بھتہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے کراچی میں سوائے مسلم لیگ نون کے ساری ہی پارٹیاں لیتی ہیں یعنی جماعت اسلامی تک اس میں موجود ہے جو ایم کیو ایم پر سب سے زیادہ اس معاملہ میں کیچڑ اچھالتی تھی۔ دراصل بات یہ ہے کہ یہ بھتہ جو سیاسی پارٹیاں لیتی تھیں اس میں اور آجکل کاروباری حضرات جس بھتے سےپریشان ہیں ان میں زمین آسمان کا فرق ہےسیسی پارٹیوں کے بھتے کو آپ ایک طرح کا جبری چندہ کہ سکتے ہیں جو ہر پارٹی اپنے اثر رسوخ والے علاقوں میں لیتی ہے اب چوں کہ مسلم لیگ نون کا کراچی میں کسی بھی علاقے میں کسی بھی قسم کا اثر رسوخ نہیں اسلئے وہ اس الزام سے بچ گئی ہے۔ یہ جو نیا بھتہ شروع ہوا ہے وہ تو چھوٹے دکان داروں سے ہزاروں کا اور بڑے کاروبار والوں سےلاکھوں کروڑوں کا ہوتا ہے ۔ اور اگر کسی نے انکی بات نہ مانی تو اسکی یا اسکے کسی عزیز کی لاش معہ مرچ مصالحہ مل جائے گی یعنی پہلے اسکو تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا بھی زخموں پر چاٹ مصالحہ لگا کر اسکو گولی کا نشانہ بنادیا جائے گا
یہ بات تو بالکل ٹھیک ہے کہ نواز شریف کی پارٹی کا کراچی میں کوئی اسٹیک نہیں ہے۔ باقی رہی بات دوسری پارٹیوں کے بھتے کی، تو ایم کیو ایم سمیت دوسری چھوٹی پارٹیاں واقعی اپنے اپنے علاقوں میں بھتے لیتی ہیں۔ جو کہ عموماً چندے کی رسید کی شکل میں ہوتا ہے۔ ایم کیو ایم کا یہ چندہ "خدمتِ خلق فاؤنڈیشن" کے تحت جمع کیا جاتا ہے اور اس کو جمع کرنے کا ذمہ پارٹی کی سب سے چھوٹی اکائی "یونٹ" کے ذمے ہوتا ہے۔ یوں تو پارٹی پولیسی کے مطابق ایم کیو ایم کے کسی بھی رکن کی طرف سے زبردستی کی اطلاع مرکز پر کی جائے تو فوراً کارروائی ہوتی ہے مگر چونکہ یہ نچلی سطح کے کارکنان نہایت ہتھ چھٹ اور ان پڑھ بدمعاش ٹائپ کے ہوتے ہیں تو عوام عموماً ان کی شکایت کرنے کی بجائے چندہ دینے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
اب بات اے این پی، سپاہِ صحابہ اور سنی تحریک جیسی جماعتوں کی، تو یہ ساری جماعتیں بغیر کسی پارٹی پولیسی کے کام کرتی ہیں۔ ان کے نچلے لیول سے لے کر اوپری لیول تک بدمعاشی ہی ہوتی ہے۔ خاص کر اے این پی کے پاس جس تناسب سے اسلحہ ہے اتنا ایم کیو ایم کے پاس بھی نہیں۔ کہنے کو اے این پی پٹھانوں کی جماعت ہے مگر پٹھانوں کے ہی بقول، جتنا نقصان ان کی بدولت کراچی کے پٹھانوں کو ہوا ہے، اور کسی سے نہیں ہوا۔
اصل میں یہ سب سیاسی جماعتیں نچلی سطح پر اپنے کارکنان کو بے لگام چھوڑ دیتی ہیں (یا گرفت اتنی مضبوط نہیں ہو پاتی)۔ خاص کر طلباء تنظیمیں اور یونٹ کی سطح پر۔ اسلامی جمیعت طلباء کے لڑکوں نے پچھلے دنوں ایک ایم کیو ایم کے لڑکے کو تشدد کر کر کے قتل کر دیا ایک تعلیمی ادارے میں۔ میرا بہت ہی قریبی دوست ایک دفعہ جمیعت کے زیرِ اثر کولج میں اپنے بھائی کا داخلہ کرانے گیا تو وہاں بیٹھے جمیعت کے لڑکوں نے شبہ کیا کہ شاید وہ اے پی ایم ایس او (ایم کیو ایم کی طلباء تنظیم) کے زیرِ اثر کولج سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی بناء پر اسے کولج کے پیچھے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پسٹل دکھا کر کہا "بس اب بھاگ جا تیری قسمت اچھی ہے کہ ہمارا بڑا کوئی ابھی نہیں ہے، ورنہ تو زندہ نہ جاتا"۔ حالانکہ اسکا ایم کیو ایم سے دور کا بھی واسطہ نہیں، اور مزے کی بات یہ کہ وہ تو پنجابی ہے، کجا کہ "مہاجر" ہوتا۔۔۔۔
یہ سب باتیں جانتے تو سب ہیں مگر ان پر آواز کوئی نہیں اٹھاتا۔۔ شاید معاشرہ مردہ ہوچکا ہے یا شاید یہ ایک اذیت پسند معاشرہ بن گیا ہے۔