میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔
معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ (اس طرح زمان وحی کے 23 سالوں میں سے 13 مکہ کے اور 8 فتح مکہ تک مدینہ کے ملا کے تقریبا 21 سال ویسے نکل جاتے ہیں)ِ۔
باقی کے ان دو یا تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
صحیح مسلم: 6409
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ لاَ يَنْظُرُونَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ وَلاَ يُقَاعِدُونَهُ ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا نَبِيَّ اللهِ ثَلاَثٌ أَعْطِنِيهِنَّ ، قَالَ: نَعَمْ قَالَ: عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ ، أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ ، أُزَوِّجُكَهَا ، قَالَ: نَعَمْ قَالَ: وَمُعَاوِيَةُ ، تَجْعَلُهُ كَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْكَ ، قَالَ: نَعَمْ قَالَ: وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّى أُقَاتِلَ الْكُفَّارَ ، كَمَا كُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ ، قَالَ: نَعَمْ.
قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ: وَلَوْلاَ أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَاهُ ذَلِكَ ، لأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلاَّ قَالَ: نَعَمْ.
Ibn 'Abbas said: "The Muslims would not look at Abu Sufyan nor sit with him. He said to the Prophet (s.a.w): 'O Prophet of Allah, give me three things.' He said: 'Yes.' He said: 'I have with me the most beautiful and best (woman) of the Arabs, Umm Habibah bint Abi Sufyan, and I will give her to you in marriage.' He said: 'Yes.' He said: 'Make Mu'awiyah your scribe.' He said: 'Yes.' He said: 'And appoint me as a commander so that I can fight the disbelievers as I used to fight the Muslims.' He said: 'Yes.'" Abu Zumail said: "If he had not asked the Prophet (s.a.w) for that, he would not have given him that, because whenever he was asked for something he would say: 'Yes.'"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسلمان ، حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے بات نہیں کرتے تھے ، اور نہ ہی ان کے ساتھ نشست برخاست کرتے تھے ، انہوں نے نبی ﷺسے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! میری تین باتیں قبول فرمائیے ، آپ ﷺنے فرمایا: اچھا ، انہوں نے کہا: حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان عرب کی سب سے حسین و جمیل لڑکی ہیں میں آپ کا اس سے نکاح کرتا ہوں ، آپﷺنے فرمایا: اچھا ، پھر انہوں نے کہا: حضرت معاویہ کو آپ اپنا کاتب بنا لیجئے ، آپﷺنے فرمایا: اچھا ، پھر کہا: آپ مجھے لشکر کا امیر بنا دیجئے تاکہ میں کفار سے جنگ کروں ، جس طرح میں مسلمانوں سے جنگ کرتا تھا ، آپﷺنے فرمایا: اچھا ! ابو زمیل نے کہا: اگر وہ خود نبی ﷺسے درخواست نہ کرتے تو آپﷺیہ کام نہیں کرتے ، لیکن آپ ﷺکی عادت کریمہ یہ تھی کہ جب بھی آپﷺسے سوال کیا جاتا تو آپﷺہاں فرمادیتے تھے۔