ایمرجنسی کی آمد؟

آج شام 7 بجے سے جیو کی ویب سائیٹ ڈوس اٹیک کی وجہ سے بند ہو گئی ہے۔


اس سے پہلے آج دن میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر ڈاکٹر شاہد مسعود کو دبئی جانے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی۔

حکومت کی روشن خیالی کی ایک اور اعلی مثال
 
شائد یہ ویڈیو پہلے کسی نے پوسٹ کی ہو

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب کے سپریم کورٹ میں ایمرجنسی کے بعد آخری لمحات، اس کے بعد انکا سپریم کورٹ میں داخلہ بند کر دیا گیا

ایمرجنسی لگنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سپریم کورٹ کی عمارت میں ان آخری لمحات کو ایک عام شہری نے اپنے موبائیل سے فلمبند کیا ہے۔
 
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ انہیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ حکومت انہیں زبردستی کوئٹہ بھیج رہی ہے اور انہیں قید تنہائی میں رکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے جمعہ کو بی بی سی اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اُن کی اطلاعات کے مطابق حکومت انہیں بچوں سے علیحدہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دو چھوٹے بچے بیمار ہیں اور وہ سکول جاتے ہیں۔ افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ شاید حکومت کے علم میں نہیں ہے کہ کوئٹہ نہ صرف میرا آبائی شہر ہے بلکہ یہ میرے خون میں شامل ہے۔

قیدِ تنہائی میں رکھا جا سکتا ہے
 
پاکستان کے اٹارنی جنرل ملک قیوم نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے کے سلسلے میں دہشت گردی کا قانون موثر نہ ہونے کی وجہ سے آرمی ایکٹ میں تبدیلی کرکے اس میں کچھ دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔

وکلاء کی رجسٹریشن سے متعلق آرڈیننس کے بارے میں ملک قیوم نے کہا کہ وکلاء کی رجسٹریشن تو بار کونسل ہی کریں گی لیکن ان کی منسوخی کا اختیار ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے پاس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آرڈیننس چند روز میں آجائے گا۔

مزید پڑھیں
 

فرضی

محفلین
بے شرمی اور بے غیرتی کی تمام حدین مشرف نے پار کر لی ہیں۔۔ امریکہ کے کہنے پر بے نظیر کی نظر بندی تو ختم کر دی گئی ہے۔۔
اب بھی اگر کوئی مصر ہے کہ مشرف پاکستان کے لیے سب کچھ کر رہا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔۔۔


حکومتِ پاکستان نے بینظیر بھٹو کی تین دن کی نظر بندی کے احکامات واپس لے لیے ہیں۔ اس ضمن میں اسلام آباد کے قائم مقام ڈپٹی کمشنر عامر احمد علی نے بی بی سی کو بتایا کہ اب وہ آزاد ہیں اور کہیں بھی جا سکتی ہیں۔ تاہم ضلعی انتظامیہ ان کی حفاظت کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کرے گی۔
اس سے پہلے بینظیر بھٹو کو اسلام آباد میں ان کے گھر پر تین دن کے لیے نظربند کر دیا گیا تھا اور ان کےگھر کے گرد سکیورٹی دستوں کا گھیرا تھا جبکہ لیاقت باغ کے قریب پی پی پی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور سینکڑوں کارکنوں کوگرفتار کیا گیا۔( مزید پڑھیں)
 
Top