میں نے آج تک ان لوگوں کے کسی اشتہار پمفلٹ پر اہلسنت والجماعت لکھا نہیں دیکھا تھا جو اب اہل سنت والجماعت کا لیبل لگا کر "گنگا نہائے" بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلکہ اب تک تو یہ جماعت اہل سنت کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے رہے اور غراتے رہے۔ اور اب
پارسا بن رہے ہیں وہ ایسے جیسے گنگا نہائے ہوئے
اسلافِ اہلسنت کا موقف تو ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ صحابہ کے درمیان جو مشاجرات اور جھگڑے واقع ہوئے اور جنکا ذکر تاریخ میں ملتا ہے ان جھگڑوں کا فیصلہ اور معاملہ اللہ اور اسکے رسول پر چھوڑتے ہیں اور حضرت علی اور امیر معاویہ کے درمیان واقع ہونے والے اختلاف کے حوالے سے حضرت علی کا موقف حق تھا جبکہ حضرت امیر معاویہ سے خطائے اجتہادی کا صدور ہوا (یہ موقف ادب اور حسنِ ظن پر مبنی ہے )۔ قرآن پاک میں بھی آیت ہے جسکا مفہوم یہ ہے کہ اہلِ جنت تکیے لگائے ایک دوسرے کے ساتھ اور آمنے سامنے بیٹھے ہونگے اور دنیا میں انکے دلوں میں آپس میں جو کدورت یا رنجش تھی، جنت میں اللہ تعالیٰ انکی باہمی رنجشیں دور کردے گا۔
جہاں تک یزید ابن معاویہ کا تعلق ہے تو اسکی گمراہی اور بدکرداری پر سب متفق ہیں اور اختلاف اس بات پر ہوا ہے کہ اسکا نام آئے تو لعنت بھیجنی چاہئیے یا نہیں۔ کچھ علماء یزید پرلعنت بھیجنے کو جائز سمجھتے ہیں جبکہ کچھ علماّ اسکو گمرہ اور بد کردار تسلیم کرتے ہیں لیکن لعنت بھیجنا روا نہیں رکھتے۔
یہ تو ہوئی اسلاف اہلسنت کی بات۔۔۔
اب معاملے کو دوسرے پہلو سے دیکھتے ہیں۔ امام غزالی نے احیاء العلوم میں واقعہ لکھا ہے کہ ایک شخص ہمیشہ نماز میں سورہ عبس و تولیٰ کی ابتدائی آیات (جن میں بظاہر رسول پاک پر تنقید کا مضمون ہے) پڑھا کرتا تھا۔ حضرت عمر رضی الل عنہ کو جب اس بات کی خبر دی گئی تو انہوں نے تحقیق کرنے کے بعد اس کو قتل کرنے کا حکم سنایا کیونکہ اسکا یہ عمل توہین کے قصد سے تھا۔۔۔ اب مسلمانوں کے ایک خاص فرقے میں کچھ لوگ اپنے نام کے ساتھ یزید اور معاویہ کا لاحقہ لگاتے ہیں، گمان غالب یہی ہے کہ ایسا صرف فریقِ مخالف کی ضد میں کیا جاتا ہے ورنہ حضرت علی اور حضرت حسین و حسن کے مقابلے میں یزید اور حضرت معاویہ کی شخصیات کو اپنا آئیڈیل قرار دینا کبھی بھی اہلسنت کی روش نہیں رہی۔۔۔ اور ایسا صرف فتنہ انگیزی کیلئے کیا جاتا ہے
واللہ اعلم بالصواب