ایم کیو ایم اور وینا ملک

میر انیس

لائبریرین
ارے یار واقعی مجھ کو بہت دیر ہوگئی بہت لُطف آتا دراصل آج کل میرا کمپیوٹر میرا ساتھ نہیں دے رہا اپنی مرضی چلا رہا ہے۔ اپنی جیسی انگریزی پڑھ کر بھی بہت لطف آیا ایسی انگریزی بہت عرصہ پہلے مسٹر جیدی سے سننے کو ملی تھی۔ میں تو سعود سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ انکی رکنیت بحال ہی کردیں ورنہ یہ صاحب جان چھوڑنے والے نہیں ہیں ایک آدھ ایسا پھینکو رکن بھی ہونا چاہیئے تفریح رہے گی ۔ اور ان سے شمشاد کے جو سوال جواب ہوتے ہیں یقین کریں تصور میں شمشاد کو دانت پیستے پر ظاہری طور پر خٌوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے دیکھ کر بہت ہنسی آتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ایم کیو ایم کو تو میں کچھ نہیں کہتا البتہ وینا ملک بھی کہتی ہو گی کہ میں کتنی بدنصیب ہوں کہ کس دھاگے میں پروئی گئی۔
 

میر انیس

لائبریرین
بہت خوب مجھ کو جلدی سے بتاؤ میں اب بات کروں گا پر اب انکے ہی انداز میں ۔ تم دیکھنا اس بار ہم نہیں وہ اپنے بال نوچیں گے پر پلیز اتنی جلدی کوئی انکا آئی ڈی معطل نہ کرے
 

میر انیس

لائبریرین
بھتہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے کراچی میں سوائے مسلم لیگ نون کے ساری ہی پارٹیاں لیتی ہیں یعنی جماعت اسلامی تک اس میں موجود ہے جو ایم کیو ایم پر سب سے زیادہ اس معاملہ میں کیچڑ اچھالتی تھی۔ دراصل بات یہ ہے کہ یہ بھتہ جو سیاسی پارٹیاں لیتی تھیں اس میں اور آجکل کاروباری حضرات جس بھتے سےپریشان ہیں ان میں زمین آسمان کا فرق ہےسیسی پارٹیوں کے بھتے کو آپ ایک طرح کا جبری چندہ کہ سکتے ہیں جو ہر پارٹی اپنے اثر رسوخ والے علاقوں میں لیتی ہے اب چوں کہ مسلم لیگ نون کا کراچی میں کسی بھی علاقے میں کسی بھی قسم کا اثر رسوخ نہیں اسلئے وہ اس الزام سے بچ گئی ہے۔ یہ جو نیا بھتہ شروع ہوا ہے وہ تو چھوٹے دکان داروں سے ہزاروں کا اور بڑے کاروبار والوں سےلاکھوں کروڑوں کا ہوتا ہے ۔ اور اگر کسی نے انکی بات نہ مانی تو اسکی یا اسکے کسی عزیز کی لاش معہ مرچ مصالحہ مل جائے گی یعنی پہلے اسکو تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا بھی زخموں پر چاٹ مصالحہ لگا کر اسکو گولی کا نشانہ بنادیا جائے گا
 

محمد امین

لائبریرین
بھتہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے کراچی میں سوائے مسلم لیگ نون کے ساری ہی پارٹیاں لیتی ہیں یعنی جماعت اسلامی تک اس میں موجود ہے جو ایم کیو ایم پر سب سے زیادہ اس معاملہ میں کیچڑ اچھالتی تھی۔ دراصل بات یہ ہے کہ یہ بھتہ جو سیاسی پارٹیاں لیتی تھیں اس میں اور آجکل کاروباری حضرات جس بھتے سےپریشان ہیں ان میں زمین آسمان کا فرق ہےسیسی پارٹیوں کے بھتے کو آپ ایک طرح کا جبری چندہ کہ سکتے ہیں جو ہر پارٹی اپنے اثر رسوخ والے علاقوں میں لیتی ہے اب چوں کہ مسلم لیگ نون کا کراچی میں کسی بھی علاقے میں کسی بھی قسم کا اثر رسوخ نہیں اسلئے وہ اس الزام سے بچ گئی ہے۔ یہ جو نیا بھتہ شروع ہوا ہے وہ تو چھوٹے دکان داروں سے ہزاروں کا اور بڑے کاروبار والوں سےلاکھوں کروڑوں کا ہوتا ہے ۔ اور اگر کسی نے انکی بات نہ مانی تو اسکی یا اسکے کسی عزیز کی لاش معہ مرچ مصالحہ مل جائے گی یعنی پہلے اسکو تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا بھی زخموں پر چاٹ مصالحہ لگا کر اسکو گولی کا نشانہ بنادیا جائے گا


یہ بات تو بالکل ٹھیک ہے کہ نواز شریف کی پارٹی کا کراچی میں کوئی اسٹیک نہیں ہے۔ باقی رہی بات دوسری پارٹیوں کے بھتے کی، تو ایم کیو ایم سمیت دوسری چھوٹی پارٹیاں واقعی اپنے اپنے علاقوں میں بھتے لیتی ہیں۔ جو کہ عموماً چندے کی رسید کی شکل میں ہوتا ہے۔ ایم کیو ایم کا یہ چندہ "خدمتِ خلق فاؤنڈیشن" کے تحت جمع کیا جاتا ہے اور اس کو جمع کرنے کا ذمہ پارٹی کی سب سے چھوٹی اکائی "یونٹ" کے ذمے ہوتا ہے۔ یوں تو پارٹی پولیسی کے مطابق ایم کیو ایم کے کسی بھی رکن کی طرف سے زبردستی کی اطلاع مرکز پر کی جائے تو فوراً کارروائی ہوتی ہے مگر چونکہ یہ نچلی سطح کے کارکنان نہایت ہتھ چھٹ اور ان پڑھ بدمعاش ٹائپ کے ہوتے ہیں تو عوام عموماً ان کی شکایت کرنے کی بجائے چندہ دینے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

اب بات اے این پی، سپاہِ صحابہ اور سنی تحریک جیسی جماعتوں کی، تو یہ ساری جماعتیں بغیر کسی پارٹی پولیسی کے کام کرتی ہیں۔ ان کے نچلے لیول سے لے کر اوپری لیول تک بدمعاشی ہی ہوتی ہے۔ خاص کر اے این پی کے پاس جس تناسب سے اسلحہ ہے اتنا ایم کیو ایم کے پاس بھی نہیں۔ کہنے کو اے این پی پٹھانوں کی جماعت ہے مگر پٹھانوں کے ہی بقول، جتنا نقصان ان کی بدولت کراچی کے پٹھانوں کو ہوا ہے، اور کسی سے نہیں ہوا۔

اصل میں یہ سب سیاسی جماعتیں نچلی سطح پر اپنے کارکنان کو بے لگام چھوڑ دیتی ہیں (یا گرفت اتنی مضبوط نہیں ہو پاتی)۔ خاص کر طلباء تنظیمیں اور یونٹ کی سطح پر۔ اسلامی جمیعت طلباء کے لڑکوں نے پچھلے دنوں ایک ایم کیو ایم کے لڑکے کو تشدد کر کر کے قتل کر دیا ایک تعلیمی ادارے میں۔ میرا بہت ہی قریبی دوست ایک دفعہ جمیعت کے زیرِ اثر کولج میں اپنے بھائی کا داخلہ کرانے گیا تو وہاں بیٹھے جمیعت کے لڑکوں نے شبہ کیا کہ شاید وہ اے پی ایم ایس او (ایم کیو ایم کی طلباء تنظیم) کے زیرِ اثر کولج سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی بناء پر اسے کولج کے پیچھے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پسٹل دکھا کر کہا "بس اب بھاگ جا تیری قسمت اچھی ہے کہ ہمارا بڑا کوئی ابھی نہیں ہے، ورنہ تو زندہ نہ جاتا"۔ حالانکہ اسکا ایم کیو ایم سے دور کا بھی واسطہ نہیں، اور مزے کی بات یہ کہ وہ تو پنجابی ہے، کجا کہ "مہاجر" ہوتا۔۔۔۔

یہ سب باتیں جانتے تو سب ہیں مگر ان پر آواز کوئی نہیں اٹھاتا۔۔ شاید معاشرہ مردہ ہوچکا ہے یا شاید یہ ایک اذیت پسند معاشرہ بن گیا ہے۔
 

میر انیس

لائبریرین
امین آپ میری بات نہیں سمجھے میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جو سیاسی پارٹیاں جبری چندہ لیتی تھیں وہ اگر کسی کے لئے ناگوار تھا بھی تو اتنا زیادہ نہیں ہاں اسکو ایم کیو ایم کے اوپر ایک تہمت کے طور پر تو ضرور استعمال کیا جاتا تھا لیکن یہ ہڑتال وغیرہ جو ہورہی ہیں وہ ان بھتہ خوروں کے خلاف ہورہی ہیں جو بہت ہی بھاری رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر انکے مطالبات پورے نہ کیے جائیں تو بہت ہی ظالمانہ انداز سے قتل کر ڈالتے ہیں ۔ مثلاَ اگر ایک دکاندار سارا دن کماتا ہی 1000 سے 1500 روپے ہے اس سے آپ ہر مہینہ 50000 کا مطالبہ کریں گے تو وہ اپنے بیوی بچوں کو کیا کھلائے گا اور اسی طرح کاروبار کے حساب سے وہ مطالبہ کرتے ہیں جو لاکھوں کروڑوں تک بھی کبھی کبھی پہنچ جاتا ہے۔ اب یہ بات کہ ایم کیو ایم خود بھتہ لیتی ہے اور خود ہی احتجاج میں حصہ بھی لیتی ہے تو اسکا جواب یہ ہے کہ اگر وہ لوگ ایم کیو ایم کی وجہ سے پریشان تھے تو پھر انکو اپنے ساتھ ان بھتہ خوروں کو ملانے سے کیا فائدہ حاصل ہونا تھا اور ہڑتال کی کامیابی کے بعد ایم کیو ایم کا شکریہ کیوں ادا کیا دراصل بد اچھا اور بدنام برا ہوتا ہے۔ ایم کیو ایم والے مجھ سے بھی چندہ یا بھتہ جو بھی کہ لیں مانگنے اتے تھے میں کبھی تو اپنی حیثیت کے مطابق دے دیتا تھا اور کبھی منع بھی کردیتا تھا لیکن وہ کبھی ضد نہیں کرتے تھے ہاں کبھی کبھی یہ بات ضرور کہتے کہ ہم لوگ کتنا کام کر رہے ہیں آپ کو ہماری مدد کرنی چاہیئےیہی حال قربانی کی کھال کا بھی تھا آپ یقین کریں میں نے 10 سالوں میں صرف ایک دفعہ ایم کیو ایم کو کھال دی ہے لہٰذا میرا تو ذاتی تجربہ ہے کہ اگر شروع شروع میں ایک آدھ جگہ جبری بھتہ ایم کیو ایم نے لیا ہو تو لیا ہو ورنہ اتنے سالوں میں یہ تاجر حضرات کبھی کیوں نہ بولے کبھی پہلے احتجاج کیوں نہیں کیا ایم کیو ایم نہ تو اس سال بنی ہے نہ ہی یہ انکا اقتدار کا پہلا دور ہے ہاں پیپلز امن کمیٹی کا اے این پی کا یہ پہلا دور ہے اے این پی ویسے تو پرانی پارٹی ہے مگر کراچی میں اسکا اثر رسوخ نیا پیدا ہوا ہےاور یہ بھی میں واضع کردوں کے یہ بزنس مین کمیونٹی کسی سے ڈرتی بھی نہیں ہے اگر ایم کیو ایم ان تاجروں سے بھتہ لے رہی ہوتی تو وہ کبھی بھی ایم کیو ایم سے درخواست نہ کرتے ساتھ دینے کا۔
 

محمد امین

لائبریرین
ہاں انیس بھائی سوری وہ امن کمیٹی کے بارے میں مجھے لکھنا تھا مگر بھول گیا تھا۔۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ اے این پی ہمیشہ سے کراچی میں موجود رہی ہے مگر انہوں نے جو طریقہ نکالا ہے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے یہ انتہائی غلط ہے۔ اسلحے کے زور پر اپنے علاقے بنا لیے ہیں۔ جہاں بھی تھوڑے سے پٹھان بھائی آباد ہوتے ہیں وہاں زبردستی اپنے لال جھنڈے لگا دیتے ہیں، یوں عام کراچی والا چاہے وہ کسی بھی علاقے اور صوبے کا ہو وہاں جاتے ہوئے ڈرتا ہے۔ میرے ایک عزیز دوست کے والد صاحب حسن اسکوئیر کے قریب ایچ ایم ایچ اسکوئیر میں دفتر کرتے تھے وکالت کا۔ قریب ہی میکاسا اپارٹمنٹ میں اے این پی کا اثر و رسوخ ہے۔ تو اب ان لوگوں نے اپنی بد معاشیاں بڑھانی شروع کر دیں اور ایچ ایم ایچ میں موجود تمام خالی دفاتر پر قبضے کر لیے اور موجود دفاتر سے بھتے وصول کرنے لگے اور کافی سارے دفاتر خالی بھی کرا لیے اسلحے کے زور پر۔ اسی بد معاشی کی وجہ سے کئی سالوں سے وہاں موجود میرے دوست کے والد صاحب نے وہ دفتر چھوڑ کر دوسرے علاقے میں دفتر لے لیا، جو کہ ایم کیو ایم کا علاقہ ہے، اور وہاں کوئی قبضہ کرنے نہیں آتا۔

ایک وقت تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے، کراچی کے لوگ چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں یا کسی بھی علاقے کے ہوں، پہاڑ گنج کی کڑاہی اور الآصف اسکوئیر کے بھنے ہوئے دنبے کھانے بڑے آرام سے اور تحفظ کی فکر کے بغیر جا سکتے تھے۔ مگر اب سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ کیوں کہ پہاڑ گنج اب کٹی پہاڑی کے نام سے دنیا میں ایک مقتل کی سی شناخت رکھتا ہے اور الآصف اسکوئیر میں بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال ہے۔

امن کمیٹی میں موجود عناصر یوں تو پیپلز پارٹی کا نام استعمال کرتے ہیں جنہیں ذوالفقار مرزا استعمال کرتے آئے ہیں مگر عزیر بلوچ کی سرداری میں وہ ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ ان کا مسلک فقط بدمعاشی ہے۔ اور یہ بھی ہمارے ملک کے دیگر علاقے کے لوگوں کے علم میں ہونا چاہیے کہ لیاری میں امن کمیٹی کی بدمعاشیوں کی ایک وجہ یہاں بلوچ علیحدگی پسندوں کی موجودگی اور سپورٹ بھی ہے۔ گرینیڈز، روکٹ لونچرز، جدید روسی خود کار ہتھیار جو کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کے ہتھیاروں سے مماثل ہیں، لیاری میں کثیر تعداد میں موجود ہیں اور انکا ثبوت وڈیوز میں بھی موجود ہے۔ میری ذاتی رائے اور کنکلوژن یہ ہے کہ امن کمیٹی کی بھتہ خوری کسی حد تک بلوچ قوم پرستوں کو جار ہی ہے۔ میں نے جو دیکھا اور محسوس کیا ہے وہ یہ ہے کہ مکران کی پٹی پر آباد بلوچوں (علیحدگی پسند) کے تعلقات لیاری کے بلوچوں سے بہت دیرینہ ہیں کیوں کہ دونوں کی کثیر تعداد افریقی ہے۔ اسی وجہ سے یہ شبہ وڈیوز اور تصاویر کی مدد سے یقین کو پہنچ جاتا ہے کہ کراچی کے امن کی خرابی میں بڑا کردار قوم پرستوں کا بھی ہے۔
 

میر انیس

لائبریرین
نہیں بھائی انکو شیدی افریقی یا ڈاڈا کبھی انکے منہ پر مت کہنا ان میں سے اکثر مرنے مارنے پر اتر آئیں گے انکے نزدیک شیدی کا مطلب کالا اور ڈاڈا کا مطلب غلام کے ہیں اور افریقی بھی یہ اپنے آپ کو نہیں مانتے۔ ہاں آپ انکو بلوچ یا مکرانی کہ سکتے ہیں
 

یوسف-2

محفلین
احمد خان صاحب!
اپنی درخواست صاف صاف اردو میں یا صاف صاف انگریزی میں لکھیں تاکہ پتہ تو چلے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
نہیں بھائی انکو شیدی افریقی یا ڈاڈا کبھی انکے منہ پر مت کہنا ان میں سے اکثر مرنے مارنے پر اتر آئیں گے انکے نزدیک شیدی کا مطلب کالا اور ڈاڈا کا مطلب غلام کے ہیں اور افریقی بھی یہ اپنے آپ کو نہیں مانتے۔ ہاں آپ انکو بلوچ یا مکرانی کہ سکتے ہیں
اگر ایسا ہے تو ان لوگوں کو افریقی یا شیدی کہنا Epithet یعنی تعصب انگیز لفظ ہے۔ برادرم محمد امین کو انھیں "افریقی" لکھنے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
 

مغزل

محفلین
حیرتی ہوں کیسے کیسے لوگ محفل میں در اندازی کر جاتے ہیں ۔۔۔اور معطل خانم بن جاتے ہیں۔۔:p
لڑی کا سارا چٹخارہ کرکرا ہوگیا ۔۔۔:angel:
 
Top