ملکی قیادت بال بال بچ گئی:رحمان ملک ;گجرانوالہ سے دو اماموں سمیت تین افراد گرفتار
مشیرِ داخلہ رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی اعلٰی ترین قیادت سنیچر کو دھماکے سے تباہ ہونے والے میریئٹ ہوٹل میں رات کے کھانے پر جمع ہونا تھی لیکن آخری وقت پر یہ فیصلہ تبدیل کر دیاگیا۔ ادھر پولیس نے بظاہر میریئٹ دھماکے کی تحقیقات کے سلسلے میں گجرانوالہ سے دو اماموں سمیت تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
نامہ نگار آصف فاروقی نے بتایا ہے کہ پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب کے بعد سپیکر کی جانب سے کھانے کا بندوبست اسی ہوٹل میں کیا گیا تھا۔
سینیچر کی شام ہونے والے اس دھماکے میں پاکستانی وزارتِ داخلہ کے مطابق کم از کم ترپّن افراد ہلاک اور دو سو ساٹھ سے زائد زخمی ہوئےجن میں متعدد غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
رحمان ملک نے کہا: ’دہشت گردوں کو اس کا علم ہوگیا تھا لہذا عین وقت پر صدر اور وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ یہ کھانا میریئٹ ہوٹل کے بجائے ایوان وزیراعظم میں منتقل کر دیا جائے۔ اس بات کو جان بوجھ کر خفیہ رکھا گیا اور یوں صدر اور وزیراعظم سمیت ملکی قیادت بڑی ہلاکت سے بچ گئی۔‘
( صدر اور وزیرِ اعظم نے اپنے عشائیہ کا پروگرام تو تبدیل کر لیا مگر حملہ کی اطلاع ملنے کے باوجود میریٹ خالی نہیں کروایا۔۔۔۔ کہیں حکومت ہی تو دہشت گرد نہیں! شاید اسی لئے اب تک 'طالبان' نے اس دھماکہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔۔۔۔ جانے حکومت اجازت دے نہ دے !)
ادھر نامہ نگار علی سلمان نے خبر دی ہے کہ بظاہر میریئٹ دھماکے کی تحقیقات کے تسلسل میں پولیس اور خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نےگجرانوالہ میں دو اماموں اور فرقہ وارانہ وارداتوں میں مطلوب ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔چھاپہ مار ٹیم کے اراکین کی تعداد چالیس کے قریب تھی اور وہ دس گاڑیوں پر آئے تھے۔
اسلام آباد سے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ بم حملے کا نشانہ بننے والے اسلام آباد کے فائیو سٹار ہوٹل کی عمارت پر گزشتہ دو روز سے جاری امدادی سرگرمیاں ختم کر دی گئی ہیں اور تباہ ہونے والی عمارت کا کنٹرول ہوٹل انتظامیہ کو واپس کر دیا گیا ہے۔
بم دھماکے کی تحقیق کرنے والی ٹیم نے بھی پیر کی صبح ہوٹل کا آخری مرتبہ جائزہ لیا اور بعض ملازمین سے سوالات کیے۔
تاہم عمارت کی چوتھی منزل پر بعض کمروں میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کے باعث کسی کو بھی عمارت کے اس حصے میں جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔
گراؤنڈ فلور پر دھماکہ ہوا اور درجہ حرارت چوتھی منزل کا بڑھ گیا۔۔۔۔ وہ بھی بعض کمروں کا۔۔
رحمٰن ملک نے یہ بھی کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے لیے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیا جا رہا ہے جسکے تحت آئندہ ٹرکوں کی اسلام آباد کی حدود میں آمد پر پابندی ہو گی۔ اسکے علاوہ پورے شہر میں کلوز سرکٹ کیمروں کی تنصیب کا کام بھی آئندہ دو تین روز میں شروع کر دیا جائے گا
پشاور سے نامہ نگار عبدالحئی کاکڑ کے مطابق میریٹ ہوٹل پر ہونے والے خودکش حملے کے اڑتالیس گھنٹے ہوچکے ہیں لیکن ماضی کے برعکس کسی نے بھی ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی حکومت واضح طور پر کسی کی طرف انگلی اٹھاسکی ہے۔
پاکستان میں ماضی میں ہونے والے زیادہ تر مبینہ خودکش حملوں کی ذمہ داری تحریکِ طالبان نے قبول کی ہے لیکن اس مرتبہ وہ بھی خاموش ہیں۔حکومت کی جانب سے براہ راست کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرانا اور کسی تنظیم یا گروہ کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول نہ کرنا اپنی جگہ اب ایک سوال بن گیا ہے۔
( حکومت کی اجازت کی دیر ہے بس !)
گزشتہ روز امریکی محکمۂ دفاع کی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ میریئٹ دھماکے میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ دونوں فوجی دھماکے میں شدید زخمی ہو گئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ دونوں فوجی اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں تعینات تھے۔
ان دو فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دھماکے میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔ اس سے قبل روڈ لوف نامی امریکی شہری کی ہلاکت کی تصدیق سینیچر کی شب ہی ہو گئی تھی۔
اتوار کو پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے دھماکے سے چند منٹ قبل کی وڈیو جاری کی ہے جس میں ایک ٹرک کو میریئٹ ہوٹل کے حفاظتی دروازے سے ٹکراتے دکھایا گیا۔
BBC اردو