ایک ہی نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم بنا دیا

جب میں نیا نیا سعودیہ میں گیا (1994 میں) تو ہماری کمپنی کے پرانے کارکنوں نے نئے آنے والوں کو سعودیہ میں رہنے کے طور طریقوں سے آگاہ کرنا اپنا فرضِ عین سمجھا۔ کچھ لوگوں نے تو خاصی عجیب کہانیاں بھی سنائیں کہ یہاں یہ نہ کرنا اور وہ نہ کرنا۔۔۔ان میں سے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ لوگ جب سڑک پر جارہے ہوں تو اونچی آواز میں باتیں نہیں کرنیں کیونکہ یہاں مطوعّے اور سی آئی ڈی بہت ہے پھر انہوں نے اسی پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ اس ضمن میں کچھ دلچسپ واقعات بھی سنائے (اب اللہ جانے ان میں حقیقت کتنی تھی اور رنگ آمیزی کتنی) ایک واقعہ کچھ یوں تھا:
ایک دفعہ دو پاکستانی پنجابی جدّہ کی ایک سڑک پر جا رہے تھے اور انکے پیچھے پیچھ ایک پولیس والا بھی آرہا تھا۔ گفتگو کے دوران ایک ایک نے دوسرے کی کسی بات پر اپنے جذبات اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے خالص پنجابی سٹائل میں کہا:"اللہ معافی!۔۔۔کنّی بھیڑی گل ایہہ"۔۔۔یہ سننا تھا کہ انکو فوراّ گرفتار کرلیا گیا کیونکہ مطوّعے اور پولیس مین کا کہنا تھاکہ:
"اللہ فی۔۔۔" یعنی اللہ ہے اور تم کہہ رہے ہوکہ اللہ مافیہ۔۔۔یعنی کہ نعوذباللہ اللہ نہیں ہے۔۔۔"پھڑ لو انہاں دوہواں نوں:D
 
جب میں نیا نیا سعودیہ میں گیا (1994 میں) تو ہماری کمپنی کے پرانے کارکنوں نے نئے آنے والوں کو سعودیہ میں رہنے کے طور طریقوں سے آگاہ کرنا اپنا فرضِ عین سمجھا۔ کچھ لوگوں نے تو خاصی عجیب کہانیاں بھی سنائیں کہ یہاں یہ نہ کرنا اور وہ نہ کرنا۔۔۔ ان میں سے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ لوگ جب سڑک پر جارہے ہوں تو اونچی آواز میں باتیں نہیں کرنیں کیونکہ یہاں مطوعّے اور سی آئی ڈی بہت ہے پھر انہوں نے اسی پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ اس ضمن میں کچھ دلچسپ واقعات بھی سنائے (اب اللہ جانے ان میں حقیقت کتنی تھی اور رنگ آمیزی کتنی) ایک واقعہ کچھ یوں تھا:
ایک دفعہ دو پاکستانی پنجابی جدّہ کی ایک سڑک پر جا رہے تھے اور انکے پیچھے پیچھ ایک پولیس والا بھی آرہا تھا۔ گفتگو کے دوران ایک ایک نے دوسرے کی کسی بات پر اپنے جذبات اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے خالص پنجابی سٹائل میں کہا:"اللہ معافی!۔۔۔ کنّی بھیڑی گل ایہہ"۔۔۔ یہ سننا تھا کہ انکو فوراّ گرفتار کرلیا گیا کیونکہ مطوّعے اور پولیس مین کا کہنا تھاکہ:
"اللہ فی۔۔۔ " یعنی اللہ ہے اور تم کہہ رہے ہوکہ اللہ مافیہ۔۔۔ یعنی کہ نعوذباللہ اللہ نہیں ہے۔۔۔ "پھڑ لو انہاں دوہواں نوں:D
ہا ہا ہا۔:D:LOL:
 

نبیل

تکنیکی معاون
مشہور جرمن شاعر گوئٹے کا جرمن تلفظ گُوتے ہے۔ عرب بھائی اس کو جُوتے پڑھتے ہیں۔ :ROFLMAO:

سپینش زبان میں J کو کھوتا کہتے ہیں۔ اس لیے وہ مائیکل جے فاکس کا نام مائیکل کھوتا فاکس پڑھتے ہیں۔ :eek:
یہ ویسے سنی سنائی بات ہے، اگر کسی دوست کی ہسپانوی زبان سے واقفیت ہو تو وہ اس کی صداقت کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
نبیل بھائی وہ اس لیے کہ مصری جو ہیں وہ ج کو گ اور گ کو ج پڑھتے اور بولتے ہیں اور یہی حال اب سعودیوں کا بھی ہے۔

مثلاً گجرات کو یہ جگرات اور جنجوعہ کو گنگوا کہتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
نبیل بھائی وہ اس لیے کہ مصری جو ہیں وہ ج کو گ اور گ کو ج پڑھتے اور بولتے ہیں اور یہی حال اب سعودیوں کا بھی ہے۔

مثلاً گجرات کو یہ جگرات اور جنجوعہ کو گنگوا کہتے ہیں۔
ہاں جی مصریوں کے لہجے کی کیا بات ہے ۔ حاجی کو حاگی اور جِدہ کو گِدہ کہتے ہیں ، جِن کو گِن اور جراثیم کو گراثیم ۔
لیکن شمشاد بھائی ، سعودی تو شاید ”ق“ کو ”گ“ کی آواز دیتے ہیں اور مصری ”ق“ کو ”ا“ اور ”ج“ کو ”گ“کی صوت میں ڈھال دیتے ہیں۔ کویتی عرب صیغہ مؤنث کے لئے بعض الفاظ میں ”چ“ کا صوتی تاثر ابھارتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
مثلاً گجرات کو یہ جگرات اور جنجوعہ کو گنگوا کہتے ہیں۔
سعودی ٹی وی پر ”گجرات“ کو شاید ”غوجرات“ اور بعض عربی اخبارات میں ”جوجورات“ لکھا بھی دیکھا۔ جب ہم شاپنگ کے لئے Panda سٹور جاتے تھے تو Panda کو ”بندہ“ لکھے دیکھ کر بہت محظوظ ہوا کرتے تھے۔
 

عمر سیف

محفلین
چند بنگالی حضرات کے اشتہارات انگریزی کا بیڑا غرق۔

بیچلئیرز
2vvrgph.jpg
oau9f8.jpg

کھٹمل اور کاکروچ
34448li.jpg


کال کرنے کے بعد تین بجیں گے۔:rolleyes:
 

تلمیذ

لائبریرین
پہلے عرض کردوں کہ 'دروغ بر گردنِ راوی'

ایک صاحب جو کسی خلیجی ریاست میں کافی عرصہ رہے تھے،نے یہ وااقعہ سنایا کہ وہاں پر ایک عربی نے ایک نووراد پاکستانی سے کسی مقام کا راستہ پُوچھا۔ وہ پاکستانی راستے تو واقف تھا لیکن اتنی اچھی عربی نہیں جانتا تھا اور وہ عربی کو راستہ بھی بتانا چاہتا تھا تو اس نے کس طرح راستہ بتایا، ملاحظہ ہو:

دائیں طرف ہاتھ سے نفی کا اشارہ اور منہ سے الفاظ 'اِیاک نعبُدُ '
اس کے بعد
بائیں طرف اثبات کا اشارہ اور منہ سے الفاظ ' اِیاکَ نستعین '

اور باعثِ تعجب یہ تھا کہ عربی اس کی بات کو سمجھ گیا اور بائیں جانب چل دیا۔
 

فاتح

لائبریرین
جب میں نیا نیا سعودیہ میں گیا (1994 میں) تو ہماری کمپنی کے پرانے کارکنوں نے نئے آنے والوں کو سعودیہ میں رہنے کے طور طریقوں سے آگاہ کرنا اپنا فرضِ عین سمجھا۔ کچھ لوگوں نے تو خاصی عجیب کہانیاں بھی سنائیں کہ یہاں یہ نہ کرنا اور وہ نہ کرنا۔۔۔ ان میں سے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ لوگ جب سڑک پر جارہے ہوں تو اونچی آواز میں باتیں نہیں کرنیں کیونکہ یہاں مطوعّے اور سی آئی ڈی بہت ہے پھر انہوں نے اسی پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ اس ضمن میں کچھ دلچسپ واقعات بھی سنائے (اب اللہ جانے ان میں حقیقت کتنی تھی اور رنگ آمیزی کتنی) ایک واقعہ کچھ یوں تھا:
ایک دفعہ دو پاکستانی پنجابی جدّہ کی ایک سڑک پر جا رہے تھے اور انکے پیچھے پیچھ ایک پولیس والا بھی آرہا تھا۔ گفتگو کے دوران ایک ایک نے دوسرے کی کسی بات پر اپنے جذبات اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے خالص پنجابی سٹائل میں کہا:"اللہ معافی!۔۔۔ کنّی بھیڑی گل ایہہ"۔۔۔ یہ سننا تھا کہ انکو فوراّ گرفتار کرلیا گیا کیونکہ مطوّعے اور پولیس مین کا کہنا تھاکہ:
"اللہ فی۔۔۔ " یعنی اللہ ہے اور تم کہہ رہے ہوکہ اللہ مافیہ۔۔۔ یعنی کہ نعوذباللہ اللہ نہیں ہے۔۔۔ "پھڑ لو انہاں دوہواں نوں:D
اللہ مافی :D
 

فاتح

لائبریرین
پہلے عرض کردوں کہ 'دروغ بر گردنِ راوی'

ایک صاحب جو کسی خلیجی ریاست میں کافی عرصہ رہے تھے،نے یہ وااقعہ سنایا کہ وہاں پر ایک عربی نے ایک نووراد پاکستانی سے کسی مقام کا راستہ پُوچھا۔ وہ پاکستانی راستے تو واقف تھا لیکن اتنی اچھی عربی نہیں جانتا تھا اور وہ عربی کو راستہ بھی بتانا چاہتا تھا تو اس نے کس طرح راستہ بتایا، ملاحظہ ہو:

دائیں طرف ہاتھ سے نفی کا اشارہ اور منہ سے الفاظ 'اِیاک نعبُدُ '
اس کے بعد
بائیں طرف اثبات کا اشارہ اور منہ سے الفاظ ' اِیاکَ نستعین '

اور باعثِ تعجب یہ تھا کہ عربی اس کی بات کو سمجھ گیا اور بائیں جانب چل دیا۔
کہیں عربی نے "اھدنا الصراط المستقیم!" کہہ کر تو راستہ نہیں پوچھا تھا؟ :laughing:
 
Top