ایک شعر کی تشریح کی ضرورت ہے

جی قبلہ میں بھی یہی کچھ کہنا چاہ رہا تھا لیکن کہا نہیں، مشکل لفظوں کا مطلب لکھ دیا فقط۔ :)
اچھا اچھا! معذرت وارث بھائی اندازہ تو ہوا تھا مجھے کہ آخری دو جملے از راہ تفنن کہے گئے ہیں لیکن مسکراتا ہوا چہرہ ایک ہی بنا تھا میں سمجھا یہ وہی عادتاً مسکراہٹ ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھا اچھا! معذرت وارث بھائی اندازہ تو ہوا تھا مجھے کہ آخری دو جملے از راہ تفنن کہے گئے ہیں لیکن مسکراتا ہوا چہرہ ایک ہی بنا تھا میں سمجھا یہ وہی عادتاً مسکراہٹ ہے
خیر آخری سے پہلا جملہ تو از راہ تفنن نہیں‌ تھا، زمرد اور سانپ کی تشبہات لکھ کر ادھورا ضرور چھوڑ دیا تھا کہ کچھ غور و فکر پوچھنے والا بھی تو کرے کہ آخر ان میں ربط کیا بنتا ہے :)
 

سید عمران

محفلین
محمد وارث
لگتا ہے آج آپ کے علاوہ فورم پر کوئی نہیں۔۔۔
نہ ہنسنے والا، نہ لڑنے والا۔۔۔۔
نہ منہ بسورے غیر متفق کی ریٹنگ دینے والا۔۔۔۔:)
شب صحرا مہیب سناٹا!!!
 

فاتح

لائبریرین
مشہور ہے کہ زمرد کے سامنے سانپ اندھا ہو جاتا ہے ، مگر تیرا سبزۂ خط کیا زمرد ہے کہ افعی زلف پر اس کا اثر نہ ہوا ، یعنی خط نکل آنے کے بعد بھی زلف کی دل فریبی میں فرق نہیں آیا۔
(شرح دیوان غالب از نظم طبابائی)
-----------------------

کہتے ہیں کہ عکسِ زمرد سے سانپ اندھا ہو کر مغلوب ہو جاتا ہے لیکن یہاں الٹا معاملہ ہے کہ زمرد (سبزۂ خط) افعی (کاکل) کا حریف نہیں ہو سکتا۔
(شرح دیوان غالب از حسرت موہانی)
-----------------------

لغات:
کاکل: سر کے وہ بال جو دونوں جانب آگے کی طرف لٹکے ہوتے ہیں۔ اس کی صفت سرکش قابل توجہ ہے۔
زُمُرُّد: (ز، م اور ر تینوں پر پیش اور ر پر تشدید۔ بعض اساتذہ نے ر کو مفتوح بھی باندھا ہے) بیش قیمت پتھروں میں سے ایک، جس کا رنگ سبز ہوتا ہے۔ اسی لیے شعر میں اسے سبزۂ خط سے تشبیہ دی گئی ہے۔
حریف: مدِّ مقابل۔ دشمن
افعی: کالا سانپ، جو بہت زہریلا اور موذی ہوتا ہے۔ اسے کاکل سے تشبیہ دی گئی ہے۔

شرح:
اے محبوب! تیرا سبزۂ خط کاکل کو دبا نہ سکا، یعنی اس پر کچھ اثر نہ ڈال سکا اور اسے پیچھے نہ ہٹا سکا۔ اگرچہ اس کی حیثیت زمرّد کی تھی مگر یہ زمرّد کالے اور موذی سانپ کی پھنکار کا مدآِ مقابل نہ ہوا۔
شعر کا مضمون فارسی اور اردو ادب کی اس مشہور روایت پر مبنی ہے کہ زمرّد کو دیکھ کر سانپ اندھا ہو جاتا ہے۔ خود مرزا غالب صاحب عالم مارہروی کو کف الخضیب کے سلسلے میں قبول دعا کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ:

"منجملۂ مضامینِ شعری ہے، جیسے کتان کا پرتوِ ماہ میں پھٹ جانا اور زمرّد سے افعی کا اندھا ہو جانا۔ آصف الدولہ نے افعی تلاش کر کے منگوایا اور قطعاتِ زمرّد اس کے محاذی چشم رکھے۔ اس کا کچھ اثر نہ ہوا۔
ایران و درم و فرنگ سے انواع انواع کے کپڑے منگوائے، چاندنی میں پھیلائے، کوئی مسکا بھی نہیں۔"
شاعر کا مطلب یہ ہے کہ محبوب کے چہرے پر خط نکل آنے سے کاکل کی دلکشی و دلآویزی میں کوئی فرق نہیں آیا۔
(نوائے سروش از مولانا غلام رسول مہر)
-----------------------
 
کلاسیکی روایت میں محبوب کی صنف ہمیشہ مذکر ہی سمجھی اور باندھی جاتی تھی اور اسی وجہ سے محبوب کے "خط" کی وصف میں سارے کلاسیکی شعرا نے شعر کہہ رکھے ہیں۔ اور میرا ذوق یقینا مرادنہ محبوب والا نہیں ہے :LOL:
اسلام و علیکم وارث بھائی، جناب ایک الجھن میری بھی سلجھا دیجئے کہ! کیا مردانہ محبوب ہو سکتا ہے یا نہیں۔اگر ہاں تو کیوں اگر نہیں تو کیوں نہیں اور اسلامی نقطہ نظر کیا ہے اس کے متعلق۔میں جواب کا منتظر رہوں گا! شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
اسلام و علیکم وارث بھائی، جناب ایک الجھن میری بھی سلجھا دیجئے کہ! کیا مردانہ محبوب ہو سکتا ہے یا نہیں۔اگر ہاں تو کیوں اگر نہیں تو کیوں نہیں اور اسلامی نقطہ نظر کیا ہے اس کے متعلق۔میں جواب کا منتظر رہوں گا! شکریہ
میرے علم میں نہیں تھا کہ پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا محمد وارث سیالکوٹوی مد ظلہ لونڈوں سے عشق پر اسلامی نقطہ نظر بھی واضح کرنے پر اتھارٹی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسلام و علیکم وارث بھائی، جناب ایک الجھن میری بھی سلجھا دیجئے کہ! کیا مردانہ محبوب ہو سکتا ہے یا نہیں۔اگر ہاں تو کیوں اگر نہیں تو کیوں نہیں اور اسلامی نقطہ نظر کیا ہے اس کے متعلق۔میں جواب کا منتظر رہوں گا! شکریہ
معذرت خواہ ہوں قبلہ کہ اس موضوع پر مجھے حق الیقین حاصل نہیں ہے۔:)
 
میرے علم میں نہیں تھا کہ پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا محمد وارث سیالکوٹوی مد ظلہ لونڈوں سے عشق پر اسلامی نقطہ نظر بھی واضح کرنے پر اتھارٹی ہیں۔
میں نہیں جانتا کہ میں آپ کی اس بات کا کیا جواب دوں بس میں وارث بھائی سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہوں سو پوچھ لیا۔ویسے اگر آپ کے پاس کوئی جواب ہے تو عنایت فرمائیں
 
Top