ماہی احمد
لائبریرین
محفل پر اکثر اوقات کچھ خاص زمروں میں کافی گرما گرمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ گزارش ہے کہ اس سے پرہیز کیجیئے۔ سمجھ نہیں آتی کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے، بااخلاق، باذوق افراد جب سیاست اور مذہب کے موضوعات پر بات کرنے لگتے ہیں تو اخلاقیات کےسارے سبق بھول جاتے ہیں۔ آپ صرف ایک بات سوچیں جس عقیدے اور نظریے پر آپ اتنے سالوں سے قائم ہیں اور آپ کو خود اس کو بدلنا پڑے تو فطری ہچکچاہٹ بھی آڑے آئے گی اور بہت سا وقت بھی لگے گا تو آپ کیسے یہ سوچ سکتے ہیں کہ ایک گھنٹے کی بحث میں آپ دوسرے شخص کا نظریہ بدل سکتے ہیں۔ اپنا نکتہ پیش کرنا ایک مختلف بات ہے اور کسی کے نظریے یا عقیدے کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ جانا ایک مکمل طور پر مختلف بات ہے۔ ہم سب جانتے ہیں "یہاں" آجکل ہو کیا رہا ہے۔
ویسے ایک بات ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری سوچ ہمارا خیال کس ہستی کے تابع ہے۔ کون ہے جو دلوں کو پھیرتا ہے، تو پھر آپ کی بے وجہ بحث وقت کی بربادی کے سوا اور کیا ہے؟ اگر جو اس پاک ذات نے عہد کرلیا تو وہ اپنے بندوں کی سوچ بدل دے گا ورنہ نہیں، میں اور آپ کون ہیں کسی کو غلط یا صحیح کہنے والے اور یہ فیصلہ کرنے والے کہ درست صرف ہمارا خیال ہے باقی سب باطل ہے۔
اشفاق احمد صاحب کی کتاب زاویہ 2 کے باب ویل وشنگ سے اقتباس لکھوں گی:
"ہمارے بابے جن کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں، کہتے ہیں کہ اگر آپ کسی محفل میں کسی یونیورسٹی، سیمینار، اسمبلی میں، کسی اجتماع میں یا کسی بھی انسانی گروہ میں بیٹھے کوئی موضوع شدت سے ڈسکس کر رہے ہوں اور اس پر اپنے جواز اور دلائل پیش کر رہے ہوں اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسی دلیل آ جائے جو بہت طاقتور ہو اور اس سے اندیشہ ہو کہ اگر میں یہ دلیل دونگا تو یہ بندہ شرمندہ ہو جائے گا کیونکہ اس آدمی کے پاس اس دلیل کی کاٹ نہیں ہوگی۔ شطرنج کی ایسی چال میرے پاس آ گئی ہے یہ اس کا جواب نہیں دے سکے گا اس موقع پر “بابے” کہتے ہیں کہ
“اپنی دلیل روک لو، بندہ بچا لو، اسے ذبح نہ ہونے دو، کیونکہ وہ زیادہ قیمتی ہے۔”
ہم نے تو ساری زندگی ایسا کیا ہی نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ “میں کھڑکار پادیاں گا۔”
ہماری بیبیاں جس طرح کہتی ہیں کہ ” میں تے آپاں جی فیر سدھی ہوگئی، اوہنون ایسا جواب دتا کہ اوہ تھر تھر کانپنے لگ پئی، میں اوہنوں اک اک سنائی، اوہدی ماسی دیاں کرتوتاں اودھی پھوپھی دیاں وغیرہ وغیرہ۔”
(باجی میں نے تو اس کو کھری کھری سنا دیں، جس سے وہ تھر تھر کانپنے لگی۔ اس کو اس کی خالہ، پھوپھی سب کی باتیں ایک ایک کرکے سنائیں۔)"
پلیز پلیز میری آپ سب سے گزارش ہے بلکہ اللہ کا واسطہ ہے کہ اس محفل کو صرف "اردو محفل" ہی رہنے دیں، ایک اکھاڑا نہ بنائیں،اور کہتے ہیں کہ جب کوئی اللہ کا واسطہ دے دے تو بات آپ کے اور اس کے درمیان نہیں رہ جاتی بلکہ آپ کے اور اللہ کے درمیان آ جاتی ہے۔ آپ کا نکتہ ٹھیک ہے یا غلط اس بات سے قطع نظر ایک بار ایسے بھی سوچ کر دیکھیں کہ آپ کی بات سےکتنے دل دُکھ رہے رہیں، آپ کا کیا امیج رہ رہا ہے؟ مانتی ہوں تالی دو ہاتھوں سے ہی بجتی ہے، پر آپ ہی اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا کر اپنی اعلٰی ظرفی کا ثبوت دیجیے ۔ کسی سیاسی یا مذہبی زمرے پر خوب زور شور سے سخت الفاظ میں بحث کرتے وقت سوچا کریں کہ آپ جو کہ خوب پڑھے لکھے ماشااللہ باذوق و بااخلاق ہیں اور اس وقت خدا اور اس کے رسول کا نام ان کی حدود شریعت اپنی مٹی سب کچھ چوراہے میں رکھے کھڑے ہیں، آپ بہتر ہیں یا ایک ان پڑھ جاہل کسان جسے معلوم تو کچھ نہیں پر دل سے عزت خوب کرتا ہے چاہے وہ نام ہی کیوں نہ ہو ان کا؟
ایک بات جو میرے ذہن میں آتی ہے کہ مجھ سے پوچھ میرے نظریات اور عقائد سے بھی پہلے اس چیز کی ہو گی کہ میں نے کتنے دل دکھائے۔
بحر حال اختلاف کرنے والے ابھی بھی بہت ہوں گے۔ محفلین سے عمومی گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سے محفلین اس بات کے حق میں ہیں کہ محفل میں سے ایسے زمروں کو ہی ختم کر دیا جائے۔
اس سلسلے میں باقاعدہ سب کی رائے جاننے کے لئے اس دھاگے کا آغاز کیا گیا ہے۔ امید ہے احباب رائے شماری میں زیادہ سے زیادہ شرکت فرمائیں گے تاکہ محفل کو بہترین خطوط پر استوار کیا جا سکے۔اور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ محفلین کی جو بھی رائے سامنے آئے اس کا احترام کیا جائے اور اس کے مطابق کوئی قدم اٹھایا جائے۔
شکریہ۔
ویسے ایک بات ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری سوچ ہمارا خیال کس ہستی کے تابع ہے۔ کون ہے جو دلوں کو پھیرتا ہے، تو پھر آپ کی بے وجہ بحث وقت کی بربادی کے سوا اور کیا ہے؟ اگر جو اس پاک ذات نے عہد کرلیا تو وہ اپنے بندوں کی سوچ بدل دے گا ورنہ نہیں، میں اور آپ کون ہیں کسی کو غلط یا صحیح کہنے والے اور یہ فیصلہ کرنے والے کہ درست صرف ہمارا خیال ہے باقی سب باطل ہے۔
اشفاق احمد صاحب کی کتاب زاویہ 2 کے باب ویل وشنگ سے اقتباس لکھوں گی:
"ہمارے بابے جن کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں، کہتے ہیں کہ اگر آپ کسی محفل میں کسی یونیورسٹی، سیمینار، اسمبلی میں، کسی اجتماع میں یا کسی بھی انسانی گروہ میں بیٹھے کوئی موضوع شدت سے ڈسکس کر رہے ہوں اور اس پر اپنے جواز اور دلائل پیش کر رہے ہوں اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسی دلیل آ جائے جو بہت طاقتور ہو اور اس سے اندیشہ ہو کہ اگر میں یہ دلیل دونگا تو یہ بندہ شرمندہ ہو جائے گا کیونکہ اس آدمی کے پاس اس دلیل کی کاٹ نہیں ہوگی۔ شطرنج کی ایسی چال میرے پاس آ گئی ہے یہ اس کا جواب نہیں دے سکے گا اس موقع پر “بابے” کہتے ہیں کہ
“اپنی دلیل روک لو، بندہ بچا لو، اسے ذبح نہ ہونے دو، کیونکہ وہ زیادہ قیمتی ہے۔”
ہم نے تو ساری زندگی ایسا کیا ہی نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ “میں کھڑکار پادیاں گا۔”
ہماری بیبیاں جس طرح کہتی ہیں کہ ” میں تے آپاں جی فیر سدھی ہوگئی، اوہنون ایسا جواب دتا کہ اوہ تھر تھر کانپنے لگ پئی، میں اوہنوں اک اک سنائی، اوہدی ماسی دیاں کرتوتاں اودھی پھوپھی دیاں وغیرہ وغیرہ۔”
(باجی میں نے تو اس کو کھری کھری سنا دیں، جس سے وہ تھر تھر کانپنے لگی۔ اس کو اس کی خالہ، پھوپھی سب کی باتیں ایک ایک کرکے سنائیں۔)"
پلیز پلیز میری آپ سب سے گزارش ہے بلکہ اللہ کا واسطہ ہے کہ اس محفل کو صرف "اردو محفل" ہی رہنے دیں، ایک اکھاڑا نہ بنائیں،اور کہتے ہیں کہ جب کوئی اللہ کا واسطہ دے دے تو بات آپ کے اور اس کے درمیان نہیں رہ جاتی بلکہ آپ کے اور اللہ کے درمیان آ جاتی ہے۔ آپ کا نکتہ ٹھیک ہے یا غلط اس بات سے قطع نظر ایک بار ایسے بھی سوچ کر دیکھیں کہ آپ کی بات سےکتنے دل دُکھ رہے رہیں، آپ کا کیا امیج رہ رہا ہے؟ مانتی ہوں تالی دو ہاتھوں سے ہی بجتی ہے، پر آپ ہی اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا کر اپنی اعلٰی ظرفی کا ثبوت دیجیے ۔ کسی سیاسی یا مذہبی زمرے پر خوب زور شور سے سخت الفاظ میں بحث کرتے وقت سوچا کریں کہ آپ جو کہ خوب پڑھے لکھے ماشااللہ باذوق و بااخلاق ہیں اور اس وقت خدا اور اس کے رسول کا نام ان کی حدود شریعت اپنی مٹی سب کچھ چوراہے میں رکھے کھڑے ہیں، آپ بہتر ہیں یا ایک ان پڑھ جاہل کسان جسے معلوم تو کچھ نہیں پر دل سے عزت خوب کرتا ہے چاہے وہ نام ہی کیوں نہ ہو ان کا؟
ایک بات جو میرے ذہن میں آتی ہے کہ مجھ سے پوچھ میرے نظریات اور عقائد سے بھی پہلے اس چیز کی ہو گی کہ میں نے کتنے دل دکھائے۔
بحر حال اختلاف کرنے والے ابھی بھی بہت ہوں گے۔ محفلین سے عمومی گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سے محفلین اس بات کے حق میں ہیں کہ محفل میں سے ایسے زمروں کو ہی ختم کر دیا جائے۔
اس سلسلے میں باقاعدہ سب کی رائے جاننے کے لئے اس دھاگے کا آغاز کیا گیا ہے۔ امید ہے احباب رائے شماری میں زیادہ سے زیادہ شرکت فرمائیں گے تاکہ محفل کو بہترین خطوط پر استوار کیا جا سکے۔اور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ محفلین کی جو بھی رائے سامنے آئے اس کا احترام کیا جائے اور اس کے مطابق کوئی قدم اٹھایا جائے۔
شکریہ۔