ایم کیو ایم موجودہ انتخابات میںبری طرحسے ہاری ہے۔ انھوں نے 100 سے زائد امیدوار کھڑے کیے تھے مگر صرف 19 امیدوار جیتے ہیںوہ بھی صرف کراچی و حیدراباد سے۔
اور کراچی و حیدراباد کی بات بھی سب کو معلوم ہے کہ وہاں سے ایم کیوایم کیسے جیتتی ہے۔
پاکستان کے عوام نے مجموعی طور پر ایم کیو ایم کورد کردیا ہے۔
بارہ مئی کے واقعات کے متعلق اہل کراچی کا ایک موقف ہے اور بقیہ پاکستان کا دوسرا کیونکہ الیکشن کی وجہ سے ثابت ہوا کہ 12 مئی کے واقعات سے ایم کیو ایم کی مقبولیت میں کچھ کمی نہیں ہوئی، بلکہ اس دفعہ وہ پہلے سے زیادہ سیٹیں لے گئے ہیں:
۔ نیشل اسمبلی میں 2002 میں اُنکے پاس 17 سیٹیں تھیں، جبکہ 2008 کے اس الیکشن میں انکے پاس 19 سیٹیں ہیں۔
۔ سندھ اسمبلی میں 2002 میں انکے پاس 31 سیٹیں تھیں جبکہ 2008 کے اس الیکشن میں انکے پاس 38 سیٹیں ہیں۔
میرا ناقص خیال یہی ہے کہ بطور قوم ہمارے لیے بہتر ہو گا کہ ایم کیو ایم کے پاس قومی دھارے میں شامل ہونے کی ایک راہ ضرور کھلی رکھیں۔
جب کسی جنگلی درندے کا شکار کرنے کے لیے ڈھول تاشوں سے اسے نرغے میں پھنسانے کے لیے ہنکایا جاتا ہے، تب بھی شکاری اسکے لیے کم از کم فرار کی ایک راہ ضرور کھلی رکھتے ہیں۔ کیونکہ جب وہ جنگلی درندہ فرار کی ایک بھی راہ نہیں پاتا تو وہ کیسا ہی کمزور کیوں نہ ہو، پلٹ کر ایک دفعہ اپنی پوری قوت سے جوابی حملہ ضرور سے کرتا ہے۔