ایم ایس ورڈ میں اردو کریکٹر کی مساوی اسپیسنگ

علی وقار

محفلین
ایک بار پھر کوشش کرتے ہیں کہ نثر ہی سہی جسٹی فی کیشن کا عمل معمل رہے
تاکہ ہمیں اور نہیں تو اتنا تو یقیں ہوجائے کہ جسٹی فی فیکشن کا بٹن ٹھیک ٹھیک کام
کررہا ہے۔یہاں ہم نے جسٹی فائی کیا مگروہی ڈھاک کے تین پات ۔​
جسٹی فی کیشن کے دربار میں کوئی شنوائی نہ ہوئی۔۔۔
شکیل بھائی، میرے خیال میں نثر کے حوالے سے بھی جسٹیفکیشن کا ایشو موجود ہے۔ مذکورہ بالا پیرا گراف دیکھ لیں، یہ بھی جسٹیفائیڈ نہیں ہے۔
 
مرزارجب علی بیگ سؔرور کے نام۔۔
جنابِ من !
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ‘
’’فسانہ ٔ عجائب‘‘ پڑھی ۔ اب تک اِ س کا طرز و اُسلوب ، انداز اور الفاظ مصری کی ڈلیوں کی طرح فکرو خیال میں رس گھول رہے ہیں۔ کیا شاہکار افسانہ ہے اور کیا شاندار داستاں ، کہ جتنی بار پڑھی پہلے سے زیادہ لطف آیا اور اب توکہانی کا ہر واقعہ ازبر ہے۔
وہ موقع محل اور صورتحالات کے مطابق برجستہ اور بے ساختہ اشعار اور کہیں کہیں غزلیں اور قطعات،ٹھیک جہاں ہونےچاہئیں وہاں محاورے، ضرب الامثال، اقوالِ زریں ،کہاوتیں ، پندو نصائح اور گفتار۔زندگی کے زندہ و جاوید نقشے اور جیتے جاگتے انداز اور وہ متحرک محاکات کہ جیسے پردۂ سیمیں پرفلم دیکھ رہے ہیں۔
واہ جی ایسی کتاب اور ایسا مصنف اور نگارش کا یہ انداز اُردُو میں کہیں ڈھونڈے نہ ملا ۔دعا ہے پروردگارِ عالم مصنف کی اِس کاوش کو اُس کی بخشش و مغفرت کا باعث اور درجات میں بلندی کا سامان بنادے اور اپنی رحمت اور شانِ کریمی سے اور زیادہ فضل و احسان سے نوازے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکیل احمد خان

 
آخری تدوین:
یہاں ہم ایک بار پھر کوشش کریں گے کہ جسٹی فی کیشن کا مسئلہ حل ہوجائے اور ہماری مرضی اور سہولت کے مطابق ہمیشہ ہمارے کام آئے ۔اب دیکھیں کہ ہم جو یہ پیراگراف لکھ رہے ہیں برابر جسٹی فائی ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ جب ہم اِسے سیف کریں گے تو یہ اِسی حالت میں رہے گا یا بدل جائے گا۔​
 
ہم نے چار خانے بنائے اور بیچ والے میں کچھ عبارت تحریرکی اور اُس عبارت کو جسٹی فائی کردیا ،جسٹی فائی کرنے سے یہ جسٹی فائی ہوگئی مگر جب جواب ارسال کیا تو نتیجہ برعکس نکلا اور باکس میں لکھی عبارت عام عبارتوں کی طرح ڈیڑھ سطر میں ظاہر ہوئی اور باکسز بھی تحلیل ہوکر نظر سے اوجھل ہوگئے۔۔
 
ایک بار پھر لکھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کیا رزلٹ رہا۔اس بار ذرا بڑی عبارت لکھیں گے تاکہ کئی سطروں میں سمائے اور دیکھیں کہ مقصود حاصل ہوا یا بے نیلِ مرام رہے ، اگر بے نیلِ مرام رہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں یہ مشق کرتے رہیں ایک دن کامیابی ضرور آپ کی استقامت کو سلام کہتی آپ کے اختیار میں آجائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ العزیز​
 
یہاں ہم یہ تجربہ کریں گے کہ پانچ کالم بناکر اُن میں پہلے خانے میں کچھ لکھتے ہیں تو کیا ’’جواب ارسال کریں ‘‘ کا بٹن دبانے کے بعد یہ اُسی حالت میں ظاہر ہوگا جیسی ہم نے لکھتے وقت اِسے دی تھی یا شکل بدل لے گا۔۔​

افسوس اِس نے ہئیت بدل لی اور پھیل کر ایک سطر بن گیاجبکہ لکھتے وقت ہم نے جو طریقہ اختیار کیا تھا ہر اسٹیپ پر سکرین شارٹ بھی لیتے گئے تھے وہ ہم پیش کرتے ہیں تو فرق آپ بھی جان جائیں گے۔۔۔۔
پہلا اسکرین شارٹ دیکھیں۔پانچ کالم نظر آرہےہیں اور پہلے کالم میں ہم نے ساڑھے چھ سطریں عبارت کی لکھیں:
دوسرااسکرین شارٹ ملاحظہ فرمائیں،ہم نے اُسے سلیکٹ کیا تاکہ جسٹی فائی کا فیچر اپلائی کرسکیں:
تیسرے اسکرین شارٹ پر نظرکریں،عبارت کی سیٹنگ کے مختلف آپشنس پر گئے اور سب سے نیچے والے یعنی سطروں کو برابرکرنے والاآپشن اختیار کیا:
اور یہ چوتھا اسکرین شارٹ دیکھیں،جسٹی فائی والا آپشن نیلا نظر آرہا ہے تو یہ کرسررکھنے سے نیلا ہوا ہے اور اب ہم اسے اختیار کررہے ہیں:
اب پانچواں اور آخری اسکرین شارٹ ملاحظہ فرمائیں،آپ دیکھیں گے کہ عبارت جسٹی فائی ہوگئی ہے یعنی تمام سطور ایک لیول میں آگئی ہیں۔لیکن جب ہم نے جواب ارسال کریں کا بٹن دبایا اور دیکھا کہ ہمارا لکھا ناظرین کو اور خود ہمیں کیسا دکھائی دے رہا ہے تو پتا چلا کہ نہ کالم رہے ، نہ جسٹی فی کیشن اور نہ وہ خوبصورتی جو ہمارے خیال میں جسٹی فی کیشن کے بعد آئی تھی گویا نہ جنوں رہا نہ پری رہی جو رہی سو بے خبری رہی۔۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکیل احمد خان23 ، بھائی میرا مشاہدہ اور تجزیہ یہ ہے کہ آپ ایڈیٹر میں لکھتے وقت کچھ بھی کرلیں اور کسی بھی طرح سے فارمیٹنگ ٹولز کو استعمال کرلیں لیکن جب آپ اسے پوسٹ کریں گے تو نتیجہ وہی نکلے گا یعنی وہی ڈھاک کے تین پات۔
میرا خیال ہے کہ اس مسئلے کا تعلق ایڈیٹر اور براؤزر کے انٹرایکشن سے ہوسکتاہے ۔ میں تو کمپیوٹر میں نابلد ہوں ۔ اس کی اصل وجہ تو کمپیوٹر والے اصحاب ہی بتا سکتے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ آپ اپنا مزید وقت اس پر صرف کریں بہتر ہے کہ تکنیکی معاونین سے رجوع کرلیا جائے کہ آیا جسٹیفیکیشن ممکن بھی ہے یا نہیں ۔
زیک
سعادت
نبیل
محمد تابش صدیقی

اگر آپ حضرات میں سے کوئی صاحب براہِ مہربانی کچھ وقت نکال کر اس مسئلے پر روشنی ڈال دیں تو بہت سوں کا بھلا ہوگا ۔ آپ کا پیشگی بہت بہت شکریہ!
 
بیشک تکنیکی معاونین کو یہ مسئلہ حل کرلینا چاہیےکہ علمی ،ادبی اور شعری مراسلات پورے اہتمام اور شایانِ شان انداز میں پوسٹ ہوسکیں اگر اُنھیں خبر نہیں توپھر خاک ہوجائیں گے ہم اُن کو خبر ہونے تک۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں چلتے چلتے ایک بار پھر ٹرائی کرلیتے ہیں کہ ہماری عبارتیں اُن فیچر ز کے ساتھ نظر آرہی ہیں کہ نہیں ، جنھیں ہم نے تحریرکرتے وقت استعمال کیا تھا ۔جیسے یہ عبارت جو میں لکھ رہا ہوں اِس وقت تو بالکل ٹھیک جارہی ہے کہ ہر سطر آٹومیٹک جسٹی فائی ہوتی جارہی ہے کیونکہ اوپر نظر کریں تو جسٹی فی کیشن کا بٹن دباہو ا دکھائی دے گا ۔۔۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عبارت لکھتے وقت جو اسکرین شارٹ لیا گیا تھا وہ پیش ہے
اُردُو تحریرکے یہ انداز سبھی جانتےہیں ، اِس لیے ضروری ہیں کہ کبھی علمی اور ادبی نوع کے مراسلات میں کسی کا قول نقل کرنا ہو، کوئی شعر درج کرنا ہو، عبارت کو دو کالموں میں برابربرابر لکھنا ہو ، کبھی غزل لکھنی ہے ، کبھی مثنوی پیش کرنی ہے کبھی ثلاثی (حمایت علی شاعر والی) لانی ہے کبھی مربع، مخمس، مسدس کی مشق کرنی ہے تو لکھنے والے کو آسانی رہے اور پڑھنے والے کے لیے خوبصورتی کا احساس ۔۔۔۔اور یہ تو کسی بھی اُردُو ویب گاہ کے لیے از بس ضروری بھی ہے کہ وہ اِن فیچرز سے لیس ٹیکسٹ پیڈ پیش کرے جو اُردُو کے مزاج اور اِس کی ادبی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہو۔۔۔
 
آخری تدوین:
یہ نہ ۔تھی ہماری ۔قسمت کہ۔ وصالِ یار۔ ہوتا
تیرے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا​
۔۔۔۔۔
اگر۔ اور۔ جیتے رہتے۔ یہی انتظار ہوتا
کہ خوشی سے مرنہ جاتے اگر اعتبار ہوتا​
 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
میری معلومات کے مطابق ویب سٹینڈرڈز کسی ایسی فیچر کو سپورٹ نہیں کرتے ہیں جس کے ذریعے اشعار کو فارمیٹ کیا جا سکے اور اور ایڈیٹر کے لیے کوئی ایسا پلگ ان بھی دستیاب نہیں ہے۔
 
۔۔۔بابائے اُردُو مولوی عبدالحق:
مولوی عبدالحق کے اُسلوبِ نگارش پر سرسید احمد خان کے طرزِ تحریر کا رنگ صاف نظر آتا ہےیعنی وہی مقصدیت، مبنی بر حقیقت اور کارآمد باتیں ۔یہی شیوۂ سرسید تھااِسی کے خُوگر مولوی صاحب ہیں۔ مقدمات جو آپ نے لکھے اُن میں کہیں بھی تو افسانوی قصے،دورازکار باتیں اور بے پرکی نہیں ہانکیں بلکہ ریسرچ اسکالرز کے لیے یہ مقدمات نعمتِ غیرمترقبہ اور خوانِ آسمانی ہیں۔
’’چندہم عصر ‘‘ میں حالانکہ ممدوح کے لیے قصیدہ نویسی کی گنجائش نکل سکتی تھی اور اُس کی شان میں زیبِ داستاں کو ہی سہی کچھ اپنی طرف سے بھی شامل کیاجاسکتا تھا مگر نہیں مولوی صاحب نے ایسا کرکے کہیں بھی تواِن خاکوں کو خاک آلودہ نہیں کیا، واہ!بابائے اُردُو مولوی عبدالحق۔
باکس میں یہ تحریر مندرجہ ذیل تصویرکے مطابق لکھی تھی لیکن جب ’’جواب ارسال کیا تو‘‘ سرخ روشائی میں نظر آنے والی عبارت کی صورت میں سامنے آئی گویا:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکایتِ من و مجنو ں بیک دگر مانند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیافتیم وبمردیم درطلب کاری
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین

مولوی عبدالحق کے اُسلوبِ نگارش پر سرسید احمد خان کے طرزِ تحریر کا رنگ صاف نظر آتا ہےیعنی وہی مقصدیت، مبنی بر حقیقت اور کارآمد باتیں جو شیوۂ سرسید تھااُسی کے خُوگر مولوی صاحب تھے۔ مقدمات جو اُنھوں نے لکھے اُن میں کہیں بھی تو افسانوی قصے،دورازکار باتیں اور بے پرکی نہیں ہانکیں بلکہ ریسرچ اسکالرز کے لیے یہ مقدمات نعمتِ غیرمترقبہ اور خوانِ آسمانی ہیں۔

مولوی عبدالحق کے اُسلوبِ نگارش پر سرسید احمد خان کے طرزِ تحریر کا رنگ صاف نظر آتا ہےیعنی وہی مقصدیت، مبنی بر حقیقت اور کارآمد باتیں جو شیوۂ سرسید تھااُسی کے خُوگر مولوی صاحب تھے۔ مقدمات جو اُنھوں نے لکھے اُن میں کہیں بھی تو افسانوی قصے،دورازکار باتیں اور بے پرکی نہیں ہانکیں بلکہ ریسرچ اسکالرز کے لیے یہ مقدمات نعمتِ غیرمترقبہ اور خوانِ آسمانی ہیں۔

مولوی عبدالحق کے اُسلوبِ نگارش پر سرسید احمد خان کے طرزِ تحریر کا رنگ صاف نظر آتا ہےیعنی وہی مقصدیت، مبنی بر حقیقت اور کارآمد باتیں جو شیوۂ سرسید تھااُسی کے خُوگر مولوی صاحب تھے۔ مقدمات جو اُنھوں نے لکھے اُن میں کہیں بھی تو افسانوی قصے،دورازکار باتیں اور بے پرکی نہیں ہانکیں بلکہ ریسرچ اسکالرز کے لیے یہ مقدمات نعمتِ غیرمترقبہ اور خوانِ آسمانی ہیں۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
شعر:​

تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں

مسئلہ ہنوز برقرار ہے؛ تاہم جگاڑ پیش خدمت ہے!

تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ یہ‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎لوگ‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ تو‏‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ بیدار‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎نظر‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ آتے‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ہیں​
 
کوشش جاری ہے۔ فونٹ بدلا جائے تو ٹیبل تحلیل نہیں ہوتا ہے۔ اصل ایشو تو اشعار کا ہے۔
پیارے بھائی !
بے شک باکسز میں اشعار کے الفاظ کی یکساں ڈسٹری بیوشن ، یہاں دئیے گئے ٹیکسٹ ایڈیٹر کا بڑا مسئلہ ہے مگر نثری عبارتوں کو تو جوں کا توں نشر کرے ۔یہ تو ’’جواب ارسال کریں ‘‘ کا بٹن دباتےہیں تو عبارت کو کچھ کا کچھ کردیتا ہے،ہم نے اور سب نے اُردُوکی خوبصورت عبارتوں کو کاتب حضرات کے ہنر سے ایسے ایسے شاندار رنگ میں دیکھا ہے کہ اُن کے فن پرعقل دنگ، دل حیران اور طبیعت مائل ہوئے بنا نہیں مانتی مگر یہاں باوا ٓدم ہی نرالا ہے کو ئی اِس ٹیکسٹ ایڈیٹر سے پوچھے کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
 
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں

مسئلہ ہنوز برقرار ہے؛ تاہم جگاڑ پیش خدمت ہے!

تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ یہ‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎لوگ‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ تو‏‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ بیدار‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎نظر‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ آتے‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎‏‏‎‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ہیں​
وقار بھائی جگاڑ میں بھی وہی مسئلہ نظر آتا ہے جو تھااور ہمیشہ رہا۔۔
 
Top