ایران صدارتی انتخابات میں دھاندلی

طالوت

محفلین
احمدی کو نجات بنانے پر بھی ایسا ہی زور ہے ۔ اب کونسل کے تسلیم کرنے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں تھا بلکہ ہنڈیا کی دال کی خاصی مقدار ہی کالی ہے ۔ ۔ ۔ زکریا آپ کا وکیپیڈیا پر ضرورت سے زیادہ بھروسہ آپ کے گلے پڑ سکتا ہے ۔ مشتری ہوشیار باش !
وسلام
 

نایاب

لائبریرین
مہوش کیا آپ اس بات سے انکار کرتی ہیں کہ 50 شہروں میں ووٹرز کی تعداد سے زیادہ ووٹ پڑنے کو کونسل آف گارڈینز نے بھی تسلیم کیا ہے ؟ کیا یہ بھی مغربی پراپگینڈا ہے؟

میں نے یہاں کئ تجزیے پیش کئے ہین جو بہت سے مختلف انداز سے الیکشن نتائج کو analyze کر رہے ہیں اور اس کے لئے شماریات کی کئ تکنیک استعمال کر رہے ہین جبکہ آپ کا زور محض احمدی‌‌نژاد کے سچا ہونے اور مغربی میڈیا کی جانبداری پر ہے

السلام علیکم
سچ کہا آپ نے
بہت سارے تجزیے گردش میں ہیں ۔
ویسے بھی گوئبلز کا پہلا اصول تھا کہ
جھوٹ اس تواتر اور پختگی کے ساتھ بولو لکھو اور پھیلاؤ
کہ سچ الفاظ و اعداد و شمار کے نیچے چھپ جائے ۔
اور پھر اپنی مرضی کا مفاد حاصل کر لو ۔
نایاب
 

طالوت

محفلین
دور کیوں جاتے ہیں یہی کچھ تو صرف نژاد اور نجات کے معاملے میں ہو رہا ہے ، اس سے پہلے ایک دھاگے میں جاگ پنجابی جاگ کے حوالے سے ہو چکا ۔۔ ویسے آپ کیا ایرانی کونسل کو جھٹلا رہے ہیں ؟
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش کیا آپ اس بات سے انکار کرتی ہیں کہ 50 شہروں میں ووٹرز کی تعداد سے زیادہ ووٹ پڑنے کو کونسل آف گارڈینز نے بھی تسلیم کیا ہے ؟ کیا یہ بھی مغربی پراپگینڈا ہے؟

میں نے یہاں کئ تجزیے پیش کئے ہین جو بہت سے مختلف انداز سے الیکشن نتائج کو analyze کر رہے ہیں اور اس کے لئے شماریات کی کئ تکنیک استعمال کر رہے ہین جبکہ آپ کا زور محض احمدی‌‌نژاد کے سچا ہونے اور مغربی میڈیا کی جانبداری پر ہے

زیک، مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے جتنے تجزیے پیش کیے ہیں وہ 2005 کے پہلے راؤنڈ پر زور صرف کر رہے ہیں اور انکی ٹیکنیکیں اسی پہلے راؤنڈ پر مرکوز ہیں۔ آپ پھر سے غور کریں کہ دوسرا راؤنڈ حقیقت حال کے زیادہ قریب ہے یا پھر پہلا راؤنڈ۔

اور مغربی میڈیا کے ایک حصے کی جانبداری پر الزام لگاتے وقت میرا دارومدار احمدی نژاد کے سچا ہونے پر نہیں تھا بلکہ میں نے آپ کو بالکل حقیقت بات دلیل کے ساتھ دکھائی تھی کہ پچھلے الیکشن کے دوسرے راؤنڈ میں احمدی نژاد کو سوا سترہ ملین ووٹ ملے تھے اور اسوقت احمدی نژاد کی حکومت نہیں بلکہ خاتمی کی اصلاح پسندوں کی حکومت تھی۔ اور یہ کہ ان سترہ ملین کے مقابلے میں موسوی صاحب کو ان موجودہ الیکشن میں صرف 13 ملین ووٹ ملے ہیں۔

***************

اور ملک میں اس دفعہ ٹرن آؤٹ ویسٹرن میڈیا کے مطابق بھی 85 فیصد رہا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ کہیں 85 سے کم اور کہیں 85 فیصد سے زیادہ ووٹ پڑے ہیں۔

اور ایران کے صدارتی انتخابات میں یہ لازمی نہیں تھا کہ جو ووٹر جس علاقے کا ہو وہیں سے ووٹ ڈالے۔ بلکہ ہر کوئی کسی بھی علاقے کے پولنگ بوتھ میں جا کر ووٹ ڈال سکتا تھا۔ اس لیے دیہات کے اکثر لوگ جو کام کاج کے لیے شہروں میں ہیں، یا پھر جو زیارات کے لیے قم یا مشہد میں ہیں، انہوں نے اپنے ووٹ اپنے آبائی دیہاتوں میں جا کر ڈالنے کی بجائے انہی شہروں میں ڈال دیے ہیں کہ جہاں وہ اس وقت رہائش پذیر ہیں۔

اس لیے یزد کے صوبے میں جہاں 100 فیصد سے زائد ووٹ پڑے، وہاں پر اکثریت ووٹ موسوی صاحب کے ہیں۔ اسی طرح کی حالت کئی اور شہروں کی بھی ہے جہاں موسوی صاحب کو زیادہ ووٹ پڑے ہیں۔

اور ان پچاس شہروں کے کُل کے کُل ووٹروں کی تعداد بھی 3 ملین بنتی ہے، جبکہ احمدی نژاد دس گیارہ ملین ووٹوں کی برتری سے جیتے ہیں۔ تو اس صورت میں کیا بہانہ باقی رہ جاتا ہے کہ احمدی نژاد کی جیت پر شک کیا جائے؟

[اس تین ملین ووٹوں والی بات کو گھما پھرا کر میڈیا پر پیش کیا جا رہا ہے جس سے لگ رہا ہے کہ یہ ایرانی عہدیدار تین ملین ووٹوں کی دھاندلی کا اعتراف کر رہا ہے۔
نہیں یہ دھاندلی کا اعتراف نہیں، بلکہ وہ معترضین کے مظاہرے کرنے اور کروانے پر اعتراض کر رہا ہے کہ اگر ان شہروں میں دھاندلی ہوئی بھی ہو تو انکی تو کل تعداد ۳ ملین سے زیادہ نہیں بنتی تو پھر یہ کیسے احمدی نژاد کی جیت پر شک کر رہے ہیں۔
بہرحال، یہ تو میڈیا کا وہ حربہ ہے جس سے وہ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کرتے ہی رہتے ہیں اور اس معاملے میں شیطان کے بھی گرو ہیں۔
ہمیں مزید انتظار کرنا چاہیے کہ صحیح بات سامنے آئے۔
تازہ ترین رپورٹ یہ ہے کہ پریس ٹی وی ایران کے مطابق بیلٹ باکس کی ووٹ کاؤنٹنگ کو شائع کیا جائے گا۔
Iran to release box-by-box vote count
 

مہوش علی

لائبریرین
مغربی میڈیا نے ایرانی اہلکار کے بیان کو توڑ مڑوڑ کر میڈیا میں یوں پیش کیا کہ ایرانی حکومت تین ملین ووٹوں کی دھاندلی قبول کر رہی ہے۔

افسوس کہ ہمارے اپنے بھائیوں نے مغربی میڈیا کے اس پروپیگنڈہ کو منہ لگایا، اور اس میں العربیہ اور الجزیرہ ٹی وی سر فہرست تھے۔

ہم اپنا کام صرف انصاف کی بات کرنے تک محدود کرتے ہیں اور انصاف یہ ہے کہ دونوں فریقین کے مؤقف کو سنا جائے۔

مسئہلہ یہ ہے کہ موسوی صاحب نے ٹھیک طرح سے کوئہ الزام بھی تو نہیں لگایا۔ بس ایک ہی بات کرتے رہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
اللہ اللہ کر کے اب ایک لاجیکل اعتراض سامنے آیا کہ کچھ جگہوں پر 100 فیصد سے زائد ووٹنگ ہوئی ہے۔
اسکے جواب اور وجوہات جاننے کے لیے کچھ وقت تو چاہیے تھا، مگر اس دوران فسادات کروا کر کئی بنکوں اور 300 کے قریب عمارتوں کو نظر آتش کیا جا چکا ہے۔ اور ان وحشیانہ مظاہروں کا ذکر مغربی میڈیا نہیں کر رہا ہے۔

****************

کچھ علاقوں میں سو فیصد سے زائد ٹرن آؤٹ کی وزارت داٰخلہ نے جو وجوہات بیان کی ہیں، اُسکو مغربی میڈیا مکمل طور پر چھپائے ہوئے ہے۔
Mousavi misplaced his card

by Kaveh L Afrasiabi (source: CASMII) Monday, June 22, 2009
As the dust settles it has become patently obvious to me that Mr. Mousavi badly misplayed his card and is simply a sore loser. The Interior Ministry has published the results in every single area and has provided the following explanation that has missed US media's attention:
1. Mr. Mousavi had some 40,676 representative at voting centers, a minimum of 2 at more than 95 percent of all the centers;
2. Mousavi was initially alloted some 45000 representatives and some were not accredited due to very late submission and insufficient information, missing photos, etc.
3. At each center, 14 observers including the candidates' observers oversaw the entire process, including inspection of empty boxes at the outset and their sealing at the end, with four locks, and then all signed a certificate of proper election, i.e., Mousavi's own men have certified the clean process.
4. the number of excess voting form 22 was actually 3 percent down compared to the previous election.
5. The official final results were announced at 4 pm the next day, 16 hours after the closure of voting. (all the other projections subject of so much media focus don't really count --KA).
5. due to summer travel/weekend, in some 50 places, mostly in resort areas of Caspian Sea, the voter turn out was more than 100 percent. There is nothing unusual about this and the official cites specific figures from a number of past elections including parliamentary elections to corroborate this. case in point, he says that in towns of Zorgan and Morv, the votes in the past presidential elections were 200 times more. Some of those areas Mr. Mousavi actually won. There were more than 60000 voting centers and therefore 50 such places is very miniscule.



Unfortunately, some US media including the CNN have made a mountain of this mole by citing "official admission of discrepancy." Fact is that this all pales in comparison with how Mousavi abused the process by calling himself the definite winner one hour after closing of votes and then calling on his followers to "stage resistance."
As someone who fully sympathizes with the basic demands of the democratic movement, I am appalled by the implicit US support for the hooligans who have torched hundreds of banks, some 300 buildings, etc., in the name of civic disobedience. US has failed to make any distiction and has one-sidedly criticized government's heavy-handed approach. Finally, the US media has come down hard on Khamenei, who consented to unique open and competitive elections only to see the egregious abuse of process by a self-declared reformist -- who is nothing but an unreconstructed Stalinist with atrocious record on free press and who in my opinion whose ego would not let him concede defeat. The media's Khamenei-bashing and romanticization of Mousavi and street mobs leaves a lot to be desired. None of this should be misinterpreted as condoning excessive violence by authorities however

سورس
.
مغربی میڈیا صحیح بات بھی کر سکتا ہے اور غلط بھی۔
صورتحال کا صحیح ادراک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فریق مخالف کا مؤقف بھی سنا جائے۔

میں اب بھی ڈاکٹر احمدی نژاد کو صحیح نہیں کہتی اور ان الزامات کو یکسر مسترد نہیں کرتی۔ بلکہ انکی تفتیش ہونی چاہیے اور اگر کوئی دھاندلی ہوئی ہے تو اسکا حساب ہونا چاہیے۔

مگر میں بہرحال اس چیز کے بہت خلاف ہوں کہ موسوی صاحب کے اس طرز عمل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مغربی میڈیا کا انتہا پسند طبقہ اس بات میں کامیاب تھا کہ وہ ایران میں ہنگامے اور خود کش حملے کروائے اور خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرے۔
 

محسن حجازی

محفلین
محسن کیا امریکہ دنیا میں ہر بات کا ذمہ‌دار ہے؟ اس تھریڈ میں آپ کی تان بار بار امریکہ ہی پر ٹوٹ رہی ہے۔ امریکہ کچھ کام اچھے کرتا ہے اور کچھ برے۔ ہم اس الیکشن اور دھاندلی کو ایران اور ایرانیوں کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھ سکتے؟ دھاندلی بھی ایرانیوں نے کی اور احتجاج بھی ایرانی ہی کر رہے ہیں۔

اسی منطق کے تحت ایران بھی کچھ اچھے کام کرتا ہے کچھ برے کام کرتا ہے تو پھر ایران اور دھاندلی پر ہی تان کیوں ٹوٹتی ہے؟ :grin:
 

arifkarim

معطل
اسی منطق کے تحت ایران بھی کچھ اچھے کام کرتا ہے کچھ برے کام کرتا ہے تو پھر ایران اور دھاندلی پر ہی تان کیوں ٹوٹتی ہے؟ :grin:

کیونکہ ایران امریکہ کا اگلا مین ٹارگٹ ہے۔ دھاندلی کو ظلم اور بربریت کا بہانہ بنا کر حملہ کرنا ہے اور بس۔۔۔۔
عالمی "غلاموں" کی سوچ اور مائنڈ سیٹ اس طرف پھیرنا ہے کہ "اب" ایران ظالم ہے اور اگر امریکہ و اسکے اتحادیوں نے "کچھ" نہ کیا تو "عالمی" امن کیلئے ایران ایک بہت بڑا "خطرہ" بن جائے گا۔ اسلئے امریکہ "ایران" کا امن برباد کرنے کیلئے کروائی کرے گا اور یوں ایک اور "اسلامی" حکومت پر مغربی "War On Stupids" کا آغاز ہو جائے گا!
 

زیک

مسافر
زیک، مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے جتنے تجزیے پیش کیے ہیں وہ 2005 کے پہلے راؤنڈ پر زور صرف کر رہے ہیں اور انکی ٹیکنیکیں اسی پہلے راؤنڈ پر مرکوز ہیں۔ آپ پھر سے غور کریں کہ دوسرا راؤنڈ حقیقت حال کے زیادہ قریب ہے یا پھر پہلا راؤنڈ۔

آپ میرے دیئے ہوئے لنک دوبارہ پڑھیں‌ پلیز۔

اس لیے یزد کے صوبے میں جہاں 100 فیصد سے زائد ووٹ پڑے، وہاں پر اکثریت ووٹ موسوی صاحب کے ہیں۔

غلط

تازہ ترین رپورٹ یہ ہے کہ پریس ٹی وی ایران کے مطابق بیلٹ باکس کی ووٹ کاؤنٹنگ کو شائع کیا جائے گا۔
Iran to release box-by-box vote count

اور ان بیلٹ باکس کے اعداد و شمار پر والٹر میبین جو دھاندلی کے اعداد و شمار کے ماہر سمجھے جاتے ہیں ان کا تجزیہ اور متعلقہ ڈیٹا
 

نایاب

لائبریرین

السلام علیکم
نازی جرمنی والے ھٹلر خود تو جو تھے سو تھے لیکن انکے وزیر پروپگینڈہ جوزف گوئبلز ایک لحاظ سے ہٹلر کے بھی استاد تھے اور یہ فرمودہ انہی گوئبلز صاحب کا ہے کہ ‘‘جھوٹ اس کثرت سے بولو کہ وہ سچ لگنے لگے۔‘‘ہٹلر کے مشیر خاص گوئبلز نے کہا تھا کہ ” مطلب بر آری کیلئے دل کھول کر جھوٹ بولو ۔ ضرورت پڑے تو دمکتے ہوئے روشن سورج کو چاند کا نام دے کر دن کو رات میں بدل سکتے ہو۔ لاکھ شواہد لائے جائیں ہٹ پر ڈٹے رہنا اور ٹس سے مس نہ ہونا تدبر کی علامت ہے “۔یہ تنہا ہی پروپیگنڈے کے ماہر نہیں ہیں ان کے علاوہ ہندو راج نیتی کے گورو چانکیہ کے نزدیک ” حق اور سچ بزدلوں کے ہتھیار ہیں جس کے پرچار سے وہ اپنی نالائقیاں چھپاتے ہیں اور اپنے گرد کے کمزور معیار کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اس گروہ کا معروف یورپی دانشور میکاولی بھی اسی قسم کی فلاسفی کا علمبردار ہے۔ عراق ۔ افغانستان ۔ پاکستان ۔ ایران میں نام نہاد ترقی یافتہ اور مہذب اقوام چانکیہ میکاولی اور گوئبلز کی پیروکار دکھائی دیتی ہیں۔
نایاب
 

arifkarim

معطل
میں دھاندلی پر واویلا کرنے والوں سے صرف یہ پوچھنا چاہوں‌ گا کہ جب 1951 میں‌ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق جو کہ مغرب کی نگاہ سے "جمہوری" طور پر منتخب ہوئے تھے، جب انہوں نے 1951 میں ایرانی تیل انڈسٹری کو نیشنلائز کیا تو امریکی سی آئی اے اور برطانوی ایم آئی فائو نے کیوں اسٹیٹ کپ کے ذریعہ یہ جمہوری حکومت 1953 میں الٹی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
http://en.wikipedia.org/wiki/1953_Iranian_coup_d'état
اور بعدمیں‌ایران پر اپنا پپٹ محمدرضا شاه پهلوی نصب کر دیا۔ کیا یہ سب "اپنی" کمپنیز کو ایران کے قدرتی وسائل پر مستقل قابض رکھنے کیلئے نہیں‌کیا گیا تھا؟؟؟؟ اور پھر ایران کا شاہ کونسا جمہوری تھا؟ سعودی حکومتیں کونسا جمہوری ہیں؟
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
مجھے کبھی کبھار مغربی "بھیڑ" چال پر رونا آتا ہے۔ پی ایچ ڈی کر لیں گے لیکن نہ تاریخ کا پتا نہ حالات کی خبر۔۔۔۔ بس امریکی میڈیا نے کہہ دیا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور ہمنے کہاں "ہاں جی ہاں جی" ہوئی ہے! :grin:
میڈیا کی اندھی تقلید غلامی نہیں‌تو اور کیا ہے؟
 

arifkarim

معطل
یہاں‌ایک اور چیز نوٹ فرمالیں کہ 1953 میں اتحادیوں کا ایران کی جمہوری حکومت الٹنا انکے قومی معاشی مفاد میں‌بہتر تھا۔ اسلئے کوئی پرواہ نہیں کوئی پچھتاوا نہیں۔۔۔۔۔
اسی طرح آجکل ایران کا انتخابات میں دھاندلی کرنا ایرانی عوام کے مفاد میں بہتر ہے۔ الئے کوئی پرواہ نہیں، کوئی پچھتاوا نہیں۔۔۔ اتحادیوں کو پسو اسلئے پڑے ہوئے ہیں کہ انکا "پپٹ" گورمنٹ پلین ناکام ہو چکا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
زیک، میرے خیال میں مجھے ان مغربی ماہرین کے ووٹنگ ٹیکنیکوں پر مزید بحث کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میں اپنا تجزیہ پیش کر چکی ہوں۔
اگر آپ اب بھی سمجھتے ہیں کہ پچھلے الیکشن میں 59 فیصد ٹرن آؤٹ والے الیکشن میں 17٫3 ملین ووٹ لینے والے احمدی نژاد کو موسوی صاحب نے اس الیکشن میں 13 ملین ووٹ حاصل کر کے شکست دی ہے تو آپ کو اپنی رائے کا پورا حق حاصل ہے۔
مگر میرے نزدیک:
1۔ جو شخص 2005 کے الیکشن کے دوسرے راؤنڈ میں 59 فیصد ٹرن آؤٹ پر 17٫3 ملین ووٹ لے سکتا ہے تو
اس شخص کے لیے 2009 میں 85 فیصد ٹرن آؤٹ والے الیکشن میں 23٫5 ملین ووٹ لینا مشکل نہیں۔

2۔ اور ووٹنگ ٹینکیکیں ایک طرف لیکن انسانی مزاج کو 100 فیصد equations کی مدد سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
آپ خود دیکھ لیں کہ ان ٹینکیکوں میں سے جتنی ٹیکنیکیں بھی آپ آزما لیں لیکن اس سے آپ یہ معما حل نہیں کر سکیں گے کہ احمدی نژاد جو پہلے راؤنڈ میں 19 فیصد ووٹ لیتے ہیں، وہی دوسرے راؤنڈ میں 61 فیصد ووٹ لے رہے تھے۔ اس کو کہتے ہیں انسانی مزاج جو میتھمیٹیکل تھیوریوں کی قید میں کبھی بھی 100 فیصد نہیں آ سکتا۔

3۔ خاتمی کو اپنے پہلے الیکشن میں کم ووٹ ملے، مگر دوسرے الیکشن میں لوگ انہیں بہت اچھی طرح جانتے تھے اس لیے دوسرے الیکشن میں انہیں 78 فیصد ووٹوں سے کامیابی ہوئی۔
احمدی نژاد کو پہلے راؤنڈ میں 19 فیصد ملے کیونکہ لوگ انہیں جانتے نہیں تھے، مگر دوسرے راؤنڈ میں 61 فیصد ملے جو کہ 17٫3 ملین ووٹ ہیں کیونکہ لوگ انہیں بہتر طور پر جان گئے تھے۔ اور اب 4 سال حکومت کرنے کے بعد انہیں اور کہیں بہتر طور پر جانا جا رہا ہے اور غریب طبقے کے لیے انہوں نے جو اقدامات اٹھائے ہیں، وہ اس سے قبل کسی صدر نے نہیں اٹھائے ہیں۔ یہ غریب صدر ہے اور غریبوں کا صدر ہے، اور نا ممکن ہے کہ 13 ملین ووٹ لینے والے موسوی صاحب انہیں شکست دے سکیں۔

بہرحال "پر امن" احتجاج کے نام پر مغربی میڈیا کو خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرنی تھی اور اس میں وہ کامیاب ہیں۔

اس "پرامن" احتجاج کی کچھ جھلکیاں جسے مغربی میڈیا "امن" کے نام پر چھپا رہا ہے۔

836aa76e-b5c1-45f6-9e60-e5f7de6ee64f-big.jpg


iran%20gas4.jpg


rioty.jpg


iranriot3.jpg


47488587.jpg


PetrolIranPA_468x284.jpg


iran-revolt_1423225c.jpg
 

مہوش علی

لائبریرین
اور جو ان ایرانی مظاہرہ کاروں کی مرنے کی دہائیاں مغربی میڈیا میں مچی ہوئی ہیں، انکی حقیقت دیکھئے کہ یہ پرامن مظاہرین ہیں یا پھر باسیج فورسز کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والے سرپھرے .....

پر امن مظاہرہ مغربی دنیا کی لغت میں اسی کا نام ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ايران کے صدارتی انتخابات پر جاری گفتگو ميں عمومی طور پر جس نقطے کو نظرانداز کيا جا رہا ہے وہ يہ ہے کہ ايشو امريکہ اور ايران کے مابين تعلقات کی نوعيت نہيں ہے۔ جو لوگ ايران کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہيں، وہ امريکی نہيں ہيں اور جس بات نے انھيں سڑکوں پر آنے کے ليے مجبور کيا ہے اس کا تعلق نہ تو امريکہ سے ہے اور نہ ہی امريکہ اور ايران کے درميان تعلقات کی تاريخ اس کی وجہ ہے۔

بہرحال اس مسلئے کا جو بھی حل ہو گا، وہ ايران کے عوام کے اپنے ہاتھ ميں ہے۔ وہی اس مسلئے کے فريق ہيں۔ کوئ غير ملکی قوت يا حکومت اپنا ايجنڈا اور پاليسی ايران پر مسلط نہيں کر سکتی۔ اسی بات کا اظہار صدر اوبامہ نے اپنے حاليہ بيان ميں کيا ہے۔

"ميرے خيال ميں امريکہ اور مغرب نے يہ واضح کيا ہے کہ يہ ايشو ايران اور مغرب کے مابين نہيں ہے۔ يہ ايشو ايران کے عوام سے متعلق ہے جو انصاف کے طلب گار ہيں۔ وہ يہ چاہتے ہيں کہ ان کی آواز سنی جائے۔ يہ بات قابل افسوس ہے کہ ايران کے اندر اور حکومت ميں کچھ ايسے افراد ہيں جو امريکہ اور مغرب کو مورد الزام ٹھہرا کر استعمال کر رہے ہیں۔ ليکن ميرا موقف بالکل واضح ہے۔ ہم ايران کی خود مختاری کا احترام کرتے ہيں"۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

زیک

مسافر
میں دھاندلی پر واویلا کرنے والوں سے صرف یہ پوچھنا چاہوں‌ گا کہ جب 1951 میں‌ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق جو کہ مغرب کی نگاہ سے "جمہوری" طور پر منتخب ہوئے تھے، جب انہوں نے 1951 میں ایرانی تیل انڈسٹری کو نیشنلائز کیا تو امریکی سی آئی اے اور برطانوی ایم آئی فائو نے کیوں اسٹیٹ کپ کے ذریعہ یہ جمہوری حکومت 1953 میں الٹی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
http://en.wikipedia.org/wiki/1953_Iranian_coup_d'état
اور بعدمیں‌ایران پر اپنا پپٹ محمدرضا شاه پهلوی نصب کر دیا۔ کیا یہ سب "اپنی" کمپنیز کو ایران کے قدرتی وسائل پر مستقل قابض رکھنے کیلئے نہیں‌کیا گیا تھا؟؟؟؟ اور پھر ایران کا شاہ کونسا جمہوری تھا؟ سعودی حکومتیں کونسا جمہوری ہیں؟
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔

مصدق کی حکومت الٹنا غلط تھا۔ رضا شاہ کی حکومت بری تھی۔ سعودیہ کا نظام غلط ہے۔ اب خوش؟ :rolleyes:

زیک، میرے خیال میں مجھے ان مغربی ماہرین کے ووٹنگ ٹیکنیکوں پر مزید بحث کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میں اپنا تجزیہ پیش کر چکی ہوں۔

جی میں بھی آپ سے مزید بحث نہیں‌کرنا چاہتا جس کی وجہ اگلے کچھ پیراگراف میں واضح ہو جائے گی۔

ووٹنگ ٹینکیکیں ایک طرف لیکن انسانی مزاج کو 100 فیصد equations کی مدد سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
آپ خود دیکھ لیں کہ ان ٹینکیکوں میں سے جتنی ٹیکنیکیں بھی آپ آزما لیں لیکن اس سے آپ یہ معما حل نہیں کر سکیں گے کہ احمدی نژاد جو پہلے راؤنڈ میں 19 فیصد ووٹ لیتے ہیں، وہی دوسرے راؤنڈ میں 61 فیصد ووٹ لے رہے تھے۔ اس کو کہتے ہیں انسانی مزاج جو میتھمیٹیکل تھیوریوں کی قید میں کبھی بھی 100 فیصد نہیں آ سکتا۔

غلط۔ اگر آپ 2005 کے الیکشن نتائج دیکھیں‌تو پہلے راؤنڈ میں رجعت‌پسند امیدواروں‌ کو 11.5 ملین ووٹ ملے تھے۔ اس سے 167 ملین تک آنا کوئ بڑی بات نہیں۔ جن ممالک میں بھی رن‌آف سسٹم ہے وہاں ایسا اکثر ہوتا ہے۔

3۔ خاتمی کو اپنے پہلے الیکشن میں کم ووٹ ملے، مگر دوسرے الیکشن میں لوگ انہیں بہت اچھی طرح جانتے تھے اس لیے دوسرے الیکشن میں انہیں 78 فیصد ووٹوں سے کامیابی ہوئی۔

غلط۔ 1997 میں خاتمی کو 20 ملین اور 70 فیصد ووٹ ملے تھے۔
 
Top