سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ شیعہ عقائد چند صحابہ (جو صرف اہلسنت کے نزدیک صحابہ کے درجے پر ہیں) کے بارے میں کیسے ہیں اور انھی عقائد کے سامنے آنے پر چرب زبانی اور مبہم الفاظ میں اس کی مذمت بھی سامنے آنے لگتی ہے۔
ایران میں اس طرح کے معاملات چلتے رہتے ہیں ، توہین آمیز فلمیں بھی بنتی ہیں ، سرحد کے اس پار کے حرام عمل پر بحث میں وقت ضائع کرنے سے کہیں بہتر اپنی اور اپنے ہاں کی بہتری کی کوشش میں وقت صرف کیا جائے تو صحابہ سے محبت و عقیدت کا اظہار زیادہ ہو گا ۔ تاہم مکمل تحقیق کے ساتھ خبر دینا ضروری ہے تاکہ کوئی بے خبر نہ رہ جائے مگر بحث برائے بحث سے گریز ہی بہتر ہے۔
عقائد کے سامنے آنے سے کیا مراد ہے۔ آج کل تو انٹرنیٹ کا زمانہ ہے اور ہزاروں شیعہ سائٹیں انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ آپ بخوبی شیعہ عقائد کو دیکھ سکتے ہیں۔ ظاہری بات ہے کہ شیعہ اور سنی عقائد میں کافی فرق ہے۔ اور یہ توقع رکھنا کہ ایک جیسے عقائد ہوں یہ ناممکنات میں سے ہے۔ چودہ سو سال کا قضیہ آپ اور ہم تو حل کرنے سے رہے۔
اپنے عقائد کا پرچار کرنے کی ہر ایک کو آزادی ہونی چاہیے اور ہم میں برداشت کا مادہ بھی ہونا چاہیے۔
لیکن ایک بات کا خیال ضروری ہے کہ ہر فرقے کے اکابرین کے لئے غلط زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے جس سے کسی کو دکھ ہو۔ ہم سب ایک ایسے نبی کے ماننے والے ہیں جو فرماتے ہیں "إنما بعثت لإتمم مكارم الاخلاق"۔ ہم سب کو، چاہے سنی ہو یا شیعہ، اس قول کا نمونہ ہونا چاہے۔ اس کے بعد تمام مسائل ختم ہو جائیں گے۔
اچھے برے لوگ ہر جگہ پر ہوتے ہیں لیکن چند گندے انڈوں کی وجہ سے پوری قوم کو مطعون ٹہرانا میرے خیال میں عقل مندی نہیں ہے۔