ایک اور کامیابی۔۔۔ میریاٹ اسلام آباد تباہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

mujeeb mansoor

محفلین
اصل پيغام ارسال کردہ از: محسن حجازی پيغام ديکھيے
میں خود دیوبند، اہل حدیث اور بریلوی حضرات کے مدرسوں میں کافی عرصہ زیر تعلیم رہا ہوں، میں نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ وہاں کسی کو کافر کافر کی بات کی گئی ہو، یا ریاست کے خلاف اکسایا جاتا ہو۔ بلکہ وہاں تو محبت اور امن کا درس دیا جاتا ہے، ساتھی طالب علموں کو خود پر ترجیح کا سق دیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ تینوں مکاتب فکر کے مدارس ایک دوسرے کے خلاف بھی بغض نہیں رکھتے ماسوائے دیوبند مکتبہ فکر کے مدرسوں کے جو محض اپنی تجوید پر فخر کرتے ہیں اور کسی اور مکتبہ فکر کے مدرسے سے آنے والے طالب علم کے مخارج کی درست ادائیگی پر از سر نو بہت توجہ دیتے ہیں۔
حجازی صاحب آپ کی باتیں بالکل معقول ہیں لیکن یہاں بیٹھے ہوئے کچھ نابلد،احمق،بے سمجھ،وقت کے بیٹوں اور دھریوں کو کون سمجھائے جو کہتے ہیں کہ دہشت گردی مسجد اور مدرسے سے شروع ہوتی ہے،میرے خیال میں مسلمان ایسی بات نہیں سوچ سکتا ۔یہاں مسلمان کی شکل میں ایسے منافقین موجود ہیں جو دین اور جھاد کے خلاف اپنا بغض وعناد دکھارہے ہیں ۔اللہ انہیں بھی ھدایت عطافرمائے۔میں کوئی من گھڑت بات نہیں کررہا ہوں تفصیل کے لیے اسی تھریڈ کے صفخہ اول کی پوسٹ نمبر 4 آپ دیکھ لیں اور خود فیصلہ کریں
 

نبیل

تکنیکی معاون
دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا کونسی منافقت ہے؟ کیا یہ منافقت نہیں ہے کہ کچھ لوگ ہر خود کش دھماکے کے بعد دہشت گردی کا جواز ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کے بہانے لے آتے ہیں اور طالبان کو ظالمان کہنے پر آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں اور دوسری جانب بلوچستان میں عورتیں زندہ دفن کر دی جائیں یا کوئی پنچایت کسی عورت کو ریپ کے لیے پانچ مردوں کے حوالے کر دے تو انہی طالبان کے حامیوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ کیا اس وقت ان کی مذہبی غیرت نہیں جاگتی؟ ہو سکتا ہے وہ عورتوں کو اسی سلوک کے قابل ہی سمجھتے ہوں جبھی انہوں نے کبھی ظلم کی شکار عورتوں کے حق میں کبھی کلمہ خیر نہیں بولا۔ شاید طالبان کا اسلام بھی عورتوں کے ساتھ اسی سلوک کی ہی تعلیم دیتا ہے۔ طالبان کے نزدیک عورتوں کا بھیک مانگنا اور جسم فروشی کرنا قبول تھا لیکن ان کا تعلیم حاصل کرنا ایک ناقابل برداشت جرم تھا۔ طالبان افغانستان میں اپنے انجام کو پہنچے تھے اور انشاءاللہ پاکستان میں بھی یہ اسی انجام سے دوچار ہوں گے۔ جاہل لوگوں کے پاس سوائے منافقت کے فتوے جھاڑنے کے اور کوئی بات کرنے کی نہیں ہوتی۔
 

ساجداقبال

محفلین
بھائیوں کوئی طالبان کی حمایت کر لے یا مخالفت، حقیقت یہی ہے کہ ہماری حکومت و فوج کو ان کے صفائے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ آپ اسی بات سے اندازہ لگا لیں کہ مشیرداخلہ اس بات پر شکرانے پڑھ رہے ہیں کہ میریٹ میں وزیراعظم و صدر شہادت کے شرف سے رہ گئے اور افطاری ڈنر پی ایم ہاؤس میں کر لیا اور ہاشوانی صاحب ایسی کسی بکنگ سے ہی انکاری ہیں۔ جس عظیم سانحے کی ابتدائی تفتیش ایسے ہو رہی ہو، بخوبی اندازہ لگا لیں کہ سرکار کتنی سنجیدہ ہے۔
حالت یہ ہے کہ ہمارے گاؤں کے تھانے کی مسجد میں طالبان(ظالمان جو بھی کہیں) آ کے چندے مانگتے ہیں۔ میرا اندازہ ہے کہ چند دنوں میں جنوبی صوبہ سرحد پر مکمل طور پر انکا قبضہ ہوگا۔ عملی طور پر تو قبضہ اب بھی ہے لیکن زمینی رستے جو شمالی سرحد اور پنجاب سے ہمیں ملاتے ہیں، بھی انکے قبضے میں آ جائینگے۔ فوج کی سپلائی لائن بھی کٹ کر فضا تک محدود ہو جائیگی۔ اللہ کرے میرے اندازے غلط ثابت ہوں۔
 

پاکستانی

محفلین
طالبان کو ظالمان کہہ لیں یا کچھ اور لیکن طالبان دشمنی میں مسجد، ملاں اور مدرسے کو گالی دینا یا مخالفت کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ اور پھر حقائق و واقعات بتا رہے ہیں کہ ان واقعات کے پیچے طالبان کا ہاتھ کم اور ملکی و غیر ملکی ایجنسیوں کی کارستانی زیادہ لگتی ہے حوالہ کے یہ بی بی سی کی یہ تحریر ہی کافی ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا کونسی منافقت ہے؟ کیا یہ منافقت نہیں ہے کہ کچھ لوگ ہر خود کش دھماکے کے بعد دہشت گردی کا جواز ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کے بہانے لے آتے ہیں اور طالبان کو ظالمان کہنے پر آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں اور دوسری جانب بلوچستان میں عورتیں زندہ دفن کر دی جائیں یا کوئی پنچایت کسی عورت کو ریپ کے لیے پانچ مردوں کے حوالے کر دے تو انہی طالبان کے حامیوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ کیا اس وقت ان کی مذہبی غیرت نہیں جاگتی؟ ہو سکتا ہے وہ عورتوں کو اسی سلوک کے قابل ہی سمجھتے ہوں جبھی انہوں نے کبھی ظلم کی شکار عورتوں کے حق میں کبھی کلمہ خیر نہیں بولا۔ شاید طالبان کا اسلام بھی عورتوں کے ساتھ اسی سلوک کی ہی تعلیم دیتا ہے۔ طالبان کے نزدیک عورتوں کا بھیک مانگنا اور جسم فروشی کرنا قبول تھا لیکن ان کا تعلیم حاصل کرنا ایک ناقابل برداشت جرم تھا۔ طالبان افغانستان میں اپنے انجام کو پہنچے تھے اور انشاءاللہ پاکستان میں بھی یہ اسی انجام سے دوچار ہوں گے۔ جاہل لوگوں کے پاس سوائے منافقت کے فتوے جھاڑنے کے اور کوئی بات کرنے کی نہیں ہوتی۔

طالبان کی قید میں ایک برطانوی صحافی خاتون بھی رہی ہیں۔
آپ کی امریکی افواج کی تحویل میں ایک پاکستانی خاتون بھی رہی ہیں۔
بے مقصد سوال تو کجا ہماری تو بامقصدسوال کرنے کی عادت بھی نہیں کہ ہر جواب ہماری زنبیل میں دھرا رہتا ہے لیکن صاحبان عقل کے لیے نکتہ ہائے فکر چھوڑے دیتے ہیں:
کس نے اپنی قیدی عورت کو ریپ کے لیے چھوڑا؟
کس کے آئین میں نہتی عورت سے ریپ انتقام کا ہتھیار رہا؟
کس نے قیدی خاتون کے ساتھ بد ترین جسمانی، جنسی، ذہنی تشدد روا رکھا؟
اس سب کی روشنی میں ظالمان کون ہیں؟


پانچ عورتوں کے زندہ درگور ہونے میں طالبان کا کوئی قصور نہیں، اس پر ملک بھر میں بہت بحث ہو چکی۔
عورت اور پنچایت کا قصہ بھی جنوبی پنجاب کا ہے، اس میں بھی طالبان کا قصور نہیں، اس پر بھی بہت لے دے ہو چکی۔
سو یہ دونوں معاملات اسلام کی اتباع نہیں، بلکہ جاہلانہ سماجی رسم و رواج اور رہن سہن کا شاخسانہ ہے، انہیں کسی کے فہم اسلام سے نتھی کرکے اسلام کو بدنام مت کیجئے۔
طالبان کا اسلام جس سلوک کی اجازت دیتا ہے، اس کی طرف اشارہ کر چکا ہوں۔
طالبان کا فہم اسلام بہرطور یکتا اور کامل نہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ بامیان کے مجسمے اور خواتین کی تعلیم جیسے کئی مسائل پر وہ اسلام کی روح نہ سمجھ پائے۔
طالبان افغانستان میں ہرگز ہرگز اپنے انجام کو نہیں پہنچے، وگرنہ مسلسل اتحادی افواج ان پتھریلے علاقوں میں پکنک کے واسطے نہیں ٹھہریں۔
طالبان کا پاکستان میں بھی انجام سے دوچار ہونا مشکل نظر آتا ہے، کم سے کم یہ دھماکے اس قدر فوجی آپریشنز کے بعد بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اور جاہل لوگوں کے بارے میں بہترین حکمت عملی یہی ہوتی ہے کہ واعرض عن الجاھلین۔

میرا کہنا صرف اتنا سا ہے کہ اس سارے قضیے میں مسئلے کی اصل جڑ امریکہ ہے۔ اب امریکہ کسی ملک میں اترے گا تو وہاں کے لوگ مزاحمت تو کریں گے خواہ وہ عراق ہو، افغانستان ہو یا پاکستان ہی کیوں نہ ہو۔ اس سارے مسئلے کو مذہبی اور لبرل، دونوں قسم کے تعصبات اور وابستگیوں سے بالاتر ہو کر as a matter of fact دیکھا جائے تو حقیقت حال واضح ہوگی کہ پاکستان کی حکومت کو امریکہ کی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ تمام تر مشینری امریکی تابع فرمان ہے،
- آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیے،
- اس جنگ سے باہر آجائیے،
- سرحد سے نہ کوئی جائے نہ کوئی آئے مکمل سیل کر دیا جائے کہ بھائی اپنی لڑائی تم خود لڑو ہماری طرف بھولے سے بھی پتھر آیا تو تمہاری خیر نہیں۔
اور یہ بات امریکہ اور طالبان دونوں کے لیے درست ہے، نہ تو امریکی جاسوس طیارے کو سرحد میں گھسنے دیا جائے نہ یہاں سے کوئی جائے اور کوئی آمدورفت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ اپنے گھر کی کھڑکیاں دروازے بند کر لیجئے یانکیوں کو بھی کہہ دیجئے میاں اتنے مرد کے بچے ہو تو اپن جنگ خود لڑو،
- فغانیوں سے بھی کہہ دیجئے کہ صاحب ہماری طرف سے معذرت ہماری اتنی پسلی نہیں۔
- پھر دیکھیں کیسے حالات واپس امن کی طرف لوٹ جائيں گے۔
آخر ایران میں کیوں دھماکے نہیں ہو رہے؟ظاہر ہے ایران امریکہ کا باجگزار نہیں۔
لیکن ہر طمانچے کے بعد لال بھبوکے منہ سے یہ جنگ ہماری اپنی جنگ ہے کا راگ الاپنا ظاہر ہے کہ معاملات کو پیچیدہ تر کر دے گا۔
اگر یہ آپ ہی کی جنگ تھی تو آپ کو چاہئے تھا کہ انیس سو اٹھانوے میں ہی افغانستان پر لاؤ لشکر لے کر خود چڑھ جاتے۔
 

محسن حجازی

محفلین
حجازی صاحب آپ کی باتیں بالکل معقول ہیں لیکن یہاں بیٹھے ہوئے کچھ نابلد،احمق،بے سمجھ،وقت کے بیٹوں اور دھریوں کو کون سمجھائے جو کہتے ہیں کہ دہشت گردی مسجد اور مدرسے سے شروع ہوتی ہے،میرے خیال میں مسلمان ایسی بات نہیں سوچ سکتا ۔یہاں مسلمان کی شکل میں ایسے منافقین موجود ہیں جو دین اور جھاد کے خلاف اپنا بغض وعناد دکھارہے ہیں ۔اللہ انہیں بھی ھدایت عطافرمائے۔میں کوئی من گھڑت بات نہیں کررہا ہوں تفصیل کے لیے اسی تھریڈ کے صفخہ اول کی پوسٹ نمبر 4 آپ دیکھ لیں اور خود فیصلہ کریں

حضور بتانے والے بتاتے ہیں کہ اسی قسم کے مومنین لال مسجد کے واقعے میں ہراول دستے کے طور پر شامل تھے کیوں کہ سادہ مسلمان سپاہی تو مسجد پر یوں چڑھ دوڑنے سے انکاری تھے کہ یہ کام جنیوا کنونشن کے تحت پابندی شدہ فاسفورس برسائے بنا اعصاب شکن گیس سے بہت باآسانی کیا جا سکتا تھا۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے، اس پر پھر کبھی سہی۔
 

زینب

محفلین
سارے تھریڈ میں ایک ہی پتہ کی پوسٹ ہے
باقی سب ہوا میں تیر چلا رہے ہیں
جیسے طالبان نے حملے سے پہلے ان کو کان میں بتایا تھا یہ ہم کر رہے ہیں اور اس میں را یا موساد کا کوئی عمل دخل نہیں ہے



بھائی جی را اور موساد کا ہاتھ کب نہیں رہا پاکستان میں انتشار پھیلانے میں جب سے پاکستان بنا تب سے اب تک۔۔۔۔۔۔۔مگر وہ لوگ کبھی بھی اسلام آباد تک نہیں پہنچ پائے۔۔ رحمان ملک امریکہ کا پٹھو امریکہ کے اس الزام کو بار بار مضبوط کر رہا ہے یہ بیان دے کے کہ۔۔۔۔ہمارے پاس دو راستے ہیں یا ملک طالبان کے‌حوالے کر دیں یا ان سے جنگ لڑیں۔۔۔۔۔۔اصل میں امریکہ کا مقصد کچھ اور ہے ہمیں‌آپس میں‌لڑا کے وہ دنیا کو پاکستانی حکومت اور پاکستان ایٹمی ہتھیاروں‌کے غیر محفوظ ہونے کا پیغام دینا چاہتا ہے جو اس کا اصل مقصد ہے تاکہ اس کی راہ ہموار ہو ہتھیاروں پے قبضے کی۔۔۔۔جس کے بارے میں وہ اکثر شوشے بھی چھوڑتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔میریٹ میں جو کچھ ہوا اس میں طالبان کا ہاتھ 20 پرنسٹ اور امریکہ اور انڈیا کا 80 پرسنٹ لگتا ہے۔۔۔۔ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہو رہی ہے۔۔۔کیا زرداری کو نہیں چاہیے تھا کہ وہ چین کا دورہ کرتا سب سے پہلے نا کہ ٹیمپل میں‌ماتھا ٹیکنے پہنچ جاتا کیا تیر مار لیا برطانیہ جا کے۔۔۔۔۔۔مشرف نے وج کیا سو کیا وہ کڑا وقت تو پاکستانیوں پر سے گزر گیا اب جو زرداری اینڈ کو کرے گی نا وہ بھی دیکھ لیجیے گا۔۔۔۔۔۔اللہ ہمارے وطن اور ہم وطنوں کی حفاظت کرے۔
 

محسن حجازی

محفلین
زرداری صاحب کا مسئلہ یہ ہے کہ قول نبھا کر وہ درد قولنج کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس واسطے کہا تو انہوں نے چین کا تھا، لیکن نکل برطانیہ گئے۔
ویسے بھی چانکیہ فلسفے کے پیروکار زرداری صاحب کے نزدیک دایاں دکھا کر بایاں مارنا مستحسن عمل ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی جی را اور موساد کا ہاتھ کب نہیں رہا پاکستان میں انتشار پھیلانے میں جب سے پاکستان بنا تب سے اب تک۔۔۔۔۔۔۔مگر وہ لوگ کبھی بھی اسلام آباد تک نہیں پہنچ پائے۔۔ رحمان ملک امریکہ کا پٹھو امریکہ کے اس الزام کو بار بار مضبوط کر رہا ہے یہ بیان دے کے کہ۔۔۔۔ہمارے پاس دو راستے ہیں یا ملک طالبان کے‌حوالے کر دیں یا ان سے جنگ لڑیں۔۔۔۔۔۔اصل میں امریکہ کا مقصد کچھ اور ہے ہمیں‌آپس میں‌لڑا کے وہ دنیا کو پاکستانی حکومت اور پاکستان ایٹمی ہتھیاروں‌کے غیر محفوظ ہونے کا پیغام دینا چاہتا ہے جو اس کا اصل مقصد ہے تاکہ اس کی راہ ہموار ہو ہتھیاروں پے قبضے کی۔۔۔۔جس کے بارے میں وہ اکثر شوشے بھی چھوڑتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔میریٹ میں جو کچھ ہوا اس میں طالبان کا ہاتھ 20 پرنسٹ اور امریکہ اور انڈیا کا 80 پرسنٹ لگتا ہے۔۔۔۔ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہو رہی ہے۔۔۔کیا زرداری کو نہیں چاہیے تھا کہ وہ چین کا دورہ کرتا سب سے پہلے نا کہ ٹیمپل میں‌ماتھا ٹیکنے پہنچ جاتا کیا تیر مار لیا برطانیہ جا کے۔۔۔۔۔۔مشرف نے وج کیا سو کیا وہ کڑا وقت تو پاکستانیوں پر سے گزر گیا اب جو زرداری اینڈ کو کرے گی نا وہ بھی دیکھ لیجیے گا۔۔۔۔۔۔اللہ ہمارے وطن اور ہم وطنوں کی حفاظت کرے۔

بالکل یہی بات (سُرخ رنگ والی) لگتی ہے ۔ مجھے اتفاق ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
طالبان کچھ معاملات تو کیا کسی معاملےمیں بھی اسلام کی روح کو نہیں سمجھے تھے۔ ان کے نزدیک ملک کو پتھر کے زمانے میں لے جانا ہی اسلام کے نفاذ کے مترادف تھا۔ ان کے فہم کو اسلام سے نتھی کرنے والے خود اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ خود اسی فورم پر ایسے لوگ موجود ہیں جو ظل ہما کے قاتل اس مذہبی جنونی مولوی سرور کو اپنا ہیرو مانتے ہیں۔
طالبان کی قید میں ایک برطانوی صحافی خاتون ہی نہیں کئی اور لوگ بھی رہے ہوئے ہیں، ذرا ان کی داستان سن لیں پھر طالبان کی انسانیت کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں۔ ایک خاتون کی طرف متوجہ نہ ہونے کی وجہ کچھ اور بھی ہو سکتی ہے۔ خیر۔۔ جہاں تک امریکیوں کے ظالم ہونے کا سوال ہے تو اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے۔ جب کسی قوم پر جابر اور نااہل حکمران مسلط ہو جاتے ہیں تو اس قوم پر اسی طرح کا عذاب نازل ہوتا ہے۔
بلوچستان میں عورتوں کو زندہ دفن کرنے کا ذمہ دار طالبان کو کسی نے نہیں ٹھہرایا لیکن سوال یہ ہے کہ جہاں شریعت کے نفاذ کے نام پر سی ڈی شاپس کو اڑایا جا رہا ہے اور نائیوں کی دکانیں بند کروائی جا رہی ہیں وہاں کیا شریعت کے متوالوں کو معاشرے میں یہ کھلا ظلم نظر نہیں آتا؟ اس کی وجہ بھی میں اوپر اپنی پوسٹ میں لکھ چکا ہوں کہ ان نام نہاد مجاہدوں کے نزدیک عورتیں اسی سلوک کے لائق ہیں اور انہیں اسی کی تربیت دی جاتی ہے۔ جبھی کسی جہادی تنظیم یا کسی مذہبی جماعت کی طرف سے کاروکاری، ونی اور عورتوں کو زندہ دفن کر دینے جیسی رسوم کے خلاف ایک لفظ بولنے کی توفیق نہیں ہوئی ہے، اس کے خلاف عملی قدم تو دور کی بات ہے۔

اور جاہل لوگوں کے بارے میں بہترین حکمت عملی یہی ہوتی ہے کہ واعرض عن الجاھلین۔

اچھا مشورہ ہے، آئندہ اس پر عمل کی کوشش کروں گا۔ :)
 

آبی ٹوکول

محفلین
طالبان کی قید میں ایک برطانوی صحافی خاتون بھی رہی ہیں۔
آپ کی امریکی افواج کی تحویل میں ایک پاکستانی خاتون بھی رہی ہیں۔
بے مقصد سوال تو کجا ہماری تو بامقصدسوال کرنے کی عادت بھی نہیں کہ ہر جواب ہماری زنبیل میں دھرا رہتا ہے لیکن صاحبان عقل کے لیے نکتہ ہائے فکر چھوڑے دیتے ہیں:
کس نے اپنی قیدی عورت کو ریپ کے لیے چھوڑا؟
کس کے آئین میں نہتی عورت سے ریپ انتقام کا ہتھیار رہا؟
کس نے قیدی خاتون کے ساتھ بد ترین جسمانی، جنسی، ذہنی تشدد روا رکھا؟
اس سب کی روشنی میں ظالمان کون ہیں؟


پانچ عورتوں کے زندہ درگور ہونے میں طالبان کا کوئی قصور نہیں، اس پر ملک بھر میں بہت بحث ہو چکی۔
عورت اور پنچایت کا قصہ بھی جنوبی پنجاب کا ہے، اس میں بھی طالبان کا قصور نہیں، اس پر بھی بہت لے دے ہو چکی۔
سو یہ دونوں معاملات اسلام کی اتباع نہیں، بلکہ جاہلانہ سماجی رسم و رواج اور رہن سہن کا شاخسانہ ہے، انہیں کسی کے فہم اسلام سے نتھی کرکے اسلام کو بدنام مت کیجئے۔
طالبان کا اسلام جس سلوک کی اجازت دیتا ہے، اس کی طرف اشارہ کر چکا ہوں۔
طالبان کا فہم اسلام بہرطور یکتا اور کامل نہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ بامیان کے مجسمے اور خواتین کی تعلیم جیسے کئی مسائل پر وہ اسلام کی روح نہ سمجھ پائے۔
طالبان افغانستان میں ہرگز ہرگز اپنے انجام کو نہیں پہنچے، وگرنہ مسلسل اتحادی افواج ان پتھریلے علاقوں میں پکنک کے واسطے نہیں ٹھہریں۔
طالبان کا پاکستان میں بھی انجام سے دوچار ہونا مشکل نظر آتا ہے، کم سے کم یہ دھماکے اس قدر فوجی آپریشنز کے بعد بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اور جاہل لوگوں کے بارے میں بہترین حکمت عملی یہی ہوتی ہے کہ واعرض عن الجاھلین۔

میرا کہنا صرف اتنا سا ہے کہ اس سارے قضیے میں مسئلے کی اصل جڑ امریکہ ہے۔ اب امریکہ کسی ملک میں اترے گا تو وہاں کے لوگ مزاحمت تو کریں گے خواہ وہ عراق ہو، افغانستان ہو یا پاکستان ہی کیوں نہ ہو۔ اس سارے مسئلے کو مذہبی اور لبرل، دونوں قسم کے تعصبات اور وابستگیوں سے بالاتر ہو کر As A Matter Of Fact دیکھا جائے تو حقیقت حال واضح ہوگی کہ پاکستان کی حکومت کو امریکہ کی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ تمام تر مشینری امریکی تابع فرمان ہے،
- آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیے،
- اس جنگ سے باہر آجائیے،
- سرحد سے نہ کوئی جائے نہ کوئی آئے مکمل سیل کر دیا جائے کہ بھائی اپنی لڑائی تم خود لڑو ہماری طرف بھولے سے بھی پتھر آیا تو تمہاری خیر نہیں۔
اور یہ بات امریکہ اور طالبان دونوں کے لیے درست ہے، نہ تو امریکی جاسوس طیارے کو سرحد میں گھسنے دیا جائے نہ یہاں سے کوئی جائے اور کوئی آمدورفت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ اپنے گھر کی کھڑکیاں دروازے بند کر لیجئے یانکیوں کو بھی کہہ دیجئے میاں اتنے مرد کے بچے ہو تو اپن جنگ خود لڑو،
- فغانیوں سے بھی کہہ دیجئے کہ صاحب ہماری طرف سے معذرت ہماری اتنی پسلی نہیں۔
- پھر دیکھیں کیسے حالات واپس امن کی طرف لوٹ جائيں گے۔
آخر ایران میں کیوں دھماکے نہیں ہو رہے؟ظاہر ہے ایران امریکہ کا باجگزار نہیں۔
لیکن ہر طمانچے کے بعد لال بھبوکے منہ سے یہ جنگ ہماری اپنی جنگ ہے کا راگ الاپنا ظاہر ہے کہ معاملات کو پیچیدہ تر کر دے
گا۔
اگر یہ آپ ہی کی جنگ تھی تو آپ کو چاہئے تھا کہ انیس سو اٹھانوے میں ہی افغانستان پر لاؤ لشکر لے کر خود چڑھ جاتے۔
انتہائی مختصر الفاظ میں بھرپور ،جامع اور پر مغز ترین تبصرہ حجازی بھائی کو میرا سلام (سیلوٹ)
 

mujeeb mansoor

محفلین
میرا ایک غیرجانبدارانہ تجزیہ ،مشورہ اور حقیقت
پاکستانی طالبان کا مدارس سے کوئی تعلق نہیں ،ان کی اکثریت جاہل ہے بہت سارے طالبان ایسے بھی ہیں جو حکومتی ایجنسیوں کے کھڑے کیے ہوئے ہیں تاکہ ان کی آڑ میں اچھے لوگوں اور علماء کو بدنام کیاجاسکے،مدارس کا اپنا ایک تعلیمی ،تبلیغی اور اصلاحی نیٹ ورک ہے مدارس اور مساجد دین کے محفوظ قلعے ہیں،مدارس اور علماء امن کے داعی ہیں وہ کسی بھی ایسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنتے جس سے بے دینی،عصبیت،ظلم،لاقانونیت،دھشت گردی اور افراتفری پھیلے ایسے میں خواہ مخواہ مولیوں مدارس اور مساجد کو بدنام کرنا سراسر منافقت ہے ۔خدارا عالمی دشمنوں کی سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کی جائے وہ تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ اچھے لوگ بدنام ہوجائیں
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مجھے کوئی یہ بتائے کہ آخر یہ امریکہ کی جنگ ہے یا پاکستان کی ؟ اگر یہ پاکستان کی جنگ ہے تو یہ امریکہ کے افغانستان پر حملہ کرنے سے پہلے کہاں تھی ؟


ميں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ بيشتر خودکش حملے پاکستان ميں حاليہ برسوں ميں ہوئے ہيں۔ اور اس کی وجہ يہ ہے کہ حکومت پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف عملی کاروائ چند برسوں ميں شروع کی ہے ۔ اس حوالے يہ دليل دی جاتی ہے کہ دہشتگردی پاکستان کا مسلۂ نہيں تھا اور اگر ان کے خلاف آپريشن نہ کيے جاتے تو پاکستان دہشت گردی کی کاروائيوں سے محفوظ رہتا۔ ميں اس سوچ سے متفق نہيں ہوں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ صورتحال قابل قبول ہوتی کہ لوگ ہمارے ملک ميں دہشت گردی کی تربيت حاصل کر کے دنيا بھر ميں اپنی کارواۂياں کرتے اور حکومت پاکستان ان کے خلاف کوئ کاروائ نہ کرتی اس دليل کے ساتھ کہ "دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں" 9/11 کے واقعات کے بعد بڑی تعداد ميں طالبان اور القائدہ تنظيم کے لوگ پاکستان کے سرحدی حدود ميں داخل ہو گئے تھے۔ گزشتہ چند ماہ ميں مولوی فضل اللہ اور بيت اللہ محسود جيسے لوگوں کا اثر ورسوخ اتنا بڑھ گيا تھا کہ وہ اپنے قوانين نافذ کر رہے تھے اور اپنے ريڈيو اسٹيشن چلا کر نئے لوگوں کو اپنی تنظيم ميں شامل کر رہے تھے۔ ان حالات ميں حکومت پاکستان کے ليے ناگزير ہو گيا تھا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف کاروائ کرے۔ دہشت گرد چند دنوں ميں تيار نہيں ہوتے، ان کی تربيت ميں کافی عرصہ درکار ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان کی کاروائيوں کے نتيجے ميں دہشت گردی کے واقعات سے يہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ دہشت گردي پاکستان کا مسلۂ ہے اور دہشت گردی کا مرض ہمارے معاشرے ميں نہ صرف موجود ہے بلکہ اگر اسے روکنے کے ليے سب نے اپنا کردار ادا نہيں کيا تو اگلے چند برسوں ميں اس ميں مزيد اضافہ ہو گا۔ پاکستانی افواج کے آپريشن کے بعد دہشت گردوں کی بے گناہ لوگوں کے خلاف کاروائيوں کو "ردعمل" قرار دينا ان کے جرائم کو جواز فراہم کرنے کے مترادف ہے۔ دہشت گردوں کی جانب سے دانستہ پاکستانی شہريوں پر حملے سے يہ ثابت ہے کہ يہ لوگ کسی بھی صورت ميں پاکستان کے خير خواہ نہيں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی اس سوچ کو اپنے معاشرے ميں پيھلنے سے روکيں جس کے نتيجے ميں خودکش حملہ آور تيار ہوتے ہيں۔ ہم امريکہ کی خارجہ پاليسی کے بہت سے پہلوؤں سے اختلاف کر سکتے ہيں، ليکن اپنے ہر قومی مسلئے کی طرح اس مسلئے کو بھی "بيرونی ہاتھ" اور "امريکی سازش" قرار دے کر اپنی قومی ذمہ داريوں سے چشم پوشی، دور انديشی اور اس مسلئے کا حل نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

طالبان کی قید میں ایک برطانوی صحافی خاتون بھی رہی ہیں۔


ميرے ليے يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ قريب ہر فورم پر برطانوی صحافی کے قبول اسلام کے واقعے کو اس دليل کے طور پر شہ سرخيوں کے ساتھ استعمال کيا جاتا ہے کہ اس سے طالبان کے حسن سلوک اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان کی "عظيم" تاريخ کا ثبوت ملتا ہے۔ اس واقعے کو بنياد بنا کر طالبان کے خلاف دنيا بھر کی درجنوں غير جانب دار تنظيموں کی سينکڑوں رپورٹيں جو ايک دہائ کے عرصے پر محيط ہيں، يکسر نظر انداز کر ديا جاتا ہے۔

ليکن اسی منطق کے تحت ان فورمز پر وہ مسلمان جو امريکہ ميں مقيم رہے ہيں يا مختلف امريکی اداروں سے تعلقات کی بنا پر يہاں کے معاشرے کو سمجھتے ہيں، وہ اگر کسی بھی حوالے سے امريکہ کی تعريف ميں کوئ بات کريں تو انھيں فوری طور پر غدار قرار دے ديا جاتا ہے۔ کيا يہ دوہرا معيار نہيں ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top