محمود احمد غزنوی
محفلین
جب میں نیا نیا سعودیہ میں گیا (1994 میں) تو ہماری کمپنی کے پرانے کارکنوں نے نئے آنے والوں کو سعودیہ میں رہنے کے طور طریقوں سے آگاہ کرنا اپنا فرضِ عین سمجھا۔ کچھ لوگوں نے تو خاصی عجیب کہانیاں بھی سنائیں کہ یہاں یہ نہ کرنا اور وہ نہ کرنا۔۔۔ان میں سے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ لوگ جب سڑک پر جارہے ہوں تو اونچی آواز میں باتیں نہیں کرنیں کیونکہ یہاں مطوعّے اور سی آئی ڈی بہت ہے پھر انہوں نے اسی پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ اس ضمن میں کچھ دلچسپ واقعات بھی سنائے (اب اللہ جانے ان میں حقیقت کتنی تھی اور رنگ آمیزی کتنی) ایک واقعہ کچھ یوں تھا:
ایک دفعہ دو پاکستانی پنجابی جدّہ کی ایک سڑک پر جا رہے تھے اور انکے پیچھے پیچھ ایک پولیس والا بھی آرہا تھا۔ گفتگو کے دوران ایک ایک نے دوسرے کی کسی بات پر اپنے جذبات اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے خالص پنجابی سٹائل میں کہا:"اللہ معافی!۔۔۔کنّی بھیڑی گل ایہہ"۔۔۔یہ سننا تھا کہ انکو فوراّ گرفتار کرلیا گیا کیونکہ مطوّعے اور پولیس مین کا کہنا تھاکہ:
"اللہ فی۔۔۔" یعنی اللہ ہے اور تم کہہ رہے ہوکہ اللہ مافیہ۔۔۔یعنی کہ نعوذباللہ اللہ نہیں ہے۔۔۔"پھڑ لو انہاں دوہواں نوں
ایک دفعہ دو پاکستانی پنجابی جدّہ کی ایک سڑک پر جا رہے تھے اور انکے پیچھے پیچھ ایک پولیس والا بھی آرہا تھا۔ گفتگو کے دوران ایک ایک نے دوسرے کی کسی بات پر اپنے جذبات اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے خالص پنجابی سٹائل میں کہا:"اللہ معافی!۔۔۔کنّی بھیڑی گل ایہہ"۔۔۔یہ سننا تھا کہ انکو فوراّ گرفتار کرلیا گیا کیونکہ مطوّعے اور پولیس مین کا کہنا تھاکہ:
"اللہ فی۔۔۔" یعنی اللہ ہے اور تم کہہ رہے ہوکہ اللہ مافیہ۔۔۔یعنی کہ نعوذباللہ اللہ نہیں ہے۔۔۔"پھڑ لو انہاں دوہواں نوں