عبدالقیوم چوہدری
محفلین
جے پچھ لیا تے فیر اسی پنجابی تے نہ ہوئے سر جی۔جیہڑے پنجابی لڑیاں وچ انگریزی لکھ رہے نیں، اونہاں وی پچھو نا۔ نہیں تے پھر گل تے نہ ہوئی!
جے پچھ لیا تے فیر اسی پنجابی تے نہ ہوئے سر جی۔جیہڑے پنجابی لڑیاں وچ انگریزی لکھ رہے نیں، اونہاں وی پچھو نا۔ نہیں تے پھر گل تے نہ ہوئی!
بھٹی صاحب! آپ کو لطف کی بات بتاؤں!شاہ جی یہیں کہیں کسی لڑی میں ایک دوست عربی ہندسوں کو ہندی ثابت کر رہے تھے ۔ یعنی ہندی سے ہندسہ
اس کی اصل کیا ہے جہاں تک میری معلومات ہے وہ کچھ ایسے ہے۔
ہند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عربی
ہندی۔۔۔۔۔۔عربی۔۔۔فارسی
ہندوستان۔۔۔ عربی فارسی کے الفاظ ہندی سے نکال کر اور اور سنسکرت کے ڈال کر ۔۔ اردو ہندی کا تنازعہ بنانے والے ۔۔۔ملک کے نام کے ساتھ سے فارسی کا لاحقہ ستان نہ نکال سکے
ہندسہ۔۔۔؟ اسکے بارے میں آپ کچھ فرما دیں کے اس کی اصل کون سی زبان ہے۔۔
سید عاطف علی
جی ہاں، آپ درست کہتے ہیں، ہندو پہلے اپنے اپنے الگ الگ بتوں کو پوجتے تھے، اور اپنے مذہب کو انہیں کے نام سے موسوم کرتے تھے۔ یہ نام ہم مسلمانوں نے ہی دیا ہے۔ اگرچہ کچھ ہندو کہتے ہیں کہ پہلے ان کا نام ’سناتن دھرم‘ تھا۔ لیکن اب سناتن دھرم والے بھی اپنے آپ کو خدائے واحد کا بندہ سمجھتے ہیں۔بھٹی صاحب! آپ کو لطف کی بات بتاؤں!
"ہند" اور ہندہ" عربی کے اسمِ صفت ہیں۔ دونوں مؤنث، دونوں کا معنیٰ ہے "خوبصورت عورت"۔
شاید محمد بن قاسم نے سندھ کے کھلے ہرے بھرے کھیت دیکھے تو کہہ اٹھا "ہند!" (حسینہ!) یہی لفظ مقامی طور پر سندھ بنا، ہند سے ہندس بنا جو انگریزی میں انڈس بولا گیا۔
اور ہندوستان کے سارے خطے کا پہلے کوئی ایک نام نہیں تھا، حکومتیں ریاستیں راجباڑے بٹے ہوئے تھے۔ مغلوں نے اس پورے علاقے کو وہی نام دے دیا: "ہند" جو بعد میں فارسی کے ملاپ سے ہندستان کہلایا۔ انڈس، انڈیا، ہند، سندھ؛ سب کی اصل (نام کے حوالے سے) ایک ہے۔
ہندو (بطور مذہب) کیا بعد میں ہندو کہلائے یا پہلے سے ہندو کہلاتے تھے؛ یہ میرے علم میں نہیں۔
بھٹی صاحب! آپ کو لطف کی بات بتاؤں!
"ہند" اور ہندہ" عربی کے اسمِ صفت ہیں۔ دونوں مؤنث، دونوں کا معنیٰ ہے "خوبصورت عورت"۔
شاید محمد بن قاسم نے سندھ کے کھلے ہرے بھرے کھیت دیکھے تو کہہ اٹھا "ہند!" (حسینہ!) یہی لفظ مقامی طور پر سندھ بنا، ہند سے ہندس بنا جو انگریزی میں انڈس بولا گیا۔
بجا فرمایا آپ نے۔ سنسکرت میں یہ "سندھو" تھا، دارا نے جب دریائے سندھ تک کے علاقے فتح کیے تو ان کی زبان (قدیم فارسی) میں یہ "ہندو" ہو گیا۔ اُس کے بعد جب یونانی یہاں آئے تو اسی "ہندو" نے "انڈیا" اور سندھو نے "انڈس" کی شکل اختیار کر لی، اور اسی یونانی سے لاطینی اور پھر انگریزی میں یہ لفظ چل نکلے۔ عرب تو دارا اور اسکندر سے بہت بعد میں یہاں آئے۔بات میں لطف تو ہے، لیکن آپ نے تاریخی طور پر نہایت کمزور روایت بیان کی ہے کیونکہ محمد بن قاسم یا عرب تاجروں کی اس خطے میں آمد سے پہلے بھی یہ علاقہ "سندھو" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ہند سے سندھ بننے کا جو اشتقاق آپ نے بیان کیا ہے، وہ بھی درست نہیں ہے۔ اس بات پرخاصا اتفاق رائے ہے کہ "ہند" کا لفظ سنسکرت کے لفظ "سندھو" سے نکلا ہے- قبل از مسیح کی کئی تہذیبوں میں اس علاقے یا دریا کے لئے سندھو، اندوس، سندھ، ہند، ہندو، اور سندا کے الفاظ ملتے ہیں-
تصحیح کے لئے شکریہ۔بات میں لطف تو ہے، لیکن آپ نے تاریخی طور پر نہایت کمزور روایت بیان کی ہے کیونکہ محمد بن قاسم یا عرب تاجروں کی اس خطے میں آمد سے پہلے بھی یہ علاقہ "سندھو" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ہند سے سندھ بننے کا جو اشتقاق آپ نے بیان کیا ہے، وہ بھی درست نہیں ہے۔ اس بات پرخاصا اتفاق رائے ہے کہ "ہند" کا لفظ سنسکرت کے لفظ "سندھو" سے نکلا ہے- قبل از مسیح کی کئی تہذیبوں میں اس علاقے یا دریا کے لئے سندھو، اندوس، سندھ، ہند، ہندو، اور سندا کے الفاظ ملتے ہیں-
"ہندسہ" عربی کا لفظ ہے (رباعی: ہ ن د س)، اس کا معنیٰ ہے "انجینئرنگ"۔ انجینئر کو "مہندس" کہتے ہیں۔ اردو میں ہندسہ سے ڈِیجِٹ مراد لیتے ہیں۔ digitیہیں کہیں کسی لڑی میں ایک دوست عربی ہندسوں کو ہندی ثابت کر رہے تھے ۔ یعنی ہندی سے ہندسہ
اگر لفظ سندھ عربی ہند سے آیا ہے تو احادیث مبارک میں اس خطے کو ہند کیوں کہا گیا۔ ذرا اس پر بھی غور کریں۔ احادیث تو محمد بن قاسم سے پہلے کی ہیں جو غزوہ ہند سے متعلق ہیں۔بھٹی صاحب! آپ کو لطف کی بات بتاؤں!
"ہند" اور ہندہ" عربی کے اسمِ صفت ہیں۔ دونوں مؤنث، دونوں کا معنیٰ ہے "خوبصورت عورت"۔
شاید محمد بن قاسم نے سندھ کے کھلے ہرے بھرے کھیت دیکھے تو کہہ اٹھا "ہند!" (حسینہ!) یہی لفظ مقامی طور پر سندھ بنا، ہند سے ہندس بنا جو انگریزی میں انڈس بولا گیا۔
اور ہندوستان کے سارے خطے کا پہلے کوئی ایک نام نہیں تھا، حکومتیں ریاستیں راجباڑے بٹے ہوئے تھے۔ مغلوں نے اس پورے علاقے کو وہی نام دے دیا: "ہند" جو بعد میں فارسی کے ملاپ سے ہندستان کہلایا۔ انڈس، انڈیا، ہند، سندھ؛ سب کی اصل (نام کے حوالے سے) ایک ہے۔
ہندو (بطور مذہب) کیا بعد میں ہندو کہلائے یا پہلے سے ہندو کہلاتے تھے؛ یہ میرے علم میں نہیں۔
تاریخی اعتبار سے بھی دریائے سندھ کے دائیں جانب علاقے، ہند، سندھو، انڈیا وغیرہ کہلاتے تھے۔ پھر پاکستان بن گیا اور محمد قاسم نے پہلا پاکستانی بن کر ہماری ساری تاریخ عرب کردی۔ اب اسکی تلافی کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہےچھٹی صدی قبل مسیح میں پرشینز کے مفتوحہ دریائے سندھ کے علاقے
محمد بن قاسمتاریخی اعتبار سے بھی دریائے سندھ کے دائیں جانب علاقے، ہند، سندھو، انڈیا وغیرہ کہلاتے تھے۔ پھر پاکستان بن گیا اور محمد قاسم نے پہلا پاکستانی بن کر ہماری ساری تاریخ عرب کردی۔ اب اسکی تلافی کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے
فارسی بولتے وقت بھی ایک شائستہ زبان ہے۔ عربی کے بارہ میں یہ نہیں کہہ سکتا۔ اور پنجابی کے بارہ میں تو بالکل بھی نہیں۔پاکستان اور ہندوستان میں کئی علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اس فورم پر آنے والوں میں پنجابی بولنے والوں کے ساتھ ساتھ پشتو، ہندکو، بلوچی، سندھی، بہاری اور دیگر زبانیں بولنے والوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے۔ اگر سب اپنی علاقائی زبان کی تھوڑی تھوڑی آمیزش شروع کردیں گے تو یہ فورم متعدد زبانوں کا ملغوبہ یا بالفاظ دیگر گولا گنڈہ بن جائیگا۔ اس لئے بندہ کی رائے بھی یہی ہے کہ صرف اردو تک محدود رہا جائے۔
اردو کی شائست عربی اور فارسی کی اصطلاحات سے ہے۔ اس لئے فارسی اور عربی کی آمیزش حسن پیدا کریگی نہ کہ تعصبیت۔
فقط
بن شاید آئی فون کھا گیا۔ لکھا تو تھامحمد بن قاسم
وہ کیوں ؟فارسی بولتے وقت بھی ایک شائستہ زبان ہے۔ عربی کے بارہ میں یہ نہیں کہہ سکتا۔ اور پنجابی کے بارہ میں تو بالکل بھی نہیں۔
فارسی بولنے والوں کا مزاج عموما دھیما ہوتا ہے اور وہ ہر لفظ شائستگی سے ادا کرتے ہیں۔ یہ خوبی مجھے عربی اور پنجابی بولنے والوں میں نظر نہیں آئی۔وہ کیوں ؟