خرم
محفلین
اگر کوئی بھی سیاسی رہنما، ان تمام باتوں کی گارنٹی دے سکتا ہے بشمول اس کے کہ ظالمان جو افراد غیر ملکی پاکستان میں مقیم ہیںانہیں پاکستان سے باہر نکال دینے کے لئے پاکستان کے حوالے کردیں گے اور ناجائز اسلحہ حکومتی اداروں کے حوالے کردیں گے تو ان باتوں پر عمل درآمد ضرور بالضرور ہونا چاہئے۔ واضح رہے کہ میں نے عرض کی ہے کہ غیر ملکیوںکو ان کے اپنے ممالک میں بھیج دیا جائے اور پھر ان کے ملک والے جانیں اور امریکہ۔- آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیے،
- اس جنگ سے باہر آجائیے،
- سرحد سے نہ کوئی جائے نہ کوئی آئے مکمل سیل کر دیا جائے کہ بھائی اپنی لڑائی تم خود لڑو ہماری طرف بھولے سے بھی پتھر آیا تو تمہاری خیر نہیں۔
اور یہ بات امریکہ اور طالبان دونوں کے لیے درست ہے، نہ تو امریکی جاسوس طیارے کو سرحد میں گھسنے دیا جائے نہ یہاں سے کوئی جائے اور کوئی آمدورفت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ اپنے گھر کی کھڑکیاں دروازے بند کر لیجئے یانکیوں کو بھی کہہ دیجئے میاں اتنے مرد کے بچے ہو تو اپن جنگ خود لڑو،
- فغانیوں سے بھی کہہ دیجئے کہ صاحب ہماری طرف سے معذرت ہماری اتنی پسلی نہیں۔
- پھر دیکھیں کیسے حالات واپس امن کی طرف لوٹ جائيں گے۔
کیا کوئی لیڈر یا جماعت ایسی ہے جو ایسی محکم یقین دہانی کرواسکے؟ اگر ایسی ہے اور ایسی کوئی بھی کوشش کی جاتی ہے تو ہم اس کے ساتھ ہیں۔
فواد بھائی ہم تو احباب کی نظر کرم میں غدار اور امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ کوئی دن جاتا ہے کہ ہم بھی واجب القتل قرار دیئے جائیں گے سو ہماری بات کیا کرنا بات وہی مستند جو ایک برطانوی خاتون فرمائیں۔ ہزاروں لاکھوں افغان خواتین کچھ بھی کہیں اور سہیں وہ قابل غور نہیں۔ليکن اسی منطق کے تحت ان فورمز پر وہ مسلمان جو امريکہ ميں مقيم رہے ہيں يا مختلف امريکی اداروں سے تعلقات کی بنا پر يہاں کے معاشرے کو سمجھتے ہيں، وہ اگر کسی بھی حوالے سے امريکہ کی تعريف ميں کوئ بات کريں تو انھيں فوری طور پر غدار قرار دے ديا جاتا ہے۔ کيا يہ دوہرا معيار نہيں ہے؟