات "سٹیٹ بینک کی خودمختاری" ہے ، جنرلائز کرنا آپ کی پرانی پروپگنڈا ٹیکنیک ہے
دوسری پروپگنڈا ٹیکنیک موضوع سے توجہ ہٹا کر دوسرے موضوع کی طرف لے کر جانا ہے جو آپ کی پوسٹ کے اقتباس میں نیلے رنگ میں واضح کر دیا گیا ہے۔
اب مزید کوئی پروپگنڈا تکنیک سوچیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اسی کرپٹ نظام میں سٹیٹ بینک کا گورنر فرشتہ ثابت ہو جائے اور وہ غلط کام نہ کرے؟
اسٹیٹ بینک کا گورنر اکیلا کام نہیں کرے گا۔ ایک پارلیمانی بورڈ اس کی نگرانی کرے گا۔ اور وہ اپنے ہر اقدام کا پارلیمان کو جواب دہ ہوگا
 
جاسم صاحب ہمارا لڑی بنا کر سوال پوچھنے کا مقصد روایاتی الزام تراشی کرنا نہیں ہے ۔
ہمارا مقصد یہ جاننے کی جستجو ہے کہ کئی سالوں سے آئی ایم ایف کا اثر رسوخ بڑھتا جا رہا ہے کیا یہ کسی طے شدہ پلان کا حصہ ہے ۔
یہ کھلی حقیقت ہے کہ ملکی سلامتی معاملات میں بیرونی عمل دخل شامل ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
موضوع بحث ایک سپیسیفک بات "سٹیٹ بینک کی خودمختاری" ہے
اسٹیٹ بینک کو آزاد و خود مختار رکھنا ہر ترقی یافتہ ملک میں عام بات ہے۔ ایسا کرنا اسلئے ضروری ہے تاکہ سیاسی حکومتیں الیکشن جیتنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے نوٹ چھاپ کر ترقیاتی کام نہ کر سکیں۔ اور نہ ہی مہنگائی کم کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک کے ذخائر سے ڈالر مارکیٹ میں پھینک کر اس کی قدر کو کنٹرول کر سکیں۔ چونکہ پچھلی حکومت نے یہ دونوں غلط کام کئے ہیں اس لئے میں نے اسے بطور مثال استعمال کیا ہے۔ تاکہ آپ کو سمجھ آ سکے کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کیوں ضروری ہے۔
 
Top