صفحہ 142
میرے آنکہونسے آنسو ٹپک پڑتے تہے اور طبیعت بے چین ہو جاتی تہی۔ انکے واقعات سے دلپر کچہہ ایسا اثر پڑتا تہا کہ مین کسیطرح خاموش نہین رہ سکتا تہا۔ پلوٹارک کی تصنیف اسکلر۔ بنجامن قرنیکلس۔ نیپولین اور میڈم رولنڈ کو بہت مطبوع تہا اور میڈم صاحبہ تو اوکے مضامین کی ایسی شیفتہ تہین کہ گرجا مین بہی اپنے ساتہہ لے جاتین اور عبادت کے درمیان اوسے پڑہا کرتین۔
پلوٹارک کی تصانیف کا اسوجہ سے لوگونکو زیادہ اشتیاق ہوتا گیا کہ خاصکر وہ نامی گرامی اشخاص کی سوانح عمری لکہتا جو دنیا کی تاریخ مین بہت معزز و ممتاز ہوتے اور نہایت توجہ سے اونکی زندگی کے بڑے بڑے حالات و واقعات قلمبند کرتا۔ اور علاوہ اسکے وہ ہر شخص کے ذاتی چال چلن کا نہایت عمدہ نقشہ کہنچتا جو سوانح عمری لکہنے کے واسطے ایک جزو اعظم خیال کیا جاتا ہے۔ پلوٹارک کل واقعات و حالات کو نہایت تفصیل و تصریح کے ساتہہ بیان کرتا ہے لیکن اکثر لوگ اوسکی اس تحریر کو ناپسند کرتے ہین کہ کسی کی سوانح عمری مین وہ بیان کرتا ہے کہ اوس شخص کو فلان رنگ کا لباس پسند تہا یا اُسکی ناک اس قسم کی تہی مگر پورا چربہا اوتارنے مین پلوٹارک ان امور کو بہت ضروری خیال کرتا تہا۔ بعض اوقات وہ قصہ کے پیرایہ مین کسی کی سوانح عمری لکہتا ہے اور کبہی نہایت عمدہ تمثیلونمین اپنے خیال کو ظاہر کرتا ہے۔
بڑے بڑے آدمیونکا عیب و نقص بہی بیان کرنا فائدونسے خالی نہین ہے کیونکہ ڈاکٹر جانسن کا قول ہے کہ اگر چال چلن کی صرف عمدگیان ظاہر کی جائین تو ہملوگونکو اپنی ترقی سے بالکل مایوسی ہو جائے اور یہ یقین ہو جاے کہ اون لوگونکی تقلید و پیروی بالکل غیر ممکن ہے۔
پلوٹارک اس امر کو خود تسلیم کرتا ہے کہ اوسکا یھہ مقصد نہین ہے کہ تاریخ لکہے بلکہ وہ حالات زندگی لکہنا پسند کرتا ہے۔ اوسکا بیان ہے کہ مہمات عظیمہ کے ملاحظہ سے