مہدی نقوی حجاز
محفلین
ایک کڑوی بات کروں گا اس مقام پر میں۔ محبوب خزاں کا شعر ہے کہ:کیا حال کر دیا بیچارے کا ۔۔۔ ویسے ایک بات بتاؤں کیا ؟
یہ میتھس کی مجھے بالکل بھی سمجھ نہیں آتی ہے ، پر میں پریکٹس کروں گی توڑ توڑ کے۔
بات یہ ہے کہ آدمی شاعر
یا تو ہوتا ہے، یا نہیں ہوتا
کسی موزوں طبیعت نہ رکھنے والے کو آپ لاکھ تقطیع و بحور و اوزان سکھا لیں، شاعر نہ بنے گا، عروضی بن جائے گا!
لہٰذا شرط ہے موزوں طبعی۔ اب دو طرح کے سے انسان موزوں طبع ہو سکتا ہے۔ یا مادرزادی، یا ریاضتی۔ طبیعت کو موزوں کرنے کا میرے نزدیک سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ شعرا کے کلام پڑھنا شروع کیجیے۔ یاد کیجیے۔ جب ہزار دو ہزار اشعار یاد ہو جائیں گے، اور بیس پچیس ہزار اشعار پڑھ لیں گی، تو یقیناً پھر آپ کو جملوں کو اس ڈھنگ سے توڑنے کی حاجت نہ ہوگی۔ پھر آپ کی طبیعت موزوں ہوگی۔ یہ میرا اپنا خیال و تجربہ ہے