مہوش علی
لائبریرین
ہمت برادر،
اور ایسے قیاسات اور ایسے شکوک کا کوئی بھی جواب نہیں دیا جا سکتا۔
حزب اللہ نے جو سینکڑوں شہدا کی قربانی دی ہے اسے آپ جتنا بھی امریکہ کا اثر رسوخ پھیلانے کی سازش کہتے رہیں، نہ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے اور نہ دلیل ۔۔۔۔ بس فقط قیاستات اور الزامات۔
ایسا ہے تو چچین مزاحمت کو بھی امریکی یا روسی سازش قرار دے دیں کہ جس میں صرف مسلمان کا خون بہا۔
اور بوسنیا میں بہنے والے مسلمان خون کو بھی شہدا کا خون ماننے کی بجائے سازشی خون قرار دے دیں۔
اور چنگیز خان کے خلاف جو جلال الدین خوارزمی نے مزاحمت کی اسے بھی منگول سازش قرار دے دیں تاکہ چنگیز مسلمانوں کا اچھی طرح تخت و تاراج کر سکے ۔
------------------
اور جو حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست دیتے ہوئے اپنے علاقے واپس لیے اس پر آپ تحریر فرما ہیں
یہ Negative Thinking یعنی منفی سوچ کی انتہا ہے۔
شیبا فارم واپس ملا ہے یا نہیں یہ الگ سوال ہے مگر اسے بنیاد بنا کر حزب اللہ کی اس فتح کا انکار نہیں کیا جا سکتا جب پہلی مرتبہ اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد اسکا ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر ٹوٹا اور جو ابتک ناقابل شکست رہا تھا اسے لوگوں نے ٹینکوں اور توپوں اور اسلحے کو پھینک کر اس علاقے سے بھاگتے دیکھا۔
یہ صرف زمینی فتح نہیں بلکہ نفسیاتی فتح بھی تھی۔ اور اس کے بعد شیبا فارم کی کامیابی کے ساتھ واپسی کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ہر کام میں وقت لگتا ہے اور جدوجہد فوری کامیابی نہ بھی دے رہی ہو تب بھی یہ امریکی یا اسرائیلی سازش نہیںبن جاتی بلکہ شکوک و قیاسات پھیلانے کے مزید وقت اور مزید قربانی مانگتی ہے۔
افسوس ہو رہا ہے مگر آپ کے طرز عمل کو دیکھ کر کہ ایک شک کی بنیاد پر ایک لمحے میں ہزاروں شہدا کے خون پر آپ نے اسرائیلی سازش کا رنگ پھیر دیا۔
بھائی آپ قربانی نہیں دے سکتے تو اسے اسرائیلی سازش کہہ کر ان شہدا کے خون کی تذلیل تو نہ کریں۔
آپ اقوام متحدہ کا چارٹر اٹھا کر دیکھیں جس میں صاف طور پر دہشتگردوں اور اپنی زمین کی خاطر ہتھیار اٹھانے والے مزاحمت پسندوں کا فرق کیا گیا ہے اور ان کو حق دیا گیا ہے کہ وہ ظالم کے خلاف جدوجہد کریں۔
اسی وجہ سے آج تک اقوام متحدہ میں حزب اللہ کو کوئی دہشتگرد قرار نہیں دے سکا اور امریکہ و کینیڈا وغیرہ کے علاوہ کوئی اور حکومت انفرادی طور پر بھی حزب اللہ کو دہشتگرد قرار نہیں دیتی اور یہ بات آپ کے الزام کے بودے پن کو ظاہر کرنے کے لیے بہت کافی ہے اگر آپ واقعی انصاف کی بات کرنا چاہ رہے ہیں۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ آپ نیت ہی یہ کر کے آئیں ہیں کہ قیاسات و شکوک یا جس طرح بھی ممکن ہو سکے بس الزامات کی بارش ہی کرنی ہے تو پھر یقینا کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی۔
اور طالبان کے خلاف اگر صرف ایران کے ہی نہیں بلکہ ہمارے اپنے مفادات اور پاکستان کے اپنے سوات اور فاٹا کے پشتونوں کے مفادات اور افغانستان کی دیگر تمام قومیتوں کے مفادات اور وسطی ایشیائی مسلمان ریاستوں کے مفادات اور ترکی کے مفادات، جی ہاں وہی ترکی جس کے لیے آپ شاہ کی مصاحبت میں ملنے کے لیے تڑپ رہے تھے ان سب کے سب کے مفادات امریکی مفادات سے مل رہے ہیں۔
مگر مفادات کے مل جانے کا مطلب یہ نہیں کہ صرف اور صرف ایران ہی درپردہ امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کر رہا ہے۔
بات پھر وہی آتی ہے کہ قیاسات کا جواب کسی کے پاس نہیں اور شکوک کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
اور چلتے چلتے ذرا واضح الفاظ میں ہمیں بیان کر دیں کہ کشمیر کی جدوجہد حلال جدوجہد رہی ہے یا پھر ہزاروں کشمیریوں شہدا نے اپنا خون امریکی اور بھارتی سازش کو پورا کرنے کے لیے بہایا ہے؟ براہ مہربانی پہلے کی طرح اوٹ پٹانگ جواب نہ دیجئے گا بلکہ صاف اور سیدھا جواب دیجئیے گا۔ شکریہ۔
آپ کی تمام تر باتیں قیاستات اور شکوک پر مبنی ہیں۔از ہمت علی
بیٹی ظاہر ہے کہ ہر چیز کی ابتد شک سے ہی ہوتی ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ہر خیال پہلے شک ہی ہوتا ہے۔ بہرحال ایک سائسدان اسی طرحسوچتا ہے۔
اور ایسے قیاسات اور ایسے شکوک کا کوئی بھی جواب نہیں دیا جا سکتا۔
حزب اللہ نے جو سینکڑوں شہدا کی قربانی دی ہے اسے آپ جتنا بھی امریکہ کا اثر رسوخ پھیلانے کی سازش کہتے رہیں، نہ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے اور نہ دلیل ۔۔۔۔ بس فقط قیاستات اور الزامات۔
ایسا ہے تو چچین مزاحمت کو بھی امریکی یا روسی سازش قرار دے دیں کہ جس میں صرف مسلمان کا خون بہا۔
اور بوسنیا میں بہنے والے مسلمان خون کو بھی شہدا کا خون ماننے کی بجائے سازشی خون قرار دے دیں۔
اور چنگیز خان کے خلاف جو جلال الدین خوارزمی نے مزاحمت کی اسے بھی منگول سازش قرار دے دیں تاکہ چنگیز مسلمانوں کا اچھی طرح تخت و تاراج کر سکے ۔
------------------
اور جو حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست دیتے ہوئے اپنے علاقے واپس لیے اس پر آپ تحریر فرما ہیں
از ہمت علی
بیٹی اپکی معلومات اپ ڈیٹ نہیں ہیںاور ادھوری ہیں۔ شیبا فارم کا علاقہ ابھی بھی اسرائیل کے پاس ہے جس کا اصل جھگڑا ہے۔ اسرائیل فوج شاید لبنان کا ستیاناس کرکے لوٹ گئی تھی حال ہی کی جنگ میں۔ مگر پہلے سے قبضہ کردہ شیبا فارم ابھی تک اسرائیل کے پاس ہے اور حزب اللہ کچھ نہ کرسکی۔ بہرحال یہ ضمنی بات ہے۔ حزب اللہ کے ساتھ حالیہ جنگ میںزیادہ نقصان اسرائیل نے نہیں بلکہ لبنان نے اٹھایا ہے۔
یہ Negative Thinking یعنی منفی سوچ کی انتہا ہے۔
شیبا فارم واپس ملا ہے یا نہیں یہ الگ سوال ہے مگر اسے بنیاد بنا کر حزب اللہ کی اس فتح کا انکار نہیں کیا جا سکتا جب پہلی مرتبہ اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد اسکا ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر ٹوٹا اور جو ابتک ناقابل شکست رہا تھا اسے لوگوں نے ٹینکوں اور توپوں اور اسلحے کو پھینک کر اس علاقے سے بھاگتے دیکھا۔
یہ صرف زمینی فتح نہیں بلکہ نفسیاتی فتح بھی تھی۔ اور اس کے بعد شیبا فارم کی کامیابی کے ساتھ واپسی کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ہر کام میں وقت لگتا ہے اور جدوجہد فوری کامیابی نہ بھی دے رہی ہو تب بھی یہ امریکی یا اسرائیلی سازش نہیںبن جاتی بلکہ شکوک و قیاسات پھیلانے کے مزید وقت اور مزید قربانی مانگتی ہے۔
افسوس ہو رہا ہے مگر آپ کے طرز عمل کو دیکھ کر کہ ایک شک کی بنیاد پر ایک لمحے میں ہزاروں شہدا کے خون پر آپ نے اسرائیلی سازش کا رنگ پھیر دیا۔
بھائی آپ قربانی نہیں دے سکتے تو اسے اسرائیلی سازش کہہ کر ان شہدا کے خون کی تذلیل تو نہ کریں۔
اگر اپ حزب اللہ کی حمایت کرتی ہیںجو کہ ریاست کے اندرایک مسلح گروہ ہے۔ یعنی لبنان کے طالبان ہینتو پھر اپ اس طریق سیاست کی حمایت کرتی ہیں؟
آپ اقوام متحدہ کا چارٹر اٹھا کر دیکھیں جس میں صاف طور پر دہشتگردوں اور اپنی زمین کی خاطر ہتھیار اٹھانے والے مزاحمت پسندوں کا فرق کیا گیا ہے اور ان کو حق دیا گیا ہے کہ وہ ظالم کے خلاف جدوجہد کریں۔
اسی وجہ سے آج تک اقوام متحدہ میں حزب اللہ کو کوئی دہشتگرد قرار نہیں دے سکا اور امریکہ و کینیڈا وغیرہ کے علاوہ کوئی اور حکومت انفرادی طور پر بھی حزب اللہ کو دہشتگرد قرار نہیں دیتی اور یہ بات آپ کے الزام کے بودے پن کو ظاہر کرنے کے لیے بہت کافی ہے اگر آپ واقعی انصاف کی بات کرنا چاہ رہے ہیں۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ آپ نیت ہی یہ کر کے آئیں ہیں کہ قیاسات و شکوک یا جس طرح بھی ممکن ہو سکے بس الزامات کی بارش ہی کرنی ہے تو پھر یقینا کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی۔
اور طالبان کے خلاف اگر صرف ایران کے ہی نہیں بلکہ ہمارے اپنے مفادات اور پاکستان کے اپنے سوات اور فاٹا کے پشتونوں کے مفادات اور افغانستان کی دیگر تمام قومیتوں کے مفادات اور وسطی ایشیائی مسلمان ریاستوں کے مفادات اور ترکی کے مفادات، جی ہاں وہی ترکی جس کے لیے آپ شاہ کی مصاحبت میں ملنے کے لیے تڑپ رہے تھے ان سب کے سب کے مفادات امریکی مفادات سے مل رہے ہیں۔
مگر مفادات کے مل جانے کا مطلب یہ نہیں کہ صرف اور صرف ایران ہی درپردہ امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کر رہا ہے۔
بات پھر وہی آتی ہے کہ قیاسات کا جواب کسی کے پاس نہیں اور شکوک کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
اور چلتے چلتے ذرا واضح الفاظ میں ہمیں بیان کر دیں کہ کشمیر کی جدوجہد حلال جدوجہد رہی ہے یا پھر ہزاروں کشمیریوں شہدا نے اپنا خون امریکی اور بھارتی سازش کو پورا کرنے کے لیے بہایا ہے؟ براہ مہربانی پہلے کی طرح اوٹ پٹانگ جواب نہ دیجئے گا بلکہ صاف اور سیدھا جواب دیجئیے گا۔ شکریہ۔